ڈاکٹرعزیز احمد عرسی
ورنگل ۔ تلنگانہ
مسجد سلطان قابوس،مسقط، عمان
Masjid Sultan Qaboos, Oman
عمان کی مسجد سلطان قابوس تعمیراتی خوبیوں کے اعتبار سے دنیا کی ایک عظیم مسجد ہے، یہ مسجد اسلامی طرز تعمیر کے علاوہ اپنے اندر دوسری تعمیری جھلکیاں بھی رکھتی ہے لیکن روایتی عمانی طرز تعمیر نے اس کو اسلامی فن تعمیر کی شہکار مسجد بنا دیا ہے اس مسجد کی خوبصورتی اور اندرونی حسن دیکھنے کے لائق ہے۔مسجد کا محل وقوع بہت خوبصورت ہے اطراف میں باغ ہے سبزہ زار ہے ،ہر طرف پھول ہی پھول ہیں اور آپ خود تصور کیجئے کہ جب اس ماحول میں آدمی مسجد میں قدم رکھتا ہے تو کس قدر فرحت بخش احساس محسوس کرتا ہوگا گویا عبادت کے لئے داخل ہونے والے شخص کے ذہن میں ابتدا ہی سے تازگی بھر دی جاتی ہے اور خدا کی عظمت کا احساس دلاتے ہوئے اس کو خدا کی خوبصورت کاریگری سے آشنا کرکے اس کی ذات کو اطاعت کی ہواؤں میں لپیٹ دیا جاتا ہے اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ مسجد کے اندر داخل ہونے کا راستہ متاثر کن ہے، ابتداً سنگ رملی اور پھر عربی رسم الخط سے مزین سفید سنگ مرمر کی بنی کمانوں کے درمیان سے گذرتے ہوئے جب اونچے مینار کے سائے میں آجاتے ہیں تو اکثر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہم خوابوں کی دنیا میں آگئے ہیں۔
عمان کو جدید دنیا کی ترقیات سے ہم آہنگ کرنے والے عمان کے حکمراں سلطان قابوس کو اس مسجد کے بنانے کا خیال 1992میں آیا ،ویسے بھی اس حکمراں کے اقتدار کے تیس سال پورے ہوچکے تھے شاید اسی لئے انہوں یہ مسجد اپنے ذاتی صرفے سے تعمیر کروائی،یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے اس عرصے میں عمان کو کافی ترقی دی ، 1993 میں شاید اسی خوشی میں انہوں نے عمانی عوام کو ایک تحفہ دینے کی خاطر اس مسجد کے بنانے کا رادہ کیا ، 1993میں مسجد کے ڈیزائن کے لئے اعلان ہوا جس میں کئی آرکیٹیکٹس نے حصہ لیا ،وصول ہونے والے کئی نقشہ جات کو سامنے رکھ کر موجودہ نقشے کو پسند کیا گیا جو محمد صالح مکیہؔ کا ہے جس میں عثمانی، مملوکی، مغلائی انڈواسلامک ، ایرانی صفوی، روایتی عمانی وغیرہ طرز تعمیر کی جھلکیاں موجود ہیں۔ اس طرح 1995میں تعمیری کام آغاز ہوا۔ مسجد 416000 مربع میٹر احاطے کو گھیر کر بنائی گئی۔ جب کہ صرف مسجد کامپلکس 40,000 مربع میٹر کو گھیرے ہوئے ہے۔ Carillion Alawi کو مسجد کے کام کی نگرانی کے لئے چنا گیا جس نے ساڑھے چھ سال کی مدت میں اس عظیم مسجد کو مکمل کیا۔اس مسجد کی تعمیر میں عمانی روایات کو بھی برقرار رکھا گیا، 2001 مئی میں اس مسجد کا افتتاح عمان کے سلطان ہز میجسٹی سلطان قابوسؔ نے انجام دیا۔عمان میں عام طور پر مساجد نسبتاً اونچے مقام پر بنائے جاتے ہیں ، اسی طرح یہ مسجد بھی ایک اونچے ٹیلے پر بنائی گئی ہے۔
مسجدسلطان قابوس کو ہندوستان سے درآمد کرد ہ تین لاکھ ٹن ’’ سنگ رملی ‘‘(Sand Stone) سے بنایا گیا ہے جو ہندوستان کی بیشتر تعمیرات کا اہم تعمیری جز ہے خلیجی ممالک کی اکثر مسجد کی طرح اس میں بھی مرد احباب کے علاوہ خواتین کے لئے بھی نماز کا اہتمام ہے ، ان کے لئے بنائے گئے علیحدہ حصہ مسجد میں تقریباً 750 خواتین نماز ادا کرسکتے ہیں۔جبکہ مسجد کے اندرون میں جملہ 6500 افراد نماز پڑھ سکتے ہیں۔ بیرونی صحن میں زائد از آٹھ ہزار اور مسجد کے دوسرے علاقوں جیسے کتب خانے، میٹنگ ہال، راستے وغیرہ میں جملہ 20ہزار نمازی عبادت انجام دے سکتے ہیں۔ مسجد کی اسلامی روایات کے مطابق اس کی بھی میناریں ہیں جن کی تعداد 5 ہے ان میں ایک مینار بلند ہے اور بقیہ چار میناریں چھوٹی ہیں, یہ پانچ میناریں اسلام کے پانچ ارکان کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ سب سے اونچی مینار 91.5 میٹر بلند ہے جبکہ دوسری 4 میناریں 45.5 میٹر اونچی ہیں جو مسجد کے چاروں کونوں پر بنی ہوئی ہیں۔مسجد قابوس میں ایک کتب خانہ بھی ہے جس کو تمام عصری سہولتوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔ ،یہاں کے کتب خانے میں زائد از بیس ہزار کتب موجود ہیں۔300افراد کی گنجائش والا ایک لکچر ہال بھی مسجد میں بنایا گیا ہے ،مسجد کے جنوب میں
ایک ادارہ ہے جہاں طلبہ اسلامی تعلیمات حاصل کرتے ہیں ،یہاں ایڈوانس اسلامک ریسرچ کی سہولت بھی مہیا ہے۔
مسجد سلطان قابوس کا اندرونی ہال نہایت بہترین ہے، مسجد کا یہ حصہ 74میٹر لمبا اور 74 میٹر ہی چوڑا ہے یعنی یہ حصہ بالکل مربع شکل کاہے، اسلامی انداز کی کمانوں کو کالے سنگ مرمر کے ستون اٹھائے ہوئے خوشگوار منظر پیش کرتے ہیں اس میں روایتی عمانی ’’چوبی ‘‘ کام اس کی خوبصورتی کو اور بڑھاتا ہے۔چھت کا عمانی روایتی چوبی کام عمانی قلعوں سے ماخوذ ہے، مسجد کی دیواروں کو سونے کے پاؤڈر یعنی Gilding کے عمل سے جیومیٹری کے ڈیزائن ،بیل بوٹوں اور خو شنما آرائشی اشیاء ’’لوحۃ جداریہ‘‘ (Mural) کی زیبائش کی گئی ہے جو اندرونی حسن اور تقدیس آمیز وجاہت میں اضافہ کرتا ہے۔جب کھڑکیوں سے رنگین روشنی چھن کر ان ذہبی پینٹنگس میں خاموش آواز بن کرگونجتی ہے توپیدا ہونے والا خواب ناک ماحول انسان کو گناہ آلود دنیا سے نکال نیکو کاروں کی دنیا میں پہنچاتا ہے اور انسان عبادت میں مستغرق ہوکر یہ خیال کرنے لگتا ہے کہ اللہ نے میری عبادتوں کو قبول کرلیا اور اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیا۔
سلطان قابوس مسجد کے محراب پر بھی سونے کا پانی چڑھا کر سنہری بنایا گیا ہے جس کا حسن انسان کو چونکانے کے لئے کافی ہے۔ان تمام آرائشی لوازمات کے ساتھ مسجد کی چھت اور اس کا فرش انسان کے وجود کو حیران کردیتا ہے کیونکہ فرش پر خوبصورت قالین بچھی ہے جس کو بیل بوٹوں سے آراستہ کیا گیا ہے اس قالین کو ’’ایران کارپٹ کمپنی ‘‘ نے بنایا ہے ، یہ قالین دست کاری کا اچھا نمونہ ہے، اس قالین میں زائد از 1700 ملین گیٹھیاں ہیں اس کا وزن 21ٹن سے زائد ہے اس کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ یہ قالین یعنی کارپٹ جب بنائی گئی تھی تو دنیا میں سب سے بڑی قالین اسی مسجد کی تھی ۔اب اس کا نمبردوسرا ہے، پہلے نمبر پر مسجد سلطان النیھان، ابو ظہبی کا قالین ہے۔ اس قالین کو 28حسین رنگوں کے دھاگوں سے خراسان، ایران کے ماہر قالین بافوں نے تیار کیا ۔قالین پر بنائے گئے بیل بوٹوں میں اصفہانی مزاج کو شیرازی احساسات میں ڈبو کر بنایا گیا ہے۔اس قالین کو بنانے میں خواتین قالین بافوں نے حصہ لیا جن کی تعداد 600تھی، جنہوں نے چار سال کی مسلسل محنت شاقہ کے بعد اس کو تیار کیا۔ یہ قالین 4343 مربع میٹر احاطے کو گھیرتی ہے جومسجد کے اصل درمیانی ہال کا کچھ کم مکمل رقبہ ہے۔مسجد کے فرش سے زیادہ مسجد کی چھت کو خوبصورت بنانے کی کوشش کی گئی ہے اس میں ایک عالی شان جھومر لگایا گیاہے، یہ جھومر 14میٹر لمبا اور 8 میٹر چوڑا ہے اس کو Swarovski crystal سے بنایا گیا ہے اس میں جملہ 1122لیمپ ہیں اور اس کا وزن آٹھ ٹن سے زائد ہے، اس کو بنانے کے لئے کئی کلو سونے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس جھومر کو دنیا کا سب سے بڑا جھومر کہا جاتا تھا لیکن شیخ زائد النیھان مسجد ،ابو ظہبی تعمیر ہونے کے بعد یہ اعزاز مسجد قابوس سے جاتا رہا۔جھومر سے مسجد کے ہال کی خوبصورت اور خوابناکی میں اضافہ ہوتا ہے، مسجد قابوس کا جھومر اپنی طرز کا بہترین جھومر ہے ویسے مسجد قابوس عمان کے علاوہ دنیا میں اور کئی مقامات پت بڑے بڑے جھومر موجود ہیں ، چند بڑے جھومروں کی فہرست میں ’’کوجاتپہ مسجد‘‘ ،انقرہ، پیرس کے Palais Garnier ، بیلجیم میں Knokke اور ہندوستان میں’’جئے ولاس پیالس‘‘ گوالیار شامل ہے، ہندوستان کے جئے ولاس پیالس میں یہ جھومر محل کے دربار ہال (ڈائیننگ ہال) میں لگے ہیں جن کا وزن تقریباً تین ٹن ہے ۔ان جھومروں کو بنانے میں 58کلو سے زائد سونا (Gold) استعمال ہوا ہے۔
مسجد سلطان قابوس کی اہم خصوصیات میں اس کی عظیم الشان گنبد اور اونچے خوبصورت مینار ہیں، اس گنبد کو شاید شاہ لطف اللہ کی گنبد سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے، شاہ لطف اللہ کی گنبد ایران کی مشہور اور فنی اعتبار سے خوبصورت ترین گنبد شمار کی جاتی ہے۔ عمان کی سلطان قابوس مسجد کی گنبد 50میٹر اونچی ہے جو مسجد کے اصل نماز گاہ ، یعنی مصلےٰ ہائے عبادت کے اوپر بنائی گئی ہے، اس مسجد پر بنائی گئی ہلکے نیلے رنگ کی گنبد کافی بڑی اور متاثر کن ہے اوپری جالیوں سے جھانکتا سنہرا رنگ آپ کے وجود میں مسرت کی لہر ڈوڑادیتا ہے۔ اندرونی جانب سے یہ گنبد بڑے ستونوں پر ٹکی ہے گنبد کے اندرونی حصے میں لاجواب کام کیا گیا ہے چھوٹے چھوٹے چوبی کمانوں، چوبی کندہ کاری اور ہندسی زاویائی نمونے ماحول کو بڑا خوبصورت بناتے ہیں، ہندسی (جیومیٹری) اسلوب تزئین اور مرصع کاری آرائش کی نئی حدوں کو چھوتی ہے ، جگہ جگہ رنگین ٹائیلس کو بھی لگایا گیا ہے،رنگوں سے مزین مسطح کاشیوں کی تختہ بندی زائر کو مسحور کردیتی ہے۔ مسجد میں مسجد میں روشنی کا بہتر انتظام کیا گیا ہے اس مقصد کے لئے چھت میں Canopy بنائے گئے ہیں جس کی خوبصورتی لاجواب ہے۔ اس تمام آرائش کو جب زائر سر اٹھا کر ایک نظر دیکھتا ہے تو حسن کی خیالی وادی میں گم انسان یقیناً پلک جھپکنا بھول جاتا ہے اور بس گنبد کی اندرونی چھت کی خوبصورتی اور بڑے جھومر سے نکلنے والی روشنیوں میں کھو جاتا ہے۔ویسے اس جیسے چھوٹے چھوٹے جھومر اندرون مسجد اطراف میں لگے ہوئے ہیں جو اس بڑے جھومر کے ساتھ مل کر ناقابل بیان کیفیت پیدا کرتے ہیں اور حیران ہونے کی صفت رکھنے
والا انسان مزید حیرانی کی دنیا میں ڈوبتا جاتا چلا ہے۔