قبرستانوں کا براحال – ذمہ دار کون؟ :- حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی

Share
محمد ہاشم قادری صدیقی

قبرستانوں کا براحال – ذمہ دار کون؟

الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
رابطہ: 09386379632

اللہ رب ا لعزت ہی تمام جہانوں کا پیدا فر مانے والاہے ہر جاندار اور بے جان چیزوں کاخالق وما لک اور نگہبان ہے ہر چیز اس کے قبضے اورما تحتی میں ہے۔سب کا کارسازاوروکیل وہی ہے۔زمین وآسمان کی کنجیوں (KEYS) اور خزانوں کا وہی مالک ہے۔قرآن مجیدمیں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْءٍ وَّھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ وَّکِیْلٌ۔ (القر آن،سو رہ زمر۹۳،آیت،۱۶)

ترجمہ: اللہ ہی ہر چیز کاخالق (پیدا کرنے والا)ہے اور وہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔(کنزالایمان) اسی نے موت وحیات کو پیدا فرمایاہے۔ (القرآن، سورہ الملک۷۶،آیت ۲، ۱) ترجمہ:وہ ذات نہایت با بر کت ہے جس کے دست (قدرت)میں (تمام جہانوں کی)سلطنت ہے،اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادرہے جس نے موت اور زند گی کو (اس لئے پیدا فر مایاکہ وہ تمھیں آز ما ئے کہ تم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے،اور وہ غا لب ہے بڑا بخشنے والا ہے۔(کنزالایمان)رب کریم نے موت و حیات کو اس لئے پیدا فر مایا کہ وہ اپنے بندوں کی آز ما ئش فر مائے گا کہ اس نے احکام الٰہی کی پا بندی کی کہ نہیں،اس نے دنیا ہی کو سب کچھ سمجھ لیاہے اب جو دنیا میں آیا ہے اس کی ذمہ داری ہے وہ دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی زندگی کی بھی فکر کرے صرف دنیا کمانا، شاندار مکان بنا نااور دنیا کو بہتر سے بہتر کرنا ہی مقصد حیات بنا لینا یقینا خسارے کا کام ہے۔اللہ نے انسا نوں اور جنوں کو اپنی عبا دت کے لیے پیدا فر مایا اور یہ بھی اعلان فرما یاکہ میں تمھیں روزی دیتا ہوں تم سے نہیں ما نگتا(قر آنی مفہوم) انسان یہ جا نتے ہو ئے بھی ایک نہ ایک دن مرنا ہے پھر بھی دنیا وی ز ند گی سجانے سوار نے میں مگن ہے جبکہ سب کومرنا ہے اور سبھی کو زمین میں ہی دفن ہونا ہے اور سب کو وہی دو گز زمین ملے گی بادشاہ ہو یا فقیر،لاڈ صاحب ہوں یا مز دورسب کو زمین کے ہی گڈھے میں ہی دفن ہونا ہے۔میت کو دفن کر نا فرض کفا یہ ہے اور یہ جا ئز نہیں کہ میت کو زمین پر رکھ دیں اور چاروں طرف سے دیواریں کھڑی کر کے بند کر دیں، قبر کی لمبائی میت کے قد کے برا براور چوڑائی آدھے قد کے برا بر اور گہرائی کم ازکم آدھے قد کے برا بر ہو(وقا ر الفتا ویٰ کتا ب ا لصلا ۃالجنازہ ص ۶۲،ج۱)قبروں کے اندر باہر کسی طرح کی سجا وٹ کر نا منع ہے،اب وہاں نہ صوفہ ہے نہ (LED)بلب کی روشنی ہے نہ نا ئٹ بلب اپنے اپنے اعمال کے مطا بق وہیں سے جزا وسزاکا دور شروع ہو جائے گاانتہائی عبرتناک حدیث پاک ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: آقا ﷺ نمازمیں یہ دعا پڑھتے،، ائے اللہ قبر کے عذاب سے میں تری پناہ مانگتا ہوں۔زند گی اور موت کے فتنوں سے تری پناہ مانگتا ہوں۔ دجال کے فتنوں سے تری پناہ مانگتا ہوں،گنا ہوں اور قرض سے تری پناہ مانگتا ہوں (ام المؤ منین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا)نے نبی کر یم ﷺ سے کہاکہ آپ توقرض سے بہت ہی پناہ ما نگتے ہیں!اس میں آپ ﷺ نے فر ما یا کہ جب کوئی مقروض ہو جا تا ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلاف ہو جا تاہے (بخاری حدیث ۲۳۸،اسطرح اور بھی حدیثیں ہیں بخا ری:حدیث ۶۱۲)دنیا میں شاہی زند گی گزارنے کے بعد اب اعمال کے اعتبارسے اللہ رب العزت قبر کو کشا دہ فر مائے گا، انسان کے اعمال کے مطابق قبر انسان کو دبوچے گی ا تنی طاقت سے کہ سیدھی طرف کی پسلی بائیں طرف چلی جائے گی اور بائیں طرف کی سیدھی طرف چلی جا ئے گی اور مر دہ تکلیف سے زور سے چیخے گا کہ میلوں اسکی آواز جائے گی سوائے انسان کے ہر مخلوق اس کی آ وز سنے گی آپ ﷺ نے فر مایاکہ اگر انسان مردے کی چیخ سن لے تو بے ہوش ہو جائے گا (حدیث کا مفہوم)

سب سے پہلے تدفین حضرت ہابیل کی ہوئی:
جب قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تو چو نکہ اس سے پہلے کوئی آدمی مرانہیں تھا اس لئے قابیل حیران تھاکہ بھائی کی لاش کو کیا کروں،چنا نچہ کئی دنوں تک وہ لاش کو پیٹھ پر لادے پھرا۔ پھر اس نے دیکھاکہ دو کوے آپس میں لڑے اور ایک نے دوسرے کو مار ڈا لا۔ پھر زندہ کو ینے اپنی چو نچ اور پنجو ں سے زمین کریدکر ایک گڑ ھا کھو دا اور اس میں مرے ہو ئے کوے کو ڈال کر مٹی سے دبا دیا۔یہ منظر دیکھ کر قا بیل کو معلوم ہوا کہ مردے کی لاش کو زمین میں دفن کرنا چا ہیئے۔چنا نچہ اس نے قبر میں بھائی کی لاش کودفن کر دیا۔ اللہ نے مر دے کوز مین میں دفن کر نے کا طریقہ قرآن میں بتا یا ہے(ا لقر آن،سورہ الما ئدہ ۵، آیت ۱۳،آیت ۵۷،سورہ ۵۷،آیت ۴۳، سورہ، ۰۸،آیت ۱۲وغیرہ)قبر کے اند رکی دیواریں و غیرہ کچی مٹی کی ہوں،آگ کی پکی ہو ئی اینٹیں استعمال نہ کی جائیں اگراندر میں پکی ہوئی اینٹ دیواریں ضرو ری ہوں تو پھر اند رونی حصہ مٹی کے گارے سے اچھی طرح سے لیپ دیا جا ئے(ردالمختار،کتا ب الصلاۃ،باب صلاۃالجنازۃ، فی دفن المیت ،ج ۴،ص۷۶۱ و عا لمگیری ج، ۱ ص ۴۴۱)قبر کے اندر چٹائی وغیرہ بچھانا نا جائز ہے کہ بے سبب مال ضائع کرنا ہے قبر اونٹ کی کوہان کی طرح ڈھال بنا ئیں چوکھونٹی ڈھال رکھیں اور قبر کو اینٹوں سے پکی نہ کریں قبر ایک بالشت یا تھو ڑااور اونچی ہو زیادہ اونچی نہ بنا ئیں بعد دفن قبر میں پا نی چھڑ کنا مسنون ہے۔(ردالمحتار،ج۳ ص۹۴۱،۸۴۱،فتا ویٰ رضو یہ ج۹،ص۳۷۳)۔
مردے کے لیے دعا ئے مغفرت سنت ہے ضرور کریں:حضرت سید نا ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر ما یاہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ ایک نیک بند ے کا در جہ بلندفر ما ئے گاتو وہ کہے گا کہ اے میرے رب کہاں سے یہ مرتبہ مجھ کو ملا؟ تو اللہ تعالیٰ فر مائے گا کہ تیرے بیٹے نے تیرے لیے مغفرت کی دعامانگی ہے اس لیے تجھے یہ در جہ ملا ہے(مشکوٰ ۃالمصا بیح،کتا ب الدعوات، باب ا لاستغفار والتوبہ،ج ۱، ص۰۴۴،حدیث۵۴۳۲)۔ایصال ثواب ودعائے مغفرت کی اور بھی حدیثیں ہیں مطالعہ فرمائیں۔

قبروں کی بے حر متی نہ کریں :
حضور اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضاخاں علیہ الر حمہ نے منع فرمایا ہے اب زمانہ منقلب ہوا،لوگ جنازہ کے ساتھ اور دفن کے وقت قبروں پر بیٹھ کر لغویات وفضولیات اوردنیوی تذ کروں بلکہ خندہ ولہو میں مشغول ہو تے ہیں تو انھیں ذکر خدا ورسول کی طرف مشغول کر نا عین ثواب ہے(فتا ویٰ رضویہ،ج ۹،ص ۷۳ و۷۱)بلکہ میت کے لیے بکثرت دعا مانگو حضور ﷺ سے قبل نماز وبعد نماز دونوں وقت میت کے لیے دعا فرمانا اور مسلما نوں کو دعا کا حکم دینا ثابت ہے۔(صحیح مسلم کتا ب الجنا ئز۔ فتا ویٰ رضویہ، ج ۹،،ص۷۱) مومن قبروں کے اندر بھی تلاوت کر تا ہے ایک حدیث پاک میں ہے ایک صحا بی نے ایک جنگل میں زمین کے اندر سے سورہ ملک پڑ ھنے کی آواز سنی حضور ﷺ سے عرض کیا آپ نے فر مایا کی وہاں کسی مومن کی قبر ہے زند گی میں سورہ ملک پڑھا کرتا تھا اب بھی قبر میں پڑھ رہا ہے۔(تفسیر نو رالعر فان ص۷۹۸) قبرستان یا قبروں کی حرمت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ قبروں پر نماز جنازہ بھی پڑ ھنا ہر گز جائز نہیں،نہ ان پر کوڑا کر کٹ ڈالنا جائز، مما نعت کریں، بندو بست کریں، ہاں اگر وہاں اس کے قریب کوئی قطعہ زمین ایسی ہو جہاں قبریں نہ تھیں تو وہاں نمازکی اجا زت ہے میت اگر تا بوت کے اندر ہے تو نماز اس میں جائز ہے۔(فتا ویٰ رضویہ، کتا ب الجنا ئز،ج۹ ص۹۴)

قبر ستانوں کی حفاظت کی ذمہ داری مسلمانوں کی ہے:
ہرزندہ قوم اپنی تہذیب و ثقافت کی حفاظت کرتی ہے قبرستان بھی مسلمانوں کی ضرو رت و پہچان ہے۔آج اگر کوئی دوسرا ہما رے مذ ہب وشعا ر کے با رے میں کچھ کہتا ہے تو ہم سبھی اس کی مخا لفت کرنے لگتے ہیں لیکن آج قبرستا نوں کا جو خراب حال ہے اس کے ذمہ دار مسلمان ہی ہیں کوئی دوسری قوم کے لوگ نہیں ہیں،قبرستانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنا،دو کا نیں بنا نا،مار کیٹ بنا نا،گو دام بنانا وغیرہ وغیرہ یہ کام آر ایس ایس، بجرنگ دل، شیو سینا والے نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہمارے بھائی بند یعنی مسلمان ہی کر رہے ہیں، حیرت کہ کبھی مسلمان قائدنے اس پر اپنی زبان نہیں کھو لی شعائر اسلام اورثقا فت کے خلاف جو کام اپنے لوگ کر رہے ہیں تو لوگ ”ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم“بن جا تے ہیں یہ بہت تشو یشنا ک ہے ہم سب کی دینی واخلا قی ذمہ داری ہے مل بیٹھ کر اس سلگتے ہوئے مسئلہ پر دھیان دیں اورضرور قدم آگے بڑھائیں خد ا نخواستہ کہیں ایسا زمانہ آجائے کہ مردہ لیکر لوگ گھوم گھوم کر مر دہ دفن کرنے کے لیے زمین تلاش کرتے پھریں کوئی عجب نہیں کی مسلم دشمن عناصر ایسا قانون بنا دیں کی مسلمانوں کو بھی شمشان میں جلایا جائے جیسے کی آواز اٹھائی جا رہی ہے کہ قا نون بنایا جائے وغیرہ وغیرہ خدارا مسلمانوں جاگواور اپنے دین اور ایمان وثقا فت قبرستانوں کی دیکھ بھال حفاظت کرو اگر ہر آمی نہیں بولے گا تو خرا بی اور بڑھے گی خواب غفلت سے بیدار ہوں غیرت ایمانی سے اس میں حصہ لیں اللہ ہم سب کو عمل کی تو فیق دے آمین
—–
الحاج حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈیہہ،مانگو، جمشیدپور(جھارکھنڈ)پن ۰۲۰۱۳۸
رابطہ: 09386379632
e-mail:
Mob.:09431332338

Share
Share
Share