پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل:
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
خالق کائنات نے انسان کو ظاہری باطنی طور پر ایک شاہکار تخلیق کیا‘ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان اپنی ظاہری خصوصیات سے تو زمانے کو حیران کر تا ہی آیا ہے لیکن اُس کے باطن میں جو جہاں آباد ہیں جو لطائف یا روحانی یونٹس بند پڑے ہیں اُ س پر کم ہی غور کیا ہے جبکہ حضرت علی ؓ کا فرمان ہے کہ خدا نے تیر ے اندر ایک جہاں آباد کیا ہے تو اُس سے بے خبر ہے‘ رب ذولجلال ہر دور میں انسانوں کو مختلف صلاحیتوں سے مالا مال کر کے دنیا میں بھیج کر اہل دنیا کو حیران کر دیتا ہے انسان کے ہزاروں روپ ہیں وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار بھی مختلف اندا ز سے کرتا آیا ہے
کچھ انسانوں کو خدا کی ذات باطنی روحانی صلاحیتوں سے لبریز کر کے دنیا میں بھیجی ہے اِیسے انسان جو باطنی کھوج تجسس کی بنا پر روحانی اشغال علوم سیکھ کر پھر آنے والے دور کی پیش گو ئی کر تے ہیں یہ صلاحیت کسی انسان کے پاس مستقل نہیں ہوئی یہ خدا کا خاص کرم ہو تا ہے وہ جب چاہے کسی کو عطا کر تا ہے۔اور جب چاہے اُس سے چھین لیتا ہے یعنی لطیفہ قلب یا دماغی سکرین پر کائنات میں بکھرے کائنا ت کے راز خدا کی مرضی سے منقش ہو تے ہیں اگر خدا نہ چاہے تو کسی انسان کو یہ صلاحیت حاصل نہیں ہو تی یہ صرف اور صرف عطیہ خداوندی ہے جو اللہ تعالی مخصوص بندوں کو عطا کر تا ہے فطری طور پر ایسے روحانی انسانوں میں عام انسانوں کی نسبت کھوج تجسس کی حس زیادہ ہو تی ہے اِن کے اندر وہ جنون مستقل مزاجی ہو تی ہے جس کے بل بوتے پر یہ بھی روحانیت تصوف کے مشکل ترین مجاہدوں سے گزر کر اپنی خوابیدہ روحانی صلاحیتوں کو بیدار کر کے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں جب ایسے روحانی لوگ اپنی باطنی قوتوں کو بیدار کر لیتے تو پھر مستقبل کے اندھیروں کے پار جھانکنے کی صلاحیت حاصل کر لیتے ہیں یہ بھی خدا کی تخلیق کا نرالا پن ندرت تنوع ہے جو رب تعالی مختلف قسم کے شاہکار پیدا کر کے اہل دنیا کو حیران کر دیتا ہے ایسے روحانی لوگ جو آنے والے وقت کے واقعات حادثات نشیب فراز کا بتاتے ہیں یہ بے بس مجبور ہوتے ہیں وہی انفارمیشن بتاتے ہیں جو اللہ ان کو دیتا ہے اور یہ صلاحیت خدا کے ہاتھ میں ہوتی ہے انسان بے بس خدا کے پیغامات کا انتظار کر تا ہے ایسے روحانی لوگ ہر دور میں دنیا کے چپے چپے پر اللہ تعالی پیدا کر تا آیا ہے جنہوں نے اپنی روحانی پیشن گوئیوں سے اہل دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ایسے لوگ کسی خاص مذہب علاقے کے لیے قید نہیں ہیں یہ کسی بھی مذہب علاقے میں اللہ تعالی اپنی مرضی سے پیدا کر دیتا ہے یہاں پر ہم مغرب اورمشرق کے دو ایسے انسانوں کا ذکر کریں گے جن کو اللہ تعالی نے آنے والے وقت کے بارے میں جھانکنے کی صلاحیت دی تھی۔ مسلمانوں میں نعمت اللہ شاہ ولی ؒ جو بزرگ اور ولی اللہ ہونے کے ساتھ فارسی شاعر بھی تھے دوسرے یور پ کے مشہورنوسٹراڈیمس جس کی پیشن گوئیوں نے پچھلی پانچ صدیوں سے اقوام عالم میں تہلکہ مچایا ہوا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اُس کی 942پیشن گوئیوں میں سے 850درست ثابت ہو چکی ہیں اُس کی کتاب پچھلی چار صدیوں سے سب سے زیادہ بکنے والی کتاب ہے اِس کا تعلق قدیم یہودی خاندان سے تھا اِس کے اجداد اسپن سے ہجرت کر کے فرانس آئے تھے کیونکہ اسپین پر عیسائیوں کے قبضے کے بعد مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہودیوں پر زندگی تنگ کر دی گئی تھی اِس کا خاندان یہودی کے قدیم قبیلے ابن عساکر سے تعلق رکھتا تھا جو صدیوں سے پراسرار علوم میں مشغول اور ماہر تھا یہ وہ دور تھا جب ایسے علوم کے ماہرین کو زندہ جلا دیا جاتا تھا اِس لیے یہ خود کو چھپا کر رکھتے تھے اب یہ فرانس میں آگئے تو یہاں پر آکر عیسائی مذہب قبول کر لیا 14نومبر1503ء کو اِس خاندان میں نوسٹرا ڈیمس نامی بچہ پیدا ہوا اِس بچے نے اپنے نانا سے تعلیم حاصل کی اس نے صرف بارہ سال کی عمر میں ایک دوست بچے کے بارے میں پیشن گوئی کی یہ لڑکا گھوڑے کے ٹاپوں کے نیچے آکر مارا جائے گا پھر چند دن بعد وہ لڑکا اِسی طرح مارا گیا تو اُس لڑکے کی ماں نے نوسٹر پر مقدمہ کر دیا جس میں نوسٹرا ڈیمس عدم ثبوت کی بنا پر رہا ہو گیا نانا سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد یہ لڑکا فرانس کی علم طب کی یونیورسٹی میں داخل ہو کر طب کی اعلی ڈگری حاصل کر کے ڈاکٹر بن جاتا ہے ڈاکٹر بننے کے بعد وہ مختلف جگہوں پر جاکر طاعون کے مریضوں کا علاج کرتارہا اِس طرح 26سال گزر گئے وہ ڈاکٹری میں ہی گم رہا اِسی دوران اِس کی شادی ہو گئی جس سے اِس کے دو بیٹے پیدا ہوئے لیکن چند سالوں میں ہی اِس کے دونوں بچے اور محبوب بیوی طاعون کی بیماری سے وفات پاگئے یہ صدمہ اِس کی زندگی کا رخ موڑ گیا اِس کا دل مادی دنیا سے اچاٹ ہو گیا اِس نے اپنا گھر جائیداد بیچ دی اور طویل سفر پر روانہ ہو گیا مختلف ممالک میں روحانی پراسرار علوم کے ماہرین سے ملاقاتیں کیں ان سے مختلف علوم سیکھے پھر فارس مصر کے ملکوں میں بھی لوگوں سے ملا اِن ممالک کے سفر کے بعد وہ مکمل طور پر بد ل چکا تھا اب اُس کی باطنی صلاحیتوں کے اظہار کا وقت آگیا تھا اُس کی باطنی قوتیں بیدار ہو گئی تھیں اب اُس کا زیادہ وقت اپنی لائبریری میں پراسرار علوم کی کتابوں کے مطالعے میں گزرتا پھر یہیں پر اُس نے اپنی شہر آفاق کتاب PROPHECIESکو 1555ء میں مکمل کیا یہ کتاب بہت جرات کا کام تھا کیونکہ اُن دنوں میں پیشن گوئی کرنے والوں کو زندہ جلا دیا جاتا تھا لیکن کیونکہ نوسٹرا ڈیمس کے شاہی خاندان سے اچھے تعلقات تھے اِس لیے یہ بچ گیا 1566ء تک وہ اپنی کتاب کا آخری باب بھی مکمل کر چکا تھا نوسٹرا ڈیمس کو دوسروں پر جو سبقت حاصل تھی وہ اُس کی ایکوریسی اور پرفیکشن تھی وہ نام جگہ تک واضح الفاظ بتا دیا کر تا تھا مثلا لندن کی آتشزدگی انقلاب فرانس لویس پاسٹر کی ایجادات کو واضح الفاظ میں بیان کرتا ہے پھر اُس نے ہٹلر اور جرمنی جنگ کو بیان کیا نائن الیون امریکہ میں ہونے والے حملوں کا ذکر کر تا ہے پھر وہ یورپ پر اسلام کے غلبے کی پیشن گوئی کرتا ہے کہ آخر کا رمسلمانوں کو غلبہ نصیب ہو گا یہاں یہ بتانا بھی بہت ضروری ہے کہ نوسٹرا ڈیمس کی ساری پیشن گوئیاں سچ ثابت نہیں ہوئیں اُس کی بہت ساری پیشن گوئیاں ایسی بھی ہیں جو ابھی مکمل نہیں ہوئیں یا پھر وہ غلط ثابت ہوتی ہیں لیکن اِس کے باوجود نوسٹرا ڈیمس ایک حیران کن شخصیت تھا جس کو قدرت نے مستقبل میں جھانکنے کی غیرمعمولی صلاحیت عطا کی تھی بعض ناقدین اس پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ شیطانی قوتوں کا آلہ کار تھا وہ شیطانی قوتیں اُس کو آنے والے حالات کے بارے میں بتاتی تھیں جن کو اُس نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے جبکہ جب ہم مسلم صوفیا کرام کے حالات زندگی کا مطالعہ کر تے ہیں تو ہمیں ہر دور میں ایسے لازوال باکمال درویشوں کے تذکرے اور پیشنگوئیاں ملتی ہیں جو انہوں نے جذب و سکر یا ہو ش کے عالم میں مختلف انسانوں اور آنے والے حالات کے بارے میں کیں جو حر ف بحرف سچ ثابت ہوئیں ایسے ہی باکمال بزرگ تھے نعمت اللہ شاہ ولی ؒجنہوں نے آج سے نو سو سال قبل ایسی پیشن گوئیاں کیں جو بلکل سچ ثابت ہوئیں۔