تعلیم و تدریس میں انفارمیشن کمیونیکیشن ٹکنالوجی کالزوم (2)
گزشتہ پیوستہ
فاروق طاہر
عیدی بازار،حیدرآباد
9700122826
درس و تدریس میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے فوائد :
آج کل تعلیمی نظریات یا محرکوں (Education Dynamics) کی تبدیلی کا سب اہم پہلو طلبہ کی اپنے مستقبل و کیرئیر کی تئیں سنجیدگی اور اور ان ضرورتوں کی تکمیل کرنے والے عوامل کی آواز پر لبیک کہنا ہے۔
کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا اسکولی تعلیم سے انضمام و امتزاج اسکولوں میں رائج رسمی و غیر رسمی اکتسابی طریقہ تعلیم کی وقتی تقاضوں کی تکمیل کے لئے سر اٹھاتی ضرورتوں کی تکمیل کے ساتھ تعلیم کو دلچسپ بنانے کے سامان فراہم کرتا ہے۔کمرۂ جماعت میں اساتذہ کی جانب سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال سے تدریس واکتساب،تجارتی امور سے آگہی و ادارہ سازی کے دیگر منصوبوں،تدابیر،حکمت عملیوں اور طریقوں سے آگہی و اطلاق میں توسیع ہوگی۔ طلبہ کی کمپیوٹر تعلیم میں تربیت (Training)کے ایسے جزو شامل کیئے جانے چاہئے جو ٹیکنالوجی کے استعمال اور معلومات و علم کو مطلوبہ شکل و صورت میں ڈھالنے میں سود مند و کارثابت ہوں جیسے انٹرنیٹ سے معلومات کو ڈاؤن لوڈ کرنا،ویب سائٹس پر معلومات کی تلاش اور اسے دیگر افراد سے شئیر کرنا، ان سب کے علاوہ تمام طلبہ کو اپنی تخلیقی جواہر اور صلاحیتوں کے اظہار،اطلاق اور اشتراک کے لئے وافر مواقع فراہم کرنا جو مذکورہ مہارتوں میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ طلبہ کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مبادیات(ابتدائی) و تدیس ومہارتوں سے ان میں بہترین و اعلیٰ اکتساب کے ذوق کو جلا بخشی جاسکتی ہے۔ان معمولی اقدامات کے ذریعہ نہ صرف طلبہ کے علم میں اضافہ واقع ہوگا بلکہ وہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو اپنی زندگی کی کامیابی و ترقی کے لئے موثر طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بھی بن جائیں گے۔اسکولی سطح سے ہی طلبہ کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو معلومات و ڈیٹا(Data)کو دریافت کرنے و اکٹھاکرنے،معلومات و حقائق کو قلمبند(ریکارڈ) کرنے،نظریات پیش کرنے،جدید و اختراعی سرگرمیوں اور پروگرامس کی ترتیب و صورت گیری(ڈیزئیزائنگ)کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نہ صرف ٹیکنالوجی کو ایک وسیلہ یا ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ ان امور کی انجام دہی سے طلبہ میں دائمی(Life Long) آزادانہ اکتساب وتجربے کاجذبہ پروان چڑھے گا۔حقیقتاًکمپیوٹر ٹیکنالوجی میں متاثرکن ترغیبی اکتساب،حصول تعلیم کے اعلیٰ نتائج و ثمر آوری اور طلبہ کی تیز تر بدلتی ضروریات سے ہم آہنگی پیدا کرنے کی اتم درجہ صلاحیتیں موجو د ہیں۔ٹیکنا لوجی کے درست و بہتر استعمال کی تعلیم و تربیت سے طلبہ میں میں کاروبار،تجارت سازی و ادارہ سازی (Enterprise)کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔تدریسی افعال میں منظم طریقے سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے انضمام سے اساتذہ نہ صرف اطمینان بخش درس و اکستاب کی راہیں ہموار کرسکتے ہیں بلکہ طلبہ کو زندگی کی تیزرفتار ترقی و تبدیلی سے ہم قدم ہونے کا جذبہ و اعتماد بھی فراہم کرسکتے ہیں۔اسکولی سطح پرتعلیم اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے انضمام کی درجہ ذیل فوائد کے پیش نظر سخت ضرورت ہے۔
(1)کمپیوٹر ٹیکنالوجی مخصوص عنوانات کی پیش کش، مضامین کی معلومات کو زیادہ دلکش، موثر و منظم انداز میں مرتب کرتے ہوئے اساتذہ کو درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کے قابل بنا تی ہیجس سے نہ صرف درس و تدریس میں اضافی کشش ہوجاتی ہے بلکہ طلبہ میں بھی غیر معمولی اکتسابی دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔
(2)طلبہ میں خود کار اکتساب کے لئے اعلیٰ درجے کے محرکہ و تحریک کی ضرورت ہوتی ہے اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے معلومات کی پرکشش،پیش کش کا طلبہ جب مشاہدہ کرتے ہیں تو ان میں خود کار اکتساب(Self Learning) کا جذبہ فروغ پاتا ہے جس کے ذریعے وہ فراہم کردہ معلومات سے مسائل کے حل ازخود اخذ کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
(3) طبعی و سماجی ماحول سے مربوط تجربات جنھیں طلبہ کو کمرۂ جماعت یا کلاس روم سے باہراورکمرۂ جماعت کی عام تفہیم،تشریح و وضاحتوں سے سمجھانا مشکل ہوتاہے ایسے موضوعات و تجربات کی پیش کش میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی اساتذہ کے لئے بے حدمعاون و مددگار ثابت ہوتی ہے۔
(4)ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے طلبہ کو اپنی معلومات وعلم کی تنظیم، ترتیب،تفہیم،مہارتوں کو سلیقہ مند، خوش گوار اور اپنے انداز میں پیش کرنے کی وافر مواقع فراہم کیئے جانے چاہئے تاکہ ان میں اعتمادپروان چڑھے۔
(5)کمپیوٹر ٹیکنالوجی طلبہ کو اختراعی انداز میں ا پنے علم کی تعمیر و تجدید کی پیش کش کے وافر مواقع فراہم کرتی ہے جس سے طلبہ تخلیقیت کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔
(6)کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اساتذہ جانچ و تعین قدر(Evaluation)کے مختلف طریقے،موثر پیمانے ا ور ٹولس تیارکرسکتے ہیں جن کی مدد سے کمرۂ جماعت میں طلبہ کی تعلیمی قابلیت،کامیابیوں اور پیشرفت پر بہتر طور پر نگاہ رکھنا ممکن ہے۔
(7)اساتذہ اس ٹیکنالوجی کی سہولتوں کا استعمال کرتے ہوئے ماہرانہ و ہنرمندانہ طریقے سے طلبہ کی شخصی رجحانات ومیلانات(Personality Inventories) کی فہرست تیارکرسکتے ہیں جس کے ذریعے وقت ضرورت اساتذہ طلبہ کی دلچسپی،رویوں،قابلیت،مہارت اور بہت ساری دیگر شخصیت میں پنہاں خصوصیات کو سمجھنے اور اس کی نقشہ گری و صورت گیری کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
(8)بعض پریزیٹیشن(پیش کش) جس میں نظریات و رجحانات کی تشریح،تفہیم و وضاحت کے لئے کئی مربوط تصاویرپر مشتمل تصاویر کے منظم سیٹس پیش کرنے ضروری ہوتے ہیں جس سے نظریات ورجحانات کی وضاحت مستحکم انداز میں کی جاسکے۔ایسے پیچیدہ و گنجلک امور کی انجام دہی کمپیوٹر ٹیکنالوجی بہت سہل وآسان بنا دیتی ہے۔
(9)منٹوں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مدد سے وسیع معلومات کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔اس طرح کی معلومات کا حصول فی الفور حوالہ جات کی فراہمی میں مددگار و معاون ہوتا ہے۔اپنی مطلوبہ معلومات کو مختلف ویب سائٹس سے ڈاؤن لوڈ اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ بوقت ضرورت انہیں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ماضی میں معلومات و حوالہ جات کی تلاش میں جس طرح کتب خانوں اور مختلف اداروں کی خاک چھاننی پڑتی تھی ٹیکنالوجی نے اب ضائع وقت و سرمایہ سے محفوظ کردیا ہے۔
(10)کلاس روم کی مختلف سرگرمیوں کی انجام دہی کے لئے کمپیوٹر ٹیکنالوجی ایک دلچسپ و مددگار وسیلہ (ٹول) ہے جو طلبہ کو مختلف سرگرمیوں میں فعال حصہ لینے کے لائق بنا تا ہے۔طلبہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی بشمول انٹرنیٹ کو آسان تحقیقی کام،منصوبوں (Projects)اور اشاعتی (Publication)امور کی تکمیل کے لئے استعمال کرسکتے ہیں اور یہ افعال طلبہ کومستقبل کی کیفیات و حالات کے قابو پانے میں انتہائی اہم تصور کئے جاتے ہیں جسے ہم پیش بندی یا منصوبہ بندی سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔
(11)کمپیوٹر ٹیکنالوجی جو انٹرنیٹ سے مربوط ہے، طلبہ اور اساتذہ کے لئے معاون مواد کی تیاری میں مددگارثابت ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے طلبہ کے لئے معاون اکتسابی مواد اور اساتذہ کے لئے معاون تدریسی مواد کو بطور”اکتسابی و تدریسی مواد“ (Teaching Learning Material) کے استعمال کیا جاسکتا ہے جو طلبہ اور اساتذہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
(12)اس کی مددسے اساتذہ کمرۂ جماعت میں پائے جانے والے مختلف ذہانت و معیارکے طلبہ کی ضرورتوں کے مطابق مخصوص منصوبہ و پروگرام تیار کرسکتے ہیں تاکہ طلبہ کے مختلف گروہوں میں اکتساب و سیکھنے کی شرح و رفتار میں مماثلت پیدا کی جاسکے۔اس طرح کے مخصوص پروگرامس و منصوبوں سے طلبہ کے اکتساب میں تنوع و وسعت پیدا ہوتی ہے۔
(13)یہ طلبہ کو اپنا فارغ وقت سودمند اور کارآمد طریقے سے استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔فارغ اوقات میں طلبہ ٹیکنالوجی کو دانشمندی سے استعمال کرتے ہوئے ذہنی خلفشار سے بچ سکتے ہیں اور مختلف مسابقتی مقابلوں کی پیشگی تیاری کا کام بہتر انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔
(14)انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے طلبہ کے سیکھنے کے نقطۂ نظر میں یکسر تبدیلی واقع ہوجاتی ہے اور وہ جہاں خود کار اکتساب کے حصول سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہیں ان میں سیکھنے اور اکتساب کی قدر واہمیت بھی جاگزیں ہوجاتی ہے۔
(15)انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے طلبہ روشن و بصیرت افروز اکتساب (سیکھنے)کے تجربے سے دوچار ہوتے ہیں اور ان میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے تخلیقی تنوع اور تجزیہ کی صلاحیتیں بھی پروان چڑھتی لگتی ہیں۔
ٹیکنالوجی کے استعمال کے ہر مرحلے اور موڑ پر اساتذہ ایک بات سے خبردار رہیں کہ”فضول تدریسی افعال“(Thoughtless Practices)کا اگر مسلسل غلبہ ہوجائے تب قابل قدر اور معیاری اکتساب اور طلبہ کے سیکھنے کی رفتار و شرح خطرے سے دور چار ہوجاتی ہے۔
اپنی کلاس رو م پریزنٹیشن کو بہتر بنائیں:
نصاب سے کچھ عنوانات منتخب کرتے ہوئے ان کو ملٹی میڈیا(کثیر زرائع ابلاغ۔ملٹی میڈیا۔ آواز گرافکس اینی میشن اور ویڈیو کا ایک ملاپ۔ کمپیوٹرز کی دنیا میں ملٹی میڈیا ہائپر میڈیا کا ایک سب سیٹ کہلاتا ہے جو بیان کردہ عناصر کو ہائپر ٹیکسٹ کے ساتھ ملاتا ہے) کے ذریعے پیش کرنے سے طلبہ کے اکتساب و ادراک پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ان میں دریافت،تجسس و تحقیق اور علم کی پیاس پیدا ہوتی ہے۔اس طرح کااٹھایا گیا ہرایک قدم طلبہ کے اکتساب و سیکھنے کے ذوق و شوق میں نہ صرف اٖضافے کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے اکتساب کی شرح و رفتار بھی تیز تر ہوجاتی ہے۔عنوانات کا محتاط انتخاب، موضوع و عنوان سے متعلق معلومات کا جمع کرنا پھر ان معلومات کو کمپیوٹر سسٹم میں فیڈ (فراہم /لوڈ)کرنا،اس کے بعد پیش کش کے لئے مرحلہ وار منصوبہ بندی، بعد ازاں معلومات کو تخلیقی انداز میں تنظیم و ترتیب دینے اور موثر طریقے سے پیش کرنا،ان تمام سے درس وتدریس تاثیرا ورمعیار کی رفعتوں کو چھولیتا ہے جس کے نتیجے میں تدریس ایک غیر معمولی عمل کا درجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ بعض ماہرین تعلیم نے موجودہ تدریسی طریقہ کار کو فرسودہ، بوریت سے پراور طلبہ میں اکتساب سے بددلی و بیگانگی پیدا کرنے والا قرار دیا ہے۔ میری دانست میں یہ کیفیت بنیادی طور پر اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب کوئی استاد معلومات کی منتقلی کے لئے روایتی طریقہ تدریس پر ہی اکتفاکرتا ہے اور وہ روایتی طریقہ تدریس اورجدت طرازی و جدید طریقہ ہائے تدریس کے امتزاج سے کام نہیں لیتا بلکہ روایتی طریقہ تدریس ہی کو منتقلی کے لئے کافی سمجھتا ہے۔جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ٹیکنالوجی کے امتزاج سے معیار تدریس میں بہت زیادہ بہتری واقع ہوئی ہے۔
مندرجہ ذیل تجاویزات پر عمل پیرائی کے ذریعے موثر تدریس، پیش کش کی ترتیب، تنظیم، تزئین،دلکش اور دلچسپ بنانے کے علاوہ کمرۂ جماعت کے بہترا نتظام و انصرام میں مدد ملے گی۔
(1)اساتذہ کو درس و تدریس کے انجام دہی سے قبل نصاب کے مختلف موضوعات کومنتخب کرنا چاہئے جن کی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی مددسے انھیں تدریس انجام دینے ہے تاکہ درس وتدریس کو دلچسپ اور طلبہ مرکوز اور بہتر اکتساب کے لائق بنا یا جاسکے۔
(2)اساتذہ درس و تدریس میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا علم،مہارتوں اور سوفٹ وئیر کو چلانے کے کام ٹریننگ(تربیت) کے ذریعے حاصل کریں کم سے کم اہم درس و تدریس کی تاثیر و دلکشی کو فروغ دینے میں بے حد معاو ن سوفٹ وئیرس جیسے مائکرو سوفٹ ورڈ(MS Word)،ایکسل(Excel)،پاور پوائنٹ(Power Point)،پبلیشر(Publisher)وغیرہ کاموثر تدریس اور تدریسی پیش کش تخلیق کرنے کے لئے علم اور تربیت حاصل کرنا ضروری ہے۔
(3)کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے مدد سے پڑھائے جانے والے ہر یونٹ(باب) اور اسباق کی تیاری وپیش کش کے دوران اساتذہ اکتسابی مقاصد واہداف کو ملحوظ رکھیں۔ یہ بات بڑی وضاحت کے ساتھ میں اساتذہ کے گوش گزار کرناچاہتا ہوں کہ کپیوٹر ٹیکنالوجی کے استعمال کے وقت ٹیکنالوجی کے تکنیکی مہارتو ں کو فروغ دینے کے بجائے تصورات تعلیم پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔
(4)یہ بات بہت اہم ہے کہ پریزنٹیشن میں شامل کیا جانے والا منتخب مواد طلبہ کی ذہنی سطح،تعلیمی معیار کے مطابق ہونا چاہئے تاکہ انھیں اکتساب سے رغبت و دلچسپی پیدا ہو اور اطمینان بخشاکتساب کو پروان چڑھایا جاسکے۔
(5)اساتذہ موضوع اور مواد کے انتخاب کے بعد پریزنٹیشن کا بلیو پرنٹ (خاکہ) اور ڈیزائن کا لے آؤٹ(ترتیب،وضع قطع) تیار کرلیں۔پریزنٹیشن کے مشمولات اور تمام نظریات کی منظم و منطقی ترتیب اور اسے تاثیر و اثر کے لئے جمالیاتی دلکشی کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے۔
(6)پریزنٹیشن(پیش کش) کے معیار کو بلند کرنے میں معاون ضروری معلومات اور مواد کو انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹس سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
(7) ملٹی میڈیامیں شامل مختلف عناصر جیسے تصاویر،آواز،چارٹس(نقشے) اور گرافس وغیرہ کو پریزنٹیشن میں ماہرانہ چابکدستی سے منتخب و شامل کریں تاکہ حصول علم کے عمل کو آسان،سادہ اور دیر پا بنایا جاسکے۔
(8) بچوں میں اعلیٰ و اختراعی فکر عام روش سے ہٹ کر سوچنے کی عادت کو فروغ دینے کے لئے پریزنٹیشن کو مکمل مرحلہ وار انداز میں ترتیب دینا چاہئے تاکہ بچوں کو حصول علم،نظریات کی تفہیم میں کوئی ابہام و تشکیک باقی نہ رہے۔ پریزنٹیشن کی مرحلہ وار ترتیب سے بچوں میں تخلیقی افکار کو جنم دینے والی عام روش سے ہٹ کر سوچنے والی اعلیٰ سطح کی فکرفروغ پاتی ہے۔
(9)انٹرنیٹ پر کئی تعلیمی ویب سائٹس موجود ہیں جن کو محتاط طریقے سے براؤز کرتے ہوئے اساتذہ کو ایسے بہت سارے نظریات اور معلومات حاصل ہوسکتے ہیں جو ان کی پریزنٹیشن کی موثر تیاری میں معاون ہوتے ہیں۔ بچوں کو اساتذہ عام سرچ انجن جو بڑے اور بالغ لوگوں کے لئے مناسب ہوتا ہے کہ بجائے کنڈل سرچ انجن کو استعمال کرنے کی تاکید کریں جو کہ بچوں کو ہیجانی اور فضول مواد کی رسائی سے باز رکھتا ہے۔
(10)پریزنٹیشن کے آخر میں اچھی طرح سے تیار شدہ جانچ اورتشخیص(Evaluation)کے سوالات کا مجموعہ پزیزنٹیشن کے ذریعے حاصل کردہ علم اور اثر کی جانچ کے لئے مدد گار ہوتا ہے۔
(11)اساتذہ طلبہ کو تمام پریزنٹیشن کے دوران مختصر وجامع تفہیم و وضاحتیں اور آخر میں اس کا خلاصہ ضرور فراہم کریں کیونکہ پریزنٹیشن کے دوران فراہم کردہ تفہیم،تشریح اور وضاحتوں سے نہ صرف نظریات و رجحانات کے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے بلکہ اس طرح کا اقدام علم،نظریات و رجحانات کو کو طویل عرصے تک یاداشت میں محفوظ رکھنے میں کارگر ثابت ہوا ہے۔
(12)پریزنٹیشن کے لئے استعمال کئے جانے والے آلات جیسے کمپیوٹر سسٹم اور پروجکیٹر وغیرہ کو کمرۂ جماعت اس طرح رکھا جائے کہ پریزنٹیشن کو کلاس کے تمام طلبہ واضح طور پر بغیر کسی دقت رکاوٹ اور تکلیف کے باآسانی دیکھ سکیں۔
(13)انٹرنیٹ کی مدد سے طلبہ کو کائنات کے حقائق اور حقیقی دنیا کے کام کرنے کے طریقوں سے آگاہ کریں تاکہ انھیں دینا میں وقوع پذیر واقعات و حقائق کا علم ہوسکے۔