مسلمانوں میں بہترین پروفیشنلس پیدا کرنے پر زور- مانو میں سمینار

Share

DSC_0076

DSC_0073

DSC_0056
مسلمانوں میں بہترین پروفیشنلس پیدا کرنے پر زور
اردو یونیورسٹی میں آئی ڈی بی سمینارکا آغاز
حیدرآباد، 6؍ مارچ(پریس نوٹ) مسلمانوں میں بہترین پروفیشنلس کی تیاری کے مقصد کے تحت جدہ کے اسلامک ڈیولپمنٹ بینک (آئی ڈی بی) اور دہلی کے مسلم ایجوکیشن ٹرسٹ کی جانب سے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں آج چار روزہ سمینار کا آغاز عمل میں آیا۔ اس سمینار میں تقریباً 150 طلبہ جنہوں نے آئی ڈی بی کے اسکالر شپ پروگرام سے استفادہ کیا ہے، شرکت کر رہے ہیں۔ یہ طلبہ اتر پردیش، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ سے تعلق رکھتے ہیں۔ مانو اور مسلم ایجوکیشنل سوشیل اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (میسکو) کے باہمی تعاون سے اس سمینار جس کا عنوان ’’امن ، ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک روڈ میاپ‘‘ ہے منعقد کیا جارہا ہے۔ جناب محمد امان اللہ خان ، صدر نشین، ایم ای ٹی نے کہا کہ ہندوستان بھر سے 5,000 طلبہ نے آئی ڈی بی کے اسکالر شپ اسکیم سے اب تک استفادہ کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت انجینئرنگ اور میڈیسن کے طلبہ کو قابل لحاظ اسکالر شپ دی جاتی ہے۔ جناب ظفر جاوید انچارج آئی ڈی بی پراجیکٹس نے کہا کہ 1980 کے دہے کی ابتداء میں آئی ڈی بی نے ہندوستان میں 30 ملین امریکی ڈالر سے اس اسکیم کا آغاز کیا جس کے تحت طلبہ کو اسکالر شپ اور پراجیکٹس کی تکمیل میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔بعد ازاں اس رقم میں مزید 30 ملین امریکی ڈالر

کا اضافہ کیا گیا۔ اس اسکیم کو مرکزی وزارت داخلہ اور ریزرو بینک آف انڈیا کی اجازت سے شروع کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کو آئی ڈی بی کے دنیا بھر میں کامیاب ترین اسکیمات میں شمار کیا جاتا ہے۔ جناب امان اللہ خان نے کہا کہ ہندوستان کی شمالی ریاستوں کے مسلمانوں میں کافی مایوسی پائی جاتی ہے۔ ان کے کئی مسائل ہیں جن میں غریبی، بیروزگاری اور جاہلیت شامل ہیں۔ اس کے بالمقابل جنوبی ہندوستان کے حالات قدرے بہتر ہیں۔ انہوں نے جنوبی ہند بالخصوص حیدرآباد کے مسلم قائدین سے خواہش ظاہر کی کہ وہ شمالی ہند کے مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے میں رہنمایانہ کردار ادا کریں۔ پروفیسر محمد میاں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اگر ہم توجہ سے قرآنِ مجید کا مطالعہ کریں اور اس کے پیام کو سمجھنے کی کوشش کریں تو ہمیں اپنی قوم کی بہتر خدمت کرنے کے راستے کھلتے ہوئے دکھائی دیں گے۔ مجھے امید ہے کہ آئی ڈی بی کے اسکالر شپ اسکیم سے مستفید ہونے والے طلبہ اپنے ملک، قوم اور ہم وطنوں کی ترقی میں ایک نمایاں رول ادا کریں گے۔ انہوں نے سمینار میں شرکت کرنے والے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے پروفیشن میں خصوصی دلچسپی لیں اور مقاصد پر اپنی نظر مرکوزرکھیں، تاکہ اس سے نہ صرف ان کو فائدہ پہنچے بلکہ ساری قوم اس سے استفادہ کرسکے۔ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پرو وائس چانسلر نے مہمانوں کا اردو یونیورسٹی میں خیر مقدم کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جو طلبہ سمینار میں حصہ لے رہے وہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے علم اور تجربہ میں اضافہ کریں گے ۔ اس کے علاوہ وہ یہاں کے ماحول میں دیگر طلبہ سے میل جول کے ذریعہ بھی بہت کچھ سیکھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ اپنی تعلیمی اور اخلاقی صلاحیتوں کے مظاہرے کے ذریعہ دنیا کے سامنے اسلام اور مسلمانوں کی اچھی مثال پیش کریں۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار انچارج و ڈین اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنسس نے اپنے خطاب میں کہا کہ امن کے بغیر ترقی اور خوش حالی ممکن نہیں۔ بین الاقوامی صورت حال کو نظر میں رکھتے ہوئے طلبہ کو چاہئے کہ وہ طئے کریں کہ ساری دنیا میں امن کی پیش رفت میں وہ کیا حصہ ادا کرسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر فخر الدین محمد، اعزازی سکریٹری، میسکو نے کہا کہ اردو یونیورسٹی کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ طلبہ یونیورسٹی کے اطراف میں واقع تعلیمی اور کاروباری اداروں پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ اس علاقہ میں گذشتہ 10 برسوں میں کس درجہ ترقی ہوئی ہے۔ یہ علاقہ تعلیمی ، آئی ٹی انڈسٹری اور مالیاتی اداروں کا بین الاقوامی مرکز ہے۔ اس کو دیکھنے کے بعد طلبہ میں مسابقتی جذبے کے پیدا ہونے کی توقع ہے۔ جناب ملک معتصم خان، سابق امیرِ حلقہ، جماعت اسلامی، آندھرا پردیش نے کہا کہ اگر کوئی ترقی کرے اور اسلام پر قائم نہ رہے تو اسے مسلمانوں کی ترقی تو نہیں کہا جاسکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ لوگ اسلام پر قائم رہیں اور ترقی بھی کریں۔ پروفیسر سہیل صابر نے خیر مقدم کیا۔ حافظ محمد عبداللہ کی قرأت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا۔ جناب ارشد وارثی نے شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر محمد شاہد ملک نے کاروائی چلائی۔

Share
Share
Share