اردو سے متعلق جدید ترین تحقیق
دو مارچ 2015 کے انڈیا ٹائمز میں ایک بہت دلچسپ خبر شائع ہوئی جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں بائیو میڈیکل ریسرچ سینٹر آف لکھنؤ میں ایک ریسرچ ہوئی ہے جس کے مطابق اردو شاعری انسان کی روح اور ذہن کے لیے بہت مفید ہے۔ اس سے پاگل پن کا علاج بھی ممکن ہے۔یہ ذہن کی نشو نما میں ممد و معاون ہے۔
اس کا تذکرہ انٹرنیشل جرنل،” نیورو سائینس لیٹر” میں بھی کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ زبان پڑھنے سے ذہنی ادراک کی قوت بڑھتی ہے، اور قوت فیصلہ، اچھائی برائی میں تمیز،پریشانی سے نمٹنا، جذبات پہ قابو،اور صورت حال کو سمجھنے میں بہتری آتی ہے۔ا سکے علاوہ وہ بچے جن میں سیکھنے کی استعداد کم ہوتی ہے ان کے لیے بھی مفید پائی گئی ہے۔
محترم اتم کمار صاحب جنہوں نے یہ ریسرچ کنڈکٹ کی ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ کیا گیا کہ جب ایک انسان کچھ پڑھ رہا ہوتا ہے تو اس کی ذہنی کیفیت کیا ہوتی ہے۔ ا سکے لیے ورلڈ کلاس ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔
یوں تو تمام زبانوں کا گراف ملتا جلتا ہے مگر اردو لکھنے پڑھنے اور اس کے صوتی اثرات میں دوسری زبانوں سے مختلف نتائج دیکھنے میں ملے ہیں۔
اس خبر میں بطور موازنہ بتا گیا کہ مثال کے طور پہ ہندی اور جرمن شفاف یعنی سیکھنے میںآ سان زبانیں ہیں جبکہ انگلش اور فرنچ گہری، یعنی سیکھنے میں مشکل۔ لیکن اردو ان سب سے گہری ہے اور اس کے مطالعے میں قاری کے ذہن کے زیادہ گوشے حرکت میں آتےا ورا ستعمال ہوتے ہیں جو دماغ کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ اتم کمار صاحب کا کہنا ہےعلاواہ ازیں اردو میں مزید دو خوبیاں اور بھی ہیں، ایک اس کے حروف کی صورت میں نظر آنے والا آپس میں جڑاؤ اور دوسرے ا س کا دائیں سے بائیں لکھا جانا۔
تحقیق میں بتایاگیا کہ اردو پڑھنے والا انسان اپنے دماغ کے درمیانی اورسامنے والے حصے کو انوالو کرتا ہے ۔ اور دماغ کے یہ حصے انسان کے فہم اوادراک میں سب سے اہم ہیں۔
اس ٹیکنیک سے جس کو گرافیم فونیم میپنگ کہا جاتا ہے ۔ (گرافیم یعنی لکھائی دکھنے میں ، اور فونیم یعنی بولنا) یہ وہ طریقہ ہے جس سے زبانوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ ہندی ا ور اردو مل کر ایک زبردست کمبینیشن بنتا ہے۔ ان دونوں زبانوں میں کے الفاظ کے کئی بنیادی اجزاءمشترک ہیں۔اور بائیلنگوئل یعنی یہ دوزبانیں بولنے والا انسان ، نسیان اور الزائیمر(بھولنے کی بیماریاں) سے بچ سکتا ہے۔ اسی طرح یہ ڈسلیکسیا یعنی پڑھنا سیکھنے کی اہلیت میں کمی والوں کے لیے بھی مفید ہیں۔
طاہرہ مسعود