کچھ ادبی لطائف

Share

3d-smiley-faces

صاحب اولاد شاعر
ایک مشاعرے میں انور جلال پوری نظامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔انھوں نے ممتاز مزاحیہ شاعر عادل لکھنوی کو بلانے سے قبل ایک واقعہ سناتےہوے کہا کہ ایک دفعہ ایک بڑا مصور راستے سے گزررہا تھا اس نے ایک پینٹر کو پینٹ کرتے ہوے دیکھا اس کے پیر چھوے ۔پینٹر حیران ہوا اتفاق سے وہ مصور کو پہچانتا تھا۔اس نے کہا کہ آپ اتنے بڑے مصورہیں اور مجھ جیسے معمولی پینٹر کے پیر چھورہے ہو؟ مصور نے کہا ۔ میں کئی دن سے پریشان تھا کہ جنات کی تصویر کیے بناوں تمھیں دیکھا تو میری پریشانی دور ہوگئی ۔ انور جلال پوری نے اس کے بعد جنات کا نمائندہ شاعرعادل لکھنوی کو آوازدی۔
عادل لکھنوی نے مائیک سنبھال کرانورجلال پوری کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ بھائی آپ کوعلم نہیں کہ یہ جنات شاعر صاحب اولاد بھی ہے۔

راے دینا
ایک ڈراما نگار کا ڈراما اسٹیج ہوا تو اس نے جارج برنارڈشا کو بھی ڈرامہ دیکھنے کی دعوت دی ۔ ڈرامے کے دوران سارا وقت برنارڈشا سوئے رہے ۔ جب ڈراما ختم ہوا تو ڈراما نگار نے خفگی سے کہا ۔
“ میں ڈرامے کے بارے میں آپ کی رائے جاننے کا متمنی تھا مگر آپ سارا وقت سوئے رہے ۔“
برنارڈشا نے بڑے سکون سے جواب دیا ،“ سونا بھی تو ایک طرح کی رائے ہی ہے ۔“

پیروڈی
دہلی میں پیروڈی شاعری کا مشاعرہ تھا ۔ جب گلزار زتشی کا نام صدارت کے لیے پیش کیا گیا تو وہ انکسار سے بولے :
حضور ! میں صدارت کا اہل کہاں ہوں ؟
اس پر کنور مہندر سنگھ نے فرمایا :
مطمئن رہیں ، آپ بھی صدر کی پیروڈی ہی ہیں ۔

دو خصوصیات
پطرس بخاری کے کسی عزیز کا نکاح تھا۔ اس کے لیے مولوی درکار تھا۔ تلاش بسیار کے بعد ایک شخص ڈھونڈ کر لایا گیا۔ جو بہت دبلا پتلا تھا۔ پطرس صاحب دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور بولے “ نکاح کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ نکاح خواں کی اور چھوہارے کی۔ ماشاء اللہ ان میں دونوں صفات موجود ہیں۔“

کتنے بچّے ہیں؟
مشہور شاعر شاغر نظامی نے کسی مشاعرے مین ایک خاتون کو دیکھا اور حسبِ عادت ہزار جان سے اس پر مائل ہو گئے ۔ مشاعرے کے بعد موصوف اس خاتون کے پاس پہنچے اور کہنے لگے ۔
“ اے دشمن ِ ایمان و آگہی ! کیا تم یہ گوارا کروگی کہ میرے دل کے مرتعش جذبات تمہارے پاکیزہ عطر بیز تنفس کی آمد شد سے ہم آہنگ ہو سکیں ۔“
بے چاری حسینہ اس انداز ِ بیان کو بالکل نہ سمجھ سکی اور حیرت سے بولی ۔
“ آخر تم کہنا کیا چاہتے ہو ؟“
اب باکمال شاعر نے حقیقت پسندانہ اندازِ بیاں میں کہا ۔
“ میں چاہتا ہوں ، تم مجھ سے شادی کرلو اور میرے بچوں کی ماں بننا گوارا کرو ۔“
حسینہ نے چند لمحے سوچا اور حیرت کے ساتھ دریافت کیا ۔“ کتنے بچے ہیں تمہارے ؟“

Share
Share
Share