ڈاکٹرزور‘ایک تاثر
از۔ خواجہ حسن ثانی نظامی
نوٹ ۔ سیّد خواجہ حسن ثانی نظامی 15 مئی 9131 کو پیدا ہوئے ۔ انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے بی. اے کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اپنے والد خواجہ حسن نظامی کا جاری کردہ رسالہ ماہنامہ ’منادی‘ کو 1955 سے وہ بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کیا کرتے تھے۔ وہ انتہائی نیک، شریف اور ملنسار انسان تھے۔ وہ انجمن ترقی اردو (ہند) کے بہی خواہوں میں تھے۔خواجہ حسن ثانی نظامی کا نام علم تصوف کے تعلق سے پوری دنیا میں عزت و احترام سے ہمیشہ لیا جاتا رہا ہے۔ ہندستانی ادب اور تہذیب و ثقافت کے وہ ہمیشہ امین رہے۔ ہندستان کی تاریخ پر ان کی گہری نظر تھی خصوصاً دلّی کی روایات کی وہ ہمیشہ پاسداری کرتے رہے۔ اس طرح کی ہستیاں جب دنیا سے اُٹھ جاتی ہیں تو ان کی کمی کا احساس مدتوں رہتا ہے۔ اگرچہ حضرت خواجہ حسن ثانی نظامی آج ہمارے بیچ نہیں مگر وہ اپنی تحریروں اور تقریروں کی وجہ سے ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے۔خواجہ حسن ثانی نظامی کا نام علم تصوف کے تعلق سے پوری دنیا میں عزت و احترام سے ہمیشہ لیا جاتا رہا ہے۔ ہندستانی ادب اور تہذیب و ثقافت کے وہ ہمیشہ امین رہے۔ ہندستان کی تاریخ پر ان کی گہری نظر تھی خصوصاً دلّی کی روایات کی وہ ہمیشہ پاسداری کرتے رہے۔وہ اپنے والد خواجہ حسن نظامی مرحوم کی تہذیبی روایات کے امین تھے۔
انھوں نے دہلی کی زندگی میں اسی بنا پر ایک خاص مقام حاصل کیا تھا۔ علمی و ادبی اعتبار سے ان کا شغف متنوع تھا۔ دہلی کی ادبی محفلوں اور انجمنوں میں وہ ہمیشہ بہت سرگرم رہے، ان کی گفتگو میں بڑی شیرینی اور ایک حِسِّ مزاح بھی تھی جس کی وجہ سے وہ دہلی کی محفلوں میں بہت مقبول رہے۔ اُن کی تحریر کا ایک خاص انداز تھا، اگرچہ انھیں لکھنے کا موقع اپنی مصروفیتوں کی بنا پر بہت زیادہ نہیں ملتا تھا۔ اُن کو ایک زمانے میں شکار کا بھی شوق تھا، وہ اپنا اچھا خاصا وقت جنگلوں میں گزارتے تھے، جہاں کے تجربات انھوں نے بڑے دل نشیں انداز میں لکھے ہیں۔ حضرت سیّد خواجہ حسن ثانی نظامی کا 15 مارچ 2015 کی صبح 3 بجے اُن کی رہائش گاہ واقع بستی حضرت نظام الدین میں انتقال ہوگیا۔ خواجہ حسن ثانی نظامی کا لکھا ایک مضمون‘ ڈاکٹرزور۔ایک تاثر ملاحظہ ہوجو ماہنامہ سب رس کراچی ۱۹۷۷ میں شائع ہوا۔