کہانی : بلّی کا بدلہ :- ڈاکٹر سیّداسرارالحق سبیلی

Share
ڈاکٹرسید اسرارالحق سبیلی

کہانی : بلّی کا بدلہ

ڈاکٹر سیّداسرارالحق سبیلی
اسسٹنٹ پروفیسر وصدرشعبہ اردو
گورنمنٹ ڈگری کالج سدّی پیٹ۔ تلنگانہ
موبائل: 9346651710

جانوروں کے حقوق پر عالمی سیمینار جاری تھا،علی گڑھ کے ایک پروفیسر صاحب جانوروں کے دستوری حقوق و تحفّظ پر جذباتی انداز میں تقریر فرما رہے تھے،انہوں نے جانوروں کے ساتھ لوگوں کے ظالمانہ رویّہ کو بھی بیان فرمایاکہ ایک لاری میں دس دس بڑے جانوروں کو ٹھونس دیتے ہیں،

جب کہ ایک لاری میں تین سے زیادہ بڑے جانوروں کو لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔اس بارے میں انہوں نے اپنے ہاسٹل کے ایک ساتھی کے ظلم کا واقعہ بھی بیان کیا۔
ان کا ساتھی اسلم روزانہ رات میں دودھ گرم کرکے رکھتا،تاکہ صبح سویرے گرم گرم چائے سے لطف اندوز ہو،مگر اکثروبیش تر اس کی یہ خواہش پوری نہیں ہوتی۔رات میں چپکے سے بلّی رانی آتی،اور دودھ نوش فرماکر تشریف لے جاتی۔صبح کی نماز و تلاوت کے بعد جب اسلم چائے بنانے کے لئے باورچی خانہ میں جاتا،اور دودھ کا برتن خالی دیکھ کر دل مسوس کر رہ جاتا۔رفتہ رفتہ بلی پرک گئی،اس کو روز مفت میں گرم گرم دودھ جو مل رہا تھا،ادھر اسلم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا تھا۔
ایک دن اسلم نے طے کیا کہ آج بلی سے بدلہ لے کر رہوں گا،خنجر لئے وہ رات میں جاگ کر پہرہ دینے لگا،آدھی رات کے سنّاٹے میں بلی دبے پاؤں دودھ کی طرف بڑھنے لگی،جیسے ہی بلی نے دودھ پینا شروع کیا،اسلم نے خنجر سے بلی پر بھرپور وار کردیا،اور دودھ پیتی بلی کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔,,سوسنار کی ایک لوہار کی،، بلی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اسلم کو بہت سکون ملا،اس نے بڑے مزے لے لے کر اپنے ساتھیوں کو بلی کے مارنے کا قصّہ سنایا۔
اس کے ساتھی جو بعد میں پروفیسر بنے،انہوں نے اسلم کو سمجھایا بھی کہ اسلم!تم نے بلی کو مار کر بہت برا کیا،تمہیں توبہ کرنی چاہیے،بلی تو معصوم جانور ہے۔تم اپنے دودھ کی حفاظت کے لئے چھینگہ لگا کر اس میں دودھ لٹکا سکتے تھے،بلی کو مارنے کی تمہیں ضرورت نہیں تھی،لیکن اسلم تو اپنی بہادری پر خوش تھا،ایک معصوم اور کمزور جان کو مار کر وہ خود بہت بہادر سمجھ رہاتھا۔
اس واقعہ کو گزرے زمانہ ہوگیا،شاید اسلم کو یہ واقعہ یاد بھی نہیں ہوگا،اور اس نے کبھی اس واقعہ پر اپنی شرمندگی کااظہار بھی نہیں کیا۔ایک دن اسلم صبح کے ساڑھے دس بجے اپنے آفس جا رہا تھا،آج اسے اپنے گھر سے نکلنے میں تاخیر ہو گئی تھی،اس لئے وہ بہت تیز رفتاری سے اپنی بائک ہانک رہا تھا،تیزی کی بنا پر اس کی بائک بے قابو ہو گئی اورسامنے سے آنے والی لاری سے ٹکرا گئی،اسلم بری طرح زخمی ہو گیا،،اور اس کی ہڈیوں کے ۴۷۱ ٹکڑے ہو گئے،کسی طرح اس کی جان بچ گئی،لیکن وہ ہمیشہ کے لئے معذور ہو گیا۔اس کے دوست پروفیسر صاحب ا سلم کے گھر اس کی عیادت کو گئے،پروفیسر صاحب کو دیکھ کراسلم کو بلی کے دودھ پینے کا واقعہ یاد آگیا،اور پروفیسر صاحب کی نصیحت بھی یاد آگئی۔اسلم کو احساس ہوا کہ اس نے بلی کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے بہت بڑی غلطی کی تھی۔ !!!

Share
Share
Share