کہانی : مشکلیں اور بھی— ! :- ڈاکٹر صفیہ بانو.اے.شیخ

Share
ڈاکٹر صفیہ بانو.اے.شیخ

کہانی : مشکلیں اور بھی — !

ڈاکٹر صفیہ بانو.اے.شیخ

ہماری زندگی میں مشکل وقت کیوں آتا ہے؟ میں اب تک سمجھ نہیں پائی۔ نادیہ تم اب تک اسی بات کو لے کر بیٹھی ہو، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے ابھی حریم آپی کی شادی ہوئے دن ہی کتنے ہوئے؟ طلاق کی نوبت آن پڑی۔ اگر انہیں ہمارے گھر کے حالات یاطور طریقے پسند نہ تھے تو پہلے ہی کہہ دیتے۔

شادی کے تین ماہ بعد ہی انہیں یہ احساس ہوا کہ یہ ہمارے گھر کے لائق نہیں۔ ہمارے زندگی میں مشکلیں اور بھی ہیں مگر ہم نے آج تک کسی کے ساتھ یہ سلوک نہیں کیا جو حریم آپی کے سسرال والوں نے کیا۔ ضیا تم جانتے ہو، گھر میں کیا حالات ہیں شادی پر لیا گیا قرض بھی ابھی پوری طرح چکایا نہیں گیا۔ نادیہ تم صبر سے کام لو۔ نادیہ کہنے لگی کہ دیکھو ضیا بھلے ہی تمہارے ساتھ میرا رشتہ طے ہوا ہو مگر میں ان حالات میں شادی کے لیے رضامند ہو جاؤ،یہ ممکن نہیں ہے۔نادیہ تم سمجھنے کی کوشش کرو،گھر میں امّی کی طبیعت اب نرم گرم رہنے لگی ہے۔ میں ان کا اکلوتا بیٹا ہوں۔نادیہ ضیا سے کہتی ہے کہ تم چاہتے ہو، میں اپنی زندگی کو سنوارنے لگ جاؤ اور جو میرے والدین پر بیت رہی ہے اور جو میری حریم آپی کے ساتھ ہو رہا ہے وہ سب کو بھول بھال کر چھوڑ چھاڑ کے تمہارے ساتھ اپنی زندگی بتانے چلی آؤ۔ یہ ممکن نہیں ہے ضیا تم جانتے ہو، میرے والد کی کچھ بھی آمدنی نہیں ہے جو کچھ بھی میری والدہ کی کمائی پر انحصار ہے۔فون پر اتنی گفتگو اچھی نہیں ضیا۔اب بس بھی کرو، میں نے تمہارے ساتھ اپنی مشکلیں سیر کر لی دل ہلکا ہو گیا۔ ضیا نادیہ سے کہتا ہے تمہار ی یہی سچی باتیں مجھے تمہیں پسند کرنے پر مجبور کر دیتی ہے اچھا خدا حافظ کہہ کر فون کاٹ دیا۔
دروازے پر دستک ہوئی دیکھا تو حریم آپی روتی ہوئی اور اپنے ساتھ ایک ٹرولی بیگ اور ہاتھ میں ایک لفافہ لے کر آئی۔ جیسے ہی حریم نے امیّ کو دیکھا لپٹ کر زار و خطار رو رہی تھی۔ حریم اپنی امیّ سے کہتی ہے کہ اس سے تو اچھا ہوتا کہ مجھے آپ کسی مزدور کے ساتھ بیہاتی تاکہ مجھے آج یہ دن دیکھنا نہیں پڑتا۔ایسی باتیں نہیں کرتے میری بچی۔ میں نے تمہارے مستقبل کو دیکھ سمجھ کر اچھے گھر میں شادی کی تھی اور انور اچھا لڑکا تھا۔حریم کہتی ہے انور ہی نے مجھے طلاق دے کر گھر سے باہر نکال دیا۔تمہاری غلطی کیا تھی جو تمہیں اتنی بڑی سزا دی گئی۔ میری یہ غلطی ہے کہ میں ایک غریب لڑکی ہوں،دوسری غلطی یہ ہے کہ میں ایک پڑھی لکھی لڑکی ہوں،تیسری غلطی یہ ہے کہ میں گھر کا سارا کام کاج جانتی ہوں۔ یہ تم خوبیاں بتا رہی ہوں یا غلطیاں۔ یہ آپ کی نظر میں خوبیاں ہوں گی مگر انور اور ان کے گھر والوں کی نظروں میں یہ غلطیاں ہیں۔ کیا آج بھی مسلم معاشرے میں پڑھی لکھی لڑکی کو اس دقیانوشی سوچ کا شکار بنایا جاتا ہے؟ میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا ہے۔نادیہ حریم آپی کی باتوں سے سہم گئی تھی کیونکہ نو بیہاتا دلہن کے ساتھ اس طرح کا سلوک۔ہمارا معاشرہ بیسویں صدی سے اکیسویں صدی اور اس سے بھی آگے کی صدی پار کر لے مگر جہاں تک سوچنے کی صدی نہیں بدلے گی تب تک صدیاں گزر جائے مگر کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
لڑکیوں کا پڑھا لکھا ہونا آنے والی نسل کی رہبر مانا جاتا ہے پھر کیوں لڑکی پر ہی سوال اٹھایا جاتا ہے؟نادیہ نے حریم آپی کے ہوئے حادثے کے بعد جیسے خاموشی اختیار کر لی۔ نادیہ گھر میں تتلی کی مانند لہراتی اور ہنسی کے فوارے چاروں اور بکھیرتی۔اس کے ہنسنے، بولنے اور چہچہانے سے گھر بول اٹھتا تھا مگر اب چاروں طرف خاموشی ہی خاموشی۔ گھر میں کسی کی موت ہونے پر گھر کا ماحول ہو جاتا ہے ایسا ہی ماحول اس وقت ہوگیا تھا۔ ابھی شادی کا قرضہ بھی چکانا باقی ہے،مشکل وقت جب بھی آتا ہے تب چاروں طرف سے منحوسیت ساتھ لے کر آتا ہے۔ گھر میں نادیہ اور حریم میری دو بیٹیاں ہی تھیں۔ میں ایک ٹیلرنی ہوں۔ بڑی سی کمپنی میں کام کرکے میں نے اپنی دونوں بیٹیوں کو پڑھا یا لکھایا تاکہ وہ اچھی زندگی گزارے۔ میں نے تعلیم کے ساتھ اچھی تربیت بھی دی تاکہ ان کی شادی اچھے سے گھر میں ہوجائے۔ مجھے تعجب ہوا جب اچھے لوگ اس طرح کی سوچ رکھتے ہوتو باقی لوگوں کا کیا کہنا۔حریم میری بڑی بیٹی ہے اس لیے میں نے اس کی شادی پہلے کر دی دیکھتے ہی دیکھتے میں نے نادیہ کا رشتہ ضیا سے کر دیا۔ ضیا میری سہیلی کا بیٹا ہے اور اسے نادیہ پسند بھی ہے اس لیے میں نے وقت نہ گنواتے اس کا رشتہ طے کر دیا۔ میں نے حریم کے لیے رشتے والی سے رابطہ کر کے رشتہ کر وایا تھا۔ انور سے بات چیت کرکے ایسا معلوم نہیں ہو رہا تھا کہ وہ میری بیٹی حریم کو تین ماہ بعد طلاق دے دیگا۔ حریم نے اپنے آپ کو سنبھالا اور چھ ماہ بعد اس نے کمپیوٹر آپریٹر کی نوکری جوئنٹ کر لی۔ نادیہ نے اپنی کالج کی گریجویشن پوری کر لی۔ضیا نے اب ضد پکڑ لی کہ نادیہ اور اس کی شادی جلد از جلد ہوجائے۔ میں نے ضیا کی امّی سے حریم کی دوسری شادی کی بات کہی کہ حریم کی دوسری شادی ہوجائے اس کے بعد میں نادیہ کی شادی کر دوں گی۔
حریم کا رشتہ نعیم کے ساتھ قرار پایا۔ نعیم اسی کمپنی میں کام کرتا ہے جہاں حریم پہلے کام کیا کرتی تھی۔ حریم کو شادی کے بعد کام کرنے کی اجازت نہیں ملی کیونکہ نعیم کی امّی کو ملازمت کرنے والی لڑکیاں پسند نہ تھی۔یہ بات حریم کے گھر والوں نے نعیم سے چھپائی کہ حریم ایک ملازمت پیشہ لڑکی ہے۔نعیم کی آمدنی اتنی نہ تھی کہ گھر کے پورے اخراجات پورے ہوسکے۔ حریم نے نعیم سے کہا بھی کہ میں بھی کام جوئنٹ کر لیتی ہوں تم اپنی امّی سے بات کرو۔ نعیم کی امّی نے صاف انکار کر دیا۔ نعیم کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ حریم ایک طلاق شدہ لڑکی ہے۔حریم کی ماں نے بھی ان اسے یہ بات چھپائی تھی لیکن کسی نہ کسی دن یہ بات سامنے آنی ہی تھی۔ایک روز کی بات ہے کہ نعیم کے گھر کچھ مہمان آگئے اور ان میں سے کچھ مہمان حریم کے پہلے سسرال والوں سے رابطہ رکھنے والوں میں سے تھے اور جیسے ہی حریم سامنے آئی انہوں نے حریم سے پوچھا انور کیسا ہے؟ نعیم کی امّی نے ٹوکا کون انور اس کا تو کوئی بھائی نہیں ہے؟ ہم اس کے بھائی کی نہیں اس کے شوہر انور کی بات کر رہے ہے کیا بکواس ہے یہ کہہ کر نعیم کی امّی غصہ ہوگئی اور فوراً نعیم کو بلا کر تین طلاق دلوا دی۔ حریم کی نعیم کے ساتھ شادی ہوئے دو ماہ ہی ہوئے تھے۔ حریم جب گھر آئی تو جیسے زندہ لاش ہو۔ وہ نہ کچھ بو ل رہی تھی اور نہ کچھ حرکت کر رہی تھی۔ نادیہ حریم کی یہ حالت دیکھ کر برداشت نہیں کر پائی کہ حریم کی زندگی میں دوسری بار ایسا کچھ ہوا کہ اس کی زندگی زندگی نہ رہی۔ ضیا نادیہ کو بار بار فون کر رہا تھا نادیہ نے فون اٹھاتے ہی ضیا سے کہا کہ میں تم سے ابھی بات نہیں کر سکتی ہوں۔ ہم ابھی بہت ہی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ نادیہ تم ہر وقت یہ ٹال کر مجھ سے بات نہیں کرتی ہو۔مشکلیں تو آتی رہیں گی۔میری زندگی میں بھی مشکلیں آتی ہیں لیکن میں نے تمہیں کبھی نہیں بتایا اور نہ ہی جتایا۔ تم کب سمجھوگی؟ میری زندگی میں مشکلیں اور بھی ہے ضیا میں تمہیں سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوں اور تم ہو کہ مانتے ہی نہیں ہو۔نادیہ نے فون کاٹ دیا۔ضیا نے اب کے نادیہ کی ایک نہ سنی۔ ضیا فوراً اپنی امّی کے ساتھ ہمارے گھر چلا آیا اور شادی کا اصرار کرنے لگا۔ضیا کہنے لگا مشکلیں اور بھی ہیں جیسا کہ میری امّی کی اب طبیعت ناسازگار رہنے لگی ہے میں نے نادیہ کی شادی کا فیصلہ کر دیا ایک مہینے کے بعد نادیہ کی شادی ہوگئی۔حریم نے خود سنبھالا اور اپنی بہن کو دعا دے کر رخصت کیا۔ نادیہ کی شادی کو ایک ماہ ہی ہوا تھا کہ ضیا کا اکسیڈنٹ ہوگیا اور موقع پر ہی موت ہوگئی۔ نادیہ بیوہ ہوگئی۔میمونا بی بی کی بیٹیوں کی زندگی میں خوشی ہوا کی مانند آتی اور چلی جاتی۔ اب دونوں بیٹیاں میمونا بی بی کے پاس ہی رہتی ہیں۔ مشکلیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی سال بھر میں ابّو کا انتقال ہوگیا۔اب ہم اس گھر میں تین خواتین ہی رہ گئی تھیں۔ نادیہ اور حریم نے مل کر نیا بزنیس شروع کیا۔ بزنیس شروع ہی کیا تھا کہ امّی کا انتقال ہوگیا۔ ہم دونوں کی زندگی میں مشکل وقت ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ ہماری زندگی میں ہم نے بہت کچھ حاصل کیا اور بہت کچھ گنواں دیا۔انسان کی زندگی میں مشکلیں ہوتی ہوں گی مگر ہماری زندگی میں مشکلیں اور بھی۔۔۔۔۔! مشکلیں اور بھی۔۔۔۔! مشکلیں اور بھی ۔۔۔۔!
—–
Dr. Sufiyabanu. A. Shaikh
C- Ground Floor Tajpalace, Kumbharwada
380001. ,Jamalpur Ahmedabad
Mob: 9824320676

Share
Share
Share