رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور اس میں اہم عبادات
محمد ارشد خان رضوی فیروزآبادی
شعبہ اردو سینٹ جانس کالج آگرہ
9259589974
رمضان المبارک کا مہینہ بہت عظمت و برکت والا مہینہ ہے. اس ماہ میں مسلمان اور دنوں کی عبادت کے با نسبت زیادہ کثرت سے عبادت کرتے ہیں کیونکہ کہ عام دنوں کی عبادت سے زیادہ ماہ رمضان المبارک کے مہینے میں اللہ تعالیٰ ستر گناہ زیادہ ثواب اپنے بندوں کو عطا فرماتا ہے.
کیوں کہ اس ماہ میں بندہ رب کی عبادت روزہ و نماز اور کثرت سے صدقہ و زکوٰۃ دیتا ہے یعنی بندہ جانی اور مالی دونوں طرح سے اپنے رب کی عبادت و ریاضت کرتا ہے.
روزے کے تعلق سے اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتا
"اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے کہ تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی اور پرہیزگار ہو بن جاوء”(قرآن)
اس لئے رمضان المبارک کے مہینے میں مسلمان روزہ رکھتے ہیں اور اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرتے ہے.
اللہ پاک دوسرے مقام پر ارشاد فرماتا ہے
ہم نے رمضان المبارک کے مہینے قرآن کو نازل فرمایا.(قرآن)
اس لئے عام دنوں کی با نسبت قرآن کی تلاوت خوب کی جاتی ہے اور پھر رمضان المبارک کے مہینے میں تمام بندے اپنے رب کی خوشنودی کے لئے روزہ اور قرآن کی کثرت کرتے ہیں.
صبح صادق کے وقت سے غروب آفتاب تک بندگان خدا کھانے پینے اور ہر نفسانی خواہشات سے دور رہتے ہیں.
اور پھر رات کو عشاء کی نماز کے بعد تراویح میں خانہ خدا میں جاکر قاری قرآن و حفاظ عظام کے پیچھے تراویح میں قرآن سنتے ہیں.
ساتھ ہی پورے دن اپنے تجارتی کام اور مزدوری کے بعد بندے اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے یہ سارے عمل بغیر کسی اجرت کے اپنے وحدہ لا شریک کے لئے کرتے ہیں .
اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کو تین عشروں میں تقسیم کیا ہے.
پہلے عشرے رحمت، جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو رحمت سے مالا مال فرماتا ہے.
تو وہی دوسرے عشرے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی روزی میں خوب برکت عطا فرماتا ہے.
تیسرے عشرے مغفرت، یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ گنہگار بندوں کی جہنم سے آزادی فرماتا ہے.
اور یہی وہ آخری عشرہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے پانچ طاق راتیں عطا کی ہیں جنہیں لیلتہ القدر کہتے ہیں.
جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورہ قدر نازل فرمائی. اور اس کی فضیلت کو واضح کیا اس لیے جہاں تک ہو اس میں رات کو جاگ کر کثرت سے عبادت کرنی چاہئے اور اپنے رب کو راضی کر کے رب سے بخشش و مغفرت مانگنا چاہیے.
اس کے علاوہ رمضان المبارک کی عبادتوں میں ایک اہم عبادت اعتکاف بھی ہے جو آخری عشرے میں کیا جاتا ہے. جس کے بارے میں حدیث شریف میں کافی تاکید فرمائی ہے.
بیسویں رمضان المبارک کی عصر سے عید کے چاند دیکھنے تک اعتکاف کیا جاتا ہے.
اس میں انسان دنیا میں رہ کر بھی اپنے آپ کو تمام ضرورتوں سے فارغ کرکے دنیا میں رہ کر بھی دنیا سے الگ تھلگ ہو کر اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اسے اعتکاف کہتے ہیں.
خواتین حضراتِ اپنے گھروں میں اعتکاف کریں مگر مرد حضرات گھروں میں اعتکاف نہیں کر سکتے. انہیں مسجد میں ہی اعتکاف کرنا ہوگا. خواں محلے کی مسجد میں صرف ایک آدمی نے مسجد میں اعتکاف کر لیا تو پوری بستی اس سے بری زمہ ہو جائیگی.
اسی آخری عشرے میں جمتہ الوداع بھی آتا ہے جو رمضان المبارک کا آخری جمعہ ہوتا ہے جسمیں مسلمان بہت اہتمام کے ساتھ الوداع جمعہ کی نماز کا اہتمام مسجدوں میں جا کر کرتے ہیں.
مگر اس بار لوک ڈاءون کے چلتے ہوئے مسجدوں میں مختصر لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت حکومت نے دی ہے مگر الوداع جمعہ اور عید میں کثیر تعداد میں مجمع ہوتا ہے اس لیے حکومت ہند سے ہم مطالبہ کرتے الوداع جمعہ اور عید کے لئے مسجدوں کو پورے طور پر کھولا جائے جس سے مسلمان اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کر سکیں. ہاں اگر حکومت اس کی اجازت نہیں دیتی تو پھر اپنے گھروں میں ہی عبادت کریں.
یہ وہ عبادات تھیں جو جانی عبادت کہلاتی ہیں.
مگر اس کے ساتھ ساتھ مالی عبادت بھی رمضان المبارک کے مہینے میں بکثرت کی جاتی ہے جس کو صدقہ و فطر اور زکوٰۃ کہتے ہیں.
الوداع اور عید سے پہلے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ صدقہ و فطر اور اپنی اپنی زکوٰۃ ادا کریں.
جسکو اللہ تعالیٰ نے مال و دولت عطا کیا یعنی جو صاحب نصاب ہے اپنے مال کی زکوۃ اپنے غریب بھائیوں، اپنے پڑوسیوں، یتیموں، مسکینوں کو اس مال کا مالک بنائیں اور انکی خوشیوں میں شامل رہیں تاکہ وہ بھی عید اور رمضان المبارک کو بہتر طریقے سے اچھی نعمتوں کو کھا کر اور عمدہ لباس پہن کر رمضان اور عید جیسی عبادت کو ادا کرسکیں.