مسجد طوبیٰ،کراچی
Masjid Tooba, Karachi
ڈاکٹر عزیز احمد عرسی، ورنگل
شہر کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے اس شہر میں تعمراتی اعتبار سے ایک لاجواب مسجد ہے جس کا شمار دنیا کی خوبصورت مساجد میں کیا جاسکتا ہے اس مسجد کا نام مسجد طوبیٰ ہے جس کو ’’گول مسجد‘‘ بھی کہا جاتاہے ، اس مسجد کی تعمیر کا آغاز 1966ء میں ہوا تھا، تین سال کے قلیل عرصہ میں جب یہ مسجد تعمیر ہوئی تو اس مسجد کو دنیا کی بڑی مساجد میں شمار کیا جانے لگا،1969 عیسوی میں وسعت کے اعتبار سے اس مسجد کو 18ویں بڑی مسجد کا اعزاز حاصل تھا، ویسے آج دنیا میں کئی بڑی بڑی اور خوبصورت ترین مساجد تعمیر ہوچکی ہیں اسی لئے اس مسجد کی بہ لحاظ وسعت و خوبصورتی اس قدر اہمیت باقی نہیں رہی ہے جو کبھی تھی۔ باوجود اس کے اس مسجد کی فنی تعمیری حیثیت اس مسجدکو آج بھی د نیا کی انوکھی تعمیرات میں شمار کرواتی ہے ۔یہ مسجد اپنی بے شمار تعمیری فنی خوبیوں کی وجہہ سے جدید طرز تعمیر کی ایک بے مثال عمارت ہے ۔ اس مسجد کی سب سے بڑی ندرت آمیز شئے اس کی چھت ہے جس کو ایک بڑی گنبد جیسی شکل میں بنایا گیا ہے،مسجد کی انجنیئرنگ کی خاص بات یہ ہے کہ اس قدر وسیع چھت کو سہارا دینے کے لئے درمیان میں کوئی پلریا ستون نہیں ہے اور یہی چھت اس مسجد کی سب سے بڑی خوبی ہے، اس مسجد کو سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے مسجد کی چھت بھی سفید سنگ مرمر سے بنائی گئی ہے ،اس قدر بڑی گنبد پر جڑا سنگ مرمردیکھنے والے کو متاثر کرتا ہے اور سنگ مرمر کی سفیدی عقیدت کی ردائے نعمت بن کر اس کے وجود پر چھا جاتی ہے اور اس کی ذات کے اندر ایک خاص کیفیت پیدا کرتی ہے کہ وہ وقت صبح دوڑا دوڑا مسجد کی سمت نکل آتاہے اور نماز میں گڑگڑانے لگتا ہے تب اس دل بے اختیار کہہ اٹھتا ہے کہ
نوائے صبح گاہی نے جگر خوں کردیا میرا خدایا جس خطا کی یہ سزا ہے ،وہ خطا کیا ہے
کیونکہ
عطارؔ ہو رومی ؔ ہو رازی ؔ ہو غزالیؔ ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحر گاہی
مسجد طوبیٰ کے آرکیٹیکٹ ڈاکٹر بابر حمیدؔ چوہان ہیں جب کہ چیف انجینیرکی حیثیت سے ظہیر حیدر ؔ نقوی کا نام لیا جاتا ہے۔واقعی ان دو افراد کی محنت نے اس مسجد کو خوبصورت اور جدید طرز تعمیر کا شہکار بنادیا ہے۔اس مسجد کی تعمیر کے لئے کنٹراکٹ Macdonald Layton نے حاصل کیا تھا۔یہ مسجد 5570مربع گز زمین پر تعمیر کی گئی ہے ،جبکہ مسجد کی اصل عمارت 35312 مربع فٹ پر محیط ہے مسجد کے اندر 5000افراد نماز ادا کرسکتے ہیں لیکن اس کے ٹیریس وغیرہ پر مزید 8000عبادت گذار عبادت انجام دے سکتے ہیں اور مسجد سے متصل کھلے صحن یعنی ’’لان‘‘ میں زائد از 30,000افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔
مسجد طوبیٰ کی ساخت بڑی عجیب و غریب ہے، اس کادرمیانی اونچا گنبد اپنی مثال آپ ہے اور جیسے کہ بتایا جاچکا ہے کہ یہی گنبد اس مسجد کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔ یہ گنبد وسعت کے اعتبار سے کافی زیادہ بڑی ہے،اس گنبد کا قطر 72 میٹر یعنی 236 فٹ ہے،مسجد کی گنبد نما چھت میں روشنیوں کا خاص انتظام ہے جو مصلیوں کو متاثر کرتا ہے،مسجد طوبیٰ کے مصلیوں کا یہ خیال ہے کہ اس مسجد کی گنبد کو دنیا کی سب سے بڑی گنبد کا اعزاز حاصل ہے،جہاں تک مساجد کی گنبدان کا تعلق ہے ان کا خیال صحیح ہوسکتا ہے ورنہ اس سے بڑی گنبدان دنیا میں موجود ہیں ۔ مسجد میں لگی تختی کے مطابق اس کی مینار 120فٹ اونچی اور اس کی گنبد کا قطر 212 فٹ اور گنبد کی اونچائی 51.48فٹ ہے،اس مسجد کی تعمیرکے وقت سب سے زیادہ خیال’’صدائیات‘‘ (Acoustics)کا رکھا گیا، ویسے دنیا میں کئی ایسی مساجد موجودہیں جہاں ا س طرح کی خوبی کو پیدا کیا گیا ہے، لیکن گنبد کے قطر میں زیادتی کی وجہہ سے اس کی صدائیات کی خصوصیت منفرد ہوجاتی ہے۔ہم محسوس کر سکتے ہیں کہ اس قدر بڑی گنبد کے باوجود مسجد کے ایک کونے میں کی گئی ہلکی سی سرگوشی بھی دوسری جانب بہ آسانی سنائی دینے لگتی ہے۔اس مسجد کو صرف ایک ہی مینار ہے۔جس کی اونچائی 70 میٹر ہے، اس مینار کی ساخت بڑی دلکش اور دیدہ زیب ہے۔
مسجد طوبیٰ کے سامنے صحن میں بڑا خوبصورت حوض بنا ہوا ہے جس میں سمنٹ کے بڑے بڑے طشت بنے ہوئے ہیں ،انہیں پانی کے نلکوں نے ایسے جوڑ دیا گیا ہے کہ ان سے پانی ابل کر حوض میں گرتا رہتا ہے۔اس کے دونوں جانب سیکڑوں نلکے لگے ہیں ، یہ نمازیوں کے لئے وضو بنانے میں کام آتے ہیں۔ مسجد کے اندر Foam concrete tiles میں شیشے لگائے گئے ہیں جن کی تعداد 70,000سے زائد ہے،شیشوں سے ہٹ کر بقیہ جگہ کو عقیق سلیمانی اور عقیق الیمانی (Onyx)سے مزین کیا گیا ہے، ایک اندازے کے مطابق ان کی تعداد 7,68,000 ہے ۔ماہرین بتاتے ہیں کہ یہ منظر صرف دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ کبھی کبھی الفاظ کے دامن میں وہ تاثیرنہیں ہوتی جو ناظر کے آنکھ کی پتلی میں ہوتی ہے۔اب آپ ہی بتایئے کہ اس دلکش ماحول میں جب عقیدت مند اندر پہنچ جاتا ہے تو کیا محسوس کرتا ہوگا ، میں سمجھتا ہوں کہ اس کا دل اللہ کی جانب کھنچنے لگتا ہے اور وہ یہ محسوس کرنے لگتا ہے جیسے مسجد کی وسیع گنبد سے لمحہ بہ لمحہ اللہ کی رحمت اتر کر نہ صرف اس کو بلکہ تمام نمازیوں تر بتر کرتی ان کے وجود میں سرایت کرتی چلی جارہی ہے اور اس کے اثر سے اللہ ان سب کے گناہ معاف کرتا چلا جارہاہے ۔ کبھی کبھی میرا دل کہتا ہے کہ اس قدر بڑی گنبد دیکھ کر انسان اللہ کے جلال کو بھی یاد کرنے لگتا ہے اور معافی کے لئے اللہ کے حضور آنسو بہانے لگتا ہے تاکہ دنیوی و اخروی کامیابی اس کے قدم چومنے لگے۔