ڈر کے آگے جیت ہے
عظمت علی
ابتدائے خلقت میں انسان اسے اپنے آپ کو ڈھکنے کے لئے درختوں کے پتوں کا سہارا لینا پڑتاتھا۔جیسے جیسے گردش لیل و نہار نے کروٹیں لیں ویسے ویسے حالات سازگارہوتے گئے اور لوگوں نے ترقی کی راہوں پر اپنے قدم جمانا شروع کردیئے ۔
پھر ترقی کا یہی سلسلہ جاری و ساری رہا یہاں تک کہ نوع انسانی نے لمحوں میں سینکڑوں میل کا سفر کرنا شروع کردیا ۔تاہم اس نے زمین سے ماوراء آسمانی زندگی کا مشاہدہ کر نے کے لیے ایک راکٹ بنائی جسے Eagleکا نام دیاگیا۔
16 جولائی 1969ء میں ایک راکٹ اپولو 11(Apollo11)نامی اسپیس کرفٹ (Spacecraft)کے ساتھ خلاء میں بھیجا گیا ۔جس میں تین ماہر ین فلکیات موجود تھے ؛نیل آرم اسٹرانگ (Neil Armstrong)،مائیکل کولنس (Michael Collins)اور اڈون الڈرن (Edwin Aldrin)۔
اسے 1:30شب میں حرکت دی گئی اورڈھائی گھنٹہ میں اس نے زمین کو الوداع کہہ دیا ۔زمین سے اپنے مطلوبہ منز ل تک پہونچنے میں اس تیز رفتا ر راکٹ کو 102 گھنٹے 45منٹ اور 40 سکنڈ لگے ۔جب وہ اپنے مقام کو پہونچ گیا تو آرم اسٹرانگ اور الڈرن مناسب موقع دیکھ کر باہر آنکلے ۔
20جولائی بروز اتوار 10:40شب میں آرم اسٹرانگ نے راکٹ کا دروازہ کھولا ۔ہزاروں افراداس دلنشین اور ہمت افزاں مناظر کو اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے دیکھ رہے تھے انہیں اس سفر نے بہت ہمت عطاکی اور جب مشن کنٹرول (Mission Control)”یہ وہ باہوش اور عقلمند حضرات ہیں جو زمین سے آسمان تک کے سارے مسائل پر باریک بینی سے نظر رکھتے ہیں اور اس راہ کے مسافروں کو ہدا یا ت کرتے رہتے ہیں "جب ان لوگوں نے انہیں اس حالت میں دیکھا تو پھولے نہ سمائے اور بے ساختہ خوشی کےمارے اچھل پڑے ۔
آرم اسٹرانگ نے زینے سے اترناشروع کیااور اس نے چاندپر پہلا قدم رکھاتو ایک مختصر مگر بڑا حسین جملہ کہا:
“That’s one small step for men, one giant leap for mankind.”
یہ انسان کے لئے ایک چھوٹا قدم تھا لیکن بنی نوع انسانی کے لئے عظیم چھلانگ ہے ۔
اس کے فوراًبعد الڈرن اس سے ملحق ہوا۔یہ وہ تین باصلاحیت افراد تھے جنہوں نے سب سے پہلے چاند کی سیر کی ۔
ان حضرات کے پاس صرف ڈھائی گھنٹہ کا وقت تھا ۔اس لیے انہوں نے جلدی ہی اپنا کام پورا کیا اوروہاں کی مٹی اور چھوٹی سی چٹان کانمونہ اور چاند کے بالائی سطح کاعکس لیا۔اس کے بعد وہاں سے راکٹ کی طرف واپس لوٹ آئے ۔وہاں سے زمین کا مشاہدہ کیا جو سیاہ بادل کے مقابل چودہویں رات کےچاند کی طرح چمک رہی تھی ۔یہ وہ نظارہ تھا جسے دیکھنے کے بعد انہیں زندگی بھر کا مزہ مل گیا ۔اس کے بعد انہوں نے راکٹ کو اپولو11سے ملحق کیا جس میں ساڑھے تین گھنٹہ کا وقت لگا۔
24 جولالئی کو اپولو 11 زمینی فضا میں داخل ہوا۔یہ اتنا تیز رفتار سفر تھاکہ فی سکنڈ 11کلو میڑطے ہورہاتھا ۔اس طرح ان تین ماہر فلکیات کا سفر پایہ تکمیل کو پہونچااور پھر دیگر ممالک کے ماہر فلکیات کےآسمانی سفر کا آغاز ہوچلا ۔
دسمبر 1969ء اور 1972ءکے درمیان مزید پانچ اپولو نے چاند کا سفر طے کیا ۔یہ تھا زمین سے آسمان کا پہلاسفر جسے تین امریکی ماہر فلکیات نے بخوبی انجام دیا۔یہ عظیم کامیابی معمولی انسان کے لئے نہیں بلکہ غیر معمولی انسا ن کےلئے بھی حیران کن اور دل ودماغ کو جھنجھوڑدینے والی ہے کہ آپ کہاں سورہے ہیں۔۔۔!؟
بیدار ہوجائیں اور اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کریں اور تاحد امکان اس کی معرفت حاصل کریں ۔جب انہوں نے اپنا سفر اس عمدگی کے ساتھ مکمل کیا اور دنیا بھر میں ان کے چرچے ہونے لگے تو مارے خوشی ان کے دل باغ باغ ہوگئے اور ہم سب کو یہ پیغام دے گئے کہ ڈر کے آگے جیت ہے !