سوائن فلو کیا ہے ؟
سوائن فلو انفلوئنزا وائرس A ( H3Nzv ، H1N1 وغیرہ ) سے پیدا ہونے والا پھیپھڑوں کا ایک مرض ہے ۔ یہ وائرس پہلی مرتبہ 1930 میں خنزیر کے جسم میں پایا گیا ۔ اس وائرس کی ایک قسم Novel H1N1 کو 2009 میں اس وقت اہمیت حاصل ہوئی جب یہ میکسیکو سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل گیا اور بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ۔ اس وائرس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اپنی قسمیں بدلتا رہتا ہے اور جاریہ سال H3Nzv وائرس نے زیادہ تباہی مچا رکھی ہے ۔۔
سوائن فلو کی علامات
بخار ، کھانسی ، نزلہ ، سردرد ، بدن درد ، گلے کی خراش ، جاڑا ، متلی ، یہ علامات دو دن سے دو ہفتوں تک پائی جاسکتی ہیں ۔ کوئی شخص اگر ان علامات کو محسوس کرے تو دو دن سے زیادہ انتظار نہ کرے اور فوری ڈاکٹر سے رجوع کرے ۔
سوائن فلو کی تشخیص
اس مرض کی تشخیص کے لیے گلے سے سیمپل لیا جاتا ہے جسے Throat Swab کہتے ہیں ۔ اس ٹسٹ کے نتائج PCR Technology کے ذریعہ 3-4 گھنٹوں میں حاصل ہوجاتے ہیں ۔
سوائن فلو کا ٹیکا (Vaccination)
اس مرض کے لیے دو طرح کے ٹیکے استعمال کئے جاتے ہیں ۔ ایک Live Vaccine پھوار ( Spray ) کی شکل میں ناک میں دیا جاتا ہے اور دوسرا انجکشن کی شکل میں ۔ اکثر ڈاکٹر انجکشن کی شکل میں دئیے جانے والے ٹیکے ہی استعمال کرتے ہیں جو کہ 6 ماہ کی عمر سے زیادہ سبھی کے لیے دئیے جاسکتے ہیں ۔ حاملہ خواتین اور ایسے مریض جن کی قوت مدافعت (Immune Resistance) کسی بیماری کی وجہ سے کمزور ہو انہیں ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیکا ضرور لینا چاہئے ۔ ہر سال موسمی لحاظ سے فضا میں پائے جانے والے اسٹرین (Strain) کے خلاف ٹیکے تیار کئے جاتے ہیں ۔ جنہیں بچوں اور معمر لوگوں میں ڈاکٹر کے مشورے سے ضرور دلانا چاہئے ۔ موجودہ حالات میں جو ٹیکا مارکٹ میں موجود ہے وہ کس حد تک سوائن فلو سے بچنے میں موثر ثابت ہوگا ۔ یہ وہ سوال ہے جس پر ماہرین کے درمیان بڑا اختلاف ہے ۔ نمس ہاسپٹل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر نریندر ناتھ کا کہنا ہے کہ موجودہ Vaccine اس نئے اسٹرین کے خلاف موثر نہیں ہے ۔ دیگر کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ ٹیکہ بچوں اور معمر لوگوں (At risk group) میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے ۔۔
ادویات
اب تک بہت ساری دوائیاں انفلوئنزا کے علاج میں استعمال ہوتی رہی ہیں لیکن وائرس کے اسٹرین بدلنے کے نتیجے میں یہ بے اثر ہوتی چلی گئیں ۔ ابھی جو دوائیاں قابل استعمال بچی ہیں ان میں زینامیویر اور اوسیلٹامیویر شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ یہ دوائیاں بھی اسی وقت سب سے زیادہ فائدہ مند ہوتی ہیں جب فلو کے 48 گھنٹوں میں شروع کردی جائیں ۔ اکثر فلو کے بعد بیکٹریا کے انفکشن (Super added infection) سے مرض زیادہ شدت اختیار کرلیتا ہے اور مریض ARDS ( Adult Respiratory Distress Syndrome ) میں جا پہنچتا ہے ۔ اس بیماری میں جسم میں آکسیجن کی شدید کمی واقع ہونے لگتی ہے ۔ جس سے رفتہ رفتہ تمام اعضاء متاثر ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ یہی وہ مرحلہ ہے جہاں مریض کو مصنوعی آلہ تنفس (Ventilator) پر رکھا جاتا ہے اورجس کے باوجود کم ہی مریض دوبارہ ٹھیک ہوپاتے ہیں ۔ لہذا جب انفلوئنزا وبا کے طور پر پھیلنے لگے تو بہتر یہی ہوتا ہے کہ ایسے مریضوں کو ہاسپٹل کے مخصوص وارڈوں میں داخل کیا جائے اور سخت چوکسی برتی جائے ۔۔
احتیاطی تدابیر
l اگر آپ فلو کی علامات محسوس کرتے ہوں تو گھر ہی پر رہیں اور بلا ضرورت باہر نہ جائیں ۔
l دو دن کے اندر علامات کم ہوتی نظر نہیں آئیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
l کھانستے اور چھینکتے وقت ناک اور منہ ڈھکاکریں ۔ دستی یا نپکن کھلا نہ چھوڑیں ۔
l وقفے وقفے سے اپنے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھولیا کریں ۔
l عوامی مقامات اور بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پر نہ جائیں ۔
l اپنا تولیہ اور برتن لگ رکھیں ۔
l پانی زیادہ پئیں اور گھر کی بنی ہوئی صاف ستھری غذائیں استعمال کریں ۔
l لوگوں سے مصافحہ کرنے اور گلے ملنے سے پرہیز کریں
ماخوذ
One thought on “سوائن فلو ؟”
Masha Allah bahot a cha mazmoon hai.mubarakbad.