ڈیجیٹل مواد،تخلیق و تیاری کے پہلو :- فاروق طاہر

Share

ڈیجیٹل مواد،تخلیق و تیاری کے پہلو

فاروق طاہر (حیدرآباد – دکن)
9700122826

ڈیجیٹل اکتسابی مواد(ای لرننگ مواد) لیکچر نوٹس (نکات)، پیش کش (پریزنٹیشنز)، ویڈیوز، کوئزس اور مظاہروں جیسے مختلف اقسام کے وسائل سے تشکیل پاتا ہے۔

لیکچر نوٹس :
لیکچر نوٹس سے مراد، درس و تدریس کے دوران استاد کی جانب سے پیش کیے جانے والے وہ نکات جنہیں درس و تدریس کی انجام دہی سے قبل مرتب و تیار کیا جاتا ہے اور انھیں تدریسی حوالوں کی شکل میں طلبہ کو ارسال (اشتراک) بھی کیا جاتا ہے۔ یہ نوٹس بہت جامع اور واضح ہوتے ہیں۔ ان نکات کی مدد سے موضوع کو یاد رکھنے اور اس پر نظر ثانی کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ لیکچر کے دوران طلبہ اہم نکات لکھ سکتے ہیں یا اساتذہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نوٹس کو طلبہ تک امیج یا پی ڈی ایف کی شکل یا صوتی مواد (پوڈو کاسٹ) کی شکل میں پہنچا سکتے ہیں۔

پاور پوائنٹ پیش کش(Power Point Presentation) :
یہ ایک بہت ہی موثر سلائیڈ پیش کش ہوتی ہے جسے اکثر پروجیکٹر کی مدد سے کلاس روم میں دکھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تدریسی مواد کو آن لائن بہت آسانی سے پاور پوائنٹ کے ذریعے پیش کیا جاسکتا ہے۔ مواد مضمون کی پیش کش کو اہم نکات Bullet Points)، تصاویر (Images)، ا?واز (Audio)، حرکت پذیری (Animation) کے علاوہ ویڈیوز کی شکل میں پاور پوائنٹ کے ذریعے پیش کیا جاسکتا ہے۔ یہ درس و تدریس (لیکچر) اور اکتساب کا ایک موثر ذریعہ ہے۔ یہ طریقہ کار استاد کے لیے بہت آرام دہ ہوتا ہے کیونکہ اسکرین پر تقریباً مواد نکات، اشکال، نقشے، خاکے، تصاویر، آوازوں کی صورت میں موجودرہتا ہے۔ جس کی وجہ سے موضوع کی تشریح و تفہیم کم وقت میں واضح دلکش عام فہم اور آسان انداز میں ہو جاتی ہے۔ طلبہ بھی تدریس کے اس طریقے سے حظ و لطف اٹھاتے ہیں۔ پاور پوائنٹ کے طریقے میں روایتی تدریس کی طرح بورڈ پر چاک سے خاکے اور تصاویر بنانے کی ضرورت نہیں رہتی جس کی وجہ تدریسی افعال بہت سرعت اور تاثیر کے ساتھ انجام دیئے جاتے ہیں۔ پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کو پی پی ٹی بھی کہا جاتا ہے۔ پی پی ٹی (مواد پر مبنی سلائیڈس) کو طلبہ سے شیئر بھی کیا جاسکتا ہے۔ طلبہ کی ضرورت کے لحاظ سے پی پی ٹیز میں ترمیم و تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے یا ان کودوبارہ یا ازسر نو بھی ترتیب دیا جاسکتا ہے۔

ایجوکیشنل ویڈیوز :
ویڈیوز علم کی فراہمی کا ایک بہترین وسیلہ ہے۔ اس میں متن اور بیان کے ساتھ ہر قسم کا آڈیو ویڑول (صوت و صورت) مواد شامل ہوتا ہے۔ انھیں، طلبہ تصورات کو سمجھنے کے لیے ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں، دیکھ سکتے ہیں، دوبارہ سہ بارہ بلکہ بار بار چلا کر انھیں دیکھ سکتے ہیں۔ ویڈیوز بنانا دیگر آن لائن تدریسی مواد کی تیاری سے نسبتاً مشکل اور پریشان کن عمل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تعلیمی ویڈیوز تدریسی وسائل میں سب سے زیادہ دلچسپ اور پرکشش ہوتے ہیں۔ ذہین، اوسط، کمزور، غبی ہر طرح کے طلبہ تعلیمی ویڈیوز کو بے حد پسند کرتے ہیں۔ جدید رجحانات کے مطابق کمرۂ جماعت میں ویڈیوزکے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ تعلیم سے ملحقہ تمام شاخوں و شعبوں میں تعلیمی ویڈیوز بنانے کی بہت ضرورت ہے۔ قوی امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کی مانگ میں مزید اضافہ ہوگا۔

کوئز :
کوئزکو درس و تدریس میں اکثر تعین قدر و جانچ کے آلے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ طلبہ کو ایک سے زیادہ جوابات پر مشتمل سوالات (کثیر جوابی، کثیر انتخابی) دیئے جاتے ہیں جن کے جوابات کو از خود جانچ کے لیے پہلے ہی پروگرام کردیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے تعین قدر اور جانچ و تشخیص کاکام بہت تیزی سے انجام پاتا ہے۔ آج کل مختلف سافٹ وئیرس پر مشتمل وسائل جیسے گوگل سافٹ فارمس وغیرہ موجود ہیں جواز خود جانچ (Automatic) کا کام تیزی سے انجام دیتے ہیں۔ طلبہ کے نتائج بھی کمپیوٹر اسکرین یا اسمارٹ فون پر خود بخود نمودار ہوجاتے ہیں۔

مجموعہ سوالات :
طلبہ کی تجزیاتی صلاحیتوں کی جانچ کے لیے وضاحتی مجموعہ سوالات تفویض کیے جاسکتے ہیں۔ طلبہ کی جانچ و پرکھ کے لیے مختلف قسم کے عددی سوالات (Numerical Questions)، ڈیزائن (خاکہ نویسی)، مسودہ سازی، مصوری (ڈرائنگ) وغیرہ پر مبنی وضاحتی سوالات دئیے جاتے ہیں۔ مذکورہ طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے اور طلبہ کے جوابات کی جانچ کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ جانچ و پرکھ کا یہ سب سے زیادہ معروف آسان روایتی طریقہ ہے۔

عملی مظاہرے :
عملی مظاہروں کی (Practical Performance) تعلیم خاص کر سائنس، انجینئرنگ اور طبی میدان میں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔عملی کام کو کسی حد تک کو آن لائن دکھایا جاسکتا ہے۔ اس کا انحصار بڑی حد تک آن لائن تعلیم کی ترتیب و نوعیت پر منحصر ہے۔ ا?سان عام عملی کام (Practicals) کو آن لائن بتایا اور ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں براہ راست یا ریکارڈنگ کے بعد ترمیمات کرتے ہوئے ویب کاسٹ کیا جاسکتا ہے۔ یہ کام سافٹ وئیرس کی مدد سے آسانی سے سیکھا جاسکتا ہے۔ طلبہ اپنے گھروں پر عملی کام کے ویڈیوز دیکھ کر کمپیوٹر پر مشق کرسکتے ہیں۔
کئی آن لائن مجازی بناوٹی تجربہ گاہیں (Simulation – based laboratories) موجود ہیں جس کی مدد سے طلبہ تجربہ گاہوں کی ترتیب کو تصویری شکل میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس بناوٹی تجربہ گاہ کے ذریعے طلبہ مجازی ترتیب و تنظیم کا کام انجام دے سکتے ہیں اور خود اپنے نتائج کا مشاہدہ بھی کرسکتے ہیں۔ تجزیہ کا کام آخر میں انجام دیا جاسکتا ہے۔ ہندوستان میں انجینئرنگ کے طلبہ کے لیے ایسی لیبارٹرز کی ایک مثال ہے۔
http://vlabs.iitb.ac.in/vlab/
ایسی لیبارٹریز کی تعدا ترقی پذیر و ترقی یافتہ ممالک میں بہت زیادہ ہے۔ یہ تجربہ گاہیں بہت زیادہ تعاملی (Interactive) ہوتی ہیں۔ نصاب سے ہٹ کر بھی طلبہ باضابطہ طریقے سے بہت سارے تجربے کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد ورچول فزیکل لیبارٹریز (مجازی طبعی تجربہ گاہیں) موجود ہیں۔ اس میں کسی ایک مقام پر قائم تجربہ گاہ پرجو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سے مربوط ہوتی ہے۔ جہاں حقیقی تجربے یا عملی کام انجام دیئے جاتے ہیں۔ ان مجازی تجربہ گاہوں سے رجسٹرڈ شدہ دور دراز کے طلبہ (صارف، یوزرس) مستفیض ہوسکتے ہیں۔
صارفین سیٹ اپ کے تمام پیرامیٹرز (متعین پیمانوں) کو نہ صرف کنڑول کرسکتے ہیں بلکہ جسمانی عملی کام (practical work) کو دور سے انجام دینے کے ساتھ ساتھ اصل سیٹ اپ کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ مطلوبہ مقدار (پیرامیٹرز) کی پیمائش بھی کرسکتے ہیں۔ صارف ریڈنگس (پیمائش) کو نوٹ کرتے ہوئے، غیر مشینی (manual) یا کمپیوٹر پر ڈاؤن لوڈیڈ سافٹ وئیر (inbuilt software) کی مدد سے ان کا تجزیہ کرسکتے ہیں۔ یہ تجربے بہت ہی حقیقی دکھائی دیتے ہیں۔

براہ راست بمقابلہ ریکارڈیڈ تعلیم کی فراہمی :
آن لائن تعلیم کو دو طریقوں سے فراہم کیا جاسکتا ہے مثلاً
(1) براہ راست یعنی کام کی انجام دہی کی وقت،ہم وقت ساز synchronous
(2) ریکارڈ شدہ Asynchronous
یہ دونوں طریقے اپنے اندر چند خوبیاں اور خامیاں رکھتے ہیں

براہ راست یا ہم وقت ساز Live or Synchronous :
براہ راست ریکارڈنگ کو استاد کے ذریعے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے طلبہ کو براہ راست ویب کاسٹ کیا جاسکتا ہے۔ براہ راست، ہم وقت ساز تعلیم کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں اساتذہ اور طالب علم کے مابین فوری تعامل قائم ہوجاتا ہے۔ مختلف آن لائن رابطوں (پلاٹ فارمز) پر ایسی براہ راست تعلیمی نشستوں (میٹنگس) کے لیے اپلی کیشنز دستیاب ہیں جن میں زوم، جیو میٹ، گوگل میٹ، ٹیمز، ویب ایکس وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ براہ راست فیس بک (Facebook Live) اور یوٹیوب لائیو کو بڑی تعداد کے شرکاء کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان دونوں میں براہ راست گفتگو صرف تحریری پیغام (چیاٹ) کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ کبھی ان پر سامعین (شرکاء) کی تعداد بھی غیر یقینی ہوتی ہے۔ اساتذہ اور طلبہ دونوں کو کبھی کبھار نیٹ ورک کے مسائل کا بھی سامنا رہتا ہے۔اساتذہ میں ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی تکنیکی مہارتیں بھی ہونا ضروری ہوتا ہے۔

آف لائن، ریکارڈ شدہ Asynchronous :
اس طریقہ کار میں پہلے تعلیمی ویڈیوز تیار کر لیے جاتے ہیں اور بعد میں ان میں ترمیم کرتے ہوئے مح?فوظ (Stored) کر لیا جاتا ہے۔ ریکارڈ شدہ ویڈیوز اور دیگر اکتسابی، جانچ و تشخیصی مواد کو مختلف پلاٹ فارمز جیسے مووڈل (Moodle)، ٹیچ ایبل (Teachable)، یوٹیوب (YouTube)، گوگل (Google)، گوگل ڈرائیو (Google Drive)، گوگل کلاس روم (Google classroom) وغیرہ پر فراہم کردیا جاتا ہے۔ طلبہ کو سوشل میڈیا جیسے واٹس ایپ، ٹیلی گرام یا ای میل وغیرہ کے ذریعے اس کے لنک بھیجے جاتے ہیں۔ طلبہ نجی کورسز (Course) اور نجی تبادلہ خیال کے لیے ا?ن لائن اپنا نام درج کرواسکتے ہیں۔ ان ریکارڈ شدہ (Asynchronous) کورسز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ سیلف پسیڈ (جس میں طلبہ اپنی رفتار سے اکتساب (آموزش) کا کام انجام دے سکتے ہیں) ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے طلبہ پر اپنے ہم جماعت ساتھیوں (Peers) سے مسابقت کا کوئی دباؤ نہیں ہوتا ہے اور وہ مناسب وقت پر اپنی اکتسابی رفتار کے مطابق مواد سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
ریکارڈ شدہ ویڈیوز کو روکا جاسکتا ہے اور انھیں دوبارہ، سہ بارہ بلکہ کئی مرتبہ چلا کر دیکھا جاسکتا ہے۔ طالب علم کی اکتساب اور انجذابی کیفیت کے مطابق ویڈیو کی رفتار کو ترتیب دیا جاسکتا ہے۔ ویڈیو کے ان حصوں کو آگے بڑھا کر دیکھا جاسکتا ہے جنھیں طلبہ پہلے ہی سیکھ اور پڑھ چکے ہیں۔ ان ویڈیوز کو سالہا سال نئے متعلمین (نسل در نسل) کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرز اکتساب سے طلبہ اساتذہ کے سوالوں جیسے سمجھ گئے کیا سمجھے وغیرہ سے بھی خوف زدہ اور پریشان نہیں ہوتے ہیں اور شرمندگی اور پشیمانی سے بھی بچ جاتے ہیں۔ خصوصی ضرورتوں کے حامل طلبہ (Students with Special needs) جیسے آٹزم (Autism)، ڈسلیکسیا (Dyslexia) کے لیے ایسی ویڈیوز بہت کارآمد اور حوصلہ افزا ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت مند طلبہ دن کے وقت کام کرتے ہوئے رات کے وقت یا اپنے فارغ اوقات میں مطالعہ کرسکتے ہیں۔ اس نظام میں درس و اکتساب پر مبنی کئی طریقے دستیاب ہیں جس کی مدد سے طلبہ کی اکستابی (سیکھنے کی) سرگرمیوں کا مناسب انتظام، تجزیہ، جائزہ اور نگرانی انجام دی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کو صداقت نامہ بھی فراہم کیئے جاسکتے ہیں۔
موک (Massive Open Online Courses-MOOC) کو استعمال کرتے ہوئے مختلف تعلیمی کمپنیاں جیسے یوڈیمی (Udemy)، کوسیرا (coursera) اور دنیا بھر کی بڑی جامعات مختلف سر ٹیفکیٹ کورس، ڈپلومہ اور ڈگری کورسس فراہم کررہے ہیں۔ یہ تمام Massive) open online courses) کی شکل میں چلائے جاتے ہیں۔ اس طرح کی تعلیم کے دوران موصولہ تاثرات کو نظا م کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مقامی مدارس بھی اب ریکارڈ شدہ درس وتدریس کے اسباق اور ویڈیوز کو آن لائن فراہم کرتے ہوئے عالمی مدارس کی مسابقت میں آگئے ہیں۔ آف لائن (Asynchronous) تعلیمی طریقے کو آج بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
خلاصہ گفتگو :
آج درس و تدریس اور اکتساب کے مختلف ذرائع، وسائل اور طریقے دستیاب ہیں۔ اساتذہ اپنے کورسس خود تشکیل دیتے ہوئے ٹیکنالوجی کیذریعے انھیں عالمی سطح پر پیش کرسکتے ہیں۔ اساتذہ اپنے تدریسی فن کو پیش کرنے کے لیے اس وسیلے کو بہتر طریقے سے استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اپنی قابلیت کا لوہا منوا سکتے ہیں بلکہ روپے بھی کما سکتے ہیں۔
—–

فاروق طاہر

Share
Share
Share