رمضان شریف میں شیطان کی گرفتاری
مولانا محمد قمرانجم قادری فیضی
ریسرچ اسکالر سدھارتھ یونیورسٹی سدھارتھ نگر
دنیائے اسلام میں آج مسلمان جو کچھ بھی ہیں اپنے دینی عقائد، عبادات، مذہبی ملی تشخص،تہذیب وتمدن کی وجہ سے ہیں اور یہ سب درحقیقت اسلام ہی کی دَین ہیاللہ تعالیٰ جنت کو پورے سال رمضان کیلئے سجاتا رہتاہے
جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو اسکے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں پھر ایک فرشتہ اعلان کرتاہے، اے نیکی کرنیوالے! متوجہ ہو نیکی کی طرف اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے برائی سے باز رہ، اللہ تعالیٰ اس مہینے میں لوگوں کو دوزخ سے آزاد کرتاہے یہ سلسلہ پورے رمضان بھر چلتا رہتا ہے اس ماہ کی پہلی رات سے ہی شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے نیک اور فرمانبردار بندوں سے
اس بابرکت مہینے میں نافرمانی نہ کروائیں،ارشاد ہوتاہے روزہ کاثواب تو اس سے بھی بالا تر ہے کہ روزہ صرف میرے لئے ہے اور میں ہی اسکا بدلہ دوں گا روزہ دار اپنی خواہشات کو میری خوشی کی خاطر چھوڑ دیتا ہے۔حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کو رمضان کے بارے میں پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو پہلے کسی امت کو نہیں ملی۔
1-انکے منھ کی بو اللہ تعالی کو مشک سے زیادہ پسند ہے 2–ان کے لئے پانی کی مچھلیاں تک دعائیں کرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں
3-ان کے لئے روزانہ جنت کو سجایاجاتاہے پھراللہ تعالی جنت سیفرماتاہے کہ عنقریب میرے نیک بندے دنیا کی
مصیبتوں اور پریشانیوں سے نکل کر تجھ تک پہنچنے والے ہیں۔
4-اس مہینے میں سرکش شیطانوں کوجکڑ دیا جاتا ہے تاکہ جن برائیوں تک وہ غیر رمضان میں پہنچ جاتے تھے اب نہ پہنچ سکیں
5-اور رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کیا مغفرت کی رات شب قدر ہوتی ہے؟ فرمایا نہیں بلکہ قاعدہ یہ ہے کہ جب کام ختم ہوجاتاہیتو مزدور کو اسکی مزدوری دے دی جاتی ہے
تشریح?جہاں مال ہوتاہے وہاں چور ضرور آتاہے رمضان المبارک کے مہینے کی تمام خوبیاں اور فضیلتیں سن کر جب اللہ تعالیٰ کے نیک بندے عبادتوں کی طرف لپکتے اور دن رات خدائے تعالی کی عبادت کرتیہیں اور خدا سے لَو لگاتے ہیں تو عبادتوں کا چور شیطان بھی اپنی کوششیں بڑھا دیتاہے اور اپنی ایٹی چوڑی کا زور لگا
کر کسی نہ کسی طریقے سے ان کا رمضان ضائع کردیتا۔
لیکن قربان جاؤں اس مولائے کریم کی مہربانیوں پر، کہ اس نے رمضان المبارک کے قیمتی موقعوں اور عبادتوں کے موسم کو ضائع کرانیوالے شیاطین کو اپنے فضل وکرم سے گرفتارکرکے زنجیروں میں جکڑکر قید خانے میں ڈال دیااور رمضان بھر ہمارے لئے عبادتوں کا میدان خالی چھوڑ دیا۔
ویسے اور دنوں میں جب ہم نیکیوں کی طرف چلتے ہیں تو شیطان ہمیں اِدھر اُدھر کی سکھا پڑھا کر روکنے کی کوشش کرتاہے لیکن اللہ تعالیٰ نے راستے کا یہ روڑا بھی رمضان المبارک بھر کے لئیصاف کردیا۔
اور حکم دیا کہ اب تو کچھ کرکے دکھاؤ، آپ اور ہم اگر اب بھی پیچھے ہٹیں اور سستی کریں، اور ایسے بہترین اور قیمتی موقع سے فائدہ اٹھا نہ پائیں تو ہم سے بڑا بیوقوف کون ہے
یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں بڑے بڑے پاپی گنہ گار اوردنیا کو ستانیوالے بھی کچھ نہ کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ مبذول کرلیتے ہیں اور اپنے برے فعلوں حرکات وسکنات سے باز آ جاتے ہیں
یا کم ازکم ہلکے ضرور پڑ جاتے ہیں نیز تقریباََ ہرایک دل
میں خدا کا خوف اور نیکیوں کا شوق ضرور پیدا
ہوجاتاہے اور برائی سے بھی بچنا آسان ہوجاتاہے
ایک شبہ?شاید کسی کے دل میں یہ بات آ رہی ہوکہ ہم نے بہت سے ایسے لوگ بھی دیکھیں ہیں جن کے لئے رمضان المبارک اور غیر رمضان دونوں برابر ہیں، اور انکی برائی میں بھی کچھ کمی واقع نہیں ہوتی ہے تو کیا انکے لئیشیطان بند نہیں ہوئے؟؟ یا بند ہوگئے تھے مگر کسی طرح سے چھٹ چھٹا کر بھاگ آئے؟
۔تو اسکا جواب یہ ہے کہ شیطان تو سبھی بند ہوگئے ہیں اور خدائے تعالیٰ کے جیل خانے سے نکلنے کا کوئی راستہ بھی نہیں ہیمگر تم نے کبھی سِلائی کی مشین چلتی ہوئی دیکھی ہوگی تو یہ بات آسانی سے سمجھ میں آجائے گی، کیونکہ جب آدمی مشین یا کسی پہیئے کو لگاتار چلاتا رہتاہے اور اس کو اچانک چلانا چھوڑ دیتا ہے تو وہ کچھ دیر تک بغیر ہاتھ لگائیبھی چلتی رہتی ہیاب اگر تم سیکوئی پوچھے کہ بتاؤ اس مشین کو کون چلارہاہے؟ تو تم کیا کہوگے؟ یہی کہ جس شخص نے اسے دیر تک چلایاتھااسی کے چلانے سے ابھی تک چل رہی ہے۔بس اتنی سی بات سمجھ گئے تو یہ بات بھی آسانی سے سمجھ لوگے کہ ہمارے جسم کے
کُل پرزوں کی یہ مشین گیارہ مہینے تک شیطان نے خوب تیزی سے چلائی تھی اور شعبان کی تیس تاریخ کو جب اس نے اپنا ہاتھ ہٹایا تو عیدکی رات تک یہ مشین خود بخود چلتی رہی،
چنانچہ یہی وجہ ہے کہ جس پر گیارہ مہینے تک شیطان کا جتنا زیادہ قبضہ رہتاہے اتنا ہی زیادہ وہ
رمضان میں بھی برائی میں پھنستارہتاہے مگر جس نے گیارہ مہینے تک اپنی مشین کو شیطان کے قبضے میں
پوری طرح نہیں جانے دیا ہوتاہے وہ رمضان المبارک میں بھی برائیوں سے بڑی آسانی کے ساتھ بچ نکلتا ہیاور نیکی کرنے کیلئے اسے زیادہ زور نہیں لگانا پڑتا،
دوسری بات یہ بھی ہے کہ تمام گناہ شیطان ہی نہیں کراتا بلکہ انسان کا بھی اپنا نفس اور بری صحبتیں نیز غلط عادتیں بھی بہت سیگناہ کراتی ہیں۔لہذا اگر شیطان بندہوگیاتو باقی چیزیں بھی اپنا کچھ نہ کچھ اثر ضرور دکھاتی ہیں
ہماری سعادت اور نیک بختی کی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا شکریہ ادا کریں اور رمضان المبارک میں کچھ کرکے دکھائیں، نیز شکر یہی ہے کہ خدائے تعالیٰ کے احکام اور اسکی مرضی کے سامنے اپنے دل کے خواہشوں کو ختم کردیں۔اور اسکی مرضی پر اپنی مرضی قربان کردیں۔
جس میں ہوں آپ راضی میں بھی اسی میں راضی،
میری وہی خوشی ہے جو آپ کی خوشی ہے۔
ایک حدیث پاک میں ہے کہ ”ان الشیطان یجری من ابن آدم مجری الدم”یعنی شیطان آدمی کے رگوں میں خون کی طرح ہر جگہ دوڑتاہیجب انسان کا پیٹ بھرتاہے نیز رگوں میں طاقت وقوت آتی ہے تو رگوں اور پٹھوں کے اندرسے شیطانی وسوسی اور تحریکیں شروع ہوجاتی ہیں اور گناہوں کی طرف رغبت ہونیلگتی ہے مگر جب پیٹ خالی خالی ہوتاہے تو برائیوں کی طرف خیال بھی بہت کم آتاہے لہذا جب روزے کی وجہ سے پورے جسم پر بھوک وپیاس کا اثر ہوگا تو رگوں اور پٹھوں کا زور بھی کم ہوجائیگا۔
اور اوپر کی حدیث سے معلوم ہوچکاہے ک انسان کے جسم میں شیطان کا ٹھکانہ رگیں ہیں تو جب رگیں کمزور ہونگی تو شیطانی طاقت بھی ضرورکم ہوگی۔گویا مہینہ بھر تک بغیر ہاتھ پیر کا ہوکر شیطان پڑا رہے گا اور کچھ نہ کرسکیگا،
اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دست دعاہوں کہ اللہ تعالیٰ ہم سبھی لوگوں کوشیطانی آفات وبلیات سے محفوظ ومامون عطا فرمائے، آمین