میری مادری زبان اردو ہے۔میرے گھر کی زبان اردو ہے۔
میرے والد نے حیدرآباد میں ہی اردو میڈیم میں تعلیم حاصل کی ہے۔
گواہ اردو ویکلی اور میڈیا پلس کے زیرِ اہتمام آج ہوٹل انمول کانٹی نینٹل میں چانسلر مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ساتھ ناشتہ کا اہتمام کیا گیا ۔اس سے قبل چانسلر مانو کی ایک مختصر مگرپُراثرتہنیتی تقریب جناب اسمعٰیل خان صدر نشین الیکٹرسٹی بورڈ تلنگانہ کی صدارت میں منعقد کی گئی ۔مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے جناب پروفیسرمنظور الامین اور جناب خلیق الرحمٰن شریکِ محفل رہے جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر شجاعت علی راشد نے انجام دیں ۔میزبان ڈاکٹر فاضل حسین پرویز نے چانسلر مانو کا استقبال کرتے ہوے نہ صرف ان کامکمل تعارف پیش کیا بلکہ تین سال قبل ان سے لیے گئے انٹرویو کا تذ کرہ کرتے ہوے کہا کہ غالباً جناب ظفر سیش والا کاکسی اردو اخبار کے لیے دیاگیا یہ پہلا انٹرویو تھا۔ چانسلر مانو نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ میری مادری زبان اردو ہے۔میرے گھر کی زبان اردو ہے۔میرے والد نے حیدرآباد میں ہی اردو میڈیم میں تعلیم حاصل کی ہے۔گجرات اردو بورڈ کے لیے سب سے پہلی کوشش میں نے ہی کی ہے۔آج میں ریاضی خصوصاً جیومیٹری اور ٹروگنا میٹری کی اردو اصطلاحات سے بھی واقف ہوں۔انہوں نے گجرات کے حوالے سے کہا کہ ۲۰۰۲ ء کے فسادات کچھ بھی نہیں ہیں اس سے قبل ۱۹۶۹ ء میں بھیانک فسادات رونما ہوے تھے۔گجرات ہی کیوں ملک کے بیشتر علاقوں میں فسادات رونما ہوے مگر صرف گجرات کو ہی کیوں یاد کیا جاتا ہے؟ملک کے ہزاروں فسادات میں مسلمانوں کا ہی نقصان ہوا اور کسی خاطی کو سزا نہیں دی گئی لیکن گجرات کے خاطیوں کو عمر قید کی سزا سنائ گئی۔۲۰۰۲ء کے فسادات کے بعد صرف حیدرآبادیوں نے ہی امدادی کام انجام دیا ۔سیاست کالونی آج بھی وہاں موجود ہے۔ جناب ظفر سریش والا نے اس موقع پر شیخ الہندمولانا محمودالحسن کا تذکرہ کرتے ہوے کہا کہ مولانا نے ۱۹۱۹ء میں کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان احتجاجی طریقہ کا رکو ترک کرکے علم وفنون پر توجہ کریں تاکہ حالات کا مقابلہ کرسکیں۔آج ایک سو سال گزر جانے کے بعد بھی ہم اسی مقام پر ٹھیرے ہوے ہیں۔ امتِ مسلمہ کا ذکر کرتے ہوے سریش والا نے کہا کہ یہ امت صرف نعروں کے حد تک ہی ایک ہے ورنہ اس میں بے شمار فرقے‘جماعتیں اور گروہ ہیں ۔اگرقرآن کے خلاف کوئ کہتا ہے تو ہم برداشت نہیں کرتے مگر ہماری زندگیوں میں ہی قرآن دکھائ نہیں دیتا۔اس موقع پر مہمانِ خصوصی جناب منظور الامین‘جناب خلیق الرحمٰن‘جناب سید شجاعت علی(دوردرشن)اور صدر محفل جناب اسمعٰیل خان نے بھی مخاطب کیا اور اردو یونیورسٹی کی ترقی اور مسلمانوں کو ان کا مستحقہ مقام دلانے کی گزارش کی۔اس موقع پر ڈاکٹر فاضل حسین پرویز نے چانسلر مانو کی گلپوشی کی اور مومنٹو بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر شجاعت علی راشد ڈاکٹرعبدالقیوم(مانو)نے چانسلر مانو کو اپنی کتابوں کا تحفہ پیش کیا ۔اس پُر اثر محفل میں جناب غلام یزدانی سینئیر ایڈوکیٹ ‘جناب جسٹس اسمعٰیل ‘جناب اکبر علی خان‘اردو اخبارات سے وابستہ کئی ایک سنئیر صحافیوں نے شرکت کی