پانی اللہ کی انمول نعمت ہے
ساحل الطاف
ساکنہ بلال کالنی گذربل بانڈی پورہ
Email:
اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ ہونے کے علاوہ بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ جس کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔ جس کا ترجمہ یوں ہے اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کر سکوں گے۔ (سورٖۃ ابراہیم)
ہمارے پاس الفاظ ہی نہیں کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرے۔ پانی اور ہوا انسانی زندگی کے لئے نہیں بلکہ اللہ کی تخلیق گردہ کائنات کے لئے بہت ضروری ہے۔ گویا کائنات میں جتنے بھی جاندار ہیں خواہ وہ انسان ہوں یا دوسری کوئی مخلوق ان سب کی زندگی بقاء پانی پر ہی منحصر ہے۔ پانی زمین کو سیراب کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔
اس کے علاوہ پانی سے زندگی قائم اور دائم ہے۔ پانی ہی بنجر زمین کو زیر کاشت بنا دیتی ہے۔ پانی وجانداروں کے لئے رحمت بن کر برستی ہے۔ پانی سے ہی انسان اپنے جسم کو اس قابل بنا دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پانچ نمازوں میں حاضر ہو کر اللہ کا دیدار کرے۔ اس کے علاوہ پانی سے ہم روز مرہ زندگی کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ لیکن انسان کی خود غرضی نے پانی کو بھی نہیں بخشا۔ اس عظیم نعمت کو انسان نے کئی کا نہیں چھوڑا۔ آجکل انسان پانی کی حفاظت کرنے میں ناکام نظر کیوں آرہا ہے؟ دنیا کی کوئی بھی طاقت پانی بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ یہ صرف اللہ کی عطا کردہ ایک انمول نعمت ہے۔ موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھ کر انسان کا فرض بنتا ہے کہ وہ پانی جیسے انمول نعمت کا خیال رکھے۔ ایک انسان یہ جان کر بھی انجان بننے کی کوشش کرتا ہے کہ پانی کو گندہ یا ضائع کرنا کتنا بڑا جرم عظیم یا گناہ ہے۔ آج کی حالات میں ہمیں پانی کی اشد ضرورت ہے جو انسان نے ہر رنگ سے برباد کر کے رکھ دیا۔ گھر سے نکلنے والا کچرا، گندگی وغیرہ ہم سمندروں میں ڈالتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف پانی بلکہ ماحول کا پورا توازن بگڑ جاتا ہے۔ ماحول کا توازن برقرار رکھنے کے لئے انسان کو ہر حال میں حساس رہنا ہو گا۔ ؎
سب کو سیراب وفا کرنا! خود کو پیاسا رکھنا
مجھ کو لے ڈوبے گا اے دل تیرا دریا ہونا
بڑھتی ہوئی آبادی قدرتی وسائل کے لئے خطرہ کا بحث بن سکتا ہے کیونکہ برھتی ہوئی اابادی نے ہر اس وسائل کے ساتھ چھیڑا ہے جو انسان کے لئے مفید دہ ثابت ہوا ہے۔ اس لئے بڑھتی ہوئی آبادی پوری دنیا کے لئے چلینج بن رہی ہے۔ کچھ ماہرین کے مطابق خواتین کو روزانہ 2.7 لیٹر اور مردوں کو 3.7 لیٹر پانی پینے کا مشورہ دے رکھا ہے۔ لیکن جب ہم دورِ حاضر پر نظر ڈالتے ہیں تو پانی پینے کے لائق بھی نہیں رہا ہے۔دن بہ دن پانی کی آلودگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ یہ کیوں؟ کیونکہ گھریلوں گندے پانی کو صنعتی گندے پانی کی بجائے بنیادی وجہ سمجھا جاتاہے۔ جب گھیریلوں گندے پانی میں موجود نائٹروجن اور فاسفورس جھیلوں اور سمندروں میں بہہ جاتے ہیں، تو فائٹو پلانکٹن اور آبی پودوں کی افزائش ہوتی ہے اور وہ مر جاتے ہیں۔ پانی کی آلودگی ہمارے روز مرہ زندگی کے لئے ایک حقیقی خطرہ ہے سب سے برا خطرہ صحت کا خطرہ ہے اس کے علاوہ پودوں اور جانوروں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔دنیا کے کسی بھی خطے میں اگر آلودہ پانی کا مقدار زیادہ ہے تو اُس کا اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ ہمیں اس قدرت کے انمول تحفے کو تحفظ دینا ہو گا۔ اور اس کے علاوہ پانی کی آلودگی کم کرنے کے لئے ہمیں دنیا بھر میں اور پوری دنیا میں پانی کی فراہمی اور امدادی تحفظ کے منصوبوں کے بارے میں آگاہی دینا ہو گا۔ کیونکہ اللہ اپنے بندوں کو ایک بار نوازتا ہے بار بار نہیں ہمیں اللہ نے بے شمار نعمتوں سے نوازہ ہے جس کے لئے ہم خود ذمہ دار اور ہمیں ہر حال میں اس انمول نعمت کا تحفظ کرنا ہو گا۔ کیونکہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔ یہ ہر ایک کا حق ہے کہ ہم ان جیسے انمول نعمتوں کا تحفظ یقینی بنائے تاکہ آج کے دور میں جیسے وبائی بیماریاں لاحق ہوئی ان کا خاتمہ ہی نہیں بلکہ ہمارا صحت بھی محفوظ رہے گا۔
—-