مسجد کنگ خالد ایر پورٹ، ریاض
King Khaled Airport Mosque, Riyadh
ڈاکٹر عزیز احمد عرسی، ورنگل
شہر ریاض سعودی عربیہ کا صدر مقام ہے اس کی آبادی 55لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اس آبادی میں تقریباً 40فیصد آبادی عارضی طور پر مقیم افراد پرمشتمل ہے جو تجارت یا ملازمت کی غرض سے یہاں قیام پذیر ہیں، ان میں اکثریت ایشیاء اور دوسرے عرب ممالک کے افراد کی ہے ۔ریاض دنیا کے بڑے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے یہاں کئی چیزیں ایسی ہیں جو اس شہر کو دنیا میں ممتاز بناتی ہیں،یہاں دنیا کی پہلی اور شاید اکلوتی یونیورسٹی موجود ہے جو صرف طالبات کے لئے قائم کی گئی ہے اس کا نام ’’جامعۃ الامیرۃ نورۃ‘‘ ہے،جہاں چالیس ہزار سے زائد طالبات کو مختلف کورسیز میں داخلہ دیا جاسکتا ہے،یہاں’’ کنگ ڈم سنٹر‘‘ اور’’ فیصلیہ‘‘ نامی دو اونچی اور خوبصورت عمارات ہیں جو شہر کی شان کہلاتی ہیں۔ شہر ریاض صاف ستھری سڑکوں اور خوبصورت خیالات رکھنے والوں کا شہر ہے ،یہاں کے لوگوں میں جذبہ عبودیت اور احساس تشکر زیادہ ہے کیوں نہ ہو کہ یہ اس ملک کا صدر مقام ہے جہاں حرمین شریفین ہیں اسی لئے جب ہم شہر میں مساجد کی تعداد کا جائزہ لیتے ہیں توان کی بڑی تعداد ہمارے سامنے آتی ہے ،ایک اندازے کے مطابق شہر ریاض میں تقریباً 4300سے زائدمساجد ہیں ان مساجد میں اکثر نہایت خوبصورت اور وسعت میں کافی بڑی ہیں۔ہر مسجد انگوٹھی میں
نگینے کے مانند خوبصورت ہے لیکن بعض مساجد کو شہرت زیادہ مل گئی جس کے پیچھے کئی عوامل ہیں۔ مشہور مساجد میں دھیرا مسجد ، کنگ خالد مسجد، الراجی مسجد، ایرپورٹ مسجد ،کنگ ڈم ٹاور میں واقع دنیا کی سب سے اونچی عبداللہ مسجد، وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ، لیکن میں نے اس کتاب میں شمولیت کے لئے کنگ خالد ایر پورٹ مسجد کا انتخاب کیا ہے کیونکہ جدہ سے وطن واپسی کے دوران مجھے تقریباً پانچ گھنٹے ریاض ایر پورٹ پر ٹہرنے کا موقعہ ملا اور میں نے اس اثنا میں اس مسجد کو دیکھا تھا۔ نماز عشاء ہوچکی تھی ،میں ڈومیسٹک ایر پورٹ سے انٹر نیشنل ایر پورٹ جارہا تھا کہ مجھے شیشے کے اس پار یہ مسجد نظر آئی اب میرے اس مسجد کے درمیان ایک سڑک حائل تھی جس پر کبھی کبھی تیزی سے کار گزر جاتی تھی۔ میں شیشے کے خود کار دروازے کوکھول کر باہر نکل آیا، سرد ہوائیں چل رہی تھیں لیکن مسجد دیکھنے کی خواہش نے میرے اندر کافی گرمی پیدا کردی تھی ۔ رات کے دس بج رہے تھے ،ٹرافک سے بھری روڈ کراس کرنے کے بعد مجھے مسجد کی اونچی سیڑھیاں نظر آئیں ،میں نے پلٹ کر ایر پورٹ کی عمارت کو دیکھا کیونکہ مجھے پلٹ کر اسی دروازے سے ایر پورٹ کے اندر داخل ہونا تھا جہاں میرے ساتھ میرے منتظر تھے اور پھر سیڑھیوں کی جانب متوجہہ ہوا۔ شاید پچاس سے زیادہ سیڑھیاں ہونگی ، ویسے نمازیوں کو اوپر جانے کے لئے ایسکلیٹرس بھی لگے ہوئے تھے لیکن رات زیادہ ہونے کی وجہہ سے یہ خود کار مشینی سیڑھیاں بند ہوچکی تھیں اسی لئے میں سیڑھیاں پھلانگتا ہوا مسجد کے اونچے صحن میں پہنچ گیا، صحن میں مجھے کوئی نظر نہیں آیا اسی لئے میں کسی قدر سہما سہمامسجد کی اصل عمارت کی طرف بڑھنے لگا جہاں مجھے مسجد کا باب الداخلہ نظر آرہا تھا، مسجد کا دروازہ کھول کر میں اندرونی راہداری میں داخل ہوگیا۔ اس راہداری میں کئی دروازے لگے ہیں جو اصل مسجد میں کھلتے ہیں ۔ میں مسجد میں اندر دنی ہال میں جب داخل ہوا تو اس وقت مسجد میں کوئی بھی نہیں تھا ۔ وسیع مسجد کا اونچا گنبد خاص انداز میں وجاہت سے بھر پور منظر پیدا کررہا تھا،میں نے مسجد کے اندرون کا جائزہ لیامیرا دل سادہ لیکن پر وقار منبر کی جانب کھنچنے لگا اور اس جانب آگے بڑھ گیا۔ مسجد کے اندر تقریباً گول نظر آنے والے چھ پہلو ہال میں دبیز قالین بچھی ہوئی تھی ، میں آگے بڑھنے لگا لیکن اس بات کے احساس نے میرے قدم روک لئے کہ میرے ساتھی مجھے چھوڑ کر ایر پورٹ میں آگے نہ بڑھ جائیں اسی میں بعجلت ممکنہ اندرو نی ہال کا جائزہ لیتا رہا میرے مطمح نظر اس کی تعمیری خوبیاں تھیں کیونکہ اس مسجد پر مضمون لکھنا تھا۔مسجد میں ہر طرف سناٹا تھا میری سانسوں سے اللہ اللہ کی صدائیں آرہی تھیں مسجد کی گنبد کی اندرونی آرائش اور خوبصورت خطاطی ، میری ذات کو ہولے ہولے جمالیاتی احساس سے روشن کررہی تھی اور
میرا وجود تقدیس کی فضاؤں میں اُڑرہا تھا۔ کنگ خالد ایر پورٹ ریاض دنیا کا ایک بڑا ایر پورٹ ہے جو 225مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔اس کا کنٹرول ٹاور 81میٹر اونچا ہے ،اس میں دو بین الاقوامی ٹرمینلس اور ایک ڈومیسٹک ٹرمینل ہے ، اس کے علاوہ ’’رائل ٹرمینل‘‘ علاحدہ ہے۔4200میٹر لمبے دو عدد ’’رن وے‘‘(Runway)رکھنے والے اس ایر پورٹ کا افتتاح 1983 عیسوی میں عمل میں آیا اس کو امریکی آرکیٹیکٹس Obata ، HelmuthاورKassabaum نے ڈیزائن کیا۔انہوں نے ایر پورٹ کی مسجد کو بھی بہتر انداز میں بنایا ہے۔اس مسجد میں زائد از دس ہزار افرد کے نماز پڑھنے کی گنجائش موجود ہے ، مسجد کے اندرونی حصے میں زائد از پانچ ہزار افراد نماز ادا کرسکتے ہیں اور بیرونی خوبصورت صحن میں مزید پانچ ہزار افراد نماز پڑھ سکتے ہیں، اس مسجد کو دو مینار ہیں جو زمین کی سطح سے 39میٹر اونچے ہیں ،ان میناروں میں عرب کی تہذیبی روایات کو شامل کرتے ہوئے جدید انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے ، اسی لئے یہ مینارجدید عربی طرز تعمیر کا شہکار ہیں ، اگر بغور دیکھیں تو پتہ چلے کہ زمین سے اوپر اٹھتا ہوا یہ مینار اپنے راسی حصے میں چھ پہلوؤں والی ساخت میں پھیل گیا ہے جس پر دائروی حصہ بنایا گیا ہے اور اسی حصے پر کلس لگا ہوا ہے جس میں ہلالی شکل بنی ہوئی ہے ۔ مینار کے اندر سیڑھیاں بنی ہیں تاکہ بلا رکاوٹ اذان نشر ہوتی رہے، یہ محض اللہ کا فضل ہے کہ ایر پورٹ کی تعمیر سے آج تک پانچوں وقت ان اونچے میناروں سے اللہ کی کبریائی کے نغمے جاری ہوتے رہتے ہیں اور لوگوں کو اللہ کے آگے سربسجود ہونے کے لئے بلایا جاتا رہتا ہے۔ ایر پورٹ مسجد کی گنبد کافی وسیع ہے جو زائد از 33میٹر کا قطر رکھتی ہے۔گنبد کے نیچے چھ پہلوؤں والا قاعدہ بنا ہے جس پر اس گنبد کو تعمیر کیا گیا ہے ، ویسے بھی مکمل مسجد ایک بڑے چھ رکنی پلیٹ فارم پر بنائی گئی ہے جو ایرپورٹ کے ماحول کی مطابقت میں نہایت مناسب انداز میں ڈیزائن کی گئی ہے، مسجد کے اندرون بھی گنبد کے نیچے چھ ستون ایستادہ ہیں جو گنبد کا وزن سہارتے ہیں ، مسجد کا یہ حصہ نہایت خوبصورت نظر آتا ہے، ایر پورٹ کا جائزہ لینے پر محسوس ہوتا ہے کہ بہت حد تک اسی مسجد کو مرکز مان کر مکمل ایرپورٹ کی تعمیر کی گئی ہے۔ جس چھ رکنی پلیٹ فارم پر گنبد تعمیر کی گئی ہے اس کی چھت ڈھلوان ہے ،بیرونی جانب سے گنبد پر دیدہ زیب ڈیزائن بنے ہوئے ہیں،ویسے گنبد کی اندرونی آرائش بھی لاجواب ہے خصوصاً رنگین شیشے کا کام اپنی نفاست اور ندرت کے باعث ہر شخص کو نظر اٹھانے پر مجبور کرتا ہے مسجد میں جالیوں کا کام بھی نہایت محنت اور خوبصورتی سے کیا گیا ہے جیومیٹری کے مختلف ڈیزائن کو استعمال کیا جاکر ایک نئے حسن کو پیدا کیا گیا ہے۔ مسجد کے اندر اور بیرونی جانب صحن میں روشنیوں کا خوب انتظام ہے ، مکمل ایر پورٹ عرب کی کلاسکی روایتی طرز تعمیر میں جدید رنگ رکھتا ہے ، ایر پورٹ کی مسجد اسلامی طرز تعمیر کا حسین مرقع ہے اس مسجد کی خوبصورتی بے مثال ہے ، مسجد کا طائرانہ منظر دل میں نئی امنگوں کو پیدا کرتا ہے اور عبادت کے جذبہ کو فزوں تر کرتا ہے۔ وسیع و عریض آسمان میں تنکے کے مانند چکر لگاتے ہوائی جہاز سے مسجد کا منظر دل میں احساس عبدیت کا ایک نیا
باب کھولتا ہے اور انسان کا سر خود بخود اس مسجد کو دیکھنے کے لئے خلاق اکبر کے آگے جھک جاتا ہے خواہ اس کا دل چاہتا ہو یا نہ چاہتا ہو۔
One thought on “مسجد کنگ خالد ایر پورٹ، ریاض ۔از۔ ڈاکٹر عزیز احمد عرسی، ورنگل”
ڈاکٹر عزیز احمد عرسی نے مسجد کنگ خالد ایر پورٹ پر نہایت دلچسپ اور سیرحاصل مضمون تحریر کیا ہے۔ بہت شکریہ اور مبارک۔
راقم ریاض میں دو عشروں سے مقیم ہے اور 30 سے زائد مرتبہ اس مسجد کے پاس سے گزرنے کا موقع ملا مگر بدقسمتی سے ایک دفعہ بھی اس مسجد میں عبادت کا موقع نصیب نہیں ہوا۔