کالم : بزمِ درویش – امریکی غرور دفن ہوا
پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل:
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
روس کے جب ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے تو طویل عرصے سے جاری سرد جنگ کا خاتمہ بھی ہو گیا تھادنیا جو کئی عشروں سے دو بلاک میں تقسیم تھی ایک لیڈر امریکہ بہادر جبکہ دوسری طرف روس نے کمیونسٹ بلاک بنایا ہوا تھا روس کے بکھرنے کے بعد امریکہ بہادر غرور کے ساتویں آسمان پر پہنچ گیا اور سینہ ٹھونک کر بڑھکیں مارنے لگا کہ اب اقوام عالم کے فیصلے امریکہ کے ابروئے چشم سے ہوا کریں گے اب کرہ ارضی کا اکلوتا وارث مالک حکمران امریکہ ہے اب باقی اقوام کو امریکہ کی غلامی کرنی ہوگی امریکہ کے سامنے سر جھکانا ہو گا پہلے جو باقی ایٹمیں طاقتیں جرمنی فرانس وغیرہ دبے لفظوں میں کبھی کبھار اعتراض یا احتجاج بلند کرتے تھے انہوں نے بھی امریکی بالا دستی کو قبول کیا اقوام متحدہ میں بھی امریکہ بہا در کے غلاموں کی فوج بھرتی تھی اب امریکہ نے خود کواقوام عالم کا تنہا لیڈر سمجھ لیا روس کی شکست کے بعد طاقت اقتدار اور ٹیکنالوجی کا استحکام امریکہ کو پاگل کر گیا
طاقت اقتدار دولت کا نشہ دنیا کے تما م نشوں سے زیادہ خطرناک ہے امریکہ کوبھی یہ نشہ چڑھ گیا اب امریکہ کے مقابلے پر کوئی نہیں تھا کرہ ارضی پر کہیں کہیں دبی ہوئی چنگاری اگر تھی تو وہ مسلمان مجاہدین تھے جو جہاد اور اسلام کے غلبے کی بات کرتے امریکہ کو یہ مٹھی بھر مجاہدین بھی بہت گستاخی محسوس ہوتے اب وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ مسلمانوں کو بھی اپنے غلاموں کی صف میں کھڑا کر کے اِسی دوران نائن الیون کا واقعہ یا سازش منظر عام پر آئی یہ امریکہ بہادر کے لیے گستاخی عظیم تھی کہ وہ اِس دھرتی کا اکلوتا خدا لیڈر ہے کسی کو جرات کیسے ہوئی کہ اُس نے امریکہ کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا حالانکہ امریکہ اپنی مسلم دشمنی کی وجہ سے مسلمان جوانوں میں نفرت کی آگ خود ہی بھڑکا چکا تھا اب نائن الیون کو امریکہ پر حملہ تصور کیا گیا اِس واقعہ کی آڑ میں مسلمانوں کو سبق سکھانے اور غلام بنانے کے منصوبے پر عمل شروع ہو گیا امریکی تھینک ٹینک اور بش انتظامیہ غصے سے آگ بگولہ ہو چکے تھے کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ امریکہ پر حملہ ہے اب القاعدہ اور اسامہ بن لادن کو قصور وارٹھہرا کر افغانستان میں موجود اسامہ بن لادن اور مجاہدین کوصفحہ ہستی سے مٹانے پر تل گیا بش نے بڑھک مارتے ہوئے اعلا ن کیا کہ افغانستان میں طالبان غیر مشروط ہتھیار ڈال دیں اسامہ بن لادن کو امریکہ حوالے کر دیں ورنہ افغانستان کو راکھ کا ڈھیر بنا دیں گے افغانستان پر فوجی حملے کا اعلان کردیا پہلے جب بھی ایسی صورتحال پیدا ہوتی روس امریکہ کے سامنے کھڑا ہو جاتا لیکن روسی شیرازہ بکھرنے کے بعد اب امریکہ کو لگام دینے والا کوئی نہ تھا پاکستان نے جب دبے لفظوں میں امریکہ سے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کر کے کوئی راستہ نکالنا چاہیے تو امریکہ نے جنرل مشرف کو بھی دھمکی دی کہ اگر پاکستان نے امریکہ کی بات نہ مانی تو پاکستان پر بھی حملہ کر کے پاکستان کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا جائے اگر پاکستان اپنی بقا چاہتا ہے تو جو امریکہ بہادر حکم دے رہا ہے اُس پر عمل کرے امریکہ ایک لاحاصل جنگ میں ہر صورت کو دنا چاہتا تھا پاکستان نے جب امریکہ کا موڈ دیکھا تو عرب ملک کے ساتھ مل کر امریکہ کو سمجھانے کی کو شش کی اِس کا انکشاف پاکستان کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احسان الحق نے عرب اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اِسطرح کیا کہ وہ عرب ملک کے ساتھ مل کر خفیہ مشن پر امریکہ گیا اور امریکہ کو یہ سمجھانے کی کو شش کی کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کر کے نائن الیون کے دہشت گردوں تک رسائی پا ئی جاسکتی ہے اِس کو شش میں برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلئیر کو بھی شامل کیا گیا جو اِس جنگ کے خلاف تھا پاکستان نے یہ تجویز بھی دی کہ اقوام متحدہ کے کنڑول میں ایک وسیع الخیال گورنمنٹ افغانستان میں قائم کر دی جائے جو اِس مسئلے کو حل کر نے میں معاون ہو لیکن امریکہ انتقام کے شعلوں میں جل رہا تھا وہ ہر حال میں افغانستان پر گولہ باری یابارود کی بارش کرنا چاہتاتھا وہ طالبان القاعدہ کو عبرت ناک شکست دے کر دنیا پر اپنی طاقت کا رعب بٹھانا چاہتا تھاپاکستان کی اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھی اکانومسٹ میں اپنے حالیہ مضمون میں ایسے ہی خیالات کا اظہار اس طرح کیا ہے پاکستان کے نائن الیون کے بعد جب امریکہ شعلے اگل رہا تھا افغانستان کو راکھ کا ڈھیر بنانے کے چکر میں تھا پاکستان نے امریکہ کو باز رکھنے کی بہت کو شش کی کہ جنگ کسی مسئلے کا آخری حل نہیں ہوتا افغانستان میں القاعدہ کے لوگوں پر ٹارگٹڈ حملہ کر کے بھی امریکہ اپنا مقصد حاصل کر سکتا ہے ملٹری آپریشن سے مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ ایسے اِس نفرت اور پھیلے گی اور امریکہ لا حاصل جنگ میں الجھ سکتا ہے امریکہ کو طالبان اور القاعدہ میں فرق کرنا چاہیے القاعدہ کی سزا افغانستان کو نہیں دینی چاہیے امریکہ کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کر کے کوئی راستہ نکالنا چاہیے لیکن امریکہ طاقت انتقام کے گھوڑے پر سوار اپنی ضد پر اڑا رہا جنگ شروع کر دی پاکستان پر بھی بار بار ڈو مور کا پریشر ڈالتا رہا پھر پچھلے بیس سالوں میں اپنے ہزاروں فوجی مروانے اور کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد کابل بلگرام ائر پورٹ پر اپنا جنگی سازو سامان چھوڑ کر جاتے ہوئے یہ ضرور سوچ رہا ہو گا کہ اِس بیس سالہ جنگی جنون کے بعد امریکہ کی عزت شہرت میں اضافہ ہوا یا افغانستان امریکہ کی طاقت اور فوجی استحکام کا قبرستان ثابت ہوا امریکہ دنیا کا سب سے طاقت ور ملک جبکہ افغانستان سب سے کمزور لیکن جذبہ ایمانی سے سر شار طالبان نے مغرور امریکی فوج کو چوہوں کی طرح بھاگنے پر مجبور کر دیا امریکہ جو مرضی تاویلیں دے لے لیکن یہ بات اب روشن حقیقت کی طرح عیاں ہے کہ امریکی غرور طاقت جنگی سپر پاور کا افغانستان قبرستان ثابت ہوا ہے اللہ تعالی نے ایک بار پھر زمینی خدا ؤں کو اُن کی اوقات اِسطرح یاد دلائی کہ سپر پاور کا غرور نہتے طالبان نے افغانستان میں دفن کر دیا۔
—-