اُف یہ تھکن ۔ ۔ ۔
قدرت نے جو کچھ نظام بنایا ہے وہ اپنی جگہ بالکل درست ہےمگر انسان بڑا جلد باز واقع ہوا ہے۔وہ ہر کام جلدی سے نبٹانے کی کوشش کرتا ہے اور سارے نظام کو درہم برہم کردیتا ہے۔اب یہی دیکھ لیجیے کہ اللہ نے دن کام کرنے کو اور رات آرام کرنے کے لیے بنایا ہے لیکن حضرت انسان نے ’’راونڈ دا کلاک‘‘ سسٹم رائج کیا پھرسارا نظام گڑبڑاگیا۔زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی دُھن نے انسان کو اخلاقی ‘ تہذیبی اور صحت کے بے شمار مسائل نے آگھیرا‘ ان میں ایک فطری مرض’’تھکن‘‘ ہے۔تھکن کو مرض کے زمرہ میں شامل کرنا شائد زیادتی ہوگی مگرمسلسل تھکن کئی ایک امراض کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
اگرآپ ہر وقت تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن ماہرین کے نزدیک تھکاوٹ کی 7 بڑی وجوہات ہیں جن پر قابو پاکر تازگی اور چستی حاصل کی جاسکتی ہے۔
۱۔ اگر آپ شکر کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف وہ شکر بلکہ سفید بریڈ، چاول اور چپس وغیرہ کی مٹھاس بھی آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہےکہ تھکاوٹ سے بچنے کے لیے ان چیزوں میں احتیاط برتنا ہوگی جب کہ توانائی کے لیے گندم، جو اور دیگر اشیا پر انحصار کرنا ہوگا۔
۲۔ نیند نہ صرف جسم کی ٹوٹ پھوٹ کو درست کرتی ہے بلکہ دماغ کے افعال کو منظم رکھنے کے لیے بھی بہت ضروری ہے اسی لیے اپنی نیند کا جائزہ لیجئے کہ وہ آپ کے لیے کتنی ضروری ہے اور ساتھ ہی ورزش کو بھی اپنا معمول بنائیے کیونکہ چست اور توانا رہنے کے لیے اس سے بہتر کوئی شے نہیں۔ ماہرین کے نزدیک ورزش سے دماغ میں خاص کیمیکل خارج ہوتے ہیں جو خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں اور اس سے نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔
۳۔ صبح کا ناشتہ دن بھر کی مشقت کے لیے توانائی فراہم کرتا ہے اس کے بغیر بدن کو توانائی نہیں ملتی اور دن بھر تھکاوٹ کا احساس طاری رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ توانا اور چست رہنے کے لیے ناشتہ اطمینان اور متوازن خوراک کے ساتھ کرنا چاہیے جب کہ ناشتے میں دودھ، جوس، پھل انڈے اور مغزیات وغیرہ روزمرہ کی بھاگ دوڑ کے لیے مناسب توانائی فراہم کرتے ہیں۔
۴۔ طویل دورانیے تک بیٹھے رہنا صحت کےلیے بہت مضر ہوتا ہے مثلاً ایک گھنٹے تک بیٹھنے سے دل پر اثر پڑتا ہے اور ساتھ ہی خون کا دورانیہ بھی سست پڑتا ہے جب کہ جسم میں آکسیجن بھی کم ہوتی ہے اسی لیے لیے تھوڑی دیر کرسی چھوڑ کر چہل قدمی کرنا بہتر ہوتا ہے اس سے نہ کہ آپ تھکاوٹ کے احساس سے بچ پائیں گے بلکہ اس عمل سے خون کا دورانیہ ہوگا جس سے دماغ تک مناسب آکسیجن پہنچے گی اور آپ کی مستعدی میں اضافہ ہوگا۔
۵۔اگرآپ کیفین کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بھی تھکاوٹ اورکاہلی کی ایک وجہ ہے کیونکہ کافی اور سافٹ ڈرنکس وغیرہ کا استعمال آپ میں وقتی چستی تو پیدا کرتا ہے لیکن اس کی زیادتی انسان کو سست بھی بناسکتی ہے جب کہ دوپہر کے اوقات میں کافی کے زیادہ استعمال سے رات کی نیند بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
۶۔ پانی انسانی صحت کے لیے بنیادی چیز ہے اس سے آپ کی فعالیت اور تازگی برقراررہتی ہے جب کہ اس کی تھوڑی سی کمی بھی توانائی اورتوجہ پرمتاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آپ کو توانا رکھتا ہے اسی لیے ہر گھنٹے بعد ایک گلاس پانی ضرور پینا چاہئے۔
۷۔ چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز بھی باڈی لینگویج پر اثرانداز ہوتے ہیں جس سے آپ پر تھکاوٹ طاری ہوتی ہے اسی لیے اگر آپ کندھے سکیڑ کر دھیرے دھیرے چل رہے ہیں تو یہ نہ صرف تھکاوٹ بلکہ پریشانی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ چلتے وقت اپنا انداز باوقار رکھیے اس سے آپ تھکاوٹ کا شکار ہونے سے بھی بچ سکیں گے جب کہ خود کو توانا بھی محسوس کریں گے۔
*ان سب سے ہٹ کرتھکن دورکرنے کا سب سے بڑا ذریعہ اپنی فیملی کے لیے وقت دینا ہے۔ والدین ‘بھائی بہن اوربیوی بچوں کے لیے تھوڑا سا وقت نکالیں۔ان سے بات چیت کریں۔بچوں کے ساتھ کھیلیں پھر دیکھیں تھکن کس قدر جلد رفو چکر ہوجاتی ہے اور آپ پھر سے تازہ دم ہوجاتے ہیں۔
*کچھ وقت عبادات کے لیے بھی وقف کریں۔کیوں کہ عبادت سے نہ ضرف جسمانی تھکن دورہوتی ہے بلکہ آپ ذہنی‘قلبی اور روحانی امراض سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔
تھکن‘ خدا کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔کیوں کہ تھکن سے آپ کو آرام کرنے کا موقع ہاتھ لگتا ہے۔اگر ایسا نہ ہوا تو آپ کے ہرکام سے’’ تھکن‘‘ جھلکنے لگتی ہے۔بقول شاعر
لگتا ہے کئی راتوں کا جا گا ہے مصور
تصویرکی آنکھوں سے تھکن جھانک رہی ہے۔