کلامِ اقبال:متاثرکن آوازمیں۔ برسی کے موقع پر

Share

علامہ اقبال

ڈاکٹرسرعلامہ محمد اقبال-برسی کے موقع پر

(9 نومبر 1877ء تا 21 اپریل 1938ء)
ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ 1899ء میں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کا امتحان پاس کیا اور پھر تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ 1905ء میں وہ یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور میونخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ علامہ اقبال کی شاعری کا آغاز زمانۂ طالب علمی ہی سے ہوچکا تھا۔ ابتدا میں انہوں نے داغ دہلوی سے اصلاح لی۔ 1910ء کی دہائی میں آپ نے شکوہ، جواب شکوہ، شمع اور شاعر اور خضر راہ جیسی یادگار نظمیں تحریر کیں۔ اسی زمانے میں آپ کی فارسی مثنویاں اسرار خودی اور رموز بے خودی شائع ہوئی۔ 1922ء میں حکومت برطانیہ نے آپ کو سر کا خطاب عطا کیا۔
علامہ سر محمد اقبال کا انتقال 21 اپریل 1938ء کو لاہور میں ہوا۔ آپ کو بادشاہی مسجد کی سیڑھیوں کے پاس سپرد خاک کیا گیا۔
علامہ اقبال کے شعری مجموعوں میں بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبرئیل، اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق، زبور عجم، جاوید نامہ، پس چے چہ باید کرد اے اقوام شرق اور ارمغان حجاز کے نام شامل ہیں۔ انہیں بیسویں صدی کا سب سے بڑا اردو شاعرتسلیم کیا جاتا ہے۔اردوکلاسک

Share

One thought on “کلامِ اقبال:متاثرکن آوازمیں۔ برسی کے موقع پر”

Comments are closed.

Share
Share