اردوصحافت میں مولانا آزاد کا حصہ – سمینار سے مقررین کی مخاطبت

Share

11016424_940845022614345_705813130_n10984925_940844952614352_602574286_n11007710_940844949281019_1700974332_n

تعلیم کے ذریعہ اپنی زندگیوں کو خوبصورت بنائیں نصابی تعلیم کے علاوہ غیرنصابی تعلیم کے ذریعہ اپنی مخفی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرہ میں مقام پیدا کریں۔سماج میں اپنی علحدہ شناخت بنانے کیلئے اپنی شخصیت کو اول مقام پرلے جانے کیلئے جدوجہد اورمثبت سونچ کی ضرورت ہے تاکہ کامیابی کا راستہ آسانی سے حاصل ہوسکے۔تعلیم سے انسان کو تجربہ حاصل نہیں ہوتا اسے کئی ایک مصائب اور ٹھوکروں کے بعد تجربہ حاصل ہوتا ہے اور وہ اسی تجربہ کی بنیاد پر اپنا ایک مقام پیدا کرتا ہے۔ اردوگھرمغل پورہ میں مولانا ابوالکلام آزادمیموریل سوسائٹی کے زیراہتمام سمینار’’اردوصحافت میں مولانا آزاد کا حصہ ‘‘ سے پروفیسرمصطفی علی سروری مولانا آزاداردویونیورسٹی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ سماج سے ہم آہنگ ہونے کیلئے ہمیں کم سے کم چارزبانوں پرعبور حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر محمدالیاس طاہر نے کہاکہ مولانا ابوالکلام آزاد میموریل سوسائٹی کے بینر تلے اعجاز علی قریشی نے ملت کے چھوٹے بچوں اورنوجوانوں کی صلاحیتوں کواجاگرکرنے کا جو کام کررہے ہیں وہ مستحسن اقدام ہے۔مسٹر اعجازعلی قریشی ہمیشہ سے سماج کے کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد کی علمی وسماجی صلاحیتوں کودیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی میں ان کوکم عمر میں ہی صدارت دی گئی تھی۔ اقلیت میں رہنے کے باوجود صدارت پرفائزہونا ان کی تعلیمی صلاحت کانتیجہ ہے۔ مسٹرسیدحبیب امام قادری ریسرچ اسکالرمانو نے کہاکہ تاریخ شاہد ہیکہ جس قوم نے علم کواپنا اوڑنا اور بھچونا بنایا وہ قوم ترقی کی بلندیوں کوچھوتی گئی اور دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام بنائی اورجس قوم نے تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کی اس قوم کامقدرتاریک ہوگیا۔ آج ضرورت اس بات کی ہیکہ نوجوان بچوں میں تعلیم کے تئیں خوداعتمادی پیداکی جائے۔ جناب محسن خان ریسرچ اسکالر مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی نے مولانا آزاد کے صحافتی اصولوں کوبتاتے ہوئے نوجوان نسل کوصحافتی میدان میں اترنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہاکہ اس کیلئے نوجوانوں تعلیم کوتعلیم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ آج کل نوجوان نسل سوشل میڈیا کااستعمال زیادہ کررہی ہے لیکن اس سے ذہنی صلاحیتوں میں کمی ہورہی ہے اورباصلاحت صحافیوں کا اردومیڈیا میں فقدان ہے۔اس کے علاوہ محسن خان نے نوجوانوں پر زوردیا کہ وہ تلگوزبان پر عبورحاصل کریں کیونکہ تلگوہماری ریاستی زبان ہے اس کے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد کئی زبانوں پر عبوررکھتے تھے اس لئے ہم کوبھی چاہئے کہ مختلف زبانیں حاصل کریں اور زیادہ سے زیادہ وقت پڑھائی پر صرف کریں کیونکہ ہم خوش نصیب ہیں کہ ہمارے والدین ہم کوپڑھارہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے جہالت کی وجہ سے سماج میں ہورہی گمراہیوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس جلسہ کی صدارت محترمہ منورخاتون نے کی۔ جناب اعجازعلی قریشی نے تمام کاخیرمقدم کیا اورسوسائٹی کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان نسل کو مولانا آزاد کے نقشہ قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر تحریری مقابلہ کے کامیاب طلبہ وطالبات کو ترغیبی انعامات دیئے گئے۔ مسز ہاجرہ بیگم دہم جماعت کرسٹل مشن اسکول کواول‘ سمیرا بیگم نویں جماعت اشرف المدارس ہائی اسکول کو انعام دوم سے نوازا گیا۔انعامات کی تقسیم پروفیسر مصطفی علی سروری اورمحترمہ منورخاتون کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اس سے قبل پروگرام کاافتتاح نعت کلام پاک سے ہوا۔ اس موقع پر مسرس عظمت اللہ خان ‘ محمدتوفیق احمدریسرچ اسکالرکے علاوہ دیگراساتذہ موجودتھے۔ جنرل سکریٹری خواجہ علیم الدین نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

Share
Share
Share