افسانہ : بھیگ گیا آنچل :- ڈاکٹر صفیہ بانو .اے .شیخ

Share
ڈاکٹر صفیہ بانو.اے.شیخ

افسانہ : بھیگ گیا آنچل

ڈاکٹر صفیہ بانو .اے .شیخ
Email:

وہ بوڑھی عورت ممبئی کے باندرہ ریلوے اسٹیشن کے باہر بیٹھی رو رہی تھی۔ میں نے قریب جاکر ان سے پوچھا آپ کون ہے؟ اور اس لوک ڈاؤن کے درمیان آپ یہاں کیا کر رہی ہیں؟وہ رو رہی تھی اس کا آنچل اس کے آنسوؤں سے بھیگ چکا تھا مگر اس کا رونا بند نہیں ہو رہا تھا۔

میں نے دوبارہ پوچھا آپ کہاں سے آئی ہیں؟ اور اب آپ کہا جارہی ہیں؟ ا نہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ میں دہلی سے آئی ہوں اور اب واپس دہلی جاؤں گی۔ میں نے کہا میں ایک نیوز رپوٹر ہوں۔میرا نام پریتی اگروال ہے اور میں اب تک نیوز چینل میں کام کرتی ہوں۔ میں نے یہاں کئی لوگوں کی حقیقی کہانی کو سُنا اور لوگوں تک پہنچایا۔میں آپ کے بارے میں اور جاننا چاہتی ہوں۔ آپ کون ہے؟ آپ یہاں ممبئی کیسے آئی؟اور آپ کس کے یہاں ٹھہری تھی؟ انہوں نے بتایا میرا نام ممتا ہے۔ میں دہلی کی رہنے والی ہوں۔ میرے پانچ بچے ہیں۔ ان میں تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں لڑکیوں کی شادی ہوگئیں۔میرے دو بیٹے راکیش اور منیش دہلی میں رہتے ہیں اور میرا بڑا بیٹاآدرش ممبئی میں رہتا ہے۔ میں نے کیمرا مین کی طرف منہ کرکے کہا یہ (۰۷)ستّر سالہ بوڑھی عورت ممتاجی ہیں جو اپنے بچوں سے یعنی ممتا سے چونٹ کھا کر آج اس حال میں رہنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ میں نے ممتاجی سے پوچھا جب آپ کا بیٹا یہاں ہے تو پھر آپ ریلوے اسٹیشن کے باہر کیا کر رہی ہے؟ممتاجی نے بتایا میرے بیٹے نے دو مہینے پہلے فون پر بتایا کہ اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے تو میں یہاں اس کی دیکھ بھال کرنے آگئی۔اب وہ ٹھیک ہوگیا ہے مگر جب سے اس نے اس کورونا وائرس نامی وبا کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے مجھے دھکّے مار کر گھر کے باہر نکال دیا۔ لوگوں نے کھڑکیوں اور دروازوں کے پاس کھڑے رہ کر کہاتمہاری ماں کی عمر کی اس عمر دراز عورت کے ساتھ کیسا سلوک کر رہے ہو؟ مگر میرا بیٹا اور بہو نے ان کی ایک نہ سُنی بلکہ وہ کہنے لگے یہ عورت پاگل ہوچکی ہے اس سے ہمارے بچوں کو خطرہ ہے۔میں نے اپنے کیمرا مین کے سامنے منہ کرتے ہوئے اپنی بات رکھی کہ کیا ماں بوڑھی ہونے پر پاگل ہوجاتی ہے؟وہ ماں جو اپنی کوکھ میں نو مہینے تک بچوں کا بوجھ اٹھاتی ہیں بلکہ ان کے بچپن کے بے تحاشا نکھروں کو سہتی ہیں ان کی غلطیوں کو نظر انداز کرتی ہیں۔ان سے بے لوث اور بے غرض محبت کرتی ہیں اسی ماں کو بوڑھی ہونے پر پاگل کہا جاتا ہے۔کہاں ہے وہ سماج کا طبقہ جو عورت کو عزت مرتبہ،مان سمّان دیتا ہے اس لوک ڈاؤن نے سماج کے کھوکھلے رشتوں کو بے نقاب کردیا۔عورت میں کئی روپ ہوتے ہیں اور جو سب کو پیارا ہوتا ہے وہ ماں کا روپ ہوتا ہے۔میں ہوں پریتی اگروال اب تک نیوز چینل سے۔آپ دیکھتے رہیے کہ کیسے ممتا جی کا بھیگ گیا آنچل۔ممتا جی کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ میں نے پوچھا آپ کے شوہر کیا کرتے ہیں؟ممتاجی نے کہا میرے شوہر ہوتے تو میں آج یہاں نہیں ہوتی۔ایک سال پہلے ان کی موت ہوچکی تھی اور میں اپنے چھوٹے بیٹے منیش کے پاس رہ رہی تھی۔اس نے ہی مجھے ممبئی کا ٹکٹ نکال کر یہاں بھیجا تھا۔ کیا منیش تمہارا اچھے سے خیال رکھتا تھا۔ممتاجی نے کہا ارے! وہ تو کب سے مجھ سے پیچھا چھڑانا چاہتا تھا اس لیے اس میرے بڑے بیٹے آدرش کے یہاں آ گئی۔میں نے پھر سے کیمرا مین کی طرف منہ کرکے کہا ماں نے اپنے بیٹے کا نام آدرش رکھا یہ سوچ کر کہ وہ ماں کا آدر کرے گا مگر کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ یہ کل یگ ہے جہاں آدرش اور آدر دونوں مٹتے جارہے ہیں آدرش نام سُن کر من میں کسی سلجھے ہوئے نیک شخص کا خیال آتا ہے اس ممتاجی کے بیٹے میں آدرش نہیں رہے وہ نام کا ہی نہیں بلکہ کام کابھی آدرش نہیں رہا۔کیاآنے والا سماج ایسے شخص سے اپنے سماج عمارت بنا رہا ہے جہاں ایک ماں کا آدر نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیا دے رہے ہیں یہ کھوکھلے رشتے جن کی بنیادیں ہل چکی ہیں۔ہم اس لوک ڈاؤن میں کئی سچائیاں دیکھ چکے ہیں مگر اس سچائی نے انسانی رشتوں کی بنیاد پر سوال اٹھایا ہیں؟ ممتا، آدرش،سمّان یہ سب باتیں کتابوں میں بند کر رہ جائے گی؟ میں ہوں پریتی اب تک نیوز چینل۔ ممتاجی نے مجھ سے کہا بیٹی میں کوئی ایسی عورت نہیں ہوں،میں بھیک مانگ کر گزارا کر لوں گی مگر اپنے آدرش کے پاس نہیں جاؤں گی۔ میں نے ان سے پوچھا کیا آپ منیش کے پاس رہنے جائے گی؟ ممتاجی کہنے لگی کہ اس لوک ڈاؤن کی بھوک مری میں امید تو مجھے منیش سے بھی نہیں ہے منیش مزدوری کا کام کرتا ہے اور دو مہینے سے اس کا کام بالکل بند ہوچکا ہے میں یہاں رہ کر بھیگ مانگوں گی تو دہلی جاکر گزارا کر لوں گی۔ میں ہوں پریتی اگروال جو لوک ڈاؤن کی حقیقی زندگی کو کور کرکے آپ کو آگاہ کر رہی ہوں۔اپنے رشتوں کو مضبوط بنائیے ممتاجی کی ممتا چھلک چھلک کر یہ کہانی بیان کر رہی ہے ممتا کا آنچل جب ایسے چونٹ کھا کر بھیگتا ہے تب کلیجہ منہ کو آجاتا ہے ممتاجی جی کہانی سُن کر میری آنکھیں بھی نم ہوچکی ہیں اس لوک ڈاؤن کے چلتے اسی کئی سچائیاں سامنے لوؤں گی جو آپ سب کو، ہم سب کو زندگی کا ایک سبق سیکھا دیں گی اب تک نیوز چینل۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Dr. Sufiyabanu. A. Shaikh
C- Ground Floor Tajpalace, Kumbharwada
380001. ,Jamalpur Ahmedabad

Share
Share
Share