مبصر: اُسید اَشہر (جلگاؤں، مہاراشٹر)
دوازدہم، اقرا شاہین جونیئر کالج، مہرون، جلگاؤں
ممبرا سے شائع ہونے والا بچوں کا رسالہ "جنت کے پھول” کی پی ڈی ایف موصول ہوئی۔ میں جنت کے پھول کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے واٹس ایپ گروپس بنا کر رسالہ کی ڈیجیٹل کاپی ہمیں فراہم کی اور ان گروپس میں اپنے تاثرات پیش کرنے کیلئے ہماری حوصلہ افزائی کی۔
دوماہی رسالہ جنت کے پھول کی وصولیابی کے بعد پورے رسالہ پر ایک طائرانہ نظر دوڑائی تو دل باغ باغ ہو گیا۔ کس قدر خوبصورت تزئین کاری کے ذریعہ رسالہ کو دلکش بنانے کی کوشش کی گئی ہے، اس بات کا اندازہ ہوا۔ پورے رسالہ کے مطالعہ کے بعد اپنا تبصرہ آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔
پہلے ہی صفحہ یعنی سرورق پر محترم انور مرزا صاحب کی نظم "اللہ میاں سنو نا!” کی پیشکش قابل مبارکباد ہے۔ یہ نظم، اس لاک ڈاؤن میں بچوں کے معصوم جذبات کا بڑی خوبصورتی کے ساتھ احاطہ کرتی ہے۔ خاکسار کے مشاہدے کے مطابق اس نظم نے بچوں ہی نہیں بڑوں کو بھی جذباتی کردیا تھا۔
بعد ازیں، مدیر محترم عنایت اللہ خان صاحب کا اداریہ بچوں کے لیے سبق آموز ہے اور انہیں غور وفکر کی دعوت دیتا ہے۔
ریاض، سعودی عرب سے بچوں کے نام محترم ڈاکٹر انعام اللہ اعظمی صاحب کا پیغام بھی خوب ہے۔ پسند آیا۔
اس کے بعد ادبِ اسلامی کے علمبردار محترم مرتضیٰ ساحل تسلیمی صاحب کی رحلت پر محترمہ سلمیٰ نسرین صاحبہ کا موثر مضمون اپنے اندر جذبات کا ایک سیلاب سمیٹے ہوئے ہے۔ اس مضمون کی شمولیت سے جنت کے پھول کے اداراتی عملہ کی مستعدی بھی ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے ایک عظیم فنکار پر لکھے گئے مضمون کو فوراً شمارے میں شامل کر کے ان کے تئیں اپنا خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
"پیارے بچوں کے نام پیار بھرا پیغام” کے عنوان سے پرنسپل حضرات کے پیغامات اچھی رہنمائی کرتے ہیں۔
حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ ہمیں یہ بیش قیمتی پیغام دیتا ہے کہ حق کو قبول کرنا اور اللہ کی راہ میں جہدِ مسلسل ہی دینوی و دنیوی کامیابی کی دلیل ہے۔ اس سچے اور سبق آموز واقعہ کی پیشکش بھی قابلِ داد ہے۔
محترمہ شاہ تاج صاحبہ کی سائنسی و معلوماتی کہانی "بیکٹریا اور وائرس” ایک بہترین کہانی ہے۔ امید ہے کہ بچوں میں سائنسی نظریہ اور سائنس سے رغبت پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
ہمارے ستارے کالم میں محترم محسن ساحل صاحب اور محترم عدنان آذاد صاحب کی بالترتیب اریبہ تقدیس اور حسیبہ عتیق سے ملاقات کا حال بیان کیا گیا ہے۔ ان طلبہ کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا حوصلہ افزائی ہوسکتی ہے کہ ان کی کہانی دوسرے بچوں کے سامنے پیش کی جائے، دوسرے ان کی کامیابی سے سبق حاصل کریں اور کچھ سیکھیں۔
"سر کٹا مرغ” ایک دلچسپ اور معلوماتی کہانی ہے جو ایک تاریخی واقعہ پر مبنی ہے۔ اس کہانی کی شروعات بہت اچھی ہے لیکن اختتامیہ سرے سے "سر کٹے مرغ کے سر کی طرح” غائب ہے۔
محترم محسن ساحل صاحب کی کہانی "احساس” بے زبانوں کے خاموش احساسات کی ترجمانی کرتی ایک بہترین کہانی ہے۔ کہانی کا عنوان پہلے صفحہ کی بجائے دوسرے صفحہ پر دیا گیاہے، اسے بھی ادارہ کی پیشکش کی ندرت سے تعبیر کیا جانا چاہیے۔
ویڈیو دیکھ کر کہانی لکھنے کے اپنی طرز کے ایک الگ مقابلہ کے فاتح، محترم ڈاکٹر عاکف سنبھلی صاحب کی کہانی بہت اچھی ہے۔ بیانیہ رواں دواں ہے اور زبان بھی سادہ و سلیس ہے۔ اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ کہانی پسند آئی۔
محترم رئیس صدیقی صاحب کی کہانی "معصوم آرزو” چھوٹی سی کہانی ہے۔ اس کہانی میں کوئی پیغام نظر نہیں آیا۔ یہ اپنے عنوان کے تحت صرف ایک بچے کی معصومیت کو ظاہر کرتی ہے۔
عالمی یوم اردو 2020 کا ایوارڈ برائے ادب اطفال، محترم سراج عظیم صاحب کو دیا گیا ہے۔ بیشک،یہ موصوف کی بیش بہا ادبی خدمات کا اعتراف ہے۔ اس اعلان کو بچوں تک پہنچانے پر "ادارہ جنت کے پھول” کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
"بادام کی چٹنی” ایک مختصر کہانی ہے جو بادام کی افادیت پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کہانی میں یہ پیغام ہے کہ بچوں نے بادام جیسے طاقت افزاء میوہ جات کا استعمال کرنا چاہئے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ہونہار طالبہ محترمہ عمارہ رضوان صاحبہ کا گیارہ سالہ نابینا حافظہ روضہ نور کے متعلق معلوماتی مضمون پسند آیا۔ اللہ رب العالمین ان دونوں کے علم میں اضافہ فرمائے۔ آمین۔
محترمہ فرحین رفعت صاحبہ کی مختصر کہانی "حیرت انگیز مستقبل” بہت خوب ہے۔ واقعی اب ماضی ایک خواب بن کر رہ گیا ہے اور نت نئی تکنالوجی ہماری زندگی میں اپنی جگہ بناتی جا رہی ہے۔
کہانی "خدمت خلق” ازقلم محترمہ انصاری طیبہ اسرار احمد صاحبہ، اچھی ہے۔ تقریر کے ذریعہ نصیحت کرنے سے بہتر ہے کہ ہمارے اعمال، لوگوں کی رہنمائی کریں۔
مستقبل کے قلمکار کالم میں تصویر دیکھ کر کہانی لکھنے کے مقابلہ کی فاتح کہانی پیش کی گئی ہے۔ تمام فاتح طلبہ، تمام شرکاء اور اس مقابلہ کے انعقاد پر ادارہ جنت کے پھول کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ نوشین راشد کی کہانی اچھی ہے۔ ایک خاموش تصویر دیکھ کر اتنی بڑی اور موثرکہانی تحریر کرنے پر میری طرف سے داد اور نیک خواہشات۔
لاک ڈاؤن کے موضوع پر طلبہ کی تحریریں مختصر مگر بہت اچھی ہے۔ مبارکباد اور نیک خواہشات۔ اللہ ہم سب کو وقت کا صحیح استعمال کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔ میرے عزیزی محترم خان حسنین عاقب صاحب کی صاحبزادی ام عمارہ بنت حسنین عاقب کو دہم بورڈ میں نمایاں کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
کیرئیر گائیڈنس کے تحت محترم فہیم عبد الباری مومن صاحب کا معلوماتی مضمون کارآمد ہے۔ ایسے مضامین کی شمولیت پر ادارہ جنت کے پھول قابل مبارکباد ہے۔
جنرل نالج اور دلچسپ معلومات اچھا کالم ہے۔ البتہ اس کی پیشکش کا طریقہ بدل دینا چاہیے۔ خاکسار کے مشورے کو اہمیت دی جائے تو جنرل نالج کے ان سوالات کو ابتدائی صفحات پر پیش کرکے جوابات کسی دوسرے صفحہ پر دیے جاسکتے ہیں۔
ڈرائنگ مقابلے میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ اور تمام شرکاء کی خدمت میں بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ایسی سرگرمیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ "ادارہ جنت کے پھول” طلبہ کے درمیان سرگرم و فعال ہے۔ مبارکباد۔
ہرچند کہ میں شاعری سے دلچسپی نہیں رکھتا لیکن اس شمارے میں شامل تمام نظموں کا بھی میں نے مطالعہ کیا ہے۔ محترم مومن ہندی صاحب کی "دعا” پر آمین کہتا ہوں۔ محترم عبدالحمید قلب صاحب کی "نعت” ماشاء اللہ بہت خوب ہے۔ محترم محمد شاہنواز صاحب کی نظم "تتلی” پیاری نظم ہے۔ محترم اسماعیل قاسم آشنا صاحب کی نظم "سنو غور سے یار” اچھی ہے۔ محترم ریاض انور بلڈانوی صاحب کی نظم "صفائی” پسند آئی۔ محترم حیدر بیابانی صاحب کی نظم "کورونا”اچھی لگی۔محترم ڈاکٹر ضیاء الرحمن مدنی فلاحی صاحب کی نظم "بھاگ کرونا” اور محترم شیخ صابر ٹیمبورنی صاحب کی نظم "چلے جاؤ کورونا” ہم سب کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔ محترم شاد اعظمی ندوی صاحب کی نظم "ارادے” اچھی ہے۔ محترم خیال انصاری صاحب کی نظم "قدرت اور نعمتیں ” پسند آئی۔
مجموعی طور پر یہ شمارہ بہترین ہے۔ تمام مشمولات بہت خوب ہیں۔ اس کے لیے ادارہ قابل مبارکباد ہے اور تمام قلمکار حضرات و خواتین بھی۔ البتہ پورے رسالہ کے مطالعہ کے بعد بھی ایک تشنگی سی محسوس ہوتی ہے۔ رسالہ میں کچھ مزید کالمز کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
دوماہی رسالہ ہونے کے باوجود اس میں صرف 60 صفحات ہیں۔ ایک باذوق قاری اس بات کو ضرور محسوس کرے گا۔ تاہم، جنت کے پھول کا خاص نمبر اور ادارہ کی جانب سے منعقد ہونے والے مقابلے اس خلا کو بہت حد تک پر کردیتے ہیں۔
اس شمارے کے لیے میں بچوں کے رسالہ "جنت کے پھول” کے مدیر اعلیٰ، مدیرانِ اعزازی، مجلسِ ادارت، مجلسِ مشاورت اور "جنت کے پھول” سے جڑے ہر فرد کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ طلبہ و طالبات اور قارئین سے جڑنے کیلئے واٹس ایپ گروپس بنائے گئے ہیں، اس پہل پر بھی جنت کے پھول کا عملہ قابلِ مبارکباد اور لائق ستائش ہے۔