گھرصرف گھر ہو
از: عبدالباسط احسان
گھر کا ماحول خوشگوار ہو، یہ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے، مگر ہر ایک کی خواہش پوری نہیں ہوتی، کیونکہ یہ خواہش تکمیل کے لیے عملی اقدامات کا تقاضہ کرتی ہے۔
گھر میں میاں ، بیوی ، سربراہ کی حیثیت سے گھر کے ذمہ دار ہوتے ہیں، کہ گھر کے ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کریں، اس کے لیے سب سے ضروری بات محبت ہے، جب میاں ، بیوی میں محبت کی کمی ہو، اور بات، بات پر لڑنا مشغلہ ہو تو گھر کا سکون برباد تو ہوتا ہی ہے ، بچوں کی شخصیت پر منفی اثرات پڑتے ہیں، ایسے بچے زندگی کی دوڑ میں یا تو پیچھے رہ جاتے ہیں، یا ان کی شخصیت میں ایک طرح کا سہما ہوا احساس رہتا ہے، شخصیت میں ایک خلیج رہتی ہے، ایسے بچے ، ماں ، باپ کی توجہ بھی ٹھیک طرح سے حاصل نہیں کرپاتے، یہ ماں ، باپ کی خود غرضی ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے اپنے جنگی مشاغل ترک نہیں کرتے۔
گھر کا ماحول خراب ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ بیوی کو میاں کے رشتے دار ناگوار گزرتے ہیں، اور میاں کو بیوی کے رشتے داروں کا آنا جانا ایک آنکھ نہیں بھاتا ، جب کہ بچے معصوم ہوتے ہیں، ان کی شخصیت میں منفی پہلو ابھرنا شروع ہوتے ہیں، وہ سوچنے پہ مجبور ہوتے ہیں کہ آخر اس نفرت کی وجہ کیا ہوسکتی ہے۔
گھر کا ماحول خراب ہونے کی تیسری وجہ، آمدنی سے زیادہ فضول خرچی بھی ہے جس کی وجہ سے ہر وقت تنگدستی کا عالم رہتا ہے، کفایت شعاری بھی گھر کا ماحول ، خوشگوار بنانے میں معاون ہے۔
بچوں کے ساتھ دوستانہ روئیہ ، بچوں کو وقت دینا، ان کی شخصیت پر مثبت اثرات ڈالتا ہے، وہ بڑے ہو کر ایک مفید شہری بنتے ہیں، جبکہ بچوں سے عدم توجہ ، ان کی شخصیت میں بگاڑ کا باعث بنتی ہے۔
ایک جگہ دسترخوان بچھا کر ، کھانا، کھانے کا عمل اب ماضی کا حصہ بنتا جارہا ہے، یہ ایک اچھی روایت ہے اور برکت کا باعث بھی ہے یہ دلوں کے جڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔
یہ چند باتیں ہیں جو گھر کا ماحول خوشگوار بنانے میں آپ کی معاون ہوسکتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ جزاک اللہ
۔