IGM لائبریری میں مخزونہ عصمت رسالہ کا وضاحتی اشاریہ :- مبصر : ڈاکٹرعزیز سہیل

Share

یونیورسٹی آف حیدرآباد کی IGM لائبریری میں مخزونہ
عصمت رسالہ کا وضاحتی اشاریہ

مصنف : شیخ نیاز الدین صابریؔ،محبوب نگر
مبصر : ڈاکٹرعزیز سہیل،حیدرآباد

ریاست تلنگانہ میں حیدرآباد کے علاوہ دیگرشہروں نظام آباد اور محبوب نگروغیرہ میں اردو ادب کے فروغ کی سرگرمیاں زوروں پر ہے جن کی اطلاعات آئے دن ذرائع ابلاغ سے ملتی رہیتی ہیں یہاں کی سرزمین اردو ادب کی ترقی اور فروغ کے لیے کافی زرخیز ہیں۔

شہر محبوب نگر سے حالیہ دنوں اردو ادب کا ایک درخشاں ستارہ ابھرا ہے جسے ڈاکٹر شیخ نیاز الدین صابری کے نام سے جانا جارہا ہے۔ ڈاکٹرشیخ نیاز الدین صابری پیشہ سے ایک معلم ہیں اوروہ محبوب نگر جونیئر کالج پراردولیکچرار کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ نیاز الدین صابری یونیورسٹی آف حیدرآباد کے ایم اے اردو اینٹی گریٹیڈ کورس کے پہلے طالب علم(فرسٹ اسٹوڈنٹ) ہیں جنہوں نے ایم اے میں امتیاز کامیاب حاصل کرتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا۔نیاز الدین صابری نے یونیورسٹی آف حیدرآباد سے ایم فل کی تکمیل کی ہے اور یونیورسٹی آف حیدرآباد سے ہی پی ایچ ڈی 2019ء میں کامیاب کیا ہے،حالیہ دنوں ڈاکٹرشیخ نیاز الدین صابری کی پہلی تصنیف ”یونیورسٹی آف حیدرآباد کیIGMلائبریری میں مخزونہ عصمت رسالہ کا وضاحتی اشاریہ“کے عنوان سے منظرعام پر آئی ہے۔ انہوں نے اپنے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کا کچھ حصہ اس عنوان سے تلنگانہ اسٹیٹ اردواکیڈیمی کے مالی تعاون سے شائع کیاہے۔
ڈاکٹرنیاز الدین صابری نے اپنی اس پہلی کتاب کواپنے والدین کے نام معنون کیا ہے۔ اس کتاب کا پیش لفظ پروفیسر مظفرشہ میری وائس چانسلر عبدالحق اردو یونیورسٹی نے لکھا ہے۔ جس میں انہوں نے یونیورسٹی آف حیدرآبا دمیں انٹی گریٹیڈ ایم اے اردواور نیاز الدین صابری کے ایم اے اردوکی تکمیل پرروشنی ڈالی ہے۔ نیاز الدین صابری کو نرم مزاج اور نیک طینت لڑکا ہے قراردیاان کی محنت ولگن کا تذکرہ کیا ہے پروفیسر مظفرشہ میری کتاب سے متعلق لکھتے ہیں ”اشاریے کاکام بڑا کار آمد ہوتا ہے،ایک نظر میں یہ پتا چلا یا جاسکتا ہے کہ رسالے کے کس جلد کے شمارے میں کس طرح کے مضامین و مقالات شائع ہوئے ہیں۔نیاز الدین صابری نے علامہ راشد الخیری کے رسالے ”عصمت“ کے مضامین و مقالات اور شاعری کا اشاریہ تیار کیا ہے“۔
زیر نظر کتاب میں پیش لفظ کے بعدپیش گفتار کے عنوان سے ڈاکٹرنشاط احمد اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآبا دنے ڈاکٹرنیاز الدین صابری کی کتاب پرتقریظ لکھی ہے۔ جس میں اشاریہ سازی کی اہمیت کواجاگرکیاہے۔ڈاکٹرنشاط احمد نے لکھا ہے ”شیخ نیاز الدین صابری نے علامہ راشدالخیر ی کے رسالہ عصمت کا وضاحتی اشاریہ تیار کیا ہے۔ علامہ نے اس رسالہ کے ذریعہ خواتین ہند کے ذہنوں کومنورکیا جس وقت رسالہ ”عصمت“جاری ہوا اس وقت دوسرا کوئی رسالہ ایسا نہ تھا جوخواتین میں بیداری پیداکررہاتھا۔ عصمت کے ذریعہ خواتین میں سلیقہ شعاری‘ امورخانہ داری‘نیک خاتون بننے کی ترغیب دی گئی۔ عصمت کاایک اورمقصدیہ بھی تھا کہ خواتین کے ساتھ ساتھ نوعمرلڑکیوں کوسلیقہ شعاربنایاجائے“۔
اس کتاب کا مقدمہ نیاز الدین صابری نے لکھا ہے جو اپنی معلومات کے اعتبار سے کافی اہم ہے جس میں یونیورسٹی آف حیدرآباد کے قیام اورلائبریری کی خدمات کوبیان کیاگیا ہے۔ اندرا گاندھی میموریل لائبریری یونیورسٹی آف حیدرآبا دمیں اردو کی سینکڑوں کتابیں اور رسائل موجود ہیں۔ ان رسائل میں ایک رسالہ ”رسالہ عصمت“بھی تھا،جس کے مدیر علامہ راشدالخیر ی تھے۔
زیر نظر کتاب میں ڈاکٹر نیاز الدین صابریؔ نے اشاریہ سازی کے مفہوم اور اہمیت سے متعلق لکھا ہے ”اشاریہ دراصل عربی زبان کا لفظ ہے اس کے لغوی معنی کسی کتاب یا رسالہ میں شامل مضامین کی تفصیلی فہرست ہے۔ جس میں کتاب کے موضو ع اورنام حرف تہجی کے اعتبار سے زیرتحریر لائے جاتے ہیں۔ مصنفین کے مضامین اور دیگر نثری ومنظوم تخلیقات کا حوالہ‘ رسالہ نمبر ماہ وسال کے اعتبار سے دیا جاتا ہے۔ اشاریہ کی مختلف قسمیں ہیں۔ ان ہی میں سے ایک وضاحتی اشاریہ بھی ہے۔“
اس کتاب کے مقدمہ میں نیاز الدین صابری نے علامہ راشدالخیری کا تعارف‘ ان کی شخصیت‘ اور فن پربھی خوب اظہارِخیال کیا ہے۔ اس رسالہ کے آغاز کے متعلق انہو ں نے لکھا کہ رسالہ کا نام ”عصمت“علامہ راشدالخیری نے ہی تجویز کیاتھا اوراس کے اصول اورمقاصد کومخزن میں 1908میں شائع کیا“۔ ان سارے اصولوں کے مد نظر15جون1908ء کوشیخ محمداکرم کی ادارت میں کوچہ چیلان سے عصمت کا پہلا پرچہ شائع ہوا۔یہ رسالہ مخزن پریس میں عموماً24تا28صفحات پرطبع ہوتاتھا۔ اس کا سالانہ چند تین روپئے تھا۔
اس کتاب میں رسالہ عصمت کا وضاحتی اشاریہ جنوری1909ء‘ جلد دو‘شمارہ ایک سے آغاز کیاگیاہے۔ اس اشاریہ میں آفرینش‘الہی حکایت‘شمس العلماء‘ خان بہادر‘ منشی محمدذکا اللہ دہلوی‘صفحہ نمبر26کا حوالہ دیاگیا ہے اور ذکا اللہ صاحب کی حکایت کوپیش کیاگیاہے۔ دوسرا اشاریہ سوکن کاجلایا‘مولوی محمدعبدالراشدالخیری‘دہلی‘صفحہ نمبر44۔اس اشاریہ میں راشدالخیری کی مضمون میں ایک کہانی پیش کی گئی ہے جو سلسلہ وار اس رسالہ میں شائع ہوئی تھی۔تیسرا مقبرہئ اعتماد الدولہ و سکندر ہ آگرہ۔خواجہ حسن نظامی دہلوی۔ص53۔خواجہ حسن نے اپنے اس مضمون میں اعتماد الدولہ اور جلالالدین اکبر کے مقبرہ کی منظر کشی کی ہے اور ان کی شان و شوکت کا ذکر کیا ہے۔
زیر نظر کتاب میں شامل دیگراشاریہ بھی کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ان اشاریہ کے ساتھ ساتھ مضمون کی بھی مختصر تفہیم کی گئی ہے،جن کے مطالعہ اس دور میں شائع ہونے والے مضامین کی اہمیت اجاگر ہوتی ہیں ساتھ میں قاری کو مختلف النوع مضامین سے متعلق معلومات حاصل ہوتی ہیں،یہ اشاریہ محققین کے لئے کافی کار آمد ہوتے ہیں جس کی مدد سے تحقیق کے موضوع پر مواد کی تلاش میں کافی آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔
بہرحال ڈاکٹرشیخ نیاز الدین صابری ؔ نے رسالہ عصمت کااشاریہ بہت ہی عرق ریزی کے ساتھ ترتیب دے کراردو کے قارئین کے لئے پیش کیاہے۔یقینی طور پر اس اشاریہ سے اشاریہ سازی کی اہمیت واضح ہوتی ہے ساتھ ہی اردورسالہ عصمت کے مقاصد اور دائر کا ر کا کا علم ہوتا ہے،اشاریہ سازی کے تحت یہ ایک اہم علمی وادبی کوشش ہے جس کیلئے مصنف قابل صد تبریک اور تہنیت ہیں۔ڈاکٹرشیخ نیاز الدین صابری کی یہ کاوش نہایت قدر و قیمت کی حامل ہے۔اردو تحقیق میں یہ کتاب مدد گار ثابت ہوسکتی ہے،امید کے ہمار ے قارئین اس بیش قیمت کتاب سے استفادہ کی کوشش کریں گے۔ اس کتاب کوایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤز نئی دہلی نے شائع کیاہے۔192صفحات پرمشتمل اس کتاب کی قیمت 250روپئے رکھی گئی ہے۔ جو مصنف سے مکان نمبر 7-5-142،لکشمی نگر کالونی،محبوب نگر 9618996036یا ہدی بک ڈپوحیدرآبادسے حاصل کی جاسکتی ہے۔
٭٭٭

شیخ نیاز الدین صابریؔ
ڈاکٹر عزیز سہیل
Share
Share
Share