انشائیہ : ظفرمندی :- جرار احمد

Share
جرار احمد

انشائیہ :

ظفرمندی

جرار احمد
ریسرچ اسکالر، شعبۂ تعلیم و تربیت ،مانو، حیدرآباد
9618783492

جتنے لوگ بھی مندی کھائے ہوں گے وہ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ اس نام کا ریستوراں کہاں ہے اگر چہ اس شخص کا تعلق اردو ادب سے ہی کیوں نہ ہو ایک لمحے کے لیے اس کا ذہن مندی کی طرف ضرور جائے گا۔
حیدرآباد میں ہم سب عربین ڈش کھانے کے عادی ہوگئے تھے۔اکثربارکس تو کبھی ٹولی چوکی یا پھر کسی عربین ہوٹل میں مندی کھارہے ہوتے تھے اور اگر کبھی کہیں کسی بورڈ پر مندی لکھا دیکھ لیتے تو اگلا نشانہ وہی ہوتا۔

ایک شام ہم لوگ روم پر رات کا کھاناپکا رہے تھے کہ اسی اثنا ہمارا پارٹنر حمزہ کچن میں داخل ہوا چونکہ آج کھانابنانے کی باری اس کی نہیں تھی، تو ہم اسے حیرت سے دیکھنے لگے۔ ہماری حیرت پہ وہ بولا دیکھو مت ابھی چلے جائیں گے، ہم نے کہا کہ ہم تو آپ کی آمد سے خوش ہو رہے ہیں۔ تو حمزہ نے مسرورانہ انداز میں جواب دیا کہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم مدد کرنے نہیں مدد لینے آئے ہیں،ہم نے کہا کہ کیوں بھوک لگ گئی ہے؟منہ کھولو ابھی گرما گرم دوبوٹی ڈال دیتے ہیں۔ ہماری یہ نوازش اس کو راس نہیں آئی اور جھنجھلا کر بولا کہ ابے یار تم چپ چاپ روٹی بیلو،ہم خموش ہوگئے اورروٹی پر ہنرمندی دکھانے لگے۔ اس کے چہرے سے پریشانی نمایاں تھی وہ بہت ہی فکر مند تھااور کچھ سوچ رہا تھا۔تھوڑی دیر بعد میرے ساتھی عدوسے کہنے لگا بھائی ایک لفظ ہے اس کا مطلب سمجھ میں نہیں آرہا ہے ذرا بتا دو، عدونے اس کے ہاتھ میں دبی ہوئی کتاب کو دیکھتے ہوئے بلا تأمل کہا، اس سبجیکٹ سے ریسرچ آپ کر رہے ہیں اور پوچھ مجھ سے رہے ہیں۔ حمزہ نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کو مت دیکھئے اس لفظ کا تعلق آپ سے ہے۔عدو نے پوچھا وہ کیسے؟ تو حمزہ نے کہا کہ آپ نے بہت سی جگہوں کی مندی کھائی ہے، مطعم المندی، بارکس مندی وغیرہ تو یہ سوال بھی اسی طرح سے اسی نوعیت کا ہے، عدو نے برتن دھلتے ہوئے اپنے ہاتھ کو روک لیا اور کچھ سوچتے ہوئے کہا اچھا ٹھیک ہے پوچھو کیا پوچھنا ہے، حمزہ تو اسی بات کا منتظر تھا کہ کب موقع ملے، حمزہ نے کہا یہ بتائیے ظفر مندی کہاں ہے؟حمزہ کے اس سوال سے عدو چکرا گیااور اپنی یادداشت کے گھوڑے دوڑادیے اس کی پیشانی پر شکن ابھر آئی وہ کچھ سوچتے ہوئے یوں گویا ہوا کہ بیت المندی ابھی جلد ہی یہاں کھلاہے پر یہ ظفرمندی کہاں ہے سمجھ میں نہیں آرہاہے۔ حمزہ نے اپنے ہاتھ میں لی ہوئی کتاب کے اس صفحے کو عدو کی طرف کیا اور اپنی انگلی وہاں رکھی جہاں ظفر مندی لکھا تھا، ہم نے جب عدو کو فکر مند دیکھا تو روٹی بیلتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو روک لیا اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتا ہم نے مداخلت کرتے ہوئے حمزہ سے کہا کہ ارے یار اس کا مطلب کامیابی و کامرانی اور خوش نصیبی ہوگا،آگے پیچھے پڑھو کیا لکھا ہے تب مطلب سمجھ میں آئے گا۔ کچن کے باہر ایک اور شخص یہ بات سن رہا تھا اس نے بھی فتح مندی جیسے مترادف لفظ کا اضافہ کردیا، بس کیا تھا عدو بھڑک گیا اور حمزہ پر جھلاتے ہوئے بولا کہ ارے یار کیا تماشا ہے آپ کے سبجیکٹ کا لفظ ہے اور مجھ سے کہتے ہو کہ میری فیلڈ کا ہے اس پہ کچن میں آکر سوال کرتے ہو تو ذہن مندی(عربین ڈش) کے سواکہیں اور جائے گا کیا؟نیز عدو نے یہ بھی کہا کہ میں توکچن میں تھا تو میرا ذہن مندی کی طرف گیااور تم کمرے میں یہ پڑھ رہے تھے نا تو تمہاراذہن مندی کی طرف کیسے گیا، من رہے تو جاکر کھا لیاکرو الٹا سیدھا مطلب مت نکالاکرو، حمزہ بولا یار مطلب ہی تو پوچھا تھا بھڑک کاہے رہے ہو، پھر کیا تھا عدو آپے سے باہر ہوگیا اور بولا کہ یہ بھی کوئی بات ہوئی، اردوسے ریسرچ کررہے ہو اور ظفرمندی، اقبال مندی، او ر بیت المندی کے درمیان تمیز نہیں کرپاتے یہی عقل مندی ہے، حمزہ پھر سر کھجانے لگا اور بولا کہ یا رعقل مندی، بیت المندی اور ظفرمندی تو سمجھ میں آگیا اب اقبال مندی کہاں سے آگیا؟ کیا عربین ہوٹل والوں نے اردو کو زندہ رکھنے کے لیے تمام ہوٹلوں کا نام اردو ادیبوں اور شاعروں کے نام پر رکھا ہے۔ عدو نے حمزہ سے کہا کہ چلو نکلو یہاں سے اور جاؤ جاکر ریسرچ کرو کہ کیوں نام رکھا،سب الٹے سیدھے سوال ہمیں سے پوچھے جارہے ہو جیسے لگ رہا ہے کہ ہم ہی سارے ہوٹلوں کے ڈین ہیں۔ اگر اب ایک سوال بھی کیے نا تو آج کھانے میں مندی پڑجائے گی ۔حمزہ خوش ہوتے ہوئے بولا کہ ارے تب تو اچھا ہے مندی ہمیں بڑی اچھی لگتی ہے۔ عدو دانت پیستے ہوئے بولا مندی مطلب کساد بازاری اور یہاں مراد ہے کھانا نہیں ملے گا۔ بس پھر کیا تھاحمزہ چپ چاپ مُنڈی کُھجاتے ہوئے کچن سے نکل گیا۔
اس انشائیہ کا دوسرا منظرہمارے دوستوں(یاد رہے کہ دوستوں میں ہمارے کچھ مشفق مہرباں کرم فرماں اساتذہ بھی شامل ہیں) سے تعلق رکھتا ہے ایک تو وہ سب بذات خود اپنے میدان کے کھلاڑی اور اپنے فن میں ماہر، کوئی شاعری میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تو کسی میں حس مزاح بدرجۂ اتم موجود ہے تو کوئی ہرفن مولا ہے ادب سے گہرا شغف رکھنے کے ساتھ ساتھ کچن سے بھی اچھی طرح واقفیت رکھتے ہیں وہ منظرنامہ یہ ہے کہ جیسے ہی ہم نے اس کی سافٹ کاپی اپنے دوستوں میں سرکولیٹ کی سب نے کسی نہ کسی طرح اپنے تاثرات کا اظہار کیا جو کچھ اس طرح سے ہے، جب ارشد نے اسے پڑھا تو اس نے مندی کے اوپر فی البدیہہ مندی کے عنوان سے یہ نظم لکھ دی۔
مندی
اشک آنکھوں میں لا گئی مندی
دل میرا یوں دکھا گئی مندی
تندرستی کی کیا غذا ہے وہ
پتلے دبلوں کو بھاگئی مندی
تذکرہ تم نے کیا کیا اس کا
پھر تصور میں آگئی مندی
آج کھانے میں تھے کباب ٹنڈے
اور پھر یاد آگئی مندی
ذائقے سب خراب لگتے ہیں
ذہن میں یوں سما گئی مندی
مہتاب نے جب اسے پڑھا تو اس سے رہا نہ گیا اور گھر میں ایک طوفان بپا کردیا ۔سب نے پوچھا کیا ہوا تو مہتاب نے کہا کہ آج مندی بنے گی۔ گھر والوں نے حیرت سے کہا کہ مندی؟ یہ کیا بلا ہے؟ مہتاب نے سامان کی ایک لمبی فہرست اپنے بھائی کو دی اور کہا کہ جاکر یہ سب سامان لے کے آؤ اور خود کوئلے والا چولھا لیے چھت پر چلاگیا خیر دوگھنٹے بعد مندی تیار ہوگئی اور سب نے کھا لیا۔ مجھے فون کیا اور بولا کہ تیری مندی تو مجھے کئی طرح سے بڑی اچھی لگی تو بتا میرے مندی کیسی لگی،میں نے حیرت سے پوچھا تیری کیسی مندی؟ توبولا کہ واٹسپ آن کرکے دیکھو جب میں نے آن کیا تو دیکھا کہ یکے بعد دیگر کئی تصویریں اس نے بھیجی ہیں ایک میں ہمارے حضرت چولہا لیے چھت پر بیٹھے ہیں اور کوڑا اٹھانے والے سے چولہے کو ہوا دے رہے ہیں اور باقی تصاویر میں اپنی فیملی کے ساتھ مل کے مندی کے مزے لے رہے ہیں۔ ادھر سے آواز آئی کیسی لگی ہماری مندی ہم نے کہا یار تمہی بتا دو توبولے کہ تم کھالی لکھو ہم تو اب ڈکار بھی چکے، ویسے تیری ظفرمندی نے میرا مسئلہ حل کردیا۔ میرے استفسار پر اس نے بتایا کہ گھر میں سب یہی سوچ رہے تھے کہ آج کیا بنے اور یک بارگی تیرا میسیج آیا اور پھر ہم شروع ہوگئے اور نتیجہ آپ کے واٹسپ میں ہے ہم سے کہا کہ بولیے کچھ ہم نے کہاکہ کیا بولیں منہ میں پانی آگیا ہے پر تو نے ڈائننگ کے کوک والی اسٹائل اپنائی ہے اب تو لگ رہا ہے کہ ہمیں مندی بھی کھانی چھوڑنی پڑے گی تو بولا کہ کیوں کیا ہوا۔ ہم نے کہا کہ ہم نے ڈوسا کھانا اس لیے چھوڑا کہ ڈائننگ میں ڈوسے کے توے کو جھاڑو سے صاف کیا جاتا تھا اور تم بھی کوڑا اٹھانے والے سے ہوا دے رہے ہو تو بولا کہ بھائی ایک دم نیا ہے؟ ہم نے کہا کہ میرے پاس ایک شوز بھی ایک دم نیا ہے سر پر رکھوگے؟تو بولا کہ چلو اب مندی کا مزہ خراب مت کرو اور اللہ حافظ بول کر فون رکھ دیا۔
میری استانی محترمہ بی بی رضا خاتون صاحبہ نے جب اسے پڑھاتو مبارکباد دی اور کہا آپ کی ہنرمندی، پھر ہم نے کمال انکساری سے کہا کہ میم اس کے سارے کردار میرے روم پارٹنرس ہیں تو بولیں کہ آپ جرأت مندی۔ میں نے عرض کیا کہ میم کہیں میری دھنائی نہ کردیں سب؟ تو بولیں کہ ان کی عقلمندی۔ میں نے کہا کہ میں ان کا کچھ نہیں کرپاؤں گا تو بولیں آپ کی سعاد ت مندی۔
جب میرے ہندی والے دوست نے پڑھا تو وہ بھی خوب ہنسا ہم نے پوچھا کہ اردو سمجھ میں آگئی کیا؟ تو اس نے جواب دیا کہ ہم بھی کر رہے ہیں پی ایچ ڈی ہندی اور اردو اور ہندی اصل میں ہیں ہندوی، تو پھر نہ سمجھنے میں آنے والی بات ہی نہیں بنتی۔
کئی لوگوں نے مبارک باد دی تو کسی نے کچھ تبصرہ کیا جب ان چیزوں کی حد ہوگئی تو فیروز نے کمنٹ کیا کہ چھوڑو مندی کھاؤ اب انڈے، آیا نومبر آگئی ٹھنڈی اور اس طرح سے مندی کی گرماہٹ سرماہٹ میں تبدیل ہوئی تب کہیں جاکر یہ سلسلہ رکا ورنہ نہ جانے کب تک جاری رہتی ایسی تک بندی۔

Share
Share
Share