دکنی محاورے

Share
Deccani Literature
ڈاکٹر محمد عطااللہ خان
Deccan
چار مینار

 

ڈاکٹرمحمدعطا اللہ خان
دکنی محاورے
(نوٹ ۔ ڈاکٹر محمد عطا اللہ خان کا تعلق حیدرآباد دکن سے ہے۔وہ اورینٹل اردو پی جی کالج اینڈ ریسرچ سنٹر حیدرآباد کے پرنسپل رہے ہیں۔ملازمت سے سبکدوشی کے بعد شکاگو امریکہ میں مقیم ہیں۔کئی ایک کتابوں کے مصنف ہیں۔انہوں نے ایک کتاب دکنی محاورے بھی ترتیب دی ہے جو زیر طباعت ہے)
دکن کی قدیم ترین دراوڑی زبانیں تلگو ، کنڑی ، تمل ، اور شمالی ہند کی آرین زبانیں مراٹھی ، برج بھاشا ، ہندی ، سنسکرت کے علاوہ حاکموں کی زبان فارسی عربی ، عبرانی ، پشتو ، ترکی ، ان تمام زبانوں کی آمیزش سے سے ایک نئی زبان دکنی وجود میں آئی جب کوئی زبان وجود میں آتی ہے اس میں ضرب الامثال کہاوتیں ، محاورات کا وجود میں آنا فطری عمل ہے۔ دو لفظوں کا وہ جملہ جو مصدر سے مل کر اپنے حقیقی معنی سے ہٹ کر مجازی معنی میں بولا جائے محاورہ کہلاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سو سال مستعمل ہونے کے بعد ایک قول محاورہ بن جاتا ہے۔ اس طرح دکنی کے سینکڑوں محاورات آج بھی سینہ بہ سینہ بولے اور سمجھے جاتے ہیں۔

منہ میں دانتریاں نئیں پیٹ میں انتڑیاں نئیں چلا شادی کرنے
یہ محاورہ بھی اس بوڑھے شخص پر صادق آتا ہے جس کے منہ میں دانت نہیں اور پیٹ میں آنت نہیں اور کہتا ہے میری شادی کرو۔

چلتا سو منہ چکی کا پاٹ
دکنی کا محاورہ ہے اور اس عورت پر صادق آتا ہے جس کا منہ ہمشہ چلتا رہتا ہے یعنی کچھ نہ کچھ کھاتی رہتی ہے۔ جس طرح چکی میں اناج پستا رہتا ہے اس طرح منہ چلتا رہتا ہے۔

بڑی ماں کو بلاؤ ہنڈی میں ڈوئی ہلاؤ
یہ محاورہ اس طرح ہے کہ پکوان کی تیاری میں خواتین تمام تیاری کر دیتی ہیں یعنی ترکاری بنانے سے لیکر مسالے وغیرہ پیسنا سب کچھ ہو جاتا ہے۔ اتنے میں کسی نے کہا بڑی ماں کو بلواؤ آکر سالن بنائیں گی۔ بڑی ماں آکر ہنڈی میں ڈوئی یعنی لکڑی کا چمچہ ہلاتی ہیں جب سالن پک کر تیار ہوجاتا ہے تو بڑی ماں کہتی ہیں میں نے کیا مزے کا سالن بنایا ہے اس کے لئے یہ محاورہ بنا۔

دمڑی کی آمدنی نئیں گھڑی بھر کی فرصت نئیں
دکنی کا یہ محاورہ اس شخص پر صادق آتا ہے جو ہمشہ مصروف رہتا ہے کبھی کسی نے کچھ کام کے لئے کہا تو کہتا ہے مجھے فرصت نہیں ہے۔ اس شخص کو دمڑی کی آمدنی نہیں ہے ( دمڑی قدیم زمانے کا سکہ ہے )

کام کی نہ کاج کی دشمن اناج کی
اس محاورے سے ایک ایسی عورت کی مثال دی جاتی ہے جو کام کاج کچھ نہیں کرتی دن بھر کھاتی رہتی ہے۔

بیٹی گوارے میں جہز پٹارے میں
دکنی کا مشہور محاورہ ہے گھر میں جب لڑکی تولد ہوتی ہے تو اس کے ساتھ ہی لڑکی کی شادی کا جہز صندوق ( پٹارہ ) میں جمع کرنا چاہئے تاکہ بعد میں فکر نہ رہے۔

اتاولی چھوری کا دوپہر کا جلوہ
قدیم زمانے میں صبح کی شادی ہوتی تھی اور شام میں جلوہ دیا جاتا اور رخصتی ہوتی تھی لیکن یہ محاورہ اس دلہن پر صادق آتا ہے جو اس قدر جلدی کرتی ہے اپنے دلہے سے ملنے کی کہ وہ کہتی ہے دوپہر کا جلوہ کر دیں تاکہ میں سسرال جا سکوں۔

Share

One thought on “دکنی محاورے”

Comments are closed.

Share
Share