کالم : بزمِ درویش – نعمت اللہ شاہ ولی ؒ(4)

Share

پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل:
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org

حضرت نعمت اللہ شاہ صاحب ؒ قیام پاکستا ن کا ذکر کر نے کے بعد ابتدائی حالات بتانے کے بعد 1965ء کی جنگ کابھی تفصیل سے ذکر کرتے ہیں کہ اِس جنگ میں اللہ تعالی مسلمانوں پر رحم فرمائیں گے‘ سترہ دن کی جنگ کے بعد بہت ساری قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر آخر کار مسلمانوں کو فتح نصیب ہو گی‘ صدیوں پہلے حیران کن پیشن گوئی کرتے ہیں اور یہ سچ ثابت ہوا کہ ہندوستا ن نے طاقت کے نشے میں دھت ہو کر رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کر دیا کہ اچانک حملہ کر کے وہ قبضہ کر لے گا بھارتی جرنیل تکبرانہ انداز میں بات کر تا ہے بہت جلد لاہور جم خانہ میں شراب اور فتح کا جشن منائیں گے لیکن پاک فوج اِس جرات سے لڑی کہ دشمن کو لاہور میں داخل ہونے کا موقع تک نہ دیا

سترہ دن کی جنگ کے بعد عارضی جنگ بندی ہو تی ہے تو تاشقند میں مستقل جنگ بندی کے لیے صدر ایوب جا تے ہیں دوسری طرف ہندوستان سے لال بہادر شاستری آتے ہیں نعمت اللہ شاہ ولی ؒ اِس طرح بیان فرماتے ہیں ہندو بنیا کفار کے ملک میں جائے گا اور وہیں حالت کفر میں داخل جہنم ہو گا اور یہ بھی سچ ثابت ہوا کہ ہندوستان اِس جنگ میں کمزور پو زیشن پر تھا جب ایوب خان نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کئے تو لال بہادر شاستری پر خوشی سے دل کا دورہ پڑا اور وہ وہیں مر گیا معاہدہ تاشقند کا اہل پاکستان کو بہت غصہ تھا کہ ہم نے جیتی ہوئی جنگ کیوں ہاری یہی ایوب خان کے زوال کا سبب بنی نعمت اللہ شاہ صاحب ؒ مزید پیشن گوئی اِس طرح کرتے ہیں کہ مسلمان اپنے امیر کو خود ہی اتاریں گے اِس عمل کے بعد مسلمان بہت ذلیل ہو نگے نقصان اٹھائیں گے اور پھر آپ ؒ کی یہ بات اس طرح سچ ثابت ہوئی کہ عوام نے ایوب خان کے خلاف تحریک شروع کی مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمان نے مکتی باہنی کے غنڈوں کو ساتھ ملاکر پاکستان کو کمزور کر نا شروع کی پھر اکہتر کے انتخابات میں مجیب الرحمان مشرقی پاکستان کی ساری سیٹیں جیت جاتاہے آپ آگے کے حالات اِسطرح بیان فرماتے ہیں زمانے کی تئیس سال گزر جائیں گے جن میں اسلام کا نعرہ بلند رہے گا پھر ایک سخت قہر نازل ہو گا۔ نعمت اللہ شاہ صاحب ؒ1947ء سے 1971ء کے درمیانی عرصے کا ذکر کر تے ہیں جو اچھا ہو گا اِس کے بعد پاکستان پر عذاب نازل ہونے کا ذکر کر تے ہیں پاکستانیوں کی بد اعمالیوں کمزوریوں کے سبب مشرقی پاکستان ہمارے ہاتھ سے نکل جاتا ہے لاکھوں پاکستان سے محبت کر نے والوں کو مشرقی پاکستان میں قتل کر دیا جاتا ہے مسلمان عورتوں کی ایک بار پھر بے حرمتی کی جاتی ہے اور مسلمان اقوام عالم میں تماشہ بن کر رہ جاتے ہیں اِس تباہی کا ذکر آپ اِس طرح کر تے ہیں ایک اسلحہ بند قوم کے ہاتھوں مسلمان بے رحمی بے دردی سے ذبح کر دئیے جائیں گے جب قاری نعمت اللہ شاہ صاحب کی پیشن گوئیاں پڑھتا ہے تو حیران رہ جاتا ہے کہ کس طرح واضح اور صاف الفاظ میں آپ آنے والے حالات کی منظر کشی کر تے ہیں۔پھر یہی ہوا مشرقی پاکستان میں ہماری چالیس ہزار کی فوج اپنے مرکز سے ایک ہزار میل دور کس طرح ہندوستان اور مکئی باہنی کے غنڈوں کے ہاتھوں بے بس ہو جاتی ہے یہ کس بے دردی سے انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا جاتا ہے مشرقی پاکستان کی علیحدگی آپ اسطرح بیان کرتے ہیں کہ مشرقی فریب سے تباہ ہو جائے گا اور مغرب والے اِس ظلم پر بہت اداس ہو جائیں گے مسلمانوں کی جان و مال سستی ہو جائے گی مسلمانوں کا خون سمندر کی طرح بہے گا یہ اِس طرح سچ ہوا کہ 71میں مکئی باہنی نے15مارچ کو اعلان بغاوت کیا تو اگلے چھ مہینوں میں چھ لاکھ پاکستان کے حامیوں کو قتل کر دیا گیا آج کئی عشرے گزرنے کے باوجود بھی بنگلہ دیش میں پاکستان کے حامیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مار دیا جاتا ہے یا عدالتی عمل سے پھانسیاں دی جاتی ہیں لاشوں کو دریاؤں سمندر میں پھینک دیا جاتا مکتی باہنی کی بد معاشی پر جب پاک فوج حرکت میں آئی تو ہندوستان فوج نے پاک فوج پر حملہ کر کے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے الگ کر دیا صدیوں پہلے نعمت اللہ شاہ صاحب ؒ فرماتے ہیں۔ مسلمانو ں کا ایک بہت بڑا شہر مقتل گاہ بن جائے گا گھر گھر میں کر بلا مچ جائے گی پھر سانحہ مشرقی پاکستان میں یہی ہوا مکتی باہنی کے غنڈے گھروں سے پاکستان کے حامیوں کو نکال کر چوک میں لاکر ذبح کر دیتے اِس طرح ہر گھر میں کر بلا مچ گئی تھی پاکستان پر اِ ن مشکل ترین حالات کے بعد قاری آپ ؒ کی اگلی پیشن گوئی پر حیران رہ جاتے ہیں کہ کس طرح خدا کی اُن پر رحمت تھی آپ ؒ فرماتے ہیں اِس سانحہ عظیم کے بعد منگول فوجیں شمال سے آئیں گی مدد کریں گی ایران اور ترکی بھی مدد کرے گا اور پھر یہی ہوا کہ سانحہ 71کے بعد جب پاکستان بہت کمزور ہو گیا تھا فوج اورعوام کا مورال بہت گر گیاتھا ہر پاکستانی غم کے آنسوؤں میں ڈوبا ہوا تھا تو پاکستان کے چین سے بہت مضبوط تعلقات کا آغاز ہوا ترکی ایران کے ساتھ RCDکا معاہدہ ہوا پاکستان چین ایران ترکی کے ساتھ مل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوا لیکن نعمت اللہ شاہ صاحب ؒ پاکستان کے حکمرانوں کی منظر کشی خوب کرتے ہیں نبی کریم ﷺ کی امت سے بے حد مجرمانہ افعال گناہ سر زد ہو نگے حکام رشوت لیں گے جان بوجھ کر فرائض ادا نہیں کریں گے غفلت برتیں گے بہانوں سے سرکاری احکامات تبدیل کرلیں گے آپ ؒ مزید کہتے ہیں کہ علما ء کو علم سے دل چسپی نہیں ہو گی اہل عقل یہ دیکھ کر روئیں گے عوام کی ذہنی پستی کا یہ عالم ہو گا کہ وہ بے شرمی بے حیائی کے کاموں میں فخریہ شامل ہو کر مست ہونگے آپ فرماتے ہیں حلال حرام کی تمیز ختم ہو جائے گی، مغرور ملعون لوگ غریبوں کو سود کے شکنجے میں کس کر ان کا خون چوسیں گے خود خزانوں کے مالک ہو نگے نماز روزہ مسلمانوں میں ختم ہو جائے گا میلاداور ختم کی محافل مذہبی جذبے سے نہیں ہونگی بلکہ نمائش اور دوسروں پر رعب کے لیے منعقد کی جائیں گی کفال مسلمانوں کو بتائیں گے کہ تمہارا دین کیا ہے جبہ و دستار سے اپنی ظاہری نمائش کریں گے لیکن حقیقت میں اپنی آستینوں میں بت چھپا کر رکھیں گے قاضی کی مسند پر جاہلوں کا قبضہ ہو گا جو عوام پر ظلم و ستم کریں گے رشوت لے کر فیصلے کریں گے قاضی چند سکوں کے عوض فیصلہ تمہارے حق میں کر دے گا اُس وقت دنیا پر عیسائیوں کی حکومت ہو گی جو مکاری اور بہانوں سے مسلمانوں کی تباہی اور بربادی کے طریقے تلا ش کریں گے پھر آپ آج کی منظر کشی کر تے ہیں عیسائی ہر طرف سے حملے کریں گے مسلمان ملکوں پر حیلوں بہانوں سے قبضہ کریں گے آپ عراق اردن شام افغانستان پر دیکھ لیں کس طرح عیسائیوں کے قبضے ہو گئے آپ ؒ آگے فرماتے ہیں دنیا سے اچھائی ختم ہو جائے گی ایک نیا نظام تشکیل پائے گا جو دھوکے اور سازش پر مبنی ہو گا اس زمانے میں کوئی اہل حق نظر نہیں آئے گا چور ڈاکوؤں کا راج ہو گا مسلمان معاشروں میں کافروں کے رسم و رواج عام ہونگے بدعت ہر طرف ہو گی سنت رسول ﷺ حقیقی معنوں میں نظر نہیں آئے گی ان حالات کو بیان کرتے ہو ئے حضرت صاحب ؒ فرماتے ہیں خدا کے لیے یہ ساری غلط حرکات عادات چھوڑ دو صدیوں پہلے آپ ؒحیران کن طور پر آج کی منظر کشی کر کے موجودہ دور کے انسان کو حیران کر دیتے ہیں (جاری ہے)

پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
Share
Share
Share