کالم : بزمِ درویش ۔ دہشت گرد اسرائیل
پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل:
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
آجکل ایک بارپھر دھرتی کے سب سے بڑے بد معاش اعظم امریکہ کا منظور نظر لاڈلا چہیتا دہشت گرد اعظم اسرائیل جدید خوفناک اسلحے اور پھرتیلے جنگی جہازوں کے لشکر کے ساتھ نہتے معصوم عورتوں بچوں کے جسموں میں سوراخ کر کے اُن کا قیمہ بنانے میں مصروف ہے دہشت گرد اعظم کی خونی پیاس اِس درندگی کے بعد بھی نہیں بجھ رہی بلکہ وہ سر عام میڈیا پر آکر پوری دنیا کو للکارتا ہے کہ ہم گولہ باری اور قتل عام کو اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہماری تسلی نہیں ہو جاتی
اسرائیلی وزیر اعظم کی سرعام دھمکیوں اور قتل عام کو جاری رکھنے کے اعلان پر دنیا کی سپر پاور اور مغربی اقوام کا اور امریکہ بہادر کا یہ کہنا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے کوئی اسرائیل سے یہ نہیں پوچھ رہا کہ تم دنیا کے جدید خوفناک ہتھیاروں اور جنگی طیاروں سے لیس ہو کر زمین پر نہتے فلسطینیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے ہو تمہارا اور فلسطین کا آپس میں کوئی مقابلہ بنتا ہی نہیں مقابلہ تو ان کا ہوتا ہے جہاں پر دونوں فریقوں کے پاس برابر کے جنگی وسائل ہوں تمہارے پاس بدمعاش اعظم امریکہ کے سارے جدید ہتھیار جنگی طیارے اور بمباری کا شعلے برساتا بارود ہے جبکہ فلسطینیوں کے پاس کیا۔اوپر سے تم بکواس کر رہے ہو کہ اسرائیل کو اپنی سرحدوں کے تحفظ کا پورا حق حاصل ہے گزشتہ کئی دہائیوں سے قتل و غارت فلسطین کشی کا یہ ہولناک کھیل کھیلا جا رہا ہے مغربی اقوام اور امریکہ بہادر ایک جانور کے مرنے پر آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے یہاں پر شیر خوار بچوں عورتوں پر بمباری اور لاشیں نظر نہیں آرہیں مغرب اور امریکہ کا یہی دوہرہ معیار ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں جہادی چنگاریاں سلگ کر آگ کے الاؤ کا روپ دھارلیتی ہیں جبکہ اقوام عالم کو دہشت گرد اسرائیل بد معاشی اور قتل عام نظر نہیں آتا آج جب آپ میڈیا پر معصوم بچوں عورتوں جوانوں بوڑھوں کا قتل عام دیکھتے ہیں مسمار گھروں کو دیکھتے ہیں جن کو ظالم اسرائیلی جنگی جہازوں نے راکھ کے ڈھیروں میں بدل دیا ہے ظلم و دہشت گردی کے مناظر آکر دنیا بھر کے میڈیا چینلز دکھا رہے تھے تو اسرائیل بدمعاش کو یہ بہت ناگوار گزرا اور اعلا ن کیا کہ بارہ منزلہ عمارت جس میں دنیا بھر کے میڈیا ہاوسز کے دفاتر اور نشریات ھاوسز تھے اُن کو دس منٹ کے وارننگ دے کر میزائلوں سے داغ کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا یورپ اور امریکہ جو دن رات میڈیا کی آزادی اور تحفظ کے گیت الا پتا ہے اُس کے سامنے میڈیا ہاؤس کی عمارت کو میزائل داغ کر ریت کے ڈھیر میں بدل کر رکھ دیا کیونکہ یہ نشریاتی ادارے نہتے معصوم بے گناہ شہریوں پر ہونے والی گولہ باری اور قتل عام کو دکھانے کا جرم یا گستاخی کے مرتکب ہو رہے تھے دنیا میں ایک صحافی کے قتل پر یورپ امریکہ ہنگامہ کھڑا کر دیتا ہے جب کہ یہاں پر تو پوری بلڈنگ کو ہی بارود سے اڑا دیا اور امریکہ بد معاش پھر بھی کہہ رہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع میں تمام قسم کی کاروائیاں اور قتل عام اجازت ہے دوسری طرف امریکہ میں اکثر یہودی خوفناک پلے کارڈ اٹھائے امریکہ سڑکوں پر نعرہ بازی کر تے نظر آتے ہیں حماس کو تباہ کر دو فلسطین کو اڑا کر رکھ دو غزہ کے مسلمانوں کو سمندر میں پھینک دو اگر اُن سے کوئی پوچھتا ہے کہ اسرائیلی سکولوں مسجدوں ہسپتالوں پر کیوں بمباری کر رہا ہے تو کہا جاتا ہے اِن عمارتوں کے نیچے اسلحہ کے گودام ہیں سرنگیں ہیں ساتھ میں طاقت کے نشے میں دھت یہودی نعرے مارتے ہیں فلسطینیوں کو مار دو ختم کر دو اِن پر جنگ ہماری طرف سے خدا کا عذاب ہے اِن کو مار کر اِن کے بچوں کو بھی مار دو اِن کی نسل تباہ کر دو اِن کو صفحہ ہستی سے مٹا دو راکھ کا ڈھیر بنا کر رکھ دو یہ جنگ بہت ضروری ہے کیونکہ اِسی جنگوں سے ہی ہمارا مسیح دھرتی پر دوبارہ آئے گا جس کا ہم سے وعدہ کیا گیا ہے امریکہ کی سڑکوں پر جنگی جنون میں مبتلا ہے یہودیوں کے جلوس پلے کارڈ اٹھا کر مسلمانوں اور فلسطینیوں سے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں اگر آپ یہودیوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو بار بار نظر آتا ہے یہودی کا نسلی تفاخر اور مذہبی جنون غداریوں سازشوں کی وجہ سے یہ جہاں بھی آباد تھے وہاں سے اپنی منفی متشدد سرگرمیوں کی وجہ سے نکالے گئے انہی حرکتوں کی وجہ سے نفرت کی علامت بن کر رہ گئے 1896ء میں اِن کے بڑے راہنما تھیوڈر برزل کی کتاب ”یہودی ریاست“ سے اسرائیلی ملک کی سازش کا آغاز ہو تا ہے جس کے نتیجے میں عالمی طاقتوں نے مل کر یہودیوں نے منصوبے کے تحت اسرائیل میں جاکر آباد ہو نا شروع ہو ئے اور پھر اپنی دولت اثر رسوخ اور بد معاشی سے اپنی آزاد ریاست کا قیام کر کے کمزور فلسطینیوں کی نسل کشی کا آغاز کر دیا تاکہ بیت المقدس کے اطواف میں صرف اورصرف یہودی رہ جائیں مسلمان یہاں سے ہجرت کر جائیں یا پھر ان کو ختم کر دیا جائے اپنی ہٹ دھرمی ظلم قتل و غارت بد معاشی کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں نفرت کی علامت بن کر رہ گئے ہیں اپنی نفرت اور متشدد پالیسیوں کی وجہ سے انسانی تاریخ کے کئی ادوار میں یہودیوں کا قتل عام کیا گیا ہٹلر نے کس طرح چن چن کر یہودیوں کو مارا یہ تاریخ کا حصہ ہے اِس سے ہزاروں سال پہلے بخت نصرنے لاکھوں کو مارنے کے بعد اِن کو غلام بنا کر ساتھ لے گیا یہ یہودیوں کی نفرت پر مبنی سوچ کا نتیجہ تھا آج یہ پھر اِسی ظلم و بربریت کو پروان چڑھا رہا ہے وقتی طور پر تو اسرائیل کامیاب ہو رہا ہے لیکن جو نفرت کی پنیری یہ کاشت کر رہا ہے جب یہ قدآور فصل کا روپ دھار کر شعلوں کا روپ دھار ے گی تو دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد کی سر زمین اور اسرائیل راکھ کے ڈھیر میں دنیا کو نظر آئے گا جب مظلوموں پر ظلم کے انجام میں قہر الہی سے اسرائیل کا وجود کرہ ارضی سے صاف ہو جائے گا دہشت گرد مسلمان نہیں بلکہ دہشت گرداعظم اسرائیل ہے۔