اردو زبان و ادب کی آن لائن لائبریریاں
تحقیقی و توضیحی مطالعہ
محمد خرم یاسین
فیصل آباد، پاکستان
اٹھاروہویں صدی میں صنعتی ترقی کے تیز رفتار دور کا آغاز ہوا، انیسویں صدی میں میں وسائل کی جنگ نے ہارڈ پاور (Hard Power)جیسے تصورات کو جنم دیا اور دنیا میں وہی کامیاب و کامران کہلائے جن کے پاس سامانِ حرب کی کثرت رہی۔
جنگِ عظیم اول و دوم میں لاکھوں جانیں جنگ کی بھینٹ چڑھ چکیں توطاقت کے پرانے تصورات دھندلائے اورفکر و نظر کے نئے روشن زاویوں سے دنیا سافٹ پاور(Soft Power) کے تصورات کی جانب مائل ہوئی جس کامقصد درحقیقت خارجہ پالیسی سے جڑی سرحدی طاقت، معیشت کی ترقی اور دوسرے ممالک پر اثر و رسوخ بڑھانے سے رہا۔ بیسویں صدی نے کروٹ لی توذرائع ابلاغ و مواصلات میں روز افزوں ترقی کے سبب جہانِ رنگ و بو کا منظر نامہ یکسر ہی بدل کر رہ گیا۔انفارمیشن ٹیکنالوجی (I.T)) اورانٹرنیٹ کا آغاز اس قدر جاندار انداز میں ہوا کہ اس نے انسان کواپنے سحر میں جکڑکر رکھ دیا اور قدیم انسانی اقدار،روایات، ادبیات، سماجیات، نفسیات، سیاسیات، معاشیات، سائنس، طب، تعلیم اورتجارت سمیت ہر میدان کا نقشہ بدل کر رہ گیا۔ اہلِ فکر و نظر نے اسے پیرا ڈائم شفٹ(Paradigm Shift) سے منسوب کیا۔ اسی پیراڈائم شفٹ نے ادبیاتِ عالم کو بھی نئی نئی راہیں دکھائیں، نئی اصناف نظم و نثر متعارف کرائیں،تحقیق کے انداز بدلے، تنقیدی زاویے بدلے، ڈسکورس(Discourse) بدلا،ترسیل کے اطوار بدلے،نئے نئے کوڈز اور کنوینشنز (Codes and Conventions) وجود میں آنے لگے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ اکیسویں صدی اطلاعیات (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کی صدی ہے۔
سیاسیات میں ذرائع ابلاغ کو ریاست کا چوتھا ستون (Fourth Pillar) کہا جاتا رہا ہے لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کی وجہ سے وجود میں آنے والے نجی استعمال کے ذرائع ابلاغ (سوشل میڈیا) مثلاً فیس بک، واٹس ایپ، ٹویٹر، انسٹا گرام، یاہو،آرکٹ، گوگل اوربلاگ وغیرہ نے نہ صرف ریاست کے دیگر ستونوں انتظامیہ، عدلیہ، مقننہ اور اشرافیہ تک کو بے حد متاثر کیا ہے بلکہ دورِ حاضر کی سب سے اہم آواز بن چکے ہیں۔ ادب چونکہ انسانی زندگی کے جملہ پہلوؤں کا احاطہ کرتاہے اس لیے اس پر بھی نہ صرف ان سب کا اثر پڑا ہے بلکہ سوشل میڈیا نے بھی ادب کی اثرپذیری کو قبول کیا ہے۔،سستے انٹرنیٹ پیکج، عوام الناس کی سوشل میڈیا، جدید موبائل فون او ر انٹر نیٹ پر اپنی نجی ویب گاہیں (ویب سائٹس) بنانے کے لیے کم قیمت ڈومینز کی خریداری نے عالمی گاؤں (گلوبل ویلج) کی ترقی اوروسعت میں جہاں روز افزوں اضافہ کیا ہے وہیں مفت اور نت نئی موبائل ایپلی کیشنز نے بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہے کہ کسی بھی معلومات، مواد(ڈیٹا) تصاویر یا متن کومحفوظ کرنے،دوسروں سے اشتراک(شئیر) کرنے اور اسے کتابی صورت دینے کے عمل کو نہایت آسانی سے انجام دیا جائے۔عام سادہ موبائلوں میں بھی اور آن لائن پلے سٹورز پر ایسی بہت سی ایپلی کیشنز موجود ہیں جن کی مدد سے کسی بھی کتاب کو محفوظ کرنے کے لیے باقاعدہ سکینر، اس سے جڑے کمپیوٹر اور دیگر لوازمات کی ہر گز ضرورت نہیں، بس کتاب کو کھولیے سکینر ایپلی کیشن کی مدد سے اس کی تصاویر بنائیے اوراس میں صفحے کی صفائی ستھرائی، جسامت،لمبائی چوڑائی، کم ترین وزن اور پڑھنے کے قابل متن کی تیاری از خود کار طریقے سے انجام دے دی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ ایپلی کیشن یہ سہولت بھی مہیا کرتی ہے خود کار طریقے سے سکین شدہ مواد کو برقی کتاب (ای بک e-book)کی صورت میں با آسانی کسی بھی سوشل میڈیا گروپ یا فردِ واحد کو ایک سادہ کلک کی مدد سے بھیجا جاسکے۔ یوں یہ کام مزید آسان ہوگیا ہے اور ایک ہی وقت میں ایک شخص کی مدد سے ایک برقی کتاب کو سینکڑوں اور وہاں سے ہزاروں اور لاکھوں لوگ تک با آسانی چند گھنٹوں میں پہنچایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مجموعی اشتراک (گروپ شئیرنگ) بھی اسی نوعیت کا کام ہے جس میں ایک کتاب کو الگ الگ لوگوں کو ارسال کرنے کے بجائے کسی گروپ میں ارسال کر دینے سے اس گروپ کے تمام اراکین تک اس کی با آسانی ترسیل ہوجاتی ہے۔ اسی سبب بہت سی ویب سائٹوں پرڈیجیٹل(Digital) اور آن لائن (Online)لائبریریوں کا قیام عمل میں آرہا ہے او ریہ دورِ حاضر کی اہم ترین ضرورت بنتی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے تحقیقی مجلے زبان و ادب کے مدیر کا بیان ملاحظہ کیجیے:
”اردو کا کون سا خزانہ ہے اس وقت انٹرنیٹ پر موجود نہیں۔ تاریخ، جغرافیہ، صحافت، سیاست، قانون، سائنس، ادب، لسانیات، فلسفہ، مذہب اور سیاحت، غرض ہر موضوع پر اب انٹرنیٹ پر مواد موجود ہے۔شعرو ادب پر جتنا مواد انٹرنیٹ پر موجود ہے اتنا دیگر شعبوں کے حوالے سے موجود نہیں۔بعض لوگ جو قنوطیت کا شکار ہوچکے تھے کہ اب اردو مرتی جارہی ہے یا اردو کتب کے قارئین کی تعداد کم ہوگئی ہے، انٹرنیٹ نے اب اس شکوے کو بھی ختم کردیا ہے اور اردو زبان و ادب کو نئی زندگی عطاکی ہے۔اردو کتب کی نکاسی جو ہر دور میں ایک مسئلہ رہی ہے، اب انٹرنیٹ نے اسے بھی آسان بنادیا ہے۔“ (۱)
جیساکہ پہلے بیان ہوا کہ دنیا انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سبب تیزی سے عالمی گاؤں (Global Village)میں ڈھل چکی ہے اوربے شمار صارفین روز بروزاس کا حصہ بنتے چلے جارہے ہیں اس لیے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہونے اور اکیسویں صدی کے مسائل و ضروریات کا مقابلہ کرنے کے لیے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا سہارا لیے بنا گزارہ نہیں۔ ایسے میں جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں کاروبار سے تعلیم تک ہر میدان زندگی ہی کمپیوٹر، موبائل اور انٹرنیٹ کی مرہونِ منت رہ گیا ہے، ضروری ہے کہ وقت کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کتب کو ای کتب کی شکل دی جائے اور جس قدر ممکن ہوسکے اس کا اشتراک کیا جائے بصورتِ دیگر اردو ادب،ادبیاتِ عالم سے ترویج و اشاعت میں پیچھے رہ جائے گا اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اگر محض چند منٹ کے لیے انٹرنیٹ کو مکمل طور پر بند کردیا جائے تو پیغامات کی ترسیل سے ذرائع نقل و حمل تک ہر شے تہہ و بالا ہوجائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ وقت کی اس ضرورت کو سمجھتے ہوئے مشاق ناقدین و محققین بھی ترویج و اشاعت کے آسان ترین ذریعے کو نہ صرف ابلا غ کا ذریعہ بنا رہے ہیں بلکہ ضروری بھی گردانتے ہیں۔ اس ضمن میں ڈاکٹر محمد آصف اعوان لکھتے ہیں:
”آج کے اس ما بعد جدید دور میں جب سائنسی ترقی نے جہانِ رنگ و بو کا نقشہ ہی بدل دیا ہے اور تحقیق کے لیے ایسے طریقہ کار جو امتیاز علی عرشی، حافظ محمود شیرانی، گیان چند جین، مولوی عبدالحق اور قاضی عبدالودود کے دور میں بروئے کار لائے جاتے تھے، ان میں یکسر تبدیلی آچکی ہے۔اب انترنیٹ پر موجود آن لائن لائبریریوں، ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے بلاگز، ڈیجیٹل کتب خانے اور اس طرز کی دیگر سہولیات نے گلشن ِ تحقیق کو نئی روشوں سے آشنا کیا ہے جس سے دورِ جدید کے مھققین کو نہ صرف آسانیاں میسر آئی ہیں بلکہ حوالہ جات انگلی کی ایک جنبش کے فاصلے پرموجود ہیں۔“(۲)
آن لائن یا ڈیجیٹل لائبریری کے لیے برقی کتب /ای بک(e-Bookیعنی الیکٹرانک کتاب)کی ضرورت پڑتی ہے۔سب سے پہلے برقی کتاب کا تصور ۱۷۹۱ء میں مائیکل ہارٹ نے گٹنبرگ منصوبے کے تحت دیا تھا اس سلسلے میں سب سے پہلی برقی کتاب کے مصنف سٹیفن کنگ نے ۰۰۰۲ء میں اپنی کتاب کو برقی کتاب کی صورت انٹرنیٹ پر شائع کیااور یوں یہ سلسلہ چل نکلا۔ای بک کی تخلیق کا ایک طریقہ تو پہلے سے موجود کتاب کو موبائل میں موجود سکینر ایپلی کیشن یا باقاعدہ سکینر کی مدد سے سکین کرنے کے بعد کسی بھی کتاب ساز سافٹ وئیرکی مدد سے کتابی شکل دے دینا ہے اور اگر ایسا نہ کرنا ہو تو ان پیج، ورڈ، ایکسل، کورل ڈرا یا اڈاب فوٹو شاپ ایسے کمپیوٹر پروگراموں کی مدد سے موجود متن کو استعمال میں لاتے ہوئے بھی ای بک (پی ڈی ایف یا کنڈل فارمیٹ) کو تیار کیا جاسکتا ہے۔ ایسی کتب جو براہ ِ راست اصل متن سے وجود میں آئیں ان کا وزن (کلوبائیٹس میں) نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اور سینکڑوں صفحات کی کتاب کا وزن ایک ویڈیو گانے سے بھی کم ہوتا ہے البتہ سکین شدہ یا تصاویر سے تخلیق کی گئی کتب کا وزن نسبتاً زیادہ ہوتا ہے۔ انھی برقی کتب (ای بکس) کی مدد سے آن لائن لائبریریوں کا قیام عمل میں آتا ہے۔ اردو ادب کے پانچ لاکھ صفحات بصورت مختلف ای بکس انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے والے راشد اشرف کے مطابق ای بکس بنانے اور اپ لوڈ کرنے کے پس منظر میں اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے ساتھ ساتھ نوادرات کی ازسرِ نو تلاش اور لوگوں تک آسان رسائی کا مقصد کارفرماہے۔ لکھتے ہیں:
”اس کام کو کیے جانے کے پس پردہ اوردو زبان کی ترویج کے ساتھ ساتھ یہ سوچ بھی کارفرما تھی کہ اردو کی وہ کتابیں پیش کی جائیں جو ماضی کی گرد میں کہیں چھپ کر نظروں اور ذہنوں سے اوجھل ہوگئی تھیں اور جو فی زمانہ کسی تحقیق کے کام میں ممدو معاون ثابت ہوسکتی ہیں مزیدیہ کہ دنیا کے ایسے حصوں میں قیام پذیر لوگ ان سے استفادہ کرسکیں جوہاں اردو کی کتابیں پہنچنا تو کجا، وہ اردو بولنے کو بھی ترس جاتے ہیں۔“(۳)
آن لائن لائبریریاں جہاں ایک جانب بیش نادر و نایاب کتب کے حصول کا ذریعہ بنتی ہیں وہیں وہ ان کتب کو محفوظ کرنے کا بھی ذریعہ بنتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان لائبریریوں کی وجہ سے اردو ادب کے طلباکی اکثریت کے پاس نہ صرف ادب بلکہ تحقیق و تنقید کے حوالے سے بھی ایسی کتب کثیر تعداد میں موجود ہیں جو کسی دور میں بالکل نایاب تھیں۔ راقمین کے پاس ایسی ای بکس کی تعداد دو ہزار (۰۰۰۲)سے زائد ہے۔ راشد اشرف آن لائن لائبریریوں کی ضرورت و اہمیت کے حوالے سے تحریر کرتے ہیں کہ:
”کتابوں کی اسکیننگ اور انٹرنیٹ پر دستیابی (Uploading)ایک ایسا طریقہ ہے جس کی مدد سے کتابوں کو ایک طویل عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے بصورت دیگر ان کی ”آخری آرام گاہ“پرانی کتابو ں کے اتوار بازار ہی میں بنتی ہے۔ اسی سوچ کے پیش نظر ڈاکٹر معین الدین عقیل نے اپنا کتب خانہ جاپان کی کیوتو یونی ورسٹی کو سونپ دیا جہاں ان کی ستائیس ہزار کتابوں کی اسکیننگ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔“(۴)
عصرحاضر میں انٹر نیٹ پر موجودآن لائن لائبریریوں کا ذکر کیا جائے تو اس میں چھوٹی بڑی کئی ایسی لائبریریاں، بلاگ، پیچ اور ویب سائٹس موجود ہیں جن پر لاکھوں کی تعداد میں کتب موجود ہیں۔ ان میں اردو ادب کی بے مثال اور لازوال خدمت کرنے والی ویب سائٹ ”ریختہ ڈاٹ آرگ“ ہے جسے مختصراً ریختہ بھی کہا جاتا ہے اور اس کے بانی سنجیو سراف ہیں۔ اس لائبریری میں نہ صرف کتب،شعراو ادبا کی ویڈیو، آڈیو، نظمیں، غزلیں اور اشعار شامل ہیں بلکہ شعرا کا تعارف اور جامع لغات بھی موجود ہیں جن میں الفاظ کا اندراج کر کے با آسانی اس کے معانی تک رسائی کی جاسکتی ہے۔اس سب کے علاوہ اس پر ریختہ کا بلاگ بھی موجود ہے۔ریختہ پر موجود ادبی کتب و دیگر کی تقسیم بلحاظ تعداد کچھ یوں ہے: کتب چون ہزار آٹھ سو چھیالیس(۵۴۸۴۶)، غزلیں اڑتیس ہزار پانچ سو چھیالیس(۳۸۵۴۶)،ویڈیو چار ہزار چارسو چون (۴۴۵۴)، آڈیو اکیس سو ستائیس(۲۱۲۷)، نظمیں بہتر سو نو (۷۲۰۹)، اشعارچھبیس ہزار ایک سو سولہ(۲۶۱۱۶) اور شعرا اکتالیس سو باسٹھ (۴۱۶۲)۔اس پر شامل کتب کے کل صفحات کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ کے قریب ہے۔ اس آن لائن لائبریری کی ایک اور بڑی خصوصیت اس کی قافیے کی لغت ہے جو دنیا کی پہلی آن لائن لغت ہے اور اس میں چالیس ہزار غزلوں میں سے دس ہزار قافیے جدا کر کے شامل کیے گئے ہیں۔ قوافی کی تلاش کے سلسلے میں دنیا بھر میں اس سے بہتر کوئی اور ذریعہ موجودنہیں۔ ایک قافیہ اس میں شامل کر کے تلاشا جائے تو دیگر قوافی کی فہرست خود بخود ظاہر ہوجاتی ہے۔روزنامہ ”امین“ کے ایک کالم میں اس کا تعارف ان الفاظ میں پیش کیا گیا ہے:
”ریختہ اردو شاعری کا آن لائن ذخیرہ ہے جو قدیم و جدید شاعری کا آئندہ انتخاب صحیح اور معتبر متن کے ساتھ اردو دیوناگری اور رومن رسم الخط میں پیش کرتی ہے۔ اپنی نوعیت کی اس منفرد سائٹ پر شاعری پڑھنے کے ساتھ ساتھ سنی بھی جاسکتی ہے اور لفظوں کے معنی بھی معلوم کیے جاسکتے ہیں۔ریختہ کے ای۔کتاب گوشے میں ہر موضوع پر گم باب کتابوں، مسودوں اور دیگر اہم ادبی مواد اور عصری مطبوعات کا وسیع ذخیرہ بھی قائم کیاجارہا ہے۔اس کے علاوہ ویب سائٹ کے اسٹوڈیو میں شاعروں کی آڈیواور ویڈیوریکارڈنگ بھی کی جاتی ہے۔۔۔ریختہ اردو شاعری کے خزانے کی کلید ہے“(۵)
اردو ادب کی ایک اور بہترین آن لائن لائبریری بزمِ اردو ڈاٹ نیٹ ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں موجود تمام کتب کو متن کو کاپی کرنے کی سہولت کے ساتھ اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ یعنی جس بھی کتاب کو پڑھنا ہو، اس میں سے متن کے کسی بھی حصے کو کاپی کرنا ہو، اقتباس لینا ہو یا اس کا حوالہ پیش کرنا ہو با آسانی اس سے متن کو کاپی کیا جاسکتا ہے۔ یوں یہ کتاب اتنے کم وزن میں موجود ہے کہ ایک آڈیو گانے (تین ایم بی)کے وزن میں با آسانی دو سے تین کتب آسکتی ہیں۔ اس کے روحِ رواں اعجاز عبید ہیں۔ پہلے یہ ویب سائٹ اردو کی برقی کتب کے نام سے موجود تھی لیکن پھر اس میں کچھ تبدیلیاں کرکے اسے بزمِ اردو لائبریری میں تبدیل کیا گیا البتہ ابھی بھی برقی کتابیں کی ویب سائٹ موجود ہے۔ برقی کتابیں پر متن کی صورت میں میسرپندرہ سو اٹھاسی (۱۵۸۸) کتب اورتیس(۳۰)جرائد تھے لیکن بزم اردو میں متن مین تبدیل کی گئی کل پچیس سو ستاسی (۲۵۸۷) کتب موجود ہیں جن میں شعری مجموعے چھ سو دو (۶۰۲)، ناول ایک سو چھتیس(۱۳۶)، حمد،نعت اور مراثی کی سینتالیس(۴۷)، اطفال کی ایک سو پندہ (۱۱۵)،تراجم کی (۸۹)،جرائد چھیاسٹھ (۶۶)، افسانوں کی ایک سو پچھتر (۱۷۵) کتب، دین و مذہب کے حوالے سے سات سو اکتیس(۷۳۱)، ترجمہ و تفسیر کی ایک سو ننانوے(۱۹۹)،ناولٹ اور طویل کہانیوں کی ترانوے (۹۳)کتب،تحقیق تنقیدکی تین سو اٹھانوے (۳۹۸)، سفر نامے چھتیس(۳۶)، طنز و مزاح چون(۵۴) کتب موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہ سہولت بھی دی گئی ہے کہ کوئی بھی شخص اپنی تحریر کردہ کتاب کو منتظمین سے رابطہ کرکے اس لائبریری میں شامل کرسکتا ہے۔ یوں اس لائبریری کی کتب میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔
آن لائن اردو لائبریریوں میں ”اردو پوائنٹ“بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے اور یہ انٹرنیٹ پر اردو کی دیرینہ خدمت گزار لائبریریوں میں شامل ہے۔ اس ویب گاہ پر ناول، افسانے، اسلامی کتاب، تاریخ کی کتاب، سفر نامے، سوانح اور آپ بیتی،ادبی کتابیں، مزاحیہ، سیاست،صحت،کھیل اور کھلاڑی، اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ کالموں کے لیے بھی جگہ مختص کی گئی ہے جب کہ اپنی تحاریر بھیجنے کے لیے بھی اس پر جگہ موجود ہے۔ یہ تمام کتابیں متنوع موضوعات کی حامل ہیں مثلاً آپ بیتی ہی میں رضا شاہ پہلوی،”سچ کا سفر“ از صدر الدین ہاشوانی، ”زندہ تاریخ“ از ہیلری کلنٹن، ”داستانِ حیات“ از خلیل جبران جب کہ صحت کے حوالے سے کتب میں ”فیملی ہیلتھ“، ”دوا، غذا اور شفا“وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح تاریخ کے حوالے سے بات کی جائے تو ”سات نوبل انعام یافتہ کہانیاں“ از ڈاکٹر اعجاز راہی،”پاکستان پہ کیا گزری“، ”نسلِ انسانی کی تاریخ“ از پروفیسر عزیز احمد اور ”کائنات کے سربستہ راز“ از ہارون یحییٰ وغیرہ شامل ہیں۔ اس آن لائن لائبریری کی ذخیرہ کتب میں بھی روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔
اردو ادب کے نہایت اہم گوشے اقبالیات کے حوالے سے سب سے بڑی آن لائن لائبریری ”اقبال سائبر لائبریری“ اس حوالے سے نہایت اہم ہے کہ اس لائبریری میں اکیس مختلف زبانوں میں ایک سو اٹھاسی (۱۸۸)موضوعات پر چودہ سو پینسٹھ (۱۴۶۵)کتب موجود ہیں جن کا تعلق زیادہ تر علامہ محمد اقبال ہی سے ہے۔ اس پر موجود کتب کو چونکہ زیادہ تر اقبال اکیڈمی ہی نے شائع کیا ہے اس لیے اپ لوڈ کی گئی کتب کی حالت بہتر ہے اور اسے پڑھنے میں آسانی بھی رہتی ہے کہ متن اور صفحات صاف اور واضح ہیں جب کہ ایسی بھی بہت سی کتب موجود ہیں جن کے متن بھی کاپی کیا جاسکتا ہے۔ اس پر اقبالیات سے متعلق رسائل وجرائد کا ذخیرہ بھی موجود ہے۔ کتب کی زمرہ سا زی کرتے ہوئے علامہ محمد اقبال کی کتب، ان کے زیرِ مطالعہ کتب، ان پر لکھی جانے والی کتب، اسلامیات، فلسفہ، تقابلِ ادیان اور لٹریچر سے متعلق کتب موجود ہیں۔
”اردو چینل ڈاٹ اِن“اردو کی ان لائبریریوں میں شامل ہے جس پرنایاب،کم یاب یا کلاسیکی عہد کی کتب کو شامل کیا جاتاہے۔اس لائبریری کی بنیاد ویسے تو۲۰۱۴ء میں رکھی گئی اور باقاعدہ جولائی۲۰۱۷ء کو فعال ہوئی۔ تب سے اب تک اس پر ڈاکٹر قمر صدیقی اور ان کی ساتھیوں نے چار سو کے قریب کتب اپ لوڈ کی ہیں لیکن یہ تمام کتب اردو کے کلاسیکی ادب کی بنیاد شمار کی جاسکتی ہیں جب کہ ان کو الگ الگ زمروں میں تقسیم کرنے کے لیے شاعری، فکشن اور ای بک کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔اسی ویب سائٹ سے سہ ماہی رسالہ "اردو چینل” بھی شائع کیا جاتا ہے۔آن لائن اردو لائبریریوں میں نسبتاً کم معروف لائبریریوں میں ایک لائبریری اقبال کلمتی ڈاٹ بلاگ سپاٹ ہے۔اس کے منتظم اقبال کلمتی ہی ہیں۔ یہ ویب سائٹ ۲۰۰۶ء سے فعال ہے او ر اس پر اردو زبان میں اسلامی کتب، تکنیکی کتب، ناول، معلوماتِ عامہ، مشاغل، بلوچی،، سندھی کتب اور ویڈیوز الگ الگ موجود ہیں۔ گوکہ کتب کی تعداد بہت زیادہ نہیں لیکن معیاری کتب اپ لوڈ کی گئی ہیں۔
آن لائن اردو ذخیروں کے حوالے سے آزاد دائرۃ المعارف کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس پر موجود مختلف موضوعات پر مضامین کی تعداد ایک لاکھ تنتالیس ہزار پانچ سو اڑتیس (۱۴۳۵۳۸)ہے جن میں سے کسی بھی مضمون کو نقل کیا جاسکتا ہے، اشتراک کیا جاسکتا ہے یا پھر اور بھی بہت سے کام لیے جاسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں اپنے مضامین کو بھی شامل کرسکتے ہیں۔۲۰۰۱ء میں اپنے آغاز سے اب تک یہ ویب سائٹ بہت کامیاب رہی ہے اور اس میں روزانہ سینکڑوں نئے مضامین کا اضافہ ہورہا ہے۔ جامعہ عثمانیہ سے تعلق رکھنے والا ایسا ہی ایک اور فورم جوڈاکٹر فضل اللہ مکرم کے زیرِ اہتمام مستعدی سے اردو کی خدمات سر انجام دے رہا ہے ”جہانِ اردو“ہے۔ یہ نا صرف نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں اپنا کام آن لائن پبلش کرنے کی سہولت دیتا ہے بلکہ اس پر اردو کے عصری منظر نامے، کثیر الجہات نئی تحقیقات اور تنقیدی مضامین کی بھی بڑی تعداد کا مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ان تمام مضامین، افسانوں اور تاثرات کو کاپی کیا جاسکتاہے، اشتراک کیا جاسکتا ہے، ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے اور اس پراپنے تاثرات کا اظہار بھی کیا جاسکتا ہے۔
مذہب، ادب، تحقیق اور تنقید کے حوالے سے یکساں مفید ایک اور لائبریری”کتاب و سنت ڈاٹ کام“ ہے۔ اس آن لائن لائبریری میں چھ ہزار چار سو پینسٹھ (۱۷۴۶)کتب کا ذخیرہ موجود ہے جن میں سے ہر کتاب کے عنوان کے ساتھ ایک کوڈبھی لگایا گیا ہے تا کہ اسے با آسانی تلاش کیا جاسکے۔کتب کو جن زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے ان میں زبان و ادب،رسائل و جرائد،متفرق کتب،ایمان و عقائد اور اعمال،اسلام اور عورت،اخلاق و آداب،اسلام اور مغرب،جرم و سزا،اسلام اور فلسفہ،کائنا و مخلوقات،جوامع،علم و علماء، تعلیم و تعلم اور دینی مدارس،حقوق و فرائض،اسلام،صحافت اور ذرائع ابلاغ اور جدید میڈیا،اسلام اور تزکیہ نفس،تقابل ادیان و مسالک،حدیث وعلوم حدیث،تاریخ و سیرت دار الافتاء،حلال و حرام،خطوط و مکاتیب،موسوعات، معاجم و فہارس، کتابیات و اشاریہ جات،جماعتیں، تحریکیں، ادارے،غزوات و سرایا،تحقیق و تنقید اصول تحقیق،رؤیت ہلال اور اسلامی مہینے،رسم و رواج اور عبادات،عالم کفر،منطق و بلاغہ،اتحاد و اتفاق اور وحدت،اسلام اور ٹیکنالوجی،علاج و معالج،گوشہ نسواں،خطبات ومقالات،گوشہ اطفال،خطبات ومقالات،اسلام اور عصر حاضر،اسلام اورتصوف اورقرآن وعلوم قرآن شامل ہیں۔
”اردو دوست“ کا شمار بھی ارد و کی ایسی آن لائبریریوں میں ہوتا ہے جن کے ذریعے اردو کی ترویج و اشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس پرافسانے، مضامین،ادبی دنیا،طنز و مزاح،شاعری،غزلیں،نظمیں،نعت،حمد / مناجات، متفرقات، انشائیے، ڈرامے،خاکے،سفرنامے،تبصرے،انٹرویو اورمعلوماتی / سائنسی مضامین کے زمروں میں کتب اور مضامین کو اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ ان کتب کو با آسانی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے، اشتراک کیا جاسکتا ہے اور محفوظ بھی کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ایک اورآن لائن لائبریری ”صوفی نامہ“ ہے۔ اس لائبریری پر چودہ سو باون (۱۴۵۲) کتب موجود ہیں جن میں سے اکثر کلاسیک یا قدیم کتب ہیں۔ ان کتب کو صوفیا کی کتب،صوفی کلام، نثر،ای۔کتاب اور بلاگ کے زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اسی طرح ”فری بکس“ پر بھی زیادہ تر کتب اسلامی حوالے سے دی گئی ہیں اور درسِ نظامی کی تمام کتب بیک وقت موجود ہیں۔
”اپنا آرگ“لائبریری کی بات کی جائے تو یہ بھی متنوع حوالوں سے اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں اردو کتب کے ساتھ ساتھ دیگر زبانوں کی کتب، مختلف مذاہب کی کتب، آڈیو اورویڈیوصوفی، پاپ اور فوک موسیقی، بھی موجود ہے۔ اس آن لائن لائبریری میں کتب کو مختلف درجات میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ”سفر نامہ یورپ، بلاد شام و روم و مصر‘‘از منشی محبوب عالم، ”سفر نامہ مصرو شام و حجاز“از خواجہ حسن نظامی، ”سفر نامہ روم و مصرو شام“از شبلی نعمانی، ”سفر نامہ ابنِ بطوطہ“ترجمہ از رئیس احمد جعفری ”وینکور سے لائل پور تک“از جرنیل سنگھ سیکھا، ”میرا پاکستانی سفر نامہ“از بلراج سہینی ایسے نایاب سفرنامے بھی موجود ہیں، کالم اورتراجم بھی موجود ہیں اور ا س کے علاوہ رسائل و جرائد بھی۔ علاوہ ازیں مبارک علی کی کتب کاگوشہ اور تحقیقی مقالہ جات کے لیے بھی خصوصی گوشہ مقرر کیا گیا ہے۔
”ادراک“ بھی ایک آن لائن لائبریری ہے اور اس میں متنوع موضوعات پر اردو ادب اور دیگر علوم کی کتب موجود ہیں۔ یہ لائبریری نسبتاً کم معروف ہے لیکن اس کی یہ خصوصیت ہے کہ محض اسی لائبریری میں حضرت سلطان باہو کی سینتیس(۳۷)اور علمیات کی اڑتیس(۳۸)کتب موجود ہیں۔اردو کتب (۵۰۴)، شاعری، رسائل و جرائد (۲۶)، مضامین (۷۲)، پنجابی، فارسی، ہندی اور عربی کے علاوہ متفرق موضوعات پر بھی متعدد کتب موجود ہیں۔ایک اور آن لائن لائبریری جس میں متنوع مو ضوعات پر کتب موجود ہیں ”بک مزا ڈاٹ کام“ ہے۔ اس پر مختلف عنوانات کے تحت شامل کلب بارہ سو بائیس (۲۲۲۱) کتب میں اردو ناول (۱۱۹)، سفر نامہ ( ۱۱۰)، شاعری (۲۰)، تاریخ(۶۸)، مشہور ادیب(۵۳)، فلمی کتب(۲)،فلسفہ (۵)،تحریک (۵۲)
سیرت النبی ﷺ(۲۴)معاشرتی کتب (۵۲)، سیاسیات(۵۷)، اسلام (۶۲۳)، حوالہ جاتی کتب (۷۲)، سوانح (۵۱)،تعلیم، حالاتِ حاضرہ اوراس کے علاوہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتب شامل ہیں۔
”اردو بکس ڈاؤنلوڈ ڈاٹ ورڈ پریس“ پر بھی متنوع موضوعات پر مختلف کتب کا ذخیرہ موجود ہے۔ یہ لائبریری کسی تنظیم کے بجائے فردِ واحد کی کوشش ہے اور اس میں سینتیس سو بارہ (۳۷۱۲)کتب شامل ہیں۔ ان کتب میں تنقید،تاریخ، تصوف،تعلیمی کتاب،جدید فلسفہ اور نظریات،خواتین کے لئے کتب،سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم،سفرنامے،شاعری،علامہ اقبال،طنز و مزاح،فقہ،اصول فقہ،فتاویٰ،قرآن تفسیر،قرآن ترجمہ،قرآنی علوم،اقوال زریں،بچوں کی کتابیں،لغات اور ڈکشنری، میگزین و دیگر متفرق کتب موجود ہیں۔ اردو فکشن سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کے لیے انٹرنیٹ پر موجود ایک اہم لائبریری ”کتاب گھر“ ہے۔ اس میں بالخصوص فکشن کے حوالے سے جاسوسی کہانیاں، ناول، عمران سیریز اور مختلف اردو رسائل میں چھپنے والے سلسلہ وار ناول شامل کیے گئے ہیں۔اس کے صارفین کی تعدا د خاصی زیادہ ہے۔ اس پر کتب کو ڈاؤن لوڈ کرنے اورآن لائن پڑھنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
راشد اشرف کی آن لائبریری ”کتابستان“بھی متنوع موضوعات پر اردو کتب کا احاطہ کرتی ہے۔ اس میں وہ تمام کتب موجود ہیں جنھیں انھوں نے محنت سے اکٹھا کیااور اب وہ تقریباً ناپید ہوچکی ہیں۔یہاں سے بھی کتب کو با آسانی ڈاؤن لوڈ اوران کا اشتراک کیا جاسکتا ہے۔ پچاس سے زائد زمروں میں تقسیم اردو کی ایک اور اہم آن لائن لائبریری ”کتبستان ڈاٹ بلاگ سپاٹ“ ہے۔ اس سے بھی با آسانی کتب کو ڈاون لوڈ اور ان کا اشتراک کیا جاسکتا ہے جب کہ آن لائن پڑھنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ اسی نام سے ملتی جلتی ایک نسبتاً غیر معروف آن لائن لائبریری ”اردوستان ڈاٹ کام“ ہے۔ اس پر بھی کتب، کالم اور اردو کی دیگر اصناف سے متعلق مواد موجود ہے۔
”اردو رسالہ ڈاٹ کام“بھی آن لائن لائبریری کے طو رپر اہم خدمات سر انجام دے رہی ہے البتہ اس پر باقاعدہ کتب کی جگہ مشاہیرِ اردو ادب کا کلام الگ الگ زمروں میں پیش کیا گیا ہے جسے با آسانی پڑھا اور اشتراک کیا جاسکتا ہے۔ ”صوفی نامہ “بھی اردو ادب کی نسبتاً غیر معروف لائبریریوں میں شامل ہے اور اس میں ”کتب خانے“نامی زمرے میں اردو کی نہایت اہم حوالہ جاتی کتب موجود ہیں جن میں لغات و قواعدکے علاوہ اردو دائرہ معارف کی مکمل بائیس جلدیں،قرآنی معززات، حدیث، فقیہات، تاریخ و سوانح اورمذہب و ثقافت شامل ہیں۔اسلامی حوالے ہی سے اردو کی دو اور اہم آن لائبریریاں ”منہاج بکس“اور ”دعوتِ اسلامی ڈاٹ نیٹ“بھی موجود ہیں۔”اردو مزا“ بھی اردو کی آن لائن لائبریری ہے جس میں شاعری کے کئی زمرے ، ”نعت“، ”صوفی کلام“، ”غمگین شاعری“، مزاحیہ شاعری، ”محبت کی شاعری“وغیرہ موجود ہیں اور اس سے کتب کو ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔
دورِ حاضر چونکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا دور ہے اس لیے اس پر کئی شعرا و ادبا نے مختلف مقاصد کے تحت اپنے پیچ، بلاگ اور ویب سائٹیں بنا لی ہیں اس طرح اس پر شخصی لائبریریوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایسی لائبریروں میں ایک شخص کی حیات اورادبی کارناموں کو مختلف زمروں میں تقسیم کرکے پیش کیا جاتا ہے۔اس سلسلے میں ”عوض سعید ڈاٹ کام“اور ”حیدر قریشی ڈاٹ بلاگ“ کو دیکھا جاسکتا ہے جن میں سے اول الذکر میں ان کی تصانیف، کہانیاں، خاکے، نظمیں، مضامین،ہندی ترجمہ، انگریزی ترجمہ،خطوط و دیگر کتب شامل ہیں۔ اہم بات یہ کہ ان سب کو متن کی صورت میں با آسانی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
انٹرنیٹ پر بہت سی آن لائن لائبریریاں ایسی ہیں جو اردو کے ساتھ مخصوص نہیں البتہ ان میں اردو زبان و ادب کی بہت سی کتب جمع کی گئی ہیں۔ ایسی ہی لائبریریوں میں سے س ایک گوگل لائبریری ”گڈ ریڈز“(Goodreads) ہے اور دوسری ”سکربڈ“(Scribed)۔ اردو محفل فورم بھی ایسی ہی ویب سائٹوں میں سے ہے جو اردوکی باقاعدہ لائبریری تو نہیں البتہ یہاں اردو کے متنوع موضوعات پر بہت عمدہ مواد بھی میسر ہے، اشترا ک کی سہولت بھی اور سیکھنے سکھانے کا موقع بھی۔ اس پرسات ہزار سات سو گیارہ اراکین و منتظمین کی جانب سے اکاسی ہزار آٹھ سو پندرہ(۸۱۸۱۵) موضوعات پر بیس لاکھ چھیاسٹھ ہزار اٹھاسی(۲۰۶۶۰۸۸) مراسلے شامل ہیں جب کہ لائبریری کو جن زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے ان میں اصلاحِ سخن جس کے ذیلی عنوانات میں پسندیدہ کلام،حمد، نعت، مدحت و منقبت،اِصلاحِ سخن،آپ کی شاعری (پابندِ بحور شاعری)،آپ کی نثری شاعری بحور سے آزاد،مطالعہ کتب میں اردو ادب، افسانے، مضامین کی ادارت،آپ کی تحریریں،ناول، طنزو مزاح میں:مزاحیہ شاعری،پسندیدہ مزاحیہ تحریریں،آپ کی طنزیہ و مزاحیہ تحریریں،علمی و ادبی لطیفے،سیرت، ادب و لسانیات، صحافت اور سیاست،اردو نثر میں:آپ بیتی و سوانح عمری،ناول،داستان،افسانے،خطبات و مکتوبات،مقالات،مضامین،تذکرہ ج،مصاحبہ (انٹرویو)، خاکہ نگاری،تراجم،مزاح نگاری،شاعری پر تنقیدی مضامین،نثر پر تنقیدی مضامین،تاریخ ادب اردو،سفرنامہ، رپورتاژ،غیر افسانوی ادب،جاسوسی ادب (عمران سیریز وغیرہ)،گوشہ اطفال، وغیرہ زیادہ اہم ہیں۔
یوں اگر مجموعی طور پر کل آن لائن لائبریریوں کی بات کی جائے تو اس میں بہت سی معروف اور غیر معروف لائبریریاں موجود ہیں جو نہ صرف اردو کی بین الاقوامی سطح پر ترویج و اشاعت کا کام کر رہی ہیں بلکہ حقیقی معنی میں اردو کے خزینے میں مسلسل اضافہ کرتے ہوئے اس کے مستقبل کی راہیں بھی روشن کر رہی ہیں۔گوکہ ان لائبریریوں کی تعداد کم ہے لیکن ان کی تعداد میں اضافہ اردو کے مستقبل کے حوالے سے ہمت افزا ہے۔ دورِ حاضر میں جب کہ ”انسائیکلو پیڈیا بریٹینکا“ ایسی ضغیم اور کئی کئی جلدوں پر مشتمل کتب مجلد طباعت سے دور ہو کر محض انٹرنیٹ ایڈیشن تک ہی محدو دہوگئی ہیں، ایسے میں ضروری ہے کہ اردو کی آن لائن لائبریریوں کو بھی فروغ دیا جائے تاکہ کتب بینی کو فروغ بھی ملے اور نادر و نایاب کتب بھی عوام الناس تک پہنچ سکیں۔
—-
حوالہ جات
۱۔اداریہ، مشمولہ زبان و ادب، ششماہی،جنوری تا جون ۲۰۱۶ء، شمارہ نمبر ۱۸، فیصل آباد:جی سی یونی ورسٹی، ص:۶
۲۔ اداریہ، از مدیر، مشمولہ زبان و ادب، ششماہی، جولائی تادسمبر ۲۰۱۵ء، شمارہ نمبر ۱۷، فیصل آباد:جی سی یونی ورسٹی،ص:۵
۳۔راشد اشرف، مرتب، مختصر سفر نامے اور رپوتاژ، کراچی: المقیط پریس،۲۰۱۶ء،ص۴۶۸
۴۔ایضاً
۵۔معظم حیدری، ”ریختہ: اردو شاعری کا آن لائن ذخیرہ“مضمون مشمولہ امین، روزنامہ،پٹنہ،اا پریل ۲۰۱۴ء، ص:۷
بیان کی گئی آن لائن لائبریریوں کے لیے ملاحظہ کیجیے:
ریختہ ڈاٹ آرگ۔https://www.rekhta.org/
بزم ِ اردو لائبریری۔ http://lib.bazmeurdu.net/
اردو چینل https://www.urduchannel.in
اقبال کالمتی۔https://iqbalkalmati.blogspot.com/
آزاد دائرۃ المعارف اردو۔https://ur.wikipedia.org/wiki/
کتاب و سنت۔https://kitabosunnat.com
اردو دوست۔http://www.urdudost.in
اپنا آرگ۔ http://apnaorg.com/
ادراک لائبریری۔https://idraklibrary.wordpress.com
بک مزا۔ http://bookmaza.com/
اردو بک ڈاؤنلوڈ۔https://urdubookdownload.wordpress.com/
منہاج بکس۔https://www.minhajbooks.com/
کتاب و سنت۔http://kitaabistan.com/
کتبستان۔http://kutubistan.blogspot.com/
اردو رسالہ۔http://wwwurdurasala.com/
اردو بکس لائبریری۔https://urdubookslibrary.blogspot.com/
بھٹکالیسhttp://www.bhatkallys.com/ur/kutub-khana/
کتاب گھر۔http://kitaabghar.com/
اردو رسالہ۔http://www.urdurisala.com منہاج بکس۔www.minhajbooks.com
دعوتِ اسلامی ڈاٹ نیٹ۔https://www.dawateislami.net/bookslibrary/
صوفی نامہ۔ www.sufinama.org
عوض سعید www.awazsayeed.com
اردو ویب۔https://www.urduweb.org/mehfil/
گوڈ ریڈرز۔https://www.goodreads.com
——
Abstract
"The propagation of global village has been multiplied due to the usage of Information Technology(I.T) in every field of life. I.T has also provided equal opportunities to people to create, participate or share any type of soft-form data they need or like. Therefore, this paradigm shift has not only generated worldwide acceptance of e-book for people but also a no. of books like "Encyclopedia Britannica” have been converted from hardcore print to e-book publishing only. In accordance with challenges of 21st century, e-books and online libraries of Urdu are going to increase by leaps and bounds as a good gesture for its survival and propagation. In this article, a critical analysis of online/digital Urdu libraries and challenges of 21st century is brought into limelight.”
One thought on “اردو زبان و ادب کی آن لائن لائبریریاں :- محمد خرم یاسین”
بہت عمدہ تحقیقی کاوش ہے۔ ۔۔محمّد خرّم یٰسین نے بہت محنت اور تحقیق سے یہ آرٹیکل مکمل کیا ہے۔ ۔۔اس کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ ۔۔۔۔۔ان سے آئندہ بھی اچھے موضوعات پر تحقیقی کام کی امید کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے جس عرق ریزی اور جانفشانی سے یہ مضمون مکمل کیا ۔۔دیک کر ، پڑھ کر بہت خوشی ہوئی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر اظہار احمد گلزار