لکچر: تاریخی، اورنیم تاریخی ناول افتراقات واشتراکات

Share

لکچر: تاریخی، اورنیم تاریخی ناول افتراقات واشتراکات

شعبۂ اردو، مانو، میں خصوصی لکچرسیریز
پروفیسر مجید بیدارکا لکچر

آج مؤرخہ7اپریل2015ء بروز سہ شنبہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی کے شعبۂ اردو میں آزاد ڈسکورس فورم کے تحت دوسرا توسیعی لیکچر،پروفیسر مجید بیدار نے ’’ تاریخی، اورنیم تاریخی ناول افتراقات و اشتراکات‘‘ کے موضوع پر ایک بسیط اور جامع لکچر دیا۔انہوں نے سب سے پہلے تاریخی اور نیم تاریخی ناول کے فرق کو واضح کیا اور اردو میں تاریخی اور نیم تاریخی ناولوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چونکہ ناول نگار تاریخی واقعات کو من و عن بیان کرنے کے بجائے انہیں توڑ مروڑ کر بیان کرتا ہے اس لیے انہیں تاریخی ناول کے بجائے

نیم تاریخی ناول کہنا زیادہ مناسب ہے ۔ نیز انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاریخی ناول کی تخلیق کے لیے، ناول نگار کے تاریخی مطالعہ کا گہرااور
عمیق ہونالازمی ہے۔تخلیقی اورنیم تاریخی ناول کوسمجھا تے ہوئے انہوں نے ’’ڈپٹی نذیر احمد،عبدا لحلیم شرر اور قاضی عبد الستّار جیسے بلند پایہ ناول نگاروں کی ناولوں سے مثالیں پیش کیں۔لکچر کے اختتام پر طلبا اور ریسرچ اسکالرس نے موضوع سے متعلق سوالات کیے اور پروفیسر موصوف نے ان کے تسلی بحش جوابات دیے۔اس موقعہ پر آزاد ڈسکورس فورم کے صدر محمد زبیر نے مہمان مقرر کے تعارف کے ساتھ تمام حاضرین کا استقبال کیا اورمعاون سکریٹری توصیفہ عاشق نے اظہار تشکر پیش کیا ۔ اس مجلس میں صدر شعبۂ اردو ڈاکٹر ابوالکلام ، پروفیسر خالد سعید ، پروفیسر نسیم الدین فریس ، ڈاکٹر مسرت جہاں، ڈاکٹر شمس الہدی دریا بادی، ڈاکٹر بی بی رضاخاتون ،جناب مصباح الانظر اور فورم کے تمام اراکین کے علاوہ شعبے کے تمام طلبا و ریسرچ اسکالر س موجودتھے۔

Share
Share
Share