(ایک چھوٹا سا واقعہ نقل کیا جا رہا ہے ۔جس کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کی شخصیت سازی ہے۔انہیں یہ بتانا مقصود ہے کہ شیطان کبھی کبھی نیکی کے ذریعے بھی آپ کے قریب آتا ہے پھر موقع کی تلاش میں رہتا ہے۔ )
شیطان اور نیکی ؟
ایک بزرگ کے بارے میں آتا ہے کہ ایک رات اُن کی تہجد کہ نماز قضا ہوگئی، انہوں نے اس کے افسوس کی وجہ سے صبح اُٹھ کے اللہ کے سامنے گڑگڑا کے معافی مانگی۔ کچھ دنوں بعد وہ رات کو سوئے ہوئے تھے۔ اس رات جہاد کی وجہ سے بہت زیادہ تھکاوٹ تھی۔تہجد کے قضا ہونے کا وقت قریب تھا کہ کوئی آدمی آیا اور اس نے پکڑ کر جگایا اور کہنے لگا۔” جی آپ اُٹھ جائیں اور جلدی سے نماز پڑھ لیں تہجد کا وقت جا رہا ہے”۔
وہ بزرگ اٹھ بیٹھے اور کہنے لگے "تُو تو میرا بڑا خیر خواہ ہے کہ عین وقت پر جگا دیا ،تمھاری مہربانی، یہ تو بتا کہ تو کون ہے؟”
وہ کہنے لگا "میں شیطان ہوں”۔
انہوں نے کہا” شیطان تو کسی کو تہجد کے لیے نہیں جگاتا ۔تو تُو نے مجھے کیسے جگا دیا؟ تم تو کسی کا بھلا نہیں چاہتے؟”۔
وہ کہنے لگا ” میں آپ کا بھلا آج بھی نہیں چاہ رہا”۔
وہ بزرگ بڑے حیران ہوئے اور فرمایا کہ” تو نے مجھے تہجد کے لیے جگایا ہے اور کہہ رہے ہے کہ میں بھلا نہیں چاہ رہا”۔
وہ مردود کہنے لگا” وجہ یہ ہے کہ آپ کی پہلی تہجد کی نماز قضا ہوئی تھی تو اس وقت آپ اتنا روئے تھے کہ آپ کو اس رونے پر اتنا اجر ملا کہ سالوں کی تہجد پر بھی اتنا اجر نہیں مل سکتا۔ آپ آج بھی سو گئے تھے تہجد کا وقت جا رہا تھا۔ میں نے سوچا کہ اگر آپ آج بھی اتنا روئے تو آپ کو آج پھر اتنا اجر مل جائے گا، اسی لیے میں نے بہتر سمجھا کہ آپ کے جگا دوں تاکہ آپ کو صرف ایک رات کی تہجد کا اجر ملے”۔
( کتاب: حیرت انگیز واقعات)