شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی سے
عہد سازتحقیقی و تنقیدی مجلہ ”اردوئے معلی“ کی ازسرِ نواشاعت
پروفیسر ارتضیٰ کریم نے پھر سے جگائی ایک امید کی کرن
شعبہ اردو، دہلی یونی ورسٹی ہندوستان کا ایک ایساتاریخی شعبہ ہے جہاں سے اردو زبان کی سربردہ شخصیات نے اپنے تعلیمی اور اکیڈمک کیرئیر کا آغاز کیا۔اس شعبے کے کچھ فارغ التحصیل طلباء آج ہندوستان کی بڑے تعلیمی اداروں کی سربراہی کر رہے، کچھ یونی ورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں میں تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں اور کچھ زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے منسلک ہیں۔
پروفیسر خواجہ احمد فاروقی اس شعبے کے بانی بنے اور پہلے صدر شعبہ اردو بھی۔فاروقی صاحب کے وقت میں ہی ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے شعبہ اردو کا جائزہ لیا۔آج بھی یہ شعبہ مشہور اساتذہ کی سرپرستی میں اردو زبان کے فروغ ایک فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ اس وقت شعبہ اردو کے صدر معروف فکشن ناقد،منتظم اور قومی کونسل کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ ہیں جن کی فعال شخصیت کے باعث آج شعبہ مختلف سرگرمیوں میں آگے بڑھتا نظر آتا ہے۔پروفیسر ارتضیٰ کریم نے اعلان کیا ہے کہ شعبہئ اردو کا معروف تحقیقی و تنقیدی مجلہ جس کی ادارت مختلف اوقات میں مختلف اساتذہ نے کی ہے،کی ازسرِ نو اشاعت ہوگی۔دراصل یہ مجلہ پچھلے کچھ برسوں سے مالی دشواریوں کے باعث شائع ہونے سے قاصر رہا۔اس مجلے کے اب تک کئی خصوصی شمارے شائع ہوئے ہیں جس میں غالب نمبر(جلد اول)، غالب نمبر(جلد دوم)، میر سوز نمبر، قائمؔ نمبر، قدیم اردو نمبر،تحقیق و تنقید نمبر وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ اردو ئے معلی سریز کے تحت بھی شعبے نے اب تک کئی اہم کتابیں شائع کی ہیں۔ اردو ئے معلی کے ساتھ ساتھ شعبہ اردو نے ارتضیٰ کریم کی نگرانی میں ۸۰۰۲ میں شعبے میں اپنی خدمات انجام دے چکے ریٹائرڈ اساتذہ کے مونوگراف بھی شائع کیے ہیں جو طالب علموں اور اسکالرس کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔اردوئے معلی کی اشاعت پر دانشور حضرات اور علمی و ادبی طبقے نے صدر شعبہ کے اس اقدام کی سراہنا کی ہے۔
صدر شعبہ اردو پروفیسر ارتضیٰ کریم نے قلم کاروں سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنا قلمی تعاون کریں اور اپنے تحقیقی و تنقیدی مضامین اردوئے معلی کے ای میل بھیج کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ای میل نوٹ کر لیں: