حضورتاج الشریعہ کا لقب کس وجہ سے ملا
مولانا محمد قمر انجم قادری فیضی
اللہ جل مجدہ قادر مطلق ہے وہ جسے چاہے عزت بخشے اور جسے چاہے ذلیل وخوار کرے فرمان باری تعالیٰ ہے وتعزمن تشاء وتذل من تشاء، اللہ جسے عزت بخشے کوئی ذلیل نہیں کرسکتا اور جسے ذلیل کرے کوئی عزت دے نہیں سکتا، سارے جہاں کی کوششیں اس مالک حقیقی کے سامنے بےکارہیں،
وہی کرتاہے جواس کی مشیئت ومرضی ہوتی ہے، رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جب اللہ رب العزت کسی بندےکو اپنا محبوب بنالیتاہے تو جبرئیل امیں کو حکم دیتاہے کہ ائے جبریل ،میں فلاں سے محبت کرتاہوں تو بھی کر، حضرت جبریل تمام فرشتوں سے کہتے ہیں کہ ائے فرشتو، اللہ اور جبریل فلاں سے محبت کرتے ہیں لہذا تم بھی کرو،پھر اس بندےسے ساری دنیا والے بے پناہ محبت کرنے لگتے ہیں،
لہذاتاریخ اسلام میں ایسے بندوں کے بے شمار نام محفوظ ہیں جن کی محبت رہتی دنیا تک لوگوں کے دلوں میں قائم رہےگی ، لیکن جب ذکر سیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کا آجائے تو تاریخ ڈھونڈتی ہے کہ ان جیسا دوسرا کوئی ایک ہی اسے اپنے دامن میں مل جائے ۔ کوئی کسی فن کا امام ہے تو کوئی کسی علم کا ماہر لیکن سیدنا اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ ہر علم ، ہر فن کے آفتاب و ماہتاب ہیں،مگر جہاں مالک قدیر نے آپ کو ،نامور آباؤ اجداد اور معزز و مقدس قبیلے میں پیدا فرمایا وہیں آپ کی اولاد اورخاندان میں بھی بے شمار بے مثال ولاجواب افراد پیدا فرمائے ۔ استاد زمن ، حجۃ الاسلام ، مفتئ اعظم ،مفسر اعظم ،حکیم الاسلام، ریحان ملت ، صدر العلماء ، امین شریعت جس کسی کو دیکھ لیجئے ہر ایک اپنی مثال آپ ہے ۔انہی میں ایک نام عبقری روحانی شخصیت قاضی القضاۃ فی الہند ، جانشین مفتئ اعظم ،حضور تاج الشریعہ حضرۃ العلام مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بھی ہے ۔حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمۃ مفسر اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد ابراہیم رضا خاں قادری جیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے لخت جگر ، سرکار مفتئ اعظم ہند علامہ مفتی مصطفی رضاخاں قادری نوری رضی اللہ عنہ کے سچے جانشین ،حجۃ الاسلام حضرت علامہ مفتی محمد حامد رضا خاں قادری رضوی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مظہر اور سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنّت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خاں قادری برکاتی بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی برکات و فیوضات کا منبع اور ان کے علوم و روایتوں کے سچےپکے وراث و امین ہیں۔
ان عالی نسبتوں کا فیضان آپ کی شخصیت میں اوصاف حمیدہ اور اخلاق کریمانہ کی صورت میں ہرجگہ نمایاں رہا ہے ۔استاذ الفقہاء حضرت علامہ مفتی عبد الرحیم صاحب بستوی دامت برکاتہم القدسیہ حضورتاج الشریعہ علیہ الرحمۃ پر ان عظیم ہستیوں کے فیضان کی بارشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:” سب ہی حضرات گرامی کے کمالات علمی و عملی سے آپ کو گراں قدر حصہ ملا ہے ۔ فہم و ذکا ،قوت حافظہ و تقویٰ سیدی اعلیٰ حضرت سے ،جودت طبع و مہارت تامہ (عربی ادب ) میں حضور حجۃ الاسلام سے ،فقہ میں تبحر و اصابت سرکار مفتئ اعظم ہند سے ، قوت خطابت و بیان والد ذی وقار مفسر اعظم ہند سے ملی
"تاج الشریعہ*
1۔حضرت عمر بن احمد بن عبداللہ محبوبی بخاری علیہ الرحمہ (وصال: 672 یا 673ہجری) جن کی کتاب “نہایۃ الکفایہ فی درایۃ الہدایہ فی فروع الفقہ الحنفی” مشہور ہے,آپ کو اُس زمانے میں “تاج الشریعہ” کا خطاب فقہی بصیرت کی وجہ سے دیا گیا-
2.ایسا اہم خطاب 7 صدیوں بعد علماے اہلسنت نے بہت غور و فکر کے بعد جس شخصیت کو دیا وہ قاضی القضاۃ فی الہند علامہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری ازہری علیہ الرحمۃ کی ہے۔
3-جو اپنے علم وفضل, تقویٰ و تفقہ کی بنیاد پر پورے عالمِ اسلام میں مقبولیت کی بلندیوں پر فائز ہیں۔
4- قاضی القضاۃ فی الہند کا لقب ان کو اہل علم طبقہ نے ان کی علمی فقہی قابلیت کی بنیاد پر دیا ہے آپ ایک بہترین عالم اور کہنہ مشق مفتی تھے آپ کے ہم عصروں میں کوئی بھی علمی لحاظ سے آپ کے مثل نہیں تھا ۔هذا ما ظهر لي و الله تعالي أعلم بالصواب،
تاج الشریعۃ قاضئ القضاۃ فی الہند اور فخر ازہر کا لقب کس نے دیا کب دیا اور کس وجہ سے دیا گیا؟
5- خطاب : حضور تاج الشریعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عرب کے مشہور عالم دین حضرت علامہ و مولانا شیخ محمد ابن علوی مالکی علیہ الر حمۃ والرضوان شیخ الحرم مکہ معظمہ صاحب تصانیف کثیرہ نے اپنے بیان میں فرمایا کہ میں حضرت تاج الشر یعہ کو اس مقام پر فائز محسوس کرتا ہوں جس سے الفاظ حروف کی تعبیر آشنا نہیں، قطب مدینہ حضرت علامہ ضیاء الدین صاحب مدنی علیہ الرحمۃ والرضوان خلیفہ و تلمیذ امام اہل سنت امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ نے تاج الشریعہ کے لقب سے ملقب کیا، 1986 میں گجرات کے علاقہ جونا گڑھ کی جامع مسجد میں بزم رضا کانفرنس کا انعقاد ہواتھا جس میں بے شمار علماء کرام ومفتیان کرام و مشائخین عظام نے شراکت کی تھی اس اجلاس میں ہی تمام علماء مفتیان کرام اور مشائخ عظام نے اتفاقی طور پر تاج الاسلام کےلقب سےملقب فرمایا اور ایک تاج زیبِ سر کیا، مزید خطاب کا بھی اعلان ہوا مثلا فقیہ الاسلام معراج العلماء اور تاج الاسلام و غیرہ وغیرہ مفتئ اعظم راجستھان مفتی محمد اشفاق حسین صاحب نعیمی علیہ الرحمۃ والرضوان کے حکم پر مفتی سید شاھد میاں علیہ الرحمہ قاضی شرع و مفتئ اعظم رامپور کو اعلان کیلئے مائک پر اٹھایا گیا انہوں نے سارے عطا کردہ لقب کا ذکر کرتے ہوئے آ خری اعلان اس انداز میں پیش فرمایا کہ عالم اسلام کا جائزہ لینے کے بعد ہمارے علماء و مشائخ کا یہ کہنا حق بجانب ہے کہ اِس وقت سب سے بڑا عالم سب سے بڑا مفتی محدث مفسر فقیہ مفکر مدبر محقق زہد و ورع کا مالک کوئی ہے تو وہ ذات جانشین مفتئ اعظم حضورتاج الشریعہ کی ذات والاصفات ہے تو بلا شبہ تاج شریعت کہنا انہیں کو ز یبا ہے سارے موجود اکابرین معاصرین اور اصاغرین نے اس بات کی تصدیق بھی فرمائی،
مئی2009 میں حضور تاج الشریعہ کے دورہ مصر کے موقع پر جامعہ ازہر قاہرہ مصر میں آپکے اعزاز میں عظیم الشان کانفرنس منعقد کی گئی، جسمیں جامعہ ازہر کے جید علماء اساتذہ اور دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے طلباء نے شرکت کی تھی، اس کانفرنس کی نوعیت یہ تھی کہ برصغیر کے کسی عالم دین کے اعزاز میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی کانفرنس تھی، اسی دورہ مصر کے موقع پر آپ کو جامعہ ازہر کی جانب سے جامعہ کا اعلی ترین اعزاز "فخرازہر”کا ایوارڈ دیاگیا، جیدعلماء مصر خصوصاً شیخ یسری رشید مدرس بخاری شریف جامع ازہر نے آپکے دست حق پرست پر بیعت بھی کی، مفتی دمشق عبدالفتاح البزم نے2009 میں حضورتاج الشریعہ کے دورہِ شام کے موقع پر اپنی ایک تقریر میں اپنے بریلی شریف کے سفرکا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایاکہ "جب آپ سے محبت کرنے والوں کو دیکھا تو مجھے صحابہ کی محبت کی یاد تازہ ہوگئی، ایمان یہ کہتاہے کہ اپنے اساتذہ مشائخ کی اس طرح قدر کرنی چاہئے، استعمال و اطلاق : بدرملت حضرت علامہ بدرالدین احمد قادری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ :جہاں علماء کی نظر نہیں جاتی ہے وہاں بھی تاج الشریعہ کی نظر پہنچ جاتی ہےمزید آپ فرماتےہیں کہ آپ عام ارباب سخن کی طرح صبح سے شام تک اشعارکی تیاری میں مصروف نہیں رہتے تھے، بلکہ جب پیارےمصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی یاد تڑپاتی، اور دردعشق آپ کو بے تاب کرتاتو از خود زبان پر نعتیہ اشعار جاری ہوجاتے اور یہی اشعار آپکی سوزش عشق کی تسکین کا سامان بن جاتے، سید افضل المتین صاحب چشتی گدی نشین اجمیر شریف فرماتے ہیں : تاج شریعت مفتی محمد اختر رضا خان صاحب ازہری کی ذات بابرکات علمی دینی و روحانی اور سماجی خدمات کے اعتبار سے ایک مثال ہے،
خلیفۂ حضور مفتی اعظم ہند ممتاز الفقہاء محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری امجدی دام ظلہ النورانی فرماتے ہیں : حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ ازہری میاں یگانہ روزگار محقق اور صاحب بصیرت عالم وفقیہ ہیں،
حضرت علامہ سید محمد جیلانی محامد اشرف کچھوچھوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : تاج الشریعہ ملک الفقہاء حضرت علامہ اختر رضا خان قادری ازہری صاحب نے ( المعتمد المنتقد اور المعتمد المستند ) ان دونوں اکابرین (فاضل بدایونی و فاضل بریلوی علیھما الرحمۃ و الرضوان ) کے ادق بحث کو آسان اور فہم سے قریب اسلوب سے مزین ایسا ترجمہ کیا کہ خود ان کی تصنیف ہے، استاذ الفقہاء مفتی قاضی عبد الرحیم رضوی بستوی حضورتاج الشریعہ کے بارے ميں رقمطراز ہیں: حضرت تاج الشریعہ عربی زبان وادب پر یکساں قدر دسترس رکھتے ہیں (ان کی عربی کتاب کی تصنیف سے)بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ھے
علامہ فیض احمد اویسی پاکستان علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ،حضرت تاج الشریعۃ نے المعتقد المستند کا ترجمہ فرمایا، شہزداہِ حافظ ملت علامہ عبد الحفیظ صاحب سربراہ اعلیٰ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ فرماتے ہیں : بلا شبہ حضرت تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان قادری ازہری علیہ الرحمۃ والرضوان اہلسنت کے مستحکم ستون اور علم و فضل کے شامخ اور زہدو تقوی کے ماہ تاباں تھے، علامہ محمد احمد مصباحی ناظم تعلیمات الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور تحریر فرماتے ہیں : تاج الشر یعہ علامہ اختر رضا خان ازہری کی رحلت کاغم صرف ایک خاندان ایک شہر ایک ملک کا غم نہیں بلکہ ان کی جدائی پر پوری ملت اسلامیہ سوگوار ہے، ڈاکٹر حسن رضا خان پٹنہ رقم طرازہیں کہ تاج الشریعہ کی ذات گرامی مسلک اعلیٰ حضرت کا معیار ہےجس پر چلناہی صراط مستقیم پر چلناہے، علامہ مفتی شبیر احمد رضوی علیہ الرحمہ شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ روناہی ارشاد فرماتے ہیں کہ تاج الشریعہ کی ذات بابرکات عالم اسلام میں محتاج تعارف نہیں ان کی شخصیت ہمہ جہات ھے ،
خواجہ علم و فن خواجہ مظفر حسین رضوی پورنوی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت تاج الشریعہ نے ان مباحث کا سلیس اردو زبان میں ایسا بر جستہ ترجمہ (المعتقد المنقد ) فرمایاہے کہ ترجمہ ہی سے مفہوم واضح ھو جاتا ھے ،علامہ عبد المبین نعمانی قادری مہتمم دارالعلوم قادریہ چریاکوٹ مئو یوپی فرماتے ہیں کہ تاج الشریعہ کی وفات حسرت آیات پر عالم اسلام غم و اندوہ میں ڈوب گیا،
ڈاکٹرشیخ عبداللہ بن محمد بن حسن بن فدعق ہاشمی مکہ مکرمہ ،آپ ان القاب سےیاد فرماتے ہیں، فضیلۃ الامام الشیخ محمداختررضاخان الازیری المفتی الاعظم فی الہند، ڈاکٹرشیخ عیسی بن عبداللہ بن محمدمانع حمیری سابق ڈائریکٹر محکمہ اوقاف دبئی، آپ ان القاب سے ملقب فرماتے ہیں، الشیخ العارف باللہ المحدث محمداختررضا الحنفی القادری الازہری،
اخیر میں اپنی بات اس شعر کے ساتھ ختم کرتاہوں کہ
تیری ہستی ہے کمالات رضا کا مظہر
تاج والوں میں شہاتاج ہے اونچا تیرا،
——
مضمون نگار، روزنامہ شان سدھارتھ اردوکے نامہ نگار ہیں،
رابطہ۔نمبر، 6393021704