ٹک ٹاک ( tik tok ) اسلامی تعلیمات کے تناظر میں :- مفتی امانت علی قاسمیؔ

Share
مفتی امانت علی قاسمی

ٹک ٹاک ( tik tok ) اسلامی تعلیمات کے تناظر میں

مفتی امانت علی قاسمیؔ
استاذ ومفتی دار العلوم وقف دیوبند
E-mail:
Mob: 07207326738

ٹک ٹاک یہ ایک وڈیو ایپ ہے جس کے ذریعہ چھوٹے چھوٹے وڈیو بنائے جاتے ہیں اور انٹر نیٹ پر اپلوڈ کرکے اسے پھیلاجاتا ہے جو لوگ ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں ان تک اس طرح کی وڈیوز کی عام رسائی ہوتی ہے۔اس ایپ کو2016ء میں چین نے لانچ کیا تھا

محض دو سال کی مدت میں اس نے شہرت کی بلندیوں کو حاصل کرلیا اور یوٹوب اور فیس بک،واٹس ایپ جیسے مشہورایپ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ صرف دوسال میں اسے ۰۰۵ ملین لوگوں نے لوڈکیا ہے اور دنیا کے ۰۵۱ ملکوں میں اس کا استعمال ہورہا ہے۔2019ء میں اسے جدید طور پر لانچ کیا گیا جس کے بعد ہندوستان بشمول بیشتر ملکوں میں اس کو خوب پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے۔
ٹک ٹاک، سوشل میڈیا کا ایک بڑھتا ہوا فتنہ ہے جس کا بنیادی مقصد بے حیائی کو فروغ دینا ہے،اس کے مختلف مفاسد اس وقت سامنے آچکے ہیں یہی ووجہ ہے بہت سے ممالک نے اس کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اور نوجوان نسل پر اس کے برے اثرات کو دیکھتے ہوئے اس پر پابندی عائد کی ہے خود ہندوستان میں مدارس ہائی کورٹ نے اس پر حکومت سے پابندی کا مطالبہ کیاہے۔اور سپریم کورٹ نے بھی حکومت سے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔برطانیہ کی ایک سماجی تنظیم نے بھی بچوں کے والدین کو باخبر کیا ہے کہ ٹک ٹاک کے ذریعہ جنسی جرائم پیشہ گروہ بچوں کا استحصال کررہے ہیں اور انہیں جنسی جرائم کی طرف راغب کررہے ہیں اس لیے اپنے بچوں کو ٹک ٹاک سے دور رکھیں۔ٹک ٹاک کے جو عمومی نقصانات ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
(۱) وقت کی بربادی:
اس ایپ کے استعمال کی سب سے بڑی خرابی وقت کی بربادی ہے۔ جو لوگ اس کا استعمال کررہے ہیں وہ جنون کی حد تک اس میں مصروف کار ہیں، ظاہر ہے کہ ایک ایسے کام میں مصروف ہونا جس میں دنیا اور آخر ت کا کوئی فائدہ نہ ہو وہ لا یعنی کام ہے اور اس میں وقت لگانا وقت کو ضائع کرنا ہے حدیث میں ہے من حسن اسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ،کہ اسلام کی خوبی یہ ہے کہ انسان لا یعنی کام کو ترک کردے، لایعنی کام کرنا اسلام کی خوبی سے محروم ہوناہے۔علامہ ابن القیم لکھتے ہیں اضاعۃ الوقت اشد من الموت، لانہ اضاعۃ الوقت تقطعک عن اللہ و الدارا الآخرۃ والموت یقطعک عن الدنیا و أہلہاالدنیا (الفوائد لابن القیم:دارالکتب العلمیۃ، ص:۳۱) وقت کو ضائع کرنا موت سے زیادہ بڑا خسارہ ہے اس لیے کہ وقت کا ضیاع انسان کو اللہ تعالی اور آخرت سے محروم کردیتاہے جب کہ موت سے انسان دنیااور اسباب دنیا سے محروم ہوتا ہے۔
(۲) اس کی دوسری قباحت میوزک ہے:
یہ ایپ ایک وڈیو ایپ ہے جس میں عام طور پر میوز ک کا سہارا لیا جاتا ہے اور ہر کوئی موسیقی کی دھن پر تھرکتا نظرآتا ہے، اس میں بچے، بوڑھے، عورت،مرد سب شامل ہیں جب کہ میوزک اسلام میں حرام ہے حضرت نافع روایت کرتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر کے ساتھ جار ہا تھا ایک جگہ راستے میں باجے کی آواز سنی تو راستے سے دور ہٹ گئے اور اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور کچھ دیر بعد فرمایا کیا تمہیں کچھ سنائی دے رہا ہے میں نے کہا نہیں،تو انہوں نے اپنے کان سے ہاتھ نکالا اور فرمایا میں حضور کے ساتھ ایک جگہ تھا آپ نے بھی ایسا ہی کیا تھا (سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 4924)۔ایک حدیث میں ہے کہ غنا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے۔اس ایپ میں غور فرمائیں میوزک کی جادو کا حال یہ ہے کہ بچے جس نے کبھی ناچ گانا دیکھا نہ ہو یا اس کامکمل شعور نہ رکھتے ہوں وہ بھی اس کے وڈیوز دیکھ کر ناچنے اورتھرکنے لگتے ہیں۔
(۳)بے حیائی:
اس ایپ کا مقصد ہی بے حیائی کو فروغ دینا ہے، اس کا فیصلہ ا س کے وڈیوز کے ذریعہ ہوتا ہے اس لیے کہ زیادہ تر اس کے وڈیوز بے حیائی، عریانیت، ننگا پن پر مشتمل ہیں،باپردہ خواتین بے پردہ ہوکر کھلے عام بے حیائی کا مظاہر ہ کررہی ہیں بن سنور کر شرم و حیاء کو اس طرح تارتار کرہی ہیں کہ حیاء کو خود حیاء آجائے،شرم اپنے دامن کا چلمن چھوڑ دے۔ایسا لگتا ہے اخلاقی قدروں کا جنازہ نکل رہا ہو۔خواتین مردوں سے پیچھے نہیں ہیں کہ اصول پر عورتیں نہ صرف اس میں آگے ہیں بلکہ جو لوگ بے حیائی کے فروغ کا ٹھیکہ لیے ہوئے ہیں وہ خواتین کے اس طرح کی وڈیوز کی ایڈوٹائزنگ زیادہ کر رہے ہیں تاکہ حقیقت سے آنکھیں بند کی ہوئی دنیا کو یہ باور کرایا جاسکے کہ خواتین اس میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہیں حالاں کہ حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کو اس غلاظت کی دنیا میں لانے کے لیے تشہیری مہم کا یہ ایک حصہ ہے اور افسوس اس کا ہے کہ ایسی تصویریں بھی سوشل میڈیا میں پھیلائی جارہی ہیں کہ مسلم خواتین اور باپردہ خواتین اس میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں یہ سب کچھ اسی ناپاک منصوبے اور گندی ذہنیت کا حصہ ہے ۔ اسلام نے ستر پوشی،پردہ اور حیاء کی خاص تعلیم دی ہے،حدیث میں ہے الحیاء شعبۃ من الایمان۔ قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے وقرن فی بیوتکن و لاتبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولی(سورۃ الاحزاب ۳۳)اور اپنے گھروں میں ٹھری رہو اور قدیم جاہلیت کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار مت کرو۔ٹک ٹاک ایپ کے ذریعہ عورتوں کا اپنے وڈیوز بنانا اور اس کو لوگوں کے مابین نشر کرنا تبرج اور اظہار زینت ہے جس سے اسلام نے سختی سے منع کیاہے۔
(۴)گناہوں کی تبلیغ:
اس ایپ کے ذریعہ لوگ دوسروں کو گناہوں کی دعوت دیتے ہیں، فلمی ڈیلاگ پر ایکٹنگ کر کے انہیں فلم بینی پر ابھارتے ہیں،بلکہ ٹک ٹاک کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعہ بچے شارٹ فلم بنانے کی مشق کررہے ہیں ان بچوں کو اس میں اپنا مستقبل نظر آرہا ہے،وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ آگے چل کر ہم بھی فلم اسٹار بن سکتے ہیں جب کہ یہ سب کچھ اس ایپ کی کرشماتی طاقت ہے لیکن اس کا منفی نتیجہ یہ ہے نوجوان نسل بڑی تیز ی سے اس سیلاب میں بہنے کو تیار ہیں، آئے دن ٹک ٹاک دیکھ کر اس کی نقل اتارنے کی کوشش ہورہی ہے،لباس، وضع قطع،ڈارھی اور سر کے بال ہر جگہ اس کا مشاہدہ ہورہا ہے،یہ فتنہ بڑی تیزی سے نوجوان نسل میں پھیلتا جارہا ہے،قرآن کریم میں اللہ تعالی نے جس طرح گناہ کرنے سے منع کیا ہے اسی طرح گناہوں کی تشہیرسے بھی منع کیا ہے: ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ فی الذین آمنو ا لہم عذاب الیم فی الدنیا و الأخرۃ (سورۃ النور ۹۱)
(۵)علانیہ گناہ:
اس ایپ کے ذریعہ علانیہ گناہ کو فروغ دیا جارہا ہے،بے حیائی،عریانیت، ننگاپن،اور طرح طرح کے مختلف گناہ کو اس کے ذریعہ فروغ دیا جارہا ہے،بے ہودگی کی ساری حدیں پار کی جارہی ہیں۔ حدیث میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا: میری تمام امت کو معاف کیا جائے گا سوائے کھلم کھلا گناہ کرنے والوں کے (صحیح بخاری حدیث نمبر: ۹۶۰۶)
(۶)اس میں مذہب کا بھی مذاق اڑایا جاتا ہے اوربسا اوقات مقتدر شخصیات کی توہین کی جاتی ہے اس کی آواز کی نقل کی جاتی ہے، کبھی ان کے کارٹون بنائے جاتے ہیں اور ان کا مسخرا اور مذاق بنایا جاتا ہے۔اور کبھی خود اپنی صورت بگاڑی جاتی ہے اسلام نے مزاق اڑانے، کسی کی توہین کرنے اورصورت بگاڑنے سے منع کیا ہے لا یسخر قوم من قوم عسی ان یکونوا خیرامنہم و لانساء من نساء عسی ان یکن خیرا منہن
(۷)اس میں سب سے بڑی قباحت تصویرسازی اور وڈیوہے اس لیے کہ علماء کی ایک بڑی جماعت نے الکڑانک تصویر کو بھی تصویر کے زمرہ میں رکھا ہے اور تصویر کی جو قباحت احادیث میں مذکور ہے ان سب کو ڈیجیٹل تصویر پر منطبق کیا ہے اور بعض لوگوں نے اگر چہ ڈیجیٹل تصویر کی اجازت دی ہے لیکن انہوں نے بھی اس کی کثرت، یا بلاضرورت استعمال کو منع کیا ہے خاص طور پر جولوگ تصویر کی اجازت دیتے ہیں وہ بھی خواتین کے اس طرح وڈیوز بنانے اور عام کرنے کو حرام قرار دیتے ہیں اس لیے اس طرح کے ایپ کے استعمال کرنے کی کسی کے نزدیک گنجائش نہیں ہے۔
ظاہر ہے کہ اسلام میں ان سب باتوں کی اجازت نہیں ہے اس لیے شرعی اعتبار سے اس ایپ کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے اورجب اس کا استعمال جائز نہیں ہے تو کسی بھی مقصد سے اس پر وڈیو اپلوڈ کرنا درست نہیں ہوگا خواہ دینی جذبہ سے ہو یا اصلاح کی نیت سے ہوبعض لوگ اصلاح کی نیت میں اور سماج میں درآئی برائی کے خاتمہ کے لیے اس گندے نالے میں کودنا چاہتے ہیں ظاہر ہے کہ گندے نالے میں گندی ہی ملے گی اور اس سے گندگی ہی پھیلے گی اور اگر اس گندے نالے میں کوئی موتی بھی ہو تو اس پر اس گندے نالے کا ہی لیبل لگاہوگااس لیے اصلاح کی نیت سے بھی اس کا استعمال درست نہیں ہوگا کیوں کہ اگر اس طرح کے وڈیوز اپلوڈ کی اجازت دی جائے گی تو اس کے استعمال کی بھی اجازت ہوگی اور پھر وہی تمام قباحتیں اور نقصانات سامنے آئیں گے اس لیے اس ایپ کا استعمال کس بھی مقصد سے درست نہیں ہے اللہ تعالی امت مسلمہ کو اس قسم کے فتنہ سے محفوظ فرمائے۔

Share
Share
Share