گولکنڈہ صرف ایک قلعہ کا نام نہیں بلکہ ایک تہذیب و ثقافت کا آئینہ دار :- علامہ اعجاز فرخ کا خطاب

Share


گولکنڈہ صرف ایک قلعہ کا نام نہیں بلکہ ایک تہذیب و ثقافت کا آئینہ دار
طلبہ کو تاریخ کے مطالعہ سے درس حاصل کرنے کا مشورہ

ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج محبوب نگرمیں
توسیعی لیکچر سے علامہ اعجاز فرخ کا خطاب

16مارچ ۔محبوب نگر(راست) 1518ء میں قطب شاہوں نے گولکنڈہ قلعہ بنوایاتھا۔ ان کے چوتھے بادشاہ محمد قلی قطب شاہ نے حیدرآباد شہر کی بنیاد رکھی اور چارمینار اسی کا بنوایا ہوا ہے۔ گولکنڈہ صرف ایک قلعہ کا نام نہیں دراصل یہ ایک تہذیب و تمد ن کا نام ہے جس کے 2018ء میں پانچ سو سال مکمل ہوئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارعلامہ اعجاز فرخ حیدرآباد نے توسیعی خطبہ ’’تاریخی سلطنت قطب شاہی ‘‘ منعقدہ ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری اینڈ پی جی کالج (خودمختار)محبوب نگرمیں کیا۔ قطب شاہ ایک ایسا بادشاہ تھا جس نے روداری کو عام کیا ،حیدرآباد میں کبھی مذہبی منافرت نہیں تھی کبھی ہندو مسلم جھگڑا نہیں ہواکبھی بھیت بھاو نہیں تھایہ بھیت بھاو نہ کسی فرقہ کا نہ ذات ،نہ رنگ کااور نہ ہی نسل کایہ بنیاد قطب شاہوں نے رکھی اور عایا نے اس کو قبول کیا۔بسنت پنچھمی، تلسنکرات کے طہواروں میں قطب شاہ دل کھول کر حصہ لیا کرتے تھے اورمحروم کے جو سلسلہ ہوا کرتے تھے تو اس میں سب ہی شریک ہوا کرتے تھے ۔یہ تھی قطب شاہی تہذیب۔ محمد قطب شاہ ایک نیک آدمی تھااس کی شادی قلی قطب شاہ کی بیٹی حیات بخشی بیگم سے ہوئی تھی ،حیات بخشی بیگم امور حکمرانی میں اپنی وضع رکھنے والی خاتون تھی۔انہوں نے طلبہ کو حیدرآبادی تہذیب ،گولکنڈہ ، قطب شاہی حکمرانوں سے متعلق کافی اہم معلومات فراہم کی اور مزید کہاکہ قطب شاہی عہد میں ہن اشرفی کو کہتے تھے یہ قطب شاہی دور کا سکہ ہوا کرتا تھا۔ابوالحسن تاناشاہ کے دور میں قطب شاہی سلطنت کے حدود میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا تھااور یہ قطب شاہی سلطنت جنوب میں مدراس تک پھیل گئی تھی اور گولکنڈہ سلطنت کا اپنا بحری بیڑا تھا۔ڈاکٹر جی یادگیری پرنسپل نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ علامہ اعجاز فرخ صاحب ایک شخصیت کا نام نہیں بلکہ ان کہ اند ر ایک تہذیب پائی جاتی ہے ۔علامہ کا حافظہ بہت خوب ہے انہوں نے آج اپنے لیکچر کے ذریعے کتابوں میں موجود معلومات سے بہت زیادہ اہم معلومات فراہم کی ہے طلبہ کو چاہئے کہ تاریخ کے مطالعہ سے سبق حاصل کریں اور امن و محبت کے پیغام کو عصرحاضر میں عام کرنے کی ضرورت تاکہ ہمارا یہ ملک ترقی کے زینے طئے کرے اور ایک بہتر سماج کی تشکیل میں ہم سب کو اتحاد واتفاق سے اپنا اپنا حصہ ادا کرنا ہوگا۔قبل ازیں مسٹرراگھویندار ریڈی صدر شعبہ تاریخ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔ اس پروگرام کے آغازمیں ناظمہ اور ثناء نے ترآنہ ہندی پڑھا۔عارفہ جبین لیکچرار تاریخ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ڈاکٹر عزیز سہیل نے علامہ اعجاز فرخ کا مکمل تعارف پیش کیا ۔اس موقع پرکالج انتظامیہ کی جانب سے علامہ کو تہنیت پیش کی گئی پروگرام کا اختتام ڈاکٹر محمد غوث صدر شعبہ سیاسیات کے شکریہ پرہوا۔ڈاکٹر محمد غوث نے کہاکہ علامہ اعجاز فرخ کی اردوخدمات کو نظر میں رکھتے ہوئے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری تفویض کریں۔ اس موقع پر معززین میں جناب حلیم بابر،محبت علی منان،ڈاکٹر نر ہر مورتی اور محسن خان شریک تھے۔کثیر تعداد میں طلبہ نے اس پروگرام میں شرکت کی ۔
شعبہ نشرو اشاعت
M.V.S. Govt. Degree and PG College
MahabubNagar

Share
Share
Share