فرخ رسول
تنقید براے تنقید
شادی کے دوسرے دن میاں نے اپنی بیوی سے ناشتہ میں انڈہ کھانے کی فرمائش کر دی، بیوی نے خوشی خوشی آملیٹ تیار کر دیا..
مگر تنقیدی شوہر نے اعتراض لگایا کہ انڈہ تو اچھا ہے مگر میرا دل تو فرائی انڈے کا تھا،
بیوی کو افسوس ہوا کہ وہ شوہر کی خواہش پر پوری نہیں اتر سکی ،
اگلی صبح بیوی نے شوہر کے کہنے سے پہلے ہی فرائی انڈہ پیش کیا..
تو تنقیدی شوہر نے پھر سے تنقید کر ڈالی کہ بیگم انڈہ تو اچھا ہے مگر آج میرا دل آملیٹ کھانے کا تھا،
بیوی بیچاری پھر سے شرم شار ہو گئی…
اور اگلی صبح ڈرتے ڈرتے آملیٹ اور فرائی دونوں انڈئے پیش کیے…..
شوہر تو تنقیدی تھا ہی اس نے دونوں انڈئے غور سے دیکھے اور ناراض ہوتے ہوے کہا کہ بیگم میری اپنی رائے اور پسند پر تم کبھی نہیں اتر سکتی میری رائے کے مطابق جو انڈہ فرائی کرنا تھا وہ تم نے آملیٹ بنا دیا اور جس انڈے کو تم نے آملیٹ بنایا اسکو فرائی کرنا تھا…
ہمارے معاشرے میں ایسے بہت سے ذہین لوگ موجود ہوتے ہیں جن کا کام صرف اور صرف تنقید کرنا ہوتا ہے، وہ ہر عمل کو صرف اپنی نظر سے دیکھتے ہیں اور پھر اس پر بحث کرتے ہوئے اپنی زاتی پسند نا پسند کی وضاحت کر ڈالتے ہیں جو کہ انکی نظر میں حتمی اور صحیح ہوتی ہے،
ایسے لوگوں سے بحث کر کے جیتا نہیں جا سکتا ہاں مگر خاموشی ضرور اختیار کی جاسکتی..
بشکریہ : Farrukh Rasul صاحب ۔۔ گروپ : نفسیات Psychology