انشائیچہ – نفی :- منیب مسعود

Share
منیب مسعود

انشائیچہ – نفی

تحریر : منیب مسعود

نوٹ : یہ ایک مختصر تحریر ہے ۔مصنف نے اسے انشائیہ کہا ہے لیکن ہم اس کو’’ انشائیچہ ‘‘کا نام دیتے ہیں ۔ آج کی بے پناہ مصروف اور ٹینشن سے بھرپور زندگی میں ’’ انشائیچہ ‘‘ کچھ کام کرجاے اور اس ذیلی صنف کو بڑھاوا ملے۔

ہائے کیا زندگی ہے اس کی ؟
وہ واحد ہستی جس کی نفی کو بطور خاص پسند کیا جاتا ہے ۔ہم بھی کتنے عجیب لوگ ہیں کوئی ہم جیسا نفی کرے تو ہم آپے سے باہر، اور اگر وہ نفی کرے تو ماتھے کی سلوٹیں بھی دم توڑ دیتی ہیں ۔اس ہستی کو ہماری زندگی میں جتنی اہمیت حاصل ہے، اتنا ہی ہم اس کے پیغام سے غافل ہیں ۔وہ پیغام کیا ہے؟ یہی کہ اپنے وجود کو خدمت خلق میں اتنے خلوس سے ڈھال دو کہ تمہاری نفی میں بھی سینوں کی آگ ٹھنڈی ہوجائے۔ تمہاری نفی کرنے سے کسی نومولود کا بلکنا بند ہو جائے ۔تمہاری نفی کرنے سے کسی حسینہ کی سنہری زلفیں اس کے رخ پر مچل مچل کر محبت کا پیغام دیں۔ جب تم نفی کرو تو ایک تنور میں جلی ہوئی روٹی کی طرح افسردہ ماں تجھے دعا دے؛ "شالاجیویں مولا خوش رکھی” پھر بھی ہم اس بہشتی کی پہچان نہیں کر پاتے۔ سخت گرمی کے موسم میں تو اس نفی کی لذت کا ثانی نہیں ملتا ہر ہر نفی ایک نیا جیون دیتی ہے ۔جاننا چاہو گے آخر یہ چیز کیا ہے ؟خود اسے اپنے گھر لاتے ہیں ، خود اس کو منزل نفی کی جانب رواں کرتے ہیں اور پھر اس کی ہر ہر نفی پر سکھ کا سانس لیتے ہیں۔
میں کبھی کبھی اس "پیڈسٹل فین (pedestal fan) ” کو دیکھ کر سوچتا ہوں کہ وہ کیا کمال رکھا ہے اس کے اندر، اس کی نفی بھی ہمارا دل جیت لیتی ہے۔ دل سے آواز آتی ہے، وہ کمال ہے” خدمت خلق” یعنی جب تم کسی کو سکھ پہنچانے کی سعی کروگے تو وہ تمہاری نفی میں بھی مسکرائیں گے ۔
—–
Muneeb Masoud
M.Phil Scholar in ITC UMT Lahore.
BS English from IIU Islamabad

Share
Share
Share