اُف یہ خود ساختہ تنہائی
صبا ناز
کرونا وائرس نے جہاں پوری دنیا کو ہلا کررکھ دیاہے وہاں انسان کو بہت کچھ سیکھ بھی دے رہا ہے زندگی میں نظم و ضبط کے ساتھ ساتھ، تنہائی میں رہنا بھی سکھا رہا ہے،ویسے تو تنہائی بری چیز نہیں ہے،ہر عمل انسان کوکچھ نہ کچھ فائدہ ضرور دیتا ہےلیکن جب تنہائی کو خود سے نا چاہتےہوئے گلےلگانا پڑے تو ابتدا میں خود ساختہ تنہائی کا خیال ہی کسی اذیت سے کم نہیں لگتا-
ہررمضان کی طرح اس بار کارمضان میرا کیا شاید کسی کا بھی یہ رمضان اس طرح نہیں گزر رہا ہوگا جیسےپہلے کے ہمارے رمضان گزرتے تھے،برکتوں، خوشیوں اور عبادتوں اور نیکیوں کے ساتھ، اس بارکا رمضان جہاں اس وبا کی وجہ سےسب کےلیےمشکل ہورہاہے وہیں میں رمضان سےدو دن پہلے بیمار ہوگئی،مجھےسردی لگنے لگی، بخار ،سر میں شد ید درد ہوتا رہا اور ہلکا سا فلو بھی رہا،جب میں نے کرونا وائرس کی بیماری کی علامات پر غورکیا اور اپنی تکلیف کی علامات سے تقابل کیا تو ایک پل کےلیے مجھے لگا شاید میں بھی کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئی ہوں،میں نےاس خیال کو اپنے ذہین سے نکالنےکی کوشش کی کہ مجھے کرونا وائرس ہے شاید،کیونکہ مجھےکھانسی میں کوئی مسئلہ نہیں تھا اور نہ ہی خشک کھانسی تھی،مگر پھر بھی کرونا وائرس کا خیال ذہین میں گردش کرتا رہا،میں نے اپنی بڑی بہن کو اپنی کیفیت بتائی اور کہا کہ لگتا ہے مجھے اپنا ٹیسٹ کروانا چاہیے،میری بہن نے مجھے کہا کہ تم بھی خود کو آئیسولیٹ کرلو، خود ساختہ تنہائی کچھ دن کے لیے اختیار کرلو،اپنی بہن کےخود ساختہ تنہائی کے الفاظ سننے ہی تھے کہ مجھے ایک خوف سا محسوس ہونےلگ گیاکہ پتہ نہیں میں اکیلےرہ پاؤں گی بھی یا نہیں-
تب مجھے اندازہ ہوا کہ کیوں لوگ کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانےسے گھبرارہےہیں، کیوں لوگ خود ساختہ تنہائی اختیار کرنےسے گھبرا رہےہیں- ہمارےملک میں عوام ذہنی طور پرتیار نہیں ہیں۔ اب تک،جو خوف دنیا کے میڈیا نے اپنی اموات اور وڈیو ز سے پھیلا دیاہے اور ابتداء میں پنجاب حکومت نے کرونا وائرس میں مبتلا لوگوں کےگھروں میں چھاپے مار کرپکڑا تھا ان خبروں کی وجہ سے بھی عوام کے دلوں میں کچھ خوف سا بیٹھ گیا ہےمیں سمجھتی ہوں،اس کرونا وائرس کے دنوں میں جہاں میڈیا نے عوام کواس بات کاشعور دیا ہے کہ وہ کس طرح خود کو اس بیماری سے بچا سکتےہیں اورکس طرح اس بیماری میں زیادہ سے زیادہ گھرمیں رہ کر اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی بچاسکتے ہیں،وہیں میڈیا کوچاہیےکہ عوام کو خود ساختہ تنہائی کے خوف کو بھی کم کرنے کےلیے شعور دیں،کیونکہ خود ساختہ تنہائی اختیار کروانےسےزیادہ مشکل کام عوام کو پہلےذہینی طور پر تیار کرنا ضروری ہےکہ جیسے اعتکاف میں ہم عبادت کےلیےخود کوسب سے دور کرلیتےہیں، ویسےہی کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونےپر خود کو تنہا کرلیں کچھ دن کےلیے-
میں سمجھتی ہوں عوام کے دل سے اس ابتدائی خوف کو نکالنے میں جو مثبت کردار میڈیا ادا کرسکتاہے وہ کوئی اور ادارہ ادا نہیں کر سکتاکیونکہ ان حالات میں جتنا عوام میڈیا کوفالو کر رہی ہےڈاکٹرز کی ہدایات سن رہی ہےوہیں خوف سےنکالنےمیں جو کردار میڈیا اور ہمارے سائیکولوجسٹ ادا کرسکتےہیں،وہ کوئی ادا نہیں کر سکتا- کیونکہ بیماری سے زیادہ نقصان دہ وہ خوف ہوتا ہےجو بیماری سے متعلق ہمارے دلوں میں بیٹھ جاتا ہےـ
اُف یہ کرونا وائرس ‘ اُف یہ خود ساختہ تنہائی !