شعری مجموعہ ۔ اظہار سخن : شاعر:خان ضیاء :- مبصر : ڈاکٹرعزیز سہیل

Share


شعری مجموعہ
اظہار سخن

شاعر:خان ضیاء
جگتیال

مبصر :ڈاکٹرعزیز سہیل
نظام آباد

شہر جگتیال ملک بھر میں اپنی علمی وادبی سرگرمیوں کی وجہ سے مقبولیت رکھتا ہے۔ یہاں ہرآئے دن اردو زبان و ادب سے متعلق سرگرمیاں انجام دی جاتی رہی ہیں جن میں قابل ذکر کل ہند مشاعرے مختلف اداروں اور انجمنوں کی جانب سے منعقدکئے جاتے رہے ہیں۔کبھی جگتیال میں اردو کے نامور شاعر فانی بدایونی ملازت کے سلسلے میں قیام کیا تھا۔

بزم اردو ادب گزشتہ کئی برسوں سے ماہانہ مشاعروں کی نشست پابندی سے منعقد ہوا کرتی ہے۔جگتیال کی نمائندگی کرنے والا مزاحیہ شاعرجو اپنی ظرافت سے لوگوں کے ہونٹوں پر تبسم بکھرتے رہتے ہیں جنھیں اردو دنیا ٹپیکل جگتیالی کے نام سے جانتی ہے ،جگتیال سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔یہاں پر اردوشعروادب کا اچھا مزاج پایاجاتا ہے یہاں پرمزاحیہ شعراء کے ساتھ ساتھ سنجیدہ شعراء بھی طبع آزمائی کررہے ہیں۔ جگتیال گورنمنٹ ڈگری کالج کی اردوسرگرمیاں ریاست بھرمیں اپنی انفرادیت کی وجہ سے مقبولیت رکھتی ہیں۔ یہاں کے طلبہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے تمثیلی مشاعرے ریاست بھر میں اپنی ایک مثال رکھتے ہیں ۔جگتیال میں علمی سرگرمیوں کو فروغ دینے ‘صحافت کاحصہ بنے رہنے ‘درس وتدریس کے ذریعہ سے اردوکے فروغ کے کارنامے انجام دینے ‘ریاست بھر میں اردو کے مسائل کوحل کرنے والی شخصیت کو اردودنیا خان ضیاء کے نام سے جانتی ہے۔ انہوں نے اپنی کوششوں سے پچیس سال قبل تحریک اردو تلنگانہ کاقیام عمل میں لایاتھا اور اپنی اس تنظیم کے حوالے سے اردو کاذ کو کافی حد تک پروان چڑھایا۔خان ضیاء ایک اچھے استاد‘ شاعر ‘صحافی اورسماجی جہد کار کی حیثیت سے کئی ایک نمایاں خدمات انجام دیئے ہیں۔حالیہ عرصہ میں ان کا دوسرا شعری مجموعہ’’ اظہار سخن‘‘ کے نام سے منظرعام پرآیا ہے۔ یہ شعری مجموعہ اردواکیڈیمی تلنگانہ کے جزوی مالی اعانت سے شائع کیا گیا ہے۔ اس شعری مجموعہ میں حمد،دو نعتیں‘ 51غزلیں ‘13نظمیں اور 52  قطعات شامل ہیں۔ ’’اظہار سخن‘‘ کے آغاز میں پیش لفظ کے عنوان سے خان ضیاء نے اپنی بات کو پیش کیاہے اوراپنی شاعری کی آغاز و ارتقاء کے متعلق بیان کیا ہے وہ لکھتے ہیں’’ میں نے اپنی شاعرانہ طبعیت کواس عمر میں تلاش کرلیاتھا جس عمر میں عام طورپرشعرکوسمجھنے کیلئے بھی استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ شاعر بنتا نہیں بلکہ شاعر پیدا ہوتا ہے۔ اس حقیقت کامیں اچھی طرح اندازہ کرسکتاہوں۔ میرے اندر چھپی شاعرانہ طبعیت اور صلاحیت کو کھینچ کرباہرلانے میں جن عوامل کادخل ہے ان میں ایک والد صاحب کی شاعری کابھی بڑا دخل ہے۔‘‘
زیر نظر شعری مجموعہ کے پیش لفظ میں خان ضیاء نے ایک طرف تو اپنے شعری سفر کے آغاز اور والد سے متاثرہوکر شاعری کی طرف راغب ہونے کا ذکر اور جگتیال میں ادبی محفلوں کا تذکرہ کیاہے۔ اس شعری مجموعہ کا آغاز حمدی باری تعالیٰ سے ہوتا ہے جس میں خان ضیاء نے اللہ رب العزت کی عظمت، رحمت اوراس کے قدرتی کرشموں کوبیان کیاہے۔ حمدیہ اشعار ملاحظہ کریں۔
عظمت تری ہے کہ رحمت تیری ہے
ہرایک شئے سے ظاہر قدرت تری ہے
شجر کانپتے ہیں بشر کانپتے ہیں
عیاں ہر جسم سے ہیبت تری ہے
حمد کے بعداظہار سخن کے شاعر نے دونعتوں کواس شعری مجموعہ میں شامل کیاہے۔ اللہ کے رسولﷺ کی ذات گرامی اوران کی صفات کا اس نعت میں تذکرہ کیاگیا ہے۔ نعت کے یہ اشعار ملاحظہ ہوں۔
آفتاب کا ہوا نہ حوصلہ مہتاب کا ہوا
روشن ہوئی جہاں ظہورآپ کا ہوا
صحرائے عرب میں تھی تشنگی جب عام
ایسے میں جاری چشمہ اک آب کا ہوا
اس شعری مجموعہ میں حمدونعت کے بعد 51غزلوں کوشامل کیاگیاہے۔ خان ضیاء کی یہ غزلیں عام فہم اور آسان اسلوب بیان پرلکھی گئی ہیں۔ ظاہری طور پر یہ غزلیں سیدھی سادی نظرآتی ہیں لیکن ا ن غزلوں کے ذریعہ سے خان ضیاء نے بہت ہی اہم پیغام دیاہے۔ ایک غزل کے دواشعار ملاحظہ ہوں۔
گناہ جب سرعام ہوتا ہے
زلزلوں کا پیام ہوتا ہے
تلخ کلامی کی ہار ہوتی ہے
فتح شیریں کلام ہوتا ہے
حمد ونعت اورغزلوں کے ساتھ ساتھ اظہار سخن میں13 نظمیں بھی شامل کی گئی ہیں۔ حصہ نظم کے تحت پہلی نظم جس کا عنوان ’’اردوزبان ‘‘دیاگیا ہے جواردوزبان کی شیرینی اور اس کی خوبصورتی کوبیان کرتی ہے۔ اس نظم کے چنداشعار ملاحظہ کریں:
جس کوکہتا ہے امرت یہ سارا جہان
میری اردو زبان میری اردو زبان
دخترِہند کاپنجاب پہلا وطن
پالاپوسا تھاد و آبہ گنگ وچمن
جودکن تک پہنچ کرہوئی نوجواں
میری اردو زباں میری اردو زباں
حمد ونعت ‘غزل اور نظموں کے ساتھ ساتھ اس شعری مجموعہ میں پچاس قطعات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ غزلوں اور نظموں کے ساتھ ساتھ قطعات بھی قابل تعریف ہیں جن میں شاعری کے ذریعہ خوب صورت پیغا م دیاگیا ہے۔ ایک قطعہ دیکھیں۔
نہ کھیل میرے جذبہ ایمانی سے
کیوں ٹکراتی ہے آگ پانی سے
دین ابراہیمؑ کا احمدی وارث
کبھی نہیں ڈرتا حکمرانی سے
اظہار سخن خان ضیاء کی پچیس سالہ تجربات کا نچوڑ ہے۔خان ضیاء نے اپنی شاعری کے ذریعہ ایک طرف نئی نسل کی حوصلہ افزائی کی ہے دوسری جانب ان کے لیے درس کا سامان مہیا کیاہے۔خان ضیاء کی شاعری مقصدیت پر مبنی شاعری ہے۔ انہوں نے سماع خراشی کے لیے شاعری نہیں کی ہے بلکہ شاعری کو ایک روشن پیغام سے منورکیاہے۔ خان ضیاء قابل مبارک بادہے کہ انہوں نے ’’اظہار سخن‘‘ کے ذریعہ سے اپنی شاعری کواردوحلقوں میں پیش کیاہے۔ خان ضیاء کا یہ شعری مجموعہ ناز بک ڈپو جگتیال نے شائع کیاہے۔ یہ شعری مجموعہ خان ضیاء سے مکان نمبر: 5-5-258‘محلہ سیتاری پیٹ جگتیال‘تلنگانہ سے 9440743164 سے حاصل کیاجاسکتا ہے۔
——

خان ضیا
ڈاکٹرعزیز سہیل
Share
Share
Share