رسالہ : روشن ستارے
جولائی 2019
مدیر : سردار سلیم
ناشر : اردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ حیدرآباد
مبصر : ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
اردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ کی جانب سے فروغ اردو کے عملی اقدام کے طور پر ماہ جون 2019 سے بچوں کے لیے ایک مکمل رنگین رسالہ”روشن ستارے“جاری کیا گیا۔ پہلے شمارے سے ہی اس رسالے کی مقبولیت بڑھ گئی۔ مہاراشٹرا میں اس رسالے کی ریکارڈ کاپیاں فروخت ہوئیں اور اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ اس رسالے کو سبھی اردو داں طبقے کے بچوں تک پہونچایا جائے۔
روشن ستارے کا دوسرا شمارہ جولائی میں شائع ہوا۔سر ورق پر ہندوستان کے عظیم سائنس دان اے پی جی عبدالکلام مرحوم کی تصویر شائع کی گئی اور 27 جولائی کو ان کے یوم وفات کے ضمن میں اس رسالے کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اور ان پر ایک تعارفی مضمون بھی شائع کیا گیا۔اندرونی سرورق پر ستاروں کا البم کے عنوان سے قارئین کے بچوں کی رنگین تصاویر شائع کی گئیں۔یہ ایک اچھا سلسلہ ہے کہ بچے اپنی تصویر رسالے میں شائع دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔سنو بچو! کے نام سے سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی جناب بی شفیع اللہ آئی اے ایس کا پیغام شامل کیا گیا جس میں انہوں نے اردو زبان کی ہمہ جہتی اور تہذیبی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ روشن ستارے کی اشاعت سے بچوں کے لیے اردو زبان کا جو گلدستہ تیار کیا گیا ہے اس سے بچے مستفید ہونگے اور ایک بہتر ہندوستان کی تعمیر کریں گے۔ڈکٹر کلیم ضیا کی حمد ”خدایا مرے دل کو ایسی نظر دے زمانے کی مجھ کو جو پل پل خبر دے“ اور محمد منہاج الدین کی جانب سے پیش کردہ نعت شریف”محبت جس کو ہو خیر الوریٰ سے اسے کیا خوف ہے روز جزا سے“ سے شمارے کی مشمولات کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ شمارے کے آغاز میں حمد و نعت دی جائے تاکہ بچے انہیں ترنم سے پڑھنا سیکھ لیں اور ان میں پوشیدہ پیغام سے واقف ہوں۔باغ والے کے نام سے حشمت کمال پاشا کی بچوں کے لیے ایک تربیتی کہانی شامل کی گئی جس میں بچوں کو لالچ کے برے انجام سے واقف کرایا گیا۔ماہی خور پرندے کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون ڈاکٹر ایم اے قدیر کی جانب سے پیش کیا گیا۔ اس طرح کے مضامین سے بچوں میں اردو زبان میں فطرت کے بارے میں معلومات عام ہوں گی۔بچوں کے لیے ایک دلچسپ نظم ”بھالو بھاگا“ اس شمارے کا حصہ ہے جسے فراغ روہوی نے لکھا۔چھوٹی بحر میں اشعار جیسے”اس کا اک کردار تھا آلو اس کے پیچھے پڑا بھالو۔ شامل کرتے ہوئے بچوں کی توجہ شاعری کی جانب مبذول کرائی گئی۔ظالم بادشاہ کے نام سے ایک کہانی شامل رسالہ ہے۔ رحمت علی نظام آباد اور محمد شکیل الدین آصف نگر کی جانب سے بھیجی گئیں حکایات کو شامل رسالہ کیا گیا۔عمران آصف کی نظم ”چنچل بچے“ حیدر بیابانی کی نظم ”منی کا بستہ“اور مرتضی ساحل تسلیمی کی نظم”شتر مرغ“ رسالے میں چار چاند لگاتی ہیں۔محمد قمر سلیم کی ایک اصلاحی کہانی”انجانا دوست“ بچوں کے مطالعے کی دلچسپی کا سامان فراہم کرتی ہے۔عمر احمد شفیق کی جانب سے مرسلہ مضمون”علامہ اقبال کا بچپن“ دلچسپ ہے اور بچوں کو اقبال کے بچپن کے واقعات سے واقف کراتا ہے۔ہنسو اور ہنساؤ سلسلے کے تحت قارئین کی جانب سے روانہ کردہ دلچسپ لطائف بچوں کے لیے ہنسی کا سامان فراہم کرتے ہیں۔مشتاق کریمی کی اصلاحی تحریر”امی کا خط زید کے نام“ دراصل ان تمام بچوں کے لیے ان کی ماں کی جانب سے نصیحت ہے کہ انہیں اپنے شب و روز کیسے گزارنا چاہئے۔ اب جب کہ والدین کی جانب سے بچوں کو نصیحت کرنا کم ہوگیا ہے ایسے میں اس طرح کی تحریروں سے بچوں کی تربیت ممکن ہے۔ماں کے رتبے کو پروان چڑھانے والے نامور شاعر منور رانا کے شعر”بلندیوں کا بڑے سے بڑا نشان چھوا اٹھایا گود میں ماں نے تب آسمان چھوا“ کو ایک تصویر کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔شگوفہ ساحل کی تحریر ”پپا کی نصیحت بھی والد کی جانب سے بچوں کے لیے نصیحتیں ہیں۔ ڈاکٹر احتشام خرم نے ”انٹرنیٹ کیا ہے“ عنوان سے آسان زبان میں انٹرنیٹ کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں۔رسالے کے آخر میں بچوں کے لیے دلچسپ سلسلے اقوال زرین مرسلہ محمد اعظم کریم نگر‘ ہندسے ملا کر جانور کی تصویر مکمل کرو‘بچوں کی جانب سے تیار کردہ تصاویر گلکاریاں کے عنوان سے شامل کی گئی ہیں۔رنگ بھرو اور جانور کو بھول بھلیوں سے گزار کر اس منزل تک پہونچانا بچوں کے لیے اچھی دماغی ورزش ثابت ہوسکتی ہیں۔چٹھی آئی ہے کے عنوان سے روشن ستارے کے بارے میں قارئین کے خطوط کو شامل کیا گیا ہے۔ اس سے رسالے کے بارے میں عوامی رائے جاننے میں سہولت ہوتی ہے۔کیرئیر گائڈنس کے تحت نامور ماہر تعلیم جناب فاروق طاہر صاحب کو سوال جواب پر مشتمل کالم معلوماتی ہے۔تعلیمی خبر نامہ میں تعلیم سے متعلق اہم خبروں کو جگہ دی گئی ہے۔اندرونی کور پر وزیر داخلہ جناب مھمدو علی صاحب کی جانب سے رسالے کے رسم اجرا کی تصویر اور مہاراشٹرا کے ایک اسکول میں سبھی طلباء کے ہاتھوں میں روشن ستارے کی تصویر شامل کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر رسالے کے مدیر جناب سردار سلیم صاحب کی کاوش سے بچوں کا یہ رسالہ ایک رنگین اور حسین معلوماتی گلدستہ بن گیا ہے۔ مائیں اپنے بچوں کو شام کے اوقات میں اور چھٹی کے دن اس رسالے کی بلند خوانی کے لیے وقف کریں۔ بچوں کو اس رسالے کے سارے مشمولات پڑھائیں اور ان کے بارے میں گفتگو کریں۔ یہ رسالہ دنیا کے دیگر ممالک تک پہونچے اس غرض سے فیس بک پر بھی راقم کی جانب سے پیش کیا گیا۔ امریکہ برطانیہ اور خلیجی ممالک میں مقیم ہندوستانی جن کی مادری زبان اردو ہے وہ اس رسالے کو اپنے بچوں تک ضرور پہونچائیں اور انہیں اس رسالے کے مطالعے کی ترغیب دیں۔ ملک و بیرون ملک ”روشن ستارے“ کو عام کرنا ہر اردو داں کی سماجی ذمہ داری ہے کیوں کہ زبان کے ساتھ ہماری تہذیب وابستہ ہوتی ہے۔ اور اسمارٹ فون کے مضر اثرات سے بچوں کو بچائے رکھنے کے لیے لازمی ہے کہ ہم اس طرح کے مہذب‘معلوماتی اورادبی دلچسپی کے حامل رسالے کو اپنے بچوں کا تحفہ بنائیں۔ امید ہے کہ ”روشن ستارے“میں بچوں کے لیے مزید دلچسپی کی باتیں شامل کی جائیں گی۔ رسالے میں خریداری کی تفصیلات دی گئی ہیں۔سالانہ120روپئے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ اردو اکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ کے نام سے بنا کر اپنے مکمل پتے کے ساتھ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد روانہ کردیں تو یہ رسالہ ذریعے پوسٹ آپ کے گھر تک آئے گا۔ امید کی جاتی ہے کہ رسالے کی جتنی بھی مانگ ہو اردو اکیڈیمی اس کی تکمیل کرے گی۔ اور اردو کی ایک نئی نسل کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگی۔ اردو کے فروغ کے لیے چیرمین اردو اکیڈیمی جناب رحیم الدین انصاری صاحب جو کوشش کر رہے ہیں اس کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں اور رسالہ ”روشن ستارے“ مقبول ہورہا ہے۔