بودھن (تلنگانہ) میں قومی سطح کی یونیورسٹی کاقیام
بودھن‘جنوبی ہندوستان کی تلنگانہ ریاست کا ایک تعلقہ ہے جواپنی ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اورنگ زیب عالم گیرنے اپنے سفر کے دوران کچھ دیر کے لیے بودھن مقام پرآرام کیا۔ سفرکےتھکن کی وجہ سے اس کی آنکھ لگ گئی اورعصرکی نماز قضا ہوگئی۔عالم گیرکوبہت افسوس ہوا اور اس نے بد دعا دی کہ ’’بودھن جاے بودن نیست‘‘ ۔ ۔ ۔ پتہ نہیں اس واقعہ میں کتنی حقیقت ہے۔ بودھن میں نظام حکومت نے شوگرفیکٹری قائم کی تھی جسےحکومت آندھرا نے بند کردیا تھا۔ ریاستی حکومت کی مجوزہ قومی یونیورسٹی کے لیے تلنگانہ حکومت نے بودھن مقام کا انتخاب کیا ہے۔آگےدیکھیں گےکہ مرکزی اورریاستی سیاست کیا گل کھلاتی ہے؟
بودھن میں قومی سطح کی یونیورسٹی کے قیام کیلئے 10کروڑ روپئے رقم کی اجرائی عمل میں آئی ‘ ڈپٹی کمشنر محکمہ تعلیمات حیدرآباد شریمتی کلاوتی نے جگہ کا انتخاب کرنے مقامی عہدیداراوں کے ہمراہ بودھن شہر کے مضافات میں واقع موضع پانڈو فارم میں موجود 8ایکر سرکاری اراضی کا معائنہ کیا ۔ انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جاریہ تعلیمی سال 16۔2015ء کے دوران جماعتوں کے آغاز کیلئے یونیورسٹی کو موزوں عمارت کی تلاش ہے ‘ ڈپٹی کمشنر نے موضع بلال فارم میں موجود مدھو ملنچہ جونیئر کالج کی بند عمارت کا معائنہ کیا جہاں عارضی طور پر یونیورسٹی کی جماعتوں کا آغاز عمل میں لایا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے قومی سطح پر مزید 11یونیورسٹی کے مراکز کے قیام کی اجازت دی جس میں سے ایک بودھن شہر کا بھی انتخاب عمل میں آیا۔ کمشنر کے دورہ بودھن اور عمارت کی تعمیر کیلئے جگہ کا انتخاب کرنے کے دوران ان کے ہمراہ تحصیلدار بودھن سدرشن محکمہ تعلیمات کے عہدیدار اسمعیل سنجیو‘ ونئے کمار آنند راؤ اور محکمہ مال کے گرداور سائیلو اور سرویئر رمیش موجود تھے۔ سیاست ڈسٹرکٹ نیوز