اردو شاعری اور عید
ڈاکٹر عزیز سہیل،حیدرآباد
سیکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر
جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو
اردو کے لغوی معنی لشکر،لشکر گاہ کے ہیں،یہ ہند و پاک کی وہ مقبول عام زبان ہے جو مختلف زبانوں سے مل کر بنی ہیں،یہ وہ زبان ہے جو صوفیاء اکرام کے دعوتی کام سے فروغ پائی اور جس نے شاہی محلوں میں اپنی شان و شوکت کا جلوہ دکھایا اور کئی عرصوں تک محلوں کی زینت بنی رہی،انیسویں اور بیسوی صدی میں اس زبان کو عوامی مقبولیت حاصل ہوئی-
تحریک آزادی ہند میں اردو زبان نے کافی نمایاں کردار ادا کیا،یہ زبان ہند و پاک میں عام رابطہ کی زبان کا درجہ رکھتی ہے،ہندوستان میں اس زبان کو دستوری حیثیت حاصل ہے اور یہ زبان ہندوستان کی چھ ریاستوں میں دفتری زبان کی حیثیت کا درجہ رکھتی ہے،اس زبان کو سب سے پہلے حضرت امیر خسرو نے اپنی پہلیوں اور مکرانیوں میں استعما ل کیا،دکن اردو زبان کا مسکن رہا ہے اسی علاقے سے اردو کا پہلا صاحب دیوان شاعر محمد قلی قطب شاہ کا تعلق ہے۔
اردو کی پیدائش،ہندو مسلمانوں کا حق اور اس کی اہمیت سے متعلق پروفیسر انعام اللہ خاں شیروانی نے اپنی کتاب’تدریس زبان‘ اردو میں لکھا ہے؎
”اردو کی جنم بھومی بھارت ہے اس نے اسی بھارت ماتا کی کو کھ سے جنم لیا ہے،اردو زبان کی پیدائش،پرورش اور پر داخت میں ہندوؤں اور مسلمانوں کا برابر کا حصہ ہے اس لیے سبھوں کی مشترکہ زبان ہے،ایک امیریکی ماہر لسانیات نے اپنی کتاب”دنیا کی زبان“میں لکھا ہے کہ دو زبانیں اردو اور سواحلی،دنیا کی معجزاتی زبانیں کہلانے کی مستحق ہیں کیوں کہ یہ نہایت تیزی رفتاری کے ساتھ پھیل رہی ہے۔“
بات کرنے کا حسیں طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا (منیش شکلا)
شعراصطلاح میں کلام موزوں کو کہا جاتا ہے،یہ کلام موزوں جذبات و احساسات کے تابع ہوتا ہے،شعر میں وزن کو ملحوظ رکھا جاتا ہے،غزل کاایک شعر دو مصروں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں قافیہ اور ردیف کی پابندی کی جاتی ہے،شعر سے متعلق کہا گیا کہ سمندر کو کوزے میں بھرنے کے مترادف ہوتا ہے،اور ایک شعر میں ایک ہزار سے زائد الفاظ کا بیان ہوتا ہے،بہر حال اردو شاعری زندگی کی حقیقتوں کو ایک حسین اور پر لطف انداز میں پیش کرتی ہے،شاعری میں شعراء حضرات اپنے ذاتی تجربات اور تاثرات کو پیش کرتے ہیں وہیں وہ زندگی کی حقیقتوں پر سے پردہ بھی اٹھاتے ہیں ان کے کہہ اشعار میں احساسات و جذبات کا تاثر پایا جاتا ہے اردو شاعری میں زندگی کے کم وبیش ہر موضوع کو موضوع سخن بنایا گیا ہے۔
عید:
عید کے معنی تہوار،خوشی کے دن،مسلمانوں کے جشن کے روز کو کہتے ہیں،مسلمانوں کی دو عیدیں کافی اہم ہیں عید الفطر اور عیدالاضحی۔ان کے علاوہ عید المومنین،عید میلادالبنی بھی مقبول ہیں۔عید الفطر یعنی رمضان کی عید اور عیدالاضحی یعنی عید قربان۔ماہ رمضان کے اختتام پر یکم شوال کو مسلمان عید الفطر مناتے ہیں،اور اپنے رب کے حضور شکرادا کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت نے سال کے بارہ ماہ میں ایک ماہ،رمضان کا بھی رکھا ہے جو ہمارے لیے رحمت اور سلامتی کا مہینہ ہے جس میں جس روزوں کے ذریعے خدا کے فضل اور اپنے اندرتقوی کی صفت پیدا کرنے کی ہم کوشش کرتے ہیں، ماہ رمضان خدا تعالی کی عبادت کا مہینہ ہے،اس ماہ میں مسلمانوں میں تقوی کی صفت پیدا ہوتی ہے،دین اسلام سے ان کا لگاؤ بڑ ھ جاتا ہے اور وہ قرآن مجید کی کثرت سے تلاوت کرتے ہیں،لہذا عید الفطر کو ہم خدا کے شکر کے طور پر روزوں کی عید کے طور پر مناتے ہیں۔
اردو کے ایسے اشعارجو عید کے موضوع پر ہیں جو زبان زد خاص و عام ہیں ان اشعار اورغیر مقبول اشعار جو عید کے موضوع پر اردو کے اکثر شاعروں نے کہے ہیں۔ آپ کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ان میں مزاحیہ اشعار بھی شامل ہے جو ان شعراء کی نظموں اور غزلوں سے یہاں نقل کیا گیا ہے،ملاحظہ فرمائیں ؎
آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے (آبروشاہ مبارک)
دیکھا ہلال عید تو آیا تیرا خیال
وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے (نامعلوم)
ہے عید کا دن آج تو لگ جاؤ گلے سے
جاتے ہو کہاں جان مری آ کے مقابل (مصحفی غلام ہمدانی)
عید میکدے کو چلو دیکھتا ہے کون
شہد و شکر پہ ٹوٹ پڑے روزہ دار آج (سید یوسف علی خان ناظم)
عید آئی تم نہ آئے کیا مزا ہے عید کا
عید ہی تو نام ہے اک دوسرے کی دید کا (نامعلوم)
عیدکا دن ہے گلے آج تو مل لے ظالم
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے (قمر بدایونی)
مہک اٹھی ہے فضا پیرہن کی خوشبو سے
چمن دلوں کا کھلانے کو عید آئی ہے (محمد اسد اللہ)
اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ مری عید مبارک کر دے (دلاور علی آزر)
جو لوگ گزرتے ہیں مسلسل رہ دل سے
دن عید کا ان کو ہو مبارک تہ دل سے (عبید اعظم اعظمی)
سب لوگ دیکھتے ہیں کھڑے چاند عید کا
مشتاق ہوں میں رشک قمر تیری دید کا (بہادر شاہ ظفر)
خزاں میں مجھکو رلاتی ہے یادِ فصلِ بہار
خوشی ہو عید کی کیونکر کہ سوگوار ہوں میں (نامعلوم)
اجاڑ ہوگئے عہدِ کہن کے میخانے
گذ شتہ بادہ پرستوں کی یاد گار ہوں میں
پیامِ عیش و مسرّت ہمیں سنا تا ہے
ہلالِ عید ہماری ہنسی اڑاتا ہے (علامہ اقبال)
دے انہیں جنبش کبھی عہد وفا کے واسطے
اب دیکھئے اداس نگاہوں کو کیا ملے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی اسیر قفس ہیں رہا ہونے تو دو
رہا ہوئے تو ہم عیدیں ہزار کر لیں گے (نامعلوم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادھر ہے فصل بہاراں اور ادھر ہے عیدالفطر
سماں نشاط کا ہے شہر و دشت پر چھایا (نامعلوم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے بیگانے گلے ملتے ہیں سب عید کے دن
اور تو مجھ سے بہت دور ہے اس عید کے دن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنے والی رتوں کے آنچل میں
کوئی ساعت سعید کیا ہو گی
گل نہ ہو گا تو جشنِ خوشبو کیا
ٍٍٍ تم نہ ہو گے تو عید کیا ہو گی (پروین شاکر)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ساغر صدیقی
چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند
اپنی تقدیر کہاں بھول گیا عید کا چاند
ان کے ابروئے خمیدہ کی طرح تیکھا ہے
اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا، عید کا چاند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہجر میں عید کے دن یاد کے منظر جاگے
تم جو آئے مرے خوابیدہ مقدر جاگے حلیم بابر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل کو تم کاخ نورکرلینا
عید کے دن حضور کرلینا
دشمنی کو بھلا کے اے منان
ہر گلے شکوے دور کرلینا محبت علی منان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اردو کلچر عید مبارک
انگلش ٹیچ ہیپی عید
انگلش ٹیچر ہیپی عید
جنتا لیڈر اور کلکٹر
چیف منسٹر ہیپی عید اقبال شانہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گلشن گلشن عید مبارک
ساون ساون عید مبارک
آؤ یار گلے لگ جاؤ
تن من،تن من عید مبارک اقبال شانہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھا نہ آباء کا کمایا
اور نہ قسمت سے ہی پایا
پیچ میں کچھ گڑ ملایا
ڈسکو شر خرما بنایا
عید ہم نے یوں منائی
ماہ رمضان کی دہائی۔ چچا پالموری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔