محبوب نگر میں انفارمیشن گائیڈنس سنٹر کا افتتاح

Share

انفارمیشن گائڈینس سنٹر

مسلمانوں میں حکومت کی مختلف اسکیمات سے متعلق شعور بیداری

محبوب نگر(راست)مسلمانوں میں حکومت کی مختلف اسکیمات سے متعلق شعور بیداری دراصل عصر حاضر کا تقاضہ ہے چونکہ ملک بھر میں تمام طبقات میں تعلیمی و معاشی اعتبار سے مسلمانوں پسماندہ ہے او ران کی اس پسماندگی کو دور کرنے کیلئے حکومت مختلف اسکیمات کو پیش کررہی ہے مگر بہت کم لوگ ان اسکیمات سے متعلق علم رکھتے ہیں بہت ہی محدو د افراد گورنمنٹ کی اسکیمات سے فائدہ حاصل کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار جلال الدین اکبر آئی ایف ایس کمشنر مائناریٹی ویلفر ڈپارٹمنٹ ریاست تلنگانہ نے جماعت اسلامی محبوب نگرکے انفارمیشن گائیڈنس سنٹر کے افتتاح سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ مسلم طلبہ اعلی تعلیم کے حصول کے ذریعہ بہتر روزگار حاصل کریں،انہوں نے اردو میڈیم اقامتی اسکول وکالج کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا مسلمانوں سے استفادہ کی خواہش کی ۔اس افتتاحی پرگرام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر راجہ رام جوائنٹ ایڈیشنل کلکٹر محبوب نگر نے کہا کہ تعلیم کے ذریعہ ہی ترقی ممکن ہے اگر ہم اعلی تعلیم حاصل

کریں تب ہی بہتر روزگار حاصل ہوگا جس سے فرد کو ترقی حاصل ہوگی ساتھ ہی ریاست و ملک ترقی کی سمت گامزن ہوگا اور سنہرے تلنگانہ کا خواب بھی تکمیل کو پہونچے گا۔انہوں نے انفارمیشن گائیڈنس سنٹر کو میناریٹی طبقہ میں بیداری کی شروعات قرار دیا اور اس طرح کے سنٹر منڈل اور دیہات کی سطح پر قائم کرنے کا مشورہ دیا۔قبل ازیں عبدالجبار صدیقی جنرل سکریٹری نے افتتاحی کلما ت میں انفارمیشن گائیڈنس سنٹر کے قیام کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور حکومت کی 200سے زائد اسکیمات کی تفصیلات پیش اور عوام سے استفادہ کی خواہش کی ۔اس پروگرام کو کریم اللہ ایگزیکٹیو ڈائرکٹر مائناریٹی کا رپوریشن محبوب نگر،اعظم علی ڈائر کٹر ریسورسس ہیومن ویلفر فاونڈیشن نے بھی مخاطب کیا۔مہمانان میں سری شامیڈیم مائناریٹی ویلفر آفیسر،محمد عبدالجبار امیر مقامی شامل تھے۔محمد آصف کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز عمل میں آیا ۔انفارمیشن گائیڈنس سنٹرکاافتتاح مسٹر راجہ رام جوائنٹ ایڈیشنل کلکٹر محبوب نگر کے ہاتھوں عمل میںآیا۔نظامت کے فرائض بردار سمیع الرحمن نے انجام دئے بردار شیخ شجاعت علی ناظم ضلع جماعت اسلامی محبوب نگر کے شکریہ پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔اس موقع پر معززین شہر کی ایک کثیر تعداد شریک تھی۔
شعبہ نشر واشاعت

Share
Share
Share