روزہ صحت کے لیے نعمت الٰہی :- حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی

Share
محمد ہاشم قادری صدیقی

روزہ صحت کے لیے نعمت الٰہی

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
جمشیدپور

اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا مہر بان ہے،اپنے بندوں کو بے شمار نعمتوں سے سر فراز فر مایا،جہاں دنیا وی نعمتیں عطا فر مائیں وہیں آخرت کے لیے بھی انتظام فر مایا عبادت کا حکم دیا اور بے شمار اجرو ثواب کی خوش خبری بھی دی۔ روزہ اسلام کا اہم رکن ہے جس کا حکم قر آن مجید میں واضح طور پر موجود ہے روزہ رکھنے پر جہاں دینی فوائد ہیں وہیں دنیاوی زندگی میں روزہ کے بہت فوائد ہیں،

انسان کے لیے صحت مند رہنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے کا م کاج کو بہتر طریقے سے انجام دے سکے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل نماز، روزہ، حج وغیرہ وغیرہ کی ادائے گی بھی صحیح طرح سے کرسکے۔ کسی بھی چیز کے زیادہ استعمال سے اس میں خرابی پیدا ہونا فطری بات ہے یہی حال ہمارے جسم کے اعضا کا ہے،انسان ہمیشہ طرح طرح کی نعمتوں سے اپنے پیٹ کو بھرے رہتا ہے۔ جس سے بہت سی بیما ریاں پیدا ہو تی ہیں، اللہ رب ا لعزت دنیا کو پیدا فر مانے والا ہے وہ اپنے بندوں کی بھلائی چاہتا ہے اور اس کے لیے ہدایات بھی دی ہیں۔
روزہ اور ہماری صحت: روزہ رکھنے سے جہاں اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے وہیں انسانی صحت کے لیے بہت ہی فائدہ مند ہے اور روزہ نعمت الٰہی بھی ہے احادیث کریمہ میں روزہ کو صحت کے لیے فائدہ مند بتا یاگیا ہے۔ارشاد رسول کریم ﷺ ہے۔ ”صومو ا تصحوا“(فتاویٰ رضویہ:جلد 4،ص: 515، جامع الاحادیث:ج:2، ص:210)روزہ رکھو صحت یاب ہو جاؤ گے۔بزر گوں کی بیاض میں بھی روزہ انسانی صحت کے لیے بہت فائدہ مند بتایا گیاہے۔ جہاں روزہ کے روحانی فائدے ہیں! وہاں ان گنت جسمانی فائدے بھی ہیں۔ جس طرح روزہ ہماری روحانی پاکیز گی کے لیے ضروری ہے اسی طرح صحت کے لیے جسم کے فاسد(خرابی پیدا کر نے والا،نقصان دہ)corrupt, مادوں کو ختم کر نے کے لیے ضروری ہے،روزہ رکھنے سے جسم سے فاسد مادے خارج ہوکر ہمارا جسم اور روح دونوں صاف ہو جاتے ہیں۔روزوں کے معا شرتی فائدوں کے ساتھ صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
1994 میں پہلی کانفرنس”صحت اور رمضان“ کا سب لانکا میں ہوئی۔ جس میں تقریباً50 مقالہ پڑھے گئے جن میں روزہ کی برکت اور جسم سے فاسد مادوں کے اخراج کی بدولت تمام اعضا کی کار کر دگی گردے(kidney)دل، جگر وغیرہ شامل ہیں، کا جائزہ لیا گیا،رمضان المبارک کی اضافی عبادت تراویح کی بدولت کلوریز زیادہ خرچ ہو تی ہیں اور روزہ افطار کے بعد ترا ویح ونماز کی بدولت جو ورزش ہوتی ہے اسے ہاضمے میں بہت مدد ملتی ہے اور فالتو کیلوریز بھی خرچ ہوتی رہتی ہیں۔ گر چہ ہمارا مقصد یہ نہیں رہتا اللہ تعالیٰ نے عبادات میں روحانی فو ائد کے ساتھ جسمانی فوائد بھی رکھے ہیں ہر عبادت کے ہر پہلو میں ایک نہیں کئی فائدے رکھے ہیں، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس پر صحیح طرح سے عمل پیرا ہوکر دنیا وآخرت دو نوں کو سنوارا جا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔ قرآن کریم میں جابجا اس کاذکرموجود ہے ار شاد باری تعا لیٰ ہے۔(القرآن، سورہ البقر2،آیت286) تر جمہ: اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر۔(کنز الایمان)”لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّاوُسْعَھَا:“ اللہ تعالیٰ کسی پرطاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا،لھذاغریب پر زکوٰۃ نہیں،نادار پر حج نہیں، بیمار پر نماز میں قیام فرض نہیں، معذوروں پر جہاد نہیں، بیمار اور مسافر کو(صحت ہونے اور سفر کے بعد روزے رکھنے کی اجازت ہے) اللہ تعالیٰ نے بچوں، بزر گوں، بیماروں،حاملہ اور دودھ پلانے والی عور توں سے روزوں میں چھوٹ رکھی ہے۔(الغرض اس طرح بہت سے احکام ہیں علما اور فقہ کی کتا بوں سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔)
کیاشوگر کے مریض کو روزہ رکھناچاہیے؟:کچھ بیما ریاں ایسی ہیں جن میں روزہ رکھا جاسکتا ہے لیکن ایک خوف،اور جھجھک اور کچھ ہماری کاہلی بے عملی ہمیں روزہ رکھنے سے روکتی ہے۔ذیابطیس(diabetes) جسے عام طورپر”شوگر“ کہا جاتا ہے،شوگر کے مریضوں میں یہ بات عام ہے کہ شوگر کے مریض روزہ نہیں رکھ سکتے۔ میں خود شوگر کا مریض ہوں لیکن میں پابندی سے روزہ رکھتا ہوں اَلْحَمْدُلِلّٰہِ اور میں بہت سے ایسے مریضوں کو جانتا ہوں جو روزہ رکھتے ہیں۔ مرحوم حضرت مو لا نا مبین الھد یٰ نوری صاحب(مرحوم) جمشید پور، شوگر کے مریض تھے، رمضان المبارک کے روزے رکھتے تھے، تراویح پڑھاتے اور اپنے تمام کام بخوبی انجام دیتے تھے،ہمارے بڑے بھائی جناب حاجی محمد قاسم صدیقی صاحب شوگر کے پرانے مریض ہیں ا نسو لین لیتے ہیں (اللہ شفا عاجلہ کاملہ عطا فر مائے آمین) روزہ رکھتے ہیں اور اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ہاں روزہ کی حالت میں وہ مریض جوانسولین لیتے ہیں انہیں بہت ہی زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔ایسے مریضوں کو رمضان سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مل کر انسولین یا شوگر کی دوا کو (Adjust)کروالینا چاہیے اور ڈائٹیشن ( Deitition )سے کھانے کے متعلق تفصیلات معلوم کرکے اس پر عمل کرکے آسانی سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔ہاں شوگر کے مریض اپنی جسمانی سرگرمیوں کو رمضان میں روزہ کی حالت میں ضرور کم کردیں تاکہ لو بلڈ شوگر(Hypoglycemia)سے بچاجاسکے۔ روزہ کی حالت میں لوبلڈ شوگر کے شکار وہ مریض زیادہ ہوتے ہیں جو انسولین لگارہے ہوتے ہیں۔شوگر کے مریض اکثر روزہ کھولتے وقت دوا لینا بھول جاتے ہیں کھانا زیادہ کھا لینے سے بھی ان کے خون میں شوگر کی مقدار یک بیک بڑھ جاتی ہے جو نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
روزہ دارکے جسم میں پانی کی کمی:گرمی کے موسم میں جسم سے پسینے کی صورت میں پانی کا نکلنا بہت زیادہ ہوجاتا ہے،پہلی کوشش تو یہ کریں کہ پانی سحری کے اخیر وقت میں زیادہ سے زیادہ پئیں افطار کے بعد سے سحری تک،اس کے علاوہ شدید ضرورت کے بغیر دھوپ میں نہ نکلیں،روزہ کے دوران شوگر چیک کرانے سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے؟اس میں علمائے کرام کا اختلاف ہے،جس طرح آپ بیماری کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے رابطے میں رہتے ہیں اسی طرح آپ کو اپنے دینی معاملے میں ذی علم علماے کرام سے رابطے میں رہنا چاہیے،زیادہ شوگر والے مریض اپنے شوگر اور حالات کے تحت ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ عالم سے بھی رابطے میں رہیں،مرض بڑھنے یا زیادہ پریشانی کے عالم میں علماء سے رابطہ کرکے روزہ افطار کرنے کا فیصلہ لیں اپنی مرضی سے روزہ افطار نہ کریں تو بہتر ہے۔
رمضان میں سحری و افطار کے احتیاط:سحری و افطار میں صحت بخش غذائیں اور پھلوں کا استعمال کریں،زیادہ مصالحہ اور تیل میں پکی ہوئی غذاؤں سے پرہیز کریں۔شوگر کے مریض سادہ کھانا کھائیں،جو(Oats)کھانا سنت بھی ہے اور صحت بخش بھی۔غذائیت کے اعتبار سے یہ کاربوہائیڈریٹ کا بہترین ذریعہ ہے،فائبر زیادہ ہونے کے باعث پیٹ بھرے رہنے کا احساس دیر تک رہتا ہے،وٹامن کا بہترین ذریعہ بھی ہے،گیہوں کی روٹیاں بغیرچھنے آٹے کی کھائیں دیر تک بھوک نہیں لگے گی،دہی اور روٹی کھانے سے پیاس کی شدت کم ہوگی۔اس کو استعمال کرکے دیکھا جاسکتا ہے،White Wheat Breadانڈے کے ساتھ لیں،شوگر کے مریضوں کے علاوہ رمضان کے روزے موٹاپے کے شکار لوگوں کے لیے نعمت سے کم نہیں،روزہ وزن کم کرنے،موٹاپا کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اس سے اچھا موقع اور کیا ہوسکتا ہے،عبادت کے ساتھ ساتھ جسمانی بیماریاں دور ہوجاتی ہیں،روزہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے مریضوں کو مرض کے کنٹرول کرنے میں بہت معاون ہوتا ہے۔افطار کے وقت ہم لوگ اپنی زبان سے دوستی اور معدہ و پیٹ سے دشمنی زیادہ کرتے ہیں۔یعنی ذائقے اور زبان کے چسکے کے لیے پکوڑے،سموسے،کچوری اور دہی بڑے وغیرہ کھاتے ہیں ساتھ میں طرح طرح کے (Fizzy Drink)استعمال کرتے ہیں یہ بہت بڑی غلطی اور اپنی صحت سے کھلواڑ کرتے ہیں اور افطار کے وقت ثقیل کھانوں اور تیزابیت والی خوراک سے بھر دیتے ہیں۔جس سے معدہ کی جلن تیزابیت بدہضمی،زیادہ تیل اور مصالحوں والے کھانوں کی بدولت پیاس کی زیادتی،قبض وغیرہ کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔حرم مکہ اور حرم مدینہ میں ناچیز کو دوران حج افطار کرنے کا شرف حاصل ہواوہاں کے لوگ کھجور اور پھل کے ساتھ زیتون،تازہ سلاد،پنیراور سوپ سے دسترخوان کو سجاتے ہیں اور سادہ افطار کرتے ہیں،تیل سے پکی ہوئی چیزیں بہت کم استعمال کرتے ہیں۔اس کے برعکس ہمارے ملک ہندوستان میں تیل،مصالحہ سے پکی ہوئی اشیاء بریانی،حلیم وغیرہ وغیرہ کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
روزہ کے معاشرتی پہلو:قرآن مجید نے روزہ کا مقصد تقویٰ بتایا ہے،اللہ سے ڈرنا اور اس کے احکامات پر عمل کرنا۔اللہ کو آپ کے بھوکے رہنے کی حاجت نہیں اللہ ان چیزوں سے پاک و منزہ ہے اس نے تو روزہ داروں کو بے شمار فضیلتوں سے نوازا ہے۔پرکیا ہم نے کبھی روزہ کے معاشرتی پہلوپر بھی غور کیا ہے،کیا کبھی ہم نے روزے کی بھوک،پیاس،کمزوری میں غریب رشتے دارونادار،مفلس کی بھوک اور ان کے افطار کی طرف توجہ کی ہے؟جتنا اپنا دسترخوان نعمتوں سے سجاتے ہیں خرچ کرتے ہیں اگر اسی طرح ہم ان حاجت مندوں کو بھی نوازیں توپھر ہماری آخرت سنور جائے اور اسی طرح دنیا بھی سنور جائے اور روزہ سے ہم روحانی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔روزہ نفس کے خلاف لڑنے کا بہترین ذریعہ ہے،اللہ کو خوش کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن مجید،قضا نمازوں کی ادائیگی،نفل نمازوں کی کثرت کریں،صدقات دینے میں تیزی لائیں اور روزے کو بامقصد بنائیں،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا،دغا بازی کرنا،غیبت وغیرہ کرنا(روزے رکھ کر بھی)نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے(بخاری،باب:رمضان میں جھوٹ بولنا دغابازی کرنا نہ چھوڑے،حدیث: 1903)اللہ آپ کو ہم کو سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین
——-

Hafiz Mohammad Hashim Quadri Misbahi
Imam Masjid-e-Hajra Razvia
Islam Nagar, Kopali, P.O.Pardih, Mango
Jamshedpur, Jharkhand.Pin-831020
Mob.: 0938637963 , Mob.: 09279996221

Share
Share
Share