خلافتِ الٰہیہ کی فضیلت
مفتی کلیم رحمانی
8329602318 Mob:
دین اسلام کی کسی بھی چیز کی اہمیت و فضیلت میں بہت گہر ا تعلق ہے ، جس چیز کی اہمیت زیادہ ہے اس کی فضیلت بھی زیادہ ہے اور جس چیز کی اہمیت کم ہے اس کی فضیلت بھی کم ہے ، چوں کہ اسلام میں حکومت الٰہیہ کی بہت زیادہ اہمیت ہے اس لئے اس کی فضیلت بھی بہت زیادہ ہے اور اس لئے بھی کہ حکومت الٰہیہ کا کا م بہت زیادہ مشقت طلب ہے اور دین کے جس کام میں جتنی زیادہ مشقت رکھی گئی ہے اس میں اتنی ہی زیادہ فضیلت بھی رکھی گئی ہے ۔
ایک عنوان میں وہ تمام آیات و احادیث پیش نہیں کی جا سکتی جن سے حکومت الٰہیہ کی فضیلت واضح ہوتی ہے بطور نمونہ چند احادیث پیش کی جاتی ہیں۔
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ قَالَ رُسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ اَحَبَّ النَّاسِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَاَقْرَبَھُمْ مِنْہُ مَجْلِساً اِمَام’‘ عَادِل’‘ وَاِنَّ اَبْغَضَ النَّاسِ اِلٰی اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاَشَدَّھُمْ عَذَاباً اِمَام’‘ جَاءِر’‘ (ترمذی ، مشکوۃ)
’’ حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ کے نزدیک قیامت کے دن لوگوں میں سے محبوب ترین اور مجلس کے لحاظ سے قریب ترین انصاف پسند حکمراں ہوگا اور بے شک قیامت کے دن اللہ کے نزدیک لوگوں میں سے مبعوض ترین اور لوگوں میں سے سخت ترین عذاب میں ظالم حکمراں ہوگا ۔ ‘‘
عَنْ اِبْنِ عُمَرَ اَنَّ النَّبِیّؓ قَالَ اِنَّ السُّلْطَانَ ظِلُّ اللّٰہِ فِیْ الْاَرْضِ یَاوِیْ اِلَیْہِ کُلُّ مَظْلُوْمٍ مِنْ عِبَادِہِ فَاِذَا عَدَلَ کَانَ لَہُ الْاَجرُ وَعَلٰی الرَّعِیَّۃِ الشُّکُرُ وِاِذَا جَارَ کَانَ عَلَیْہِ الْاِصْرُ ۔ (بیھقی، مشکوۃ)
’’ حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بے شک اقتدار زمین میں اللہ کا سایا ہے اس کے بندوں میں سے ہر مظلوم اس کی طرف ٹھکانا پکڑتا ہے پس جب وہ انصاف کرے تو اس کے لئے اجر ہے اور رعایا پر شکر ہے اور جب وہ ظلم کرے تو اس پر بوجھ ہے ۔‘‘
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ اَفْضَلَ عِبَادَاللّٰہِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃًیَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِمَام’‘ عَادِل’‘ رَفِیْق’‘وَاِنَّ شَرَّالنَّاسِ عِنْدَاللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِمَام’‘ جَاءِر’‘خَرِق’‘(بیہقی مشکوۃ )
’’ حضرت عمر بن خطابؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک اللہ کے بندوں میں سے درجہ کے لحاظ سے افضل اللہ کے نزدیک قیامت کے دن نرمی کرنے والا انصاف پسند حکمراں ہوگا ، اور بے شک لوگوں میں درجہ کے لحاظ سے بُرا اللہ کے نزدیک قیامت کے دن سختی کرنے والا ظالم حکمراں ہوگا۔‘‘
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ النَّبِیُّ ﷺ سَبْعَۃ’‘ یُظِلُّ ھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِی ظِلِّہِ یَوْمَ لَاظِلَّ اِلَّا ظِلُّہُ اِمَام’‘ عَادِل’‘. (بخاری، مسلم)
’’ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا : سات قسم کے افراد کو قیامت کے دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا ، اس دن اس کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا (ان سات میں سے پہلا ) انصاف پسند حکمراں ہوگا ۔‘‘
عَنْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ عَمْرُوْبِنِ الْعَاصِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ الْمُقْسِطِیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ عَلٰی مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ عَنْ یَمِیْنِ الرَّحْمٰنِ (مسلم، مشکوۃ)
’’ حضرت عبداللہ عمرو بن عاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک انصاف پسند حکمراں
اللہ کے نزدیک نور کے منبروں پر ہوں گے رحمن کے دائیں جانب ۔‘‘
مذکورہ پانچوں ہی احادیث میں حکومت الٰہیہ کے سربراہ کی فضیلت بیان ہوئی ہے ، اس سے یہ بات بھی واضح ہو ئی کہ جو افراد حکومت الٰہیہ کے کام سے منسلک ہوں گے وہ بھی فضیلت اور اجر و ثواب کے مستحق ہوں گے ، لیکن حکومت الٰہیہ کے کام سے پہلے حکومت الٰہیہ کے قیام کے عمل سے منسلک ہونا ضروری ہے اس لئے کہ جب تک حکومت الٰہیہ قائم نہیں ہوتی تب تک اس کے کام
انجام دئے نہیں جا سکتے ۔
اس لحاظ سے دیکھا جائے تو حکومتِ الٰہیہ کے قیام کا کام بہت زیادہ اہمیت اور اجر کا حامل ہے، لیکن یہ المیہ ہے کہ آج بہت سے مسلمان حکومت الٰہیہ کے قیام کے عمل کو غیر اہم اور اجر سے خالی سمجھتے ہیں اور کچھ تو اس کو دنیوی فعل قرار دے کر اس سے دور بھاگتے ہیں جب کہ اس زمین پر اللہ کے دین کو نافذ کرنے کا واحد ذریعہ حکومت الٰہیہ ہی ہے ۔