لاک ڈاؤن میں رمضان المبارک کی آمد
عاصم طاہر اعظمی
7860601011
asimtahirazmi786.blogspot.com
رمضان اللہ کی طرف سے عطا کردہ بے شمار انعامات میں سے ایک عظیم نعمت ہے، عین ممکن ہے کہ اس رمضان کے بعد اللہ تعالیٰ کئی اور رمضان ہمیں عطاء فرمائے اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ یہ رمضان ہماری زندگیوں کا آخری رمضان ہو
یہ رمضان بھی پہلے والے کئی رمضانوں کی طرح گذر تو جائے گا لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ہم نے صدق دل سے عہد کیا ہے’کہ یہ رمضان اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اطاعت میں گزاریں گے؟ اور اسے دنیا کی کامیابی کے ساتھ آخرت کی کامرانیوں کا مضبوط وسیلہ اور دونوں جہانوں میں ترقی کا زینہ بنائیں گے؟
اور اس سے بڑھ کر غور کرنے اور سمجھنے والی بات یہ ہے کہ رمضان میں اگر ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اطاعت اختیار کی تو کیا رمضان کے بعد ہم اُس اطاعت پر قائم رہنے کا عزم کرتے ہیں؟
اگر ہاں تو الحمد للہ یہ انتہائی سعادت اور فیروز مندی کی بات ہے ، اور اگر نہیں تو یقینا بہت نقصان اور ہر لحاظ سے خسارے کا سودا ہے، جو چند فانی عیش کے بدلے میں کرلیا ہے۔
رمضان المبارک کی آمد ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب کہ صرف وطن عزیز ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں کورونا وائرس کا قہر جاری ہے اور قہر کے نتیجے میں دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن ہے۔ ہمارے ملک میں بھی کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع کردی گئی ہے، ممکن ہے کہ لاک ڈاؤن ابھی اور آگے بڑھے لیکن اکثر لوگوں کو یہ تذکرہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے کہ اس مرتبہ رمضان میں کیا ہوگا تراویح کہاں اور کیسے پڑھیں گے یاد رکھیں یہ سب صرف کہنے کی باتیں ہیں دین اسلام کی یہی خوبی ہے کہ مشکل حالات میں بہت سے مسائل میں نرمی کا معاملہ کیا گیا ہے سرکاری فرمان کو بجا لائیں اپنے گھروں ہی میں نماز تراویح کے ساتھ ساتھ تلاوت قرآن پاک کا بھی اہتمام کریں،
لاک ڈاؤن میں بھی بہت سی چیزوں کا تالا کھلا ہوا ہے
سوچنے سے لاک ڈاون کا تالا کُھل سکتا ہے۔
اسلام کی تعلیمات ہر دور،ہر زمانے اور ہر حالات کے لئے ہے’،اللہ کی ذات جس طرح اس کی عبادت گاہوں میں موجود ہے ٹھیک اسی طرح وہ زمین کے ہر خطے میں ہر گوشے میں بھی موجود ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے عبادت کے لئے صرف مسجدوں کو مخصوص نہیں کیا ہے جیسا دنیا میں دوسرے مذاھب میں یہ تصور پایا جاتا ہے’کہ عبادت صرف ان کے معبدوں میں ہی ادا ہو سکتی ہے بلکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق پوری زمین مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ کی حیثیت رکھتی ہے’اس لیے مخصوص حالات میں اگر عبادتیں گھروں میں یا دوسری جگہوں پر ادا کی جائیں تو ثواب میں ذرہ برابر کمی نہیں ہوگی۔
اور اگر غور وفکر کے دائرے کو مزید وسعت دے دیں تو اس بات سے پردہ اٹھنے میں دیر نہیں لگے گی کہ ! لاک ڈاون کے ان دنوں میں بھی ہر چیز لاک ڈاؤن نہیں ہے ، یاد رکھیں قدرت جب ایک دروازہ بند کرتی ہے تو سو دروازے کھول بھی دیتی ہے ، بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے ، غم نہ ہوں تو خوشی کی قدر کون کرئے ، رات نہ ہو تو دن کا انتظار کون کرئے ، قید اور بندش نہ ہو تو آزادی کا مفہوم کون سمجھے ، لاک ڈاؤن ضرور ہے ، مگر ذرا غور سے دیکھو صاحب ، ہر چیز لاک ڈاون نہیں ہے
آسمان کی طرف دیکھو سورج چاند ستارے لاک ڈاؤن نہیں ہیں۔
اپنے اندر موجود خوبیوں پر نظر ڈالو تخلیق سے جڑی کوئی صلاحیت لاک ڈاؤن نہیں ہے
اس کائنات کے سب سے بڑے تخلیق کار اپنے پروردگار سے اپنے ٹوٹے ہوئے تعلق کو جوڑور روحانی فیض حاصل کرنے اور خدا سے ملاقات اور دعاؤں پر کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہے
اپنی سوچ اور فکر کی پرواز کو بلندیوں پر لیکر جاو ، تمہارے سوچنے اور بڑے خواب دیکھنے کا کوئی ارادہ لاک ڈاؤن نہیں ہےاپنے من میں ڈوب کر اپنی ذات کے ذروں کی تلاش کرو ، تمہارا خود کو پہچاننے اور کھوجنے والا کوئی راستہ بند نہیں ہے۔
اپنا نام لیکر اپنی ہستی کو آواز دو ، تمہاری آواز کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے
رو رو کر اپنے گناہوں کی توبہ کریں توبہ کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے
جو تم نہیں جانتے اُن علوم و فنون کو سیکھنے کی کوشش کرو ، تمہارے کچھ نیا سیکھنے کی راہ میں کوئی بندش نہیں ہے
کوشش کریں لاک ڈاؤن میں ہی نہیں بلکہ ہمشہ ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی-
خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
حدیث مبارک میں ہے کہ
رمضان شہر ﷲ“ رمضان ﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس مبارک مہینے سے رب ذوالجلال کا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے۔
حدیث مبارک میں ہے کہ
رمضان ایسا مہینہ ہے کہ اس کے اول حصہ میں حق تعالیٰ کی رحمت برستی ہے، جس کی وجہ سے انوار و اسرار کے ظاہر ہونے کی قابلیت و استعداد پیدا ہوکر گناہوں کے ظلمات اور معصیت کی کثافتوں سے نکلنا میسر ہوتا ہے اور اس مبارک ماہ کا درمیانی حصہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے اور اس ماہ کے آخری حصہ میں دوزخ کی آگ سے آزادی حاصل ہوتی ہے-
اللہ کی رحمتوں’برکتوں’ اور نعمتوں والا مہینہ آنے والا ہے بس چند دنوں میں ہی آنے والا ہے،اور گنتی کے چند دنوں کے لیے ہی آنے والا ہے، ہمارے رب نے کتنے پیار سے فرمایا ہے :’ أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ‘گنتی کے چند دن ہی تو ہیں، بے شک گنتی کے چند دن ہی تو ہیں:اللہ تعالٰی کا قرب اور خوشنودی حاصل کرنےکیلئے ‘اللہ تعالٰی کی رحمتوں و برکتوں سے فائدہ اُٹھانے کے لیے ‘اللہ تعالٰی سے دعائیں مانگنے اور مغفرت طلب کرنے کے لیے جہنم سے نجات پانے کے لیے ‘جنت کے وارث بننے کے لیے اورہزار مہینوں کی عبادات اپنے نامۂ اعمال میں لکھوانے کے لیے، لہذا ہر مسلمان ‘ چاہے کسی کا ایمان قوی ہو یا ضعیف‘ اس مبارک دنوں میں روزہ رکھتا ہے، روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صرف بندہ اور رب کے درمیان ہے،
اگر کوئی چھپ کر کھا لے اورکسی کو نا بتائے تو لوگ اسے روزہ دار ہی سمجھیں گے، لیکن کوئی نہایت ہی کمزور ایمان کا مومن بندہ بھی ایسا نہیں کرتا کیوں کہ وہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ اس نے روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا ہے اور اللہ اسے دیکھ رہا ہے اسی طرح دستر خوان پر افطار کے انتظار میں بیٹھے کسی نہایت ہی کم ایمان والے بندے سے اگر کہا جائے کہ بھائی پندرہ سولہ گھنٹوں کے روزہ رکھ چکے ہو ‘ صرف دو تین منٹ پہلے افطار کرنے میں کیا حرج ہے، تو وہ جواب دے گا کہ: ” یہ اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد افطار کی جائے ورنہ روزہ نہیں ہوگا روزہ ٹوٹ جائے گا اور میں اس حکم کی نافرمانی نہیں کر سکتا‘‘
روزہ رکھنے کے بعد نہایت ہی کمزور ایمان والے بندے کا ایمان بھی اتنا مضبوط ہو جاتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح روز ے کی حالت میں چھپ کر کھانا یا دو تین منٹ پہلے روزہ افطار کرنا گوارا نہیں کرسکتا اورروزے کے معاملے میں اللہ کی نافرمانی نہیں کرتا،
تو آئیے ہم سب خود سے سوال کریں کہ:’’روزہ کے علاوہ دیگر معاملے میں اللہ کی نافرمانی کرنے میں ہم کیوں دلیر ہو جاتےہیں؟
‘‘روزہ کے بارے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو حکم دیا ہے اسے تو ہم من و عن مانتے ہیں ‘ ایک منٹ کی نا فرمانی کرکے سورج غروب ہونے سے پہلے روزہ افطار نہیں کرتے یا چھپ کر کچھ کھا کر اللہ کی نا فرمانی نہیں کرتے، جبکہ روزہ کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے کچھ احکامات بطور فرض عائد کئے ہیں اور ہم مسلمان ایسے کتنے ہی فرائض میں نافرمانی کرنے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں کرتے، روزہ کو تو ہم سب احکام الٰہی مانتے ہیں لیکن۔۔۔۔۔کیا حرام سے اجتناب کرنا اور رزق حلال کمانا احکام الٰہی نہیں ہے؟۔۔۔۔۔ کیا مردوں کے لیے پانچ وقت کی نماز با جماعت احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا صحیح نصاب کے مطابق زکوٰۃ ادا کرنا احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا صاحب استطاعت پرحج کرنا احکام الٰہی نہیں ؟۔۔۔۔۔ کیا صلہ رحمی احکام الٰہی نہیں ہے ؟۔۔۔۔۔ کیا والدین کے ساتھ محبت و احترام سے پیش آنااحکام الٰہی نہیں ہے ؟
اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے احکام الٰہی ہیں جن کو ہمارے اوپر فرض کیا گیا ہے لیکن افسوس کہ ہم لوگ اسے ترک کردیتے ہیں اور ہمیں احساس تک نہیں ہوتا،
اللہ جل مجدہ ہمیں رمضان المبارک کے مہینے کے ساتھ ساتھ ان تمام احکام الہیہ کو جو ہمارے اوپر فرض کیے گئے ہیں ان تمام کو مکمل طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمیــــن