جوا اور گھر کی بربادی
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
استاذ ومفتی: دارالعلوم امام احمد رضا، بندیشرپور، سدھارتھ نگر
وچیف ایڈیٹر: ہماری آواز، گولا بازار گورکھ پور
ایک صالح اور نیک سماج ومعاشرہ کے لیے جو چیزیں زہر ہلاہل سے کم نہیں ان میں سے ایک قمار بازی یعنی جوا ہے۔ اس کے مذہبی، سماجی، طبی، مالی نقصانات اس قدر ہیں کہ جنھیں بیان کرنے کے لیے ایک دستاویز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
مذہب اسلام نے تو اسے اول وقت میں ہی ناجائز وحرام قرار دیا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: يَسْاَلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِـيْهِمَآ اِثْـمٌ كَبِيْـرٌ وَّّمَنَافِــعُ لِلنَّاسِ وَاِثْمُهُمَآ اَكْبَـرُ مِنْ نَّفْعِهِمَا ۖ
آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دو ان میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے
اور نبی مکرمﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے چوسر (جوئے کی ایک قسم) کھیلا، اس نے گویا اپنے ہاتھ خنزیر کے گوشت اور اس کے خون میں ڈال دیے۔ علاوہ ازیں جوئے کے سبب (جوا باز) انسان، اس کے اہل وعیال، اس کا کنبہ، قبیلہ حتی کا پورے معاشرہ کی بربادی متعین ہے۔
جوا ایک ایسی لت ہے جو کسی کو لگ جاتی ہے تو وہ اس میں اپنے ہوش وحواس کھو دیتا ہے، یہ سچ ہے کہ جواباز ہمیشہ ہارتا نہیں، بلکہ کبھی جیت بھی جاتا ہے، لیکن اس کا دماغ ہمیشہ الجھن وتناؤ کا شکار رہتا ہے کیوں کہ اگر وہ ہار جائے تو اسے اپنے مال جانے کا غم ہوتا ہے اور اگر جیت جائے تو دوبارہ کھیلتے ہوئے اسے ہار جانے کی فکر دامن گیر ہوتی ہے۔ غرض کہ ہر طرف سے وہ غم وفکر کی اندوہ ناک وادیوں میں موزے کھاتا ہے۔ اور اس کے بعد جب اپنے اہل وعیال کے پاس لوٹتا ہے اور اسے گھر کی ذمہ داریوں کا احساس کرایا جاتا ہے تو پھر وہ اپنا آپا کھو بیٹھتا ہے اور اس طرح ایک بسا بسایا چمن اجڑنے لگتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ قمار بازی ہیجان انگیزی کا بھی بہت بڑا ذریعہ ہے: تمام علماے نفسیات کا یہ نظریہ ہے کہ روحانی ہیجانات اور اضطراب بہت سی بیماریوں کا باعث ہیں مثلا وٹامن کی کمی۔ زخم معدہ، جنون و دیوانگی ، کم و بیش اعصابی و روحانی بیماریاں و غیرہ۔
یہ بیماریاں زیادہ تر ہیجان ہی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ قماربازی ہیجان کا سب سے بڑا عامل ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ کا ایک اسکالر کہتاہے کہ امریکہ میں ہر سال دوہزار افراد صرف قمار بازی کے ہیجان سے مرجاتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ایک ایک پوکرا باز کا دل اوسطا ایک منٹ میں سو سے زیادہ مرتبہ دھڑکتا ہے۔ کبھی کبھی قمار بازی سے دل و دماغ پر سکتہ بھے طاری ہوجاتاہے ۔ قمار بازی یقینی طور پر جلد بڑھاپا لانے کا باعث بنتی ہے۔
علاوہ ازیں علماے طب کے بہ قول جو شخص قمار بازی میں مشغول ہے اس کا دل ہے تشنج کا شکار نہیں ہوتا بلکہ اس کے تمام اعضاے جسم سخت حالت سے دوچار ہوتے ہیں۔ اس کے دل کی حرکت بڑھ جاتی ہے۔ شوگر کا مواد اس کے خون میں گرتاہے، داخلی غدودوں میں خلل واقع ہوتا، چہرے کا رنگ اڑجاتا ہی اور بھوک ختم ہوجاتی ہے۔ قمار بازی کے ختم ہوںے پر جب جوا باز سوتا ہے تو اس کے اندر اعصابی جنگ جاری ہوتی ہے اور جسم پر بحران کی کیفیت طاری ہوتی ہے۔ جواری اکثر اوقات اعصاب کی تسکین اور بدن کے آرام کے لیے شراب اور دوسری نشہ آور چیزوں کا سہارا لیتا ہے اس طرح شراب اور قمار بازی کے نقصانات جمع ہوکر فزوں تر ہوجاتے ہیں۔
بعض محققین کہتے ہیں کہ قمارباز ایک بیمار شخص ہے۔ یہ ہمیشہ روح کی نگرانی کا محتاج ہے۔ اُسے ہمیشہ سمجھانا چاہئیے اورنفسیاتی ذریعوں سے اسے قمار بازی سے روکنے کی کوشش کرنے چاہئیے شاید اس طرح وہ اپنی اصلاح کی طرف مائل ہوسکے۔
قمار بازی کے اجتماعی نقصانات: بہت سے جوا باز جیت بھی جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ہی گھنٹے میں دوسروں کے ہزاروں روپے ان کی جیب میں چلے جاتے ہیں ۔ نتیجتا وہ کوئی پیدا واری اور اقتصادی کام کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ اس طرح اجتماعی پیداوار اور اقتصادی حالت لنگڑی ہوجاتی ہے۔ صحیح غور کیاجائے تو یہ واضح ہوگا کہ قمار باز اور ان کے اہل و عیال معاشرے پر بوجھ ہیں۔ وہ معاشرے کو ذرہ بھر فائدہ پہنچائے بغیر اس کی کمائی کھاتے ہیں اور کبھی ہارنے کی صورت میں چوری اور ڈاکہ زنی سے اپنی ہارکی تلافی کرتے ہیں۔
مختصر یہ کہ قمار بازی کے نقصانات اتنے زیادہ ہیں کہ بعض غیر مسلم ملکوں کو بھی اسے قانونا ممنوع قرار دینا پڑا اگرچہ وہاں بھی عملا وسیع پیمانے پر جوا بازی کا کاروبار جاری ہے۔
مثلا برطانیہ نے ۱۸۵۳ء میں، امریکہ نے ۱۸۵۵ء میں، روس نے ۱۸۵۴ء میں اور جرمنی نے ۱۸۷۳ ءمیں قمار بازی کے ممنوع ہونے کا اعلان کیا۔
لیکن آج بھی ان ممالک میں جوابازی بڑے ڈھڑلے سے چلتی ہے۔ جس کے اثرات ان ممالک میں آئے دن برباد ہوتے خاندانوں پر دیکھا جاسکتا ہے، جن کی زبوں حالی چیخ چیخ کر اس قبیح وشنیع فعل کی مذمت وبرائی اور تباہی بیاں کرتی ہے۔
اللہ رب العزت ہم مسلمانوں کو اس برے کام سے ہمیشہ بچائے رکھے اور شریعت کے دامن سے وابسطہ رہ کر اپنی خوش حال زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین